سہاراں چاہیے سرکار زندگی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لیے
سہاراں چاہیے سرکار زندگی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لیے
میرے تو آپ ہی سب کچھ ہے رحمت عالم
میں جی رہا ہوں زمانے میں آپ ہی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لیے
تمہاری یاد کو کیسے نہ زندگی سمجھوں
یہی تو ایک سہاراں ہے زندگی کے لیے
سہاراں چاہیے سرکار زندگی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لیے
میرا دل تڑپ رہا ہے میرا جل رہا ہے سینہ
کہ دوا وہی ملے گی مجھے لے چلو مدینہ
میں مریض مصطفیٰ ہوں مجھے چھیڑو نہ تبیبو
میری زندگی جو چاہو مجھے لے چلو مدینہ
نہیں مالو زر تو کیا ہے میں غریب ہوں یہی نہ
میرے عشق مجھ کو لے چل تو ہی جانی بے مدینہ
اقبال ناتوا کی بس ایک التیجہ ہے
رہ زندگی سلامت میں بھی دیکھ لو مدینہ
سہارا چاہیے سرکار زندگی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینہ کی حاضری کے لیے
آقا نہ ٹوٹ جائے یہ دل کا اب گینا
اب کی برس بھی مولا رہ جاؤں میں کہی نہ
دل رو رہا ہے جن کا آسو چھا لک رہے ہیں
ان عاشقوں کا صدقہ بلوائیے مدینہ
روزے کو دیکھنے کو آنکھیں ترس رہی ہیں
اے والی مدینہ جلدی بلائیے نا
سہارا چاہیے سرکار زندگی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینہ کی حاضری کے لیے