او ادھی
رات سکھر میں ڈگی
ادھی رات سکھر میں ڈگی
میں بیٹھی ٹیم بیٹا دیوں گی
متنیان پدی نام جانے کا
میں ستیا گام جگا دیوں گی
دس دن ہو گے لگی چاندنی
متنیا چاند ڈبو اے تو
پردیسی کچھ سوچ جڑے مت بری جوانی خو اے تو
گنک ستی داب پڑی بین جامیا دودھ بلو اے تو
گرا پڑی میری کمر دوکھ تی انہیں ہاتھا
ٹکڑے ہو اے تو انہیں ہاتھا ٹکڑے پو اے تو
کیوں چھوٹے جگڑے چو اے تو میں ہر پا نام رٹا دیوں گی
متنیان پدی نام جانے کا میں ستیا گام جگا دیوں گی
میں ستیا گام جگا دیوں گی
ہو تیرے آن کی لگن لگی میں سو سو سکر مناؤں تھی
کبھی رات نے پردیسی میں مل مل سبن لاؤں تھی
سپنے میں جی بھر کتے ریتے اسکے نے بطلاؤں تھی
کتے آں کردے کتے نا کردے میں سپنے میں ڈر جاؤں تھی میں
سپنے میں ڈر جاؤں تھی
کو بیٹھی
رات جگاؤں تھی میں سچی سچ بتا دیوں گی
متنیان پدی نام جانے کا میں ستیا گام
جگا دیوں گی میں ستیا گام جگا دیوں گی
چلتا پھرتا گریاں وجڑوں دو تاریخ کا گونا سجنوں دو تاریخ کا گونا سی
کھوکے سون میں سوناں سے میں دنیوں رات بڑھا دیوں گی
ہو بے دردیاں
گرمی سردی میری جان کا گالا ہو
سال لاغ جان تیرے آون میں
پڑیا جگر میں تارا ہو
اسی کسنتی سردی پڑتی جب میں رات نے پالا ہو
پڑتی ہو کہ
کے سکھ پایا کریا جان نے پھالا ہو
کریا جان نے پھالا ہو
سری پھلے رام مرانی آل کا جا کے نام کٹا دیوں گی
متنیان پدی نام جانے کا میں ستیا گام جگا دیوں گی
متنیان پدی نام جانے کا میں ستیا گام جگا دیوں گی