یا رسول اللہصلى الله عليه وسلم میرے آقا نصیب والوں میں میرا بی نام ہو جائےجو زندگی کی مدینے میں شام ہو جائےسارا چاہیے سرکار زندگی کے لیےتڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لیےحضورصلى الله عليه وسلم ایسا کوئی انتظام ہو جائےسلام کے لیے حاضر غلام ہو جائےسارا چاہیے سرکار زندگی کے لیےتڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لیےتبا کے جانے والے جا کر ذرا عدب سےمیرا بھی قصہِ غم کہنا شاہِ عرب سےکہنا کہ شاہِ عالم ایک رنجو غم کا مارادونوں جہاں میں جس کا ہے آپ ہی سہاراحالاتِ پرآلم سے اس دم گزر رہا ہےاور کاپتے لبوں سے فریاد کر رہا ہےبارے گناہ اپنا ہے دوش پر اٹھائےکوئی نہیں ہے ایسا جو پوچھنے کو آئےبولا ہوا مسافر منزل کو ڈوڈتا ہےتاریکیوں میں ماہ کامل کو ڈوڈتا ہےسینے میں ہے اندیرہ دل ہے سیاہ خانہیہ ہے میری کہانی سرکار کو سناناکہنا میرے نبی سے محروم ہوں خوشی سےسر پر ایک قبرِ غم ہے عشقوں سے آنکھ نم ہےپامالِ زندگی ہوں سرکار امتی ہوںامت کے رہنما ہو کچھ عرضِ حال سن لوفریاد کر رہا ہوں میں دل فیگار کب سےمیرا بھی قصہِ غم کہنا شہِ عرب سےسہارا چاہیے سرکار زندگی کے لیےتڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لیےکہنا کہ کھا رہا ہوں میں ٹھوکر جہاں میںتم ہی بتاؤ آقا جاؤں بھلا کہاں میںمحسوس کر رہا ہوں دنیا ہے ایک دھوکامطلب کہ یار سب ہے کوئی نہیں کسی کاکس کو میں اپنا جانو کس کا میں لوں سہارامجھ کو تو میرے آقا ہے آسرا تمہاراتم ہی میری سنو گے تم ہی کرم کرو گےیارسول اللہؑ گر تم نہ سنو گےتو میری کون سنے گاگر تم نہ کرو گےتو کرم کون کرے گاتم ہی میری سنو گے تم ہی کرم کرو گےسن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرضیہ عرض ہے حضورؑ بڑے بنوا کی عرضتم ہی میری سنو گے تم ہی کرم کرو گےدونوں جہاں میں تم ہی میرا برم رکھو گےتم کو خدا کی قربت حاصل ہے میرے آقابگڑی میری بنانا ہے کام آپ ہی کاتم ہو شہدوں عالم میں ایک نسیم برہمتم بے قسوں کے والی میں بے نوازہ والیتم آسیوں کا یارا میں گردیشوں کا مارارحمت ہو تم سراپا میں مستحق سزا کاہوں شرم سار اپنے آمال کے سبب سےمیرا بھی قصہِ غم کہنا شہِ عرب سےسہارا چاہیے سرکار زندگی کے لیےقرب رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لیےاے عازمِ مدینہ جا کر نبی سے کہناسوزِ غمِ جدائی سے جل رہا ہے سینہکہنا کہ بڑھ رہی ہے اب دل کی استحرابیقدموں سے دور ہوں میں قسمت کی ہے خرابیکہنا کہ دل میں میرے ارماں بھرے ہونے ہیںکہنا کہ حسرتوں کے نشتر چوبے ہونے ہیںہے عارض یہ دل کی میں پھر مدینے آؤںسلطانِ دو جہاں کو سب داغِ دل دکھاؤںچوموں میں راستے سب تیبا کی ہر گلی کےیوں ہی گزار دوں میں ایام زندگی کےپھولوں پہ جانے ساروں کاتوں پہ دل کو واروںذروں کو دوں سلامی در کی کروں غلامیدیواروں در کو چوموں چوکھٹ پہ سر کو رکھ دوںروزے کو دیکھ کر میں روتا رہوں برابرعالم کے دل میں ہے یہ حسرت نہ جانے کب سےمیرا بھی قصہِ غم کہنا شہِ عرب سےسہر چاہیے سرکار زندگی کے لیےتڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لیےمدینے جاؤں پھر آؤں دوبارہ پھر جاؤںیہ زندگی میری یوں ہی تمام ہو جائےسہر چاہیے سرکار زندگی کے لیےتڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لیےسہر چاہیے سرکار زندگی کے لیےتڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لیے