تیری
یاد مجھ کو تڑپائے
مجھ میں سماں لے تیری یاد
مجھ کو تڑپائے
کچھ اسات نہیں کچھ بھی اب یاد نہیں
تو تھا میرا تیرے ہونے کا احساس نہیں
انہیں باتوں میں اب پہلے جیسی بات نہیں
اب پھر برباد نہیں کس سے تیرے مجھے یوں تڑپاتے ہیں
درد تیرے مجھے اندر سکھا جاتے ہیں میں پھر کرنا چاہوں
تجھ پہ بروسہ اور وعدے تیرے مجھ کو پھوکلا کر جاتے ہیں
تیری باتیں سولی پہ چڑھائے مجھے درد تیرا زندہ دفنائے مجھے
میں چاہوں تجھے پھر یاد کرنا بدلے میں تیری بددوہ لگ جائے مجھے
بددوہ لگ جائے مجھے
بددوہ لگ جائے مجھے
میں چاہوں تجھے پھر یاد کرنا
پھر بدلے میں تیری بددوہ لگ جائے مجھے
سریحد
مجھ کو تڑپائے
تیری گرامات کیوں میں لکھ کے بتاؤں
ہاں لیکن ساری باتیں کیوں میں ہاتھ سے مٹاؤں
میں وہ بھولوں ساری باتیں
یا پھر چیک کے سناؤں جب تو ہے کسی اور کے تو حق کیوں جتاؤں
یوں ہی آ کے تیرے پیچھے کیوں میں خود کو
مٹاؤں ہاں تو ہی یہ بتا کیوں میں خود کو ستاؤں
دنیا جمعانے سے میں کھو ہی چکا ہوں
تو جو کہے تو کیا فنا میں ہو جاؤں
تجھے پوچھوں میں سوال مجھ کو دینا تو جواب کیوں
میں ٹوڑی میری نیندے کیوں میں ٹوڑے میرے خواب
مجھے چاہی یہ جواب مجھے چاہی یہ حساب
تیری باتیں تو ہیں جھوٹی کیوں میں کروں بے نکاب
تیری سوچ ہے کھراب دھوکے کرتی بے حساب
کتنی نیندے تو نے ٹوڑی کتنے ٹوڑے تو نے خواب
خواب خواب خواب
ٹوڑے میرے خواب
یا
تیری
یادیں
مجھ کو تڑپائیں
تیری
ساسیں
مجھ میں سمائیں