دھل گئے وہ نشان اِن بارشوں میں
تیرا ذکر ہوا اِن خواہشوں میں
کیسا چڑھا تھا رنگ
کیسی تو تھی ملنگ
جیسے بادل میں اُڑتی یہ پتنگ
اب جو دور ہو جائے تو
دُندلہ سا دکھے
پڑتی دھڑکنوں کے جیسے
بارش بھی یہ بڑھے
زندگی کیسی یہ پہلیاں بنیں
زندگی صبح کو جاگے تو
تیرے نشان ملے
تیرے نشان ملے
موسیقا
بے مطلب کی کیسی کہانی
تجھ پہ شروع تجھ سے ہی زندگی
سمجھ کے یہ پہلوں فسلتے ہی جائے
تجھ کو بُلاوں پھر سے تو کیوں نہ آئے
اب تجھ سے تیری یہ تعریفیں میں کروں
تیرے ہی باجوں میں آکے میں رہنوں
زندگی ملال پہ ملال ہی لگائے
زندگی کیسی یہ پہلیاں بنتی جائے
بنتی جائے
تیرے ہی باجوں میں آکے میں رہنوں
زندگی ملال پہ ملائے
تیرے ہی باجوں میں آکے میں رہنوں