Nhạc sĩ: Khawar Abbas Khushabi | Lời: Khawar Abbas Khushabi
Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650
آہ
راجہ صحبہ کیا کہتے ہو
گجڑی سنتاں دی چاہے نہیں سکتے
جناب راجہ صحبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
او رات عرصد فضول بونے
جے تیم دے کے وہ آہ نہیں سکتے
آہ فیض باما صادق صحبہ علیہ السلام کوئی پھر لڑکا صحبہ
مٹھے دیوانے چچا پیتی
انصر مبیال آج مل پوے دھمی نال بعا کیتی
مالک انصر ریاض مبیال سے شکریہ
مالک گون شیر لڑکا صاحب راجہ صحبہ رسول اللہ
آہ فیض صادق سے شکریہ
میں ماہی دیکھوں تو پانی دا
کھڑا چول چول کے پھر نیا مل ہنجے آہ ٹھول ہکیت را
دو گلان ضروری کر نیا میں ماہی دیکھوں تو پانی ڈا
مالک ایک مالی آنٹو دیانتے ہیں
مالک ایک مالی آنٹو دیانتے ہیں
سو کیا یہ نام آنٹی بکھا ہوں گے
یہو پہ
یہو پہ
آہ آہ آہ
بڑی ہے یہ سویاں
میرا دل گھولے نار لگ گیا ہے
یہ سارا سون دا جگ بیا ہے
میرا دل گھولے نار لگ گیا ہے یہ سارا سون دا جگ بیا ہے
ہوا چھاٹوئی اوڈھر آنکھیاں تو ہوا چھاٹوئی اوڈھر آنکھیاں تو
انہوں لگ گیا ہے میں ہوڑ نار دیاں میں بھائی دیکھوں تو پھانی دا
میں بھائی دیکھوں تو پھانی دا
ہارے گھنٹھے رنگا خیر
نہیں بسیاں ڈھولا آکھیانوں میں بس بیٹھ گیا سکھیانوں
آہ پھر بابا شاہیک نے
نارا سوکھا
نہیں بسیاں ڈھولا آکھیانوں میں بس بیٹھ گیا سکھیانوں
میں تاک تصویریں ڈھول گیا
میں تاک تصویریں ڈھول گیا گھار بیٹھے بیٹھے
جھردیاں میں بھائی دیکھوں تو پھانی دا
میں بھائی دیکھوں تو پھانی دا
کیا بات ہے کیا بات ہے
ہندوستانیہ دی خیر ہوئی
جگہ موڈر مالکوچھے نڑکتے
میں نے بھی امتر پہنچھوڑ میرا
مالکان دی خیر دی
انہیں لیے سچی دے
ہاں
نہیں بسیاں ڈھولا آکھیانوں میں بس بیٹھ گیا سکھیانوں
میں تاک تصویریں ڈھول گیا میں تاک تصویریں
ڈھول گیا گھار بیٹھے بیٹھے جھردیاں
میں بھائی دیکھوں تو پھانی دا میں بھائی دیکھوں تو پھانی دا
نہ آسی فرق ہیاتے اس میں پیار دے اس دریاتے اس میں
مسہو دن چھالتا ماری اے
پھانے ڈھوڑ دیاں یا کر دیاں میں بھائی دیکھوں تو پھانی دا
کھڑا چھول چھول کے کرنیاں میلو بجیاں ڈھولا لکا کیتاں
دو گلاں دو گلاں دو گلاں ضروری کرنیاں میں بھائی دیکھوں تو پھانی دا
جناب موسم مالک امثال ریاض مہدیان صبح
مالک مہدیان صبح
آجی مالک مہدیان صبح
آن وگی امثال ریاض سیڑھو دا
مالک امثال ریاض بیل صبح
میں بھائی دیکھوں تو پھانی دا
کھڑا چھول چھول کے کرنیاں میلو بجیاں ڈھولا لکا کیتاں
میلو بجیاں ڈھولا لکا کیتاں دو گلاں دو گلاں ضروری کرنیاں
میں بھائی دیکھوں تو پھانی دا میں بھائی دیکھوں تو پھانی دا
میں کوئی ڈر نہیں کہندے ڈر تو ڈر کے چھوڑ دی تھے
مخلوق اسا یہی بے دردہ ہم نے توڑ نہیں پھار کے چھوڑ دی تھے
شاک پاندہ