دھڑکتا بھی ہے
چہہکتا بھی ہے میرا دل
کیا تم نے سنا
مچلتا بھی ہے بہکتا بھی ہے میرا من
کیا تم کو دکھا
چلتے چلتے یوں ہی میں نے یہ جانا ابھی
زندگی میں میری سب کچھ ہے پھر بھی نہیں
میں زندہ سہی پھر جیتا نہیں
میں زندہ سہی
پھر جیتا نہیں
سانسوں میں نمی
ہے کس کام کی
کھولی آنکھیں ہیں کیوں دکھتا نہیں
لبوں کی یہ دھن
ہے چپ سی بڑی
اکیلا ہوں میں
یہ کیسی گھٹن نہیں چھوڑ جو یہ میری چوبن
کمی ہے وہی
جو پہلے سے تھی
کہ ہے زندگی
ہے پھر بھی نہیں
میں زندہ سہی
پھر جیتا نہیں
سانسوں میں نمی ہے کس کام کی
مجھے تھام لو
جل اس جگہ
جہاں کی کھولی
ہے
وہ ہوا
نہ سانسیں گنوں
میں کھل کے جیوں
ہر ایک لمحے کو میں اپنا کروں
پھر نہیں
جو پہلے سے تھی کہ یہ زندگی ہے پوری میری
میں زندہ سہی پھر جیتا نہیں
سانسوں میں نمی ہے کس کام کی