کافی سمائے سے میں خود میں ہی جی رہا ہوں
وہ مڑ کے نہ دیکھے جو کہتے تھے میرا تو
اب روتی ہیں آنکھیں جو آنسو توں نکلے رو
سنبھلتے نہیں اب کچھ رشتے دکھاوا کیوں
لو بجاؤں میں ہسکریہ کہہ دوں زمانہ برا ہے
کھالی پنوں میں بھر دوں کھالی پن جو مند میں بھرا ہے
میں تنہا ہونے لگا ہوں اور اس سے جا کر ملا یوں
میں کیسے اس کو سباروں میں خود ہی خود میں نہیں بچا ہوں
کچھ بھی نہیں بچا آج دل میں
اور مند میرا ہے تبا تو سن لے
اور کچھ بھی نہیں بچا آج دل میں اور مند میرا ہے تبا تو سن لے
موسیقی
یہ کشتی یہ دل ہوارا سا صرف راباگی تو کنارہ تھا
ان ہواوں کا عشق زایا جو بے جباسا میں تجھ کو ہارا تھا
تیرا تنبی تو باقی ہو سا ہے ایسے نہ جا تجھے بچانا تھا
وہ خدا جانے آئینے سامے کیا کھتا تھی جو میں ستا تھا
فضول ہے جو باتیں کہی میں نے باتیں سنی تیری کافی چھوی
افاظت سے رہنا ہونا تو میں تو ملاقات ہوگی تو تیرا نصیب
ہوگی تو تیرا نصیب ملاقات ہوگی تو تیرا نصیب
ہوگی تو تیرا نصیب
ملاقات ہوگی تو تیرا نصیب
اب کچھ بھی نہیں بچا اس دل میں اور مند میرا ہے تبا تو سن لے
اب کچھ بھی نہیں بچا اس دل میں اور مند میرا ہے تبا تو سن لے