ĐĂNG NHẬP BẰNG MÃ QR Sử dụng ứng dụng NCT để quét mã QR Hướng dẫn quét mã
HOẶC Đăng nhập bằng mật khẩu
Vui lòng chọn “Xác nhận” trên ứng dụng NCT của bạn để hoàn thành việc đăng nhập
  • 1. Mở ứng dụng NCT
  • 2. Đăng nhập tài khoản NCT
  • 3. Chọn biểu tượng mã QR ở phía trên góc phải
  • 4. Tiến hành quét mã QR
Tiếp tục đăng nhập bằng mã QR
*Bạn đang ở web phiên bản desktop. Quay lại phiên bản dành cho mobilex

Mukhtat Ud Din 6

-

Đang Cập Nhật

Sorry, this content is currently not available in your country due to its copyright restriction.
You can choose other content. Thanks for your understanding.
Vui lòng đăng nhập trước khi thêm vào playlist!
Thêm bài hát vào playlist thành công

Thêm bài hát này vào danh sách Playlist

Bài hát mukhtat ud din 6 do ca sĩ thuộc thể loại Au My Khac. Tìm loi bai hat mukhtat ud din 6 - ngay trên Nhaccuatui. Nghe bài hát Mukhtat Ud Din 6 chất lượng cao 320 kbps lossless miễn phí.
Ca khúc Mukhtat Ud Din 6 do ca sĩ Đang Cập Nhật thể hiện, thuộc thể loại Âu Mỹ khác. Các bạn có thể nghe, download (tải nhạc) bài hát mukhtat ud din 6 mp3, playlist/album, MV/Video mukhtat ud din 6 miễn phí tại NhacCuaTui.com.

