یاد ہے
تیری وہ ہر بات
یاد ہے
تجھ سے کی کئی ہر ملاقات
جب تم ہستی تھیں روتی تھی لمحہ ہر لمحہ
کہتی تھیں اوہ کہ میری جاہت ایسی ہے کہ تم کھونے سے ڈرتی تھیں
یاد ہے گزری ہوئے ایک رات
یاد ہے
آسرا دفن ہوا تھا ادھوری تھی بات جب ہر حرف میں تم لکھتی تھیں
بلکھاتے لفظوں میں کہتی تھیں
اوہ کہ میری جاہت ایسی ہے کہ تم کھونے سے ڈرتی تھیں
یاد ہے تیرا وہ آسرا ادھورا ہی سہی
ساتھ ہے تم میرے پاس ہے
خواب میں سہی
یاد ہے
یاد ہے