کیسے عاشقی میں پڑھ کر میں گھم ہوں
سمجھ میں آئے مجھ کو ہوا ہے کیا
وہ جو چھوڑ کر چلا گیا تو سمجھوں گا
کس سفر میں وہ کبھی میرا نہیں تھا
دیکھ لو وہ پھر سے آئے گا نہ لوٹ کر
اکیلے مجھ کو ایسے جائے گا نہ چھوڑ کر
ہاں ویسے وعدہ تو کیا نہیں ہے کوئی بھی میں
ٹوٹے دل کے ٹکڑے رکھ دوں پیروں میں بکیر کر
شہر ہے چھوٹا کافی اس نے ہی کہا ہے یہ
یاد رکھوں گا کیا اس کو میں سوالوں میں
تھوڑا اکڑا اکڑا فرتا ہوں فیلال میں
کہ چلتے چلتے پھر موڑ پر
جب وہ ملے گا مجھے
پوچھوں گا میں یہ اسے
کیسے کٹے میرے بین دن تو بتا
میں نہ رہا ہوش میں آ میری آگوش میں مجھ کو گلے سے لگا لو صاحبہ
من میرا بھی برا نہیں ہے صاحبہ تیرے جھرے کی بتا
کروں میں کیا ہی بات لکھنے بیٹھوں جو تو توں ہی توں
دکھائی دے نظروں سے بتا دے مجھ کو توں ہوا ہے کیا
بال تیرے جو ہوایں چھیڑ جائیں تیرے ہوتوں پہ تو گم بھی مسکرائیں
تیری باری باری لے لو میں بلائیں تیرے صدق جامع مانگوں میں دعائیں
میں تو دھوپ میں کھڑا رہوں گا سارا دن کیسے پیتے گا علم ہجانا تیرے بین
کروں گزارشیں ہوئی نہیں ہیں پارشیں
عشقوں کی سفارشیں ٹھہر جاؤ نہ تورے دن
او میرے ہم سفر کے تجھ کو دھی نہ یہ
خبر ایسے راہ میں جو جائے گا تی چھوڑ کر
ہو سکے تو سوچ لی نہ ایک بار کے تُو لوٹ آنا سب چھوڑ کر
جب وہ ملے گا مجھے پوچھوں گا میں یہ اسے کیسے کٹے میرے بین
دن تو بتا
میں نہ رہا ہوش میں
آ میری آگوش میں مجھ کو گلے سے لگا لو صاحبہ