Nhạc sĩ: Attaullah Khan Esakhelvi
Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650
کہتے رہے ستم کو کرم ہم فقیر نوکہتے رہے ستم کو کرم ہم فقیر نورکھتے رہے کسی کا بھرم ہم فقیر لوانسر تمام یور اندھیروں میں کٹ گئیپھر بھی ہے روشنی کا بھرم ہم فقیر لویہ بات الگ تم سے جدہ ہو نہیں سکتاجو کچھ بھی ہو پتہ میرا خدا ہو نہیں سکتایہ بات الگ تم سے جدہ ہو نہیں سکتادشنام ادھر آر ادھر لب پہ دمائےدشنام ادھر آر ادھر لب پہ دمائےمیں شوق حسینوں سے کفا ہو نہیں سکتاجو کچھ بھی ہو پتہ میرا خدا ہو نہیں سکتایہ بات الگ تم سے جدہ ہو نہیں سکتاجس شخص نے چند لمحے پتا رہے ہیں میرے ساتھجس شخص نے چند لمحے پتا رہے ہیں میرے ساتھوہ شخص کبھی مجھ سے جدہ ہو نہیں سکتاجو کچھ بھی ہو پتہ میرا خدا ہو نہیں سکتایہ بات الگ تم سے جدہ ہو نہیں سکتاان نرد آنکھوں سے بھلا کون پچھے گاان نرد آنکھوں سے بھلا کون پچھے گایہ تیر نشانے سے کفا ہو نہیں سکتاجو کچھ بھی ہو پتہ میرا خدا ہو نہیں سکتایہ بات الگ تم سے جدہ ہو نہیں سکتااے زہر جبی نو یہ رونت نہیں اچھیاے زہر جبی نو یہ رونت نہیں اچھیاس حسن پہ تقوا تو صدا ہو نہیں سکتاجو کچھ بھی ہو پتہ میرا خدا ہو نہیں سکتایہ بات الگ تم سے جدہ ہو نہیں سکتاہر ایک ستم بلکہ مجھے جان سے پیاراہر ایک ستم بلکہ مجھے جان سے پیاراوہ لاکھ برے ہوں میں برا ہو نہیں سکتاجو کچھ بھی ہو پتہ میرا خدا ہو نہیں سکتایہ بات الگ تم سے جدہ ہو نہیں سکتااب وہ نغمے کہاں اب وہ باتیں کہاںپیار کے دن محبت کی راتیں کہاںآس راتے کے لوٹا ہے تنہائی نےمار ڈالا جوانی کی رسوائی نےبے رخی بے وفا کا چلن بن گئیزندگی حسرتوں کا کفن بن گئیآج قسمت کا وعدہ وفا ہو گیاباتوں باتوں میں کوئی خواہ ہو گیاکل سے بیمارے غم کا بورا حال ہےیہ نہ پچھوایا ظالم نے کیا حال ہےکیا خبر اس کو ایک زخمتازا لیےکوئی بیٹھا ہے دل کا جنازا لیےخون سوکھے بہارے چمن لٹ گئیوہ نظارے لٹے انجمن لٹ گئیآشقی میں علم کے سوا کیا ملاپیار میں درد و غم کے سوا کیا ملاپیار جب ایک حسین اوڑ پر آ گیاعشق میں دشمنی کا اثر آ گیافیم ربت نے رسم وفا دوڑ دیچلتے چلتے رہے دوستی چھوڑ دیمدتوں کی محبت تو موت آ گئیکنچو اجڑا تو حسرت تو موت آ گئیآرکوں کا نیلم ہونے لگادیکھئے پیار بدنام ہونے لگاوقت کی بات ہے اس نئے طور میںبس میں تحزیب میں پرتہ جور میںدل کا اک اک ارمان بیچا گیاخسن و علفت کا ایمان بیچا گیاروپ بیچا گیا ساز بیچا گیارنگ بیچا گیا نور بیچا گیاچلوے بیچے گئے تور بیچا گیاتور کیا ذوق کے دیدار تھی پک گیاآ کے بازار میں پیار بھی بک گیاکل ستم کرتے اب ظلم سہتے ہیں یہآج دنیا سے رو رو کے کہتے ہیں یہیاس کے رنگ میںتو بے نظارو بولوہجر کی رات کے بے نور ستارو بولوکچھ تو بولو مکتر میرا کیوں سویابولو بولو میرا پیحبوب کہاں کھویاہاں بتاؤ میرےہاں بتاؤ میرے پیحبوبکو چھینا کس نےبے وفائی کا سکھایا ہے کرینا کس نےکر دیا زکم سے چھلنی میرا سینہ کس نےلاکے ساحل پہ ڈبویا ہے سفینہ کس نےہو سکتا ہے بیمارجرائے آج بھی اچھاہو سکتا ہے بیمارجرائے آج بھی اچھاجرائے آج بھی اچھاتو چاہے میری جانتو چاہے میری جانتو کیا ہو نہیں سکتاتو چاہے میری جانتو کیا ہو نہیں سکتاجو کچھ بھی ہو پتہ دیراپھلا ہو نہیں سکتایہ بات علک تم سےجدا ہو نہیں سکتاجدا ہو نہیں سکتاجدا ہو نہیں سکتاتم پیار سے لے دیامیری جان بھی ہے حادتم پیار سے لے دیامیری جان بھی ہے حادمیری جان بھی ہے حادپر جبر کا سجداپر جبر کا سجداتو ادا ہو نہیں سکتاپر جبر کا سجداتو ادا ہو نہیں سکتاجو کچھ بھی ہو پتہ دیراپھلا ہو نہیں سکتایہ بات علک تم سےجدا ہو نہیں سکتاجدا ہو نہیں سکتا