Lời bài hát: Mukhtat Ud Din 6

Nhạc sĩ: Bilal

Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650

كَذَٰرَكِ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ قَلْبٍ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ
اَنْ عَبْدُ لَابِ مَسُعُدٍ
اَنْ نَبِيِّ صَلَى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلِي وَسَلَّمُ
قَالَ يَدْخُلْ جَنَّ مُنْ قَانَ فِي قَلْبِهِ مِسْقَالِ زَرَّةٍ مِنْ قِبْرٍ
مُتَّفَقُنَا رَيْهِ
صدق اللہ مولانا رضی اللہ عنہ
دور شریف پڑھی ہے اللہم صلی اللہ علیہ وسلم
متکبر بہت جھوٹا ہوتا ہے
بہت جھوٹا ہوتا ہے
اس کی وجہ یہ ہے
کہ نہ اس کی عزت اپنی ہے
نہ مال اپنا ہے
نہ حسن اپنا ہے
نہ جان اپنی ہے
وہ کونسی چیز ہے کہ اس کی اپنی ہے
نسی اقل اپنی ہے
اب جیوانہ ہو جائے
ٹھیک تاکہ آدمی ہے
بڑی بڑی کام کرتے ہیں
انجنئر ہے
ڈاکٹر ہے
پائلٹ ہے
جازو کو چلانے والا ہے
دماغ اگدم خراب ہو گیا
تو اگر اس کی اپنی دماغ ہوتے
تو خراب ہوتا ہے
اس کی اپنی نہیں ہے
جو شخص تکبر کرتا ہے
تو ظاہر ہے
کہ اللہ تعالیٰ کی چیزوں پر دعویٰ کرتا ہے
یہ میری ہے
تو جب وہ
میری چیز پر آپ دعویٰ کریں گے
جھوٹے دعویٰ کریں گے
تو مجھے نراضی ہوگی نہیں ہوگی
چیز بھی موری ہے
مجازی طور پر
کیونکہ ابھی کہا ہے
کہ مجھے کوئی چیز نہیں ہے
مجازی طور پر
یہ چیزیں میری ہیں
یہ چشمہ میرا ہے
ظاہر ہے کہ میرا نہیں ہے
یہ اللہ تعالیٰ کی دیا ہوئی ہے
سب کچھ اللہ تعالیٰ کی امانت ہے
ہمارے پاس
عقل ہے
خنر ہے
عزت ہے
کتنے عزت والے ہوتے ہیں
دو دن میں عزت ہو جاتے ہیں
برنبی بعود
کتنے عزت والے تھے
ایک منٹ میں دو منٹ میں
کیا ہو جائے
ہو گئے
عزت ہو گئے
اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے
تو جس چیز پر
کوئی نیم اپنا ہے
یہ جب آدمی بڑا ہو جاتا ہے
اس سے سکو چکے ہیں
عدب کی جو کتابیں
آپ پڑھا سکیں گے
کہ بھول گئے جان
جب بھول گئے
معلوم ہے کہ آپ نے نہیں دے
اب دیکھا ہوگا
ان صحابے جو بڑے بڑے
علمائے سے پوچھے
مجھے خود بھی
وہ ابھی پہلے استحضار ہوتا تھا
اب پوچھیں تو کیا ہو جاتا ہے
بھول جاتا ہے
تو نہ
یاداشت انسان کی اپنی ہوتی ہے
پر نہ وہ
کوشش کرتے ہیں کہ میں
چیز کو یاد کروں لیکن نہیں کیا
آنکھیں بھی اپنی نہیں ہیں
دیکھو
اپنے چشمیں لگا دیا ہے
چشمیں کیوں لگایا ہے
کہ نظر ہماری بھی اپنی نہیں ہے
اگر اپنی ہوتی
تو میں کہتا ہوں کہ کتاب خراب نہ ہو جائے
کس خراب ہو جائے گا
لیکن چشمیں کیوں لگایا
کہ یہ نظر کمزور ہو گئی
اب پہلے ایک نمبر تھا
پھر دو نمبر ہوں گیا
پھر دائی نمبر ہو گیا
دزدی کے ہم نے دو جاتا تو ٹھیک ہے
تو بہرحال میں کہتا ہوں کہ
آپ اس یہاں سے اندازہ لگائیں
کہ کوئی چیز ہماری نہیں ہے
یہ ہاتھ ہے
اللہ تعالیٰ نے ہمیں دیئے ہیں
اس طرح کام کرتے ہیں
اب فعل جا گیا
تمہارے ہاتھوں پر نہیں ہے
اب جو شخص دعویٰ کرتا ہے
کہ یہ چیز میری ہے
تو یادہ تعالیٰ سے جگڑا کرتے ہیں
یا نہیں کرتے ہیں
جھوٹے بھی بولتے ہیں
جھوٹے دعویٰ کرتے ہیں
جس شخص کے اندر
یہ تکبر
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
کہ یہ
معمول سکہ ہے
مصفات
جس کا
عام زبان میں کہہ دیں
کہ ذرہ بر
نور بشی برہ بر
مون کی برہ بر
اتنا تکبر ہوگا
وہ جنت نہیں جائے گا
وہاں
قیامت میں
فیصلے مرقبات پر ہوں گے
یاد رکھیں
کبھی کبھی آدمی تو تشویش ہوتا ہے
کبھی کہہ دیں
کہ لا علیہ اللہ پر جنت ملتا ہے
اور کبھی اتنی طور سے
گربر کر دی تو کیا ہو جائے گا
جہنم جاؤ گی
تو انسان
شکر میں پڑ جاتا ہے
کبھی تو ایک دوسری کے ساتھ کیا ہو جاتا ہے
جنت جاتا ہے
اور پھر توریسی بات پر
کہہ دیں
جہنم جاؤ گی
تو قیامت کے دن
فیصلے
مرقبات پر ہوں گے
مرقبات کا مطلب یہ ہے
کہ جملکوٹا
یا مغنیشہ
یہ جلاب لاتا ہے
اور
یہ فلائیجن وغیرہ
یہ کیا گنی وغیرہ
یہ کیا لاتے ہیں
یہ کم از پہلے کام
جب دونوں کو ملائیں تو کیا ہو جائے گا
یعنی ایک چیز بن جائے گا
یہ جو کہتے ہیں مرقبات
تو مقصد یہ ہے کہ جنت میں تو جائے گا
اگر مومن ہے جائے گا لیکن
اس
یہ جو تکبر ہے
وہ اس کی کپڑی جلائے گا ایک بار
چاہے دنیا میں
جو آدمی متواضع ہوتے ہیں
دنیا میں بڑا بجت بڑی بجت کرتے ہیں
کیونکہ اب وہ
اگر رفع دراجات کیلئے نہ ہو
تو باقی کیا
امن میں رہتے ہیں
ایک تو رفع دراجات کیلئے
اے اللہ تعالیٰ کبھی کیوں نہیں اسی بدلاتے ہیں
ایک آدمی کو بڑا مقام ہے
اس مقام تک جانے کیلئے
بڑا سفر کر رہا ہوتا ہے
تو سفر کیلئے
کبھی ایسا ہوتا ہے
کہ مشکلات میں آ جاتے ہیں
اور کبھی ایسا ہوتا ہے
تھوڑا تکبر ہوتا ہے
تو آدمی اچھا ہوتا ہے
تو اللہ تعالیٰ اس دنیا میں
تھوڑا سفر کیا جاتا ہے
مشکلات لاتے ہیں
کہ تاکہ یہ دو جائے
ٹھیک ہو جائے
ایک دن میری
کپڑی پر چائے
جو دودھ بڑا چائے
وہ گر گیا
تو ہمارے گھر والے
نکاح کی
تو ہمارے گھر والے نکاح کی
تو ہمارے گھر والے نکاح کی
تو فوراں دور ہوں
میں کہا
یہ نہیں
جب پکی ہو جائیں گے
پھر جاتے ہیں یہ دار
پھر سامن سے دارا پڑے گا
میری کچھ کپے ہیں
میں تو غافل آدمی ہوں
کبھی کبھی پید اثر کرتا ہوں
لکھتا ہوں
لکھتا ہوں
یوں ہی دار دیتا ہوں
لکھتا ہوں
تو نیچے یہ کپڑے سفید ہوتے ہیں
وہ اس کے اندر یہ سیاہی کا دار لگتا ہے
وہ سیاہی کا دار
جب لگ جاتا ہے
تو پھر وہ کبھی
جب پکا ہو جاتا ہے
اس کو رنگ کٹ کہتا ہے
جو تضابی ہوتا ہے
اس بھی نہیں جاتا ہے
کام خدا فرد ہو جاتا ہے
جب تک جلائے نہیں
اس کو کراو کرتا ہے
ٹھیک نہیں ہوتا ہے
اس طرح
اس دنیا میں
ایک آنسو سے
آپ کی یہ
تکبر کی داغ دوچ سکتے ہیں
ایک
تھوڑا سا
تکریف اٹھائیں
یا روئیں
اللہ کے سامنے
مجھے پتہ چلا گیا
میں بڑا تکبر تکبر ہوں
میری کچھ بھی نہیں ہے
ایک ہی
تھوڑی سی
وہ نہیں
وہ جو پانی میں لگائے
پھر
یہ داغ مٹ جاتا ہے
یہ داغ
مٹ جاتا ہے
لیکن اگر یہ دنیا سے
اس داغ کے ساتھ چلے گئے
تو کبر میں
پھر گروز ہوں گے
گروز جاتے ہیں
اللہ پاک بچھائے
وہاں پہ لکیرین ہے
وہاں پہ مسائب ہے
مشکلات ہے
اس سے بوئی کے ساتھ
وہ جائے گا
اب اس سے بھی رہ گیا
سیاہی والا ہے
سیاہی والا داغ ہے
چائے کی بھی داغ ہوتے ہیں
میں نے کہا
ایک چائے کا داغ ہے
کیا یہ ایک
سیاہی کا یہ بہت بڑا گہرہ ہوتا ہے
پھر جہنم میں جائے گا
ورنہ جہنم میں
تو اس کو آپ کیا کرے گا
تپا تپا کر
کیا کرے گا
اس کو نکالا جائے گا
اللہ تعالیٰ بچھائے
تو کوشش کریں
کہ اپنے
گناہوں کا
یہاں
آنس مسیح
اسی کا کیا کیا رہے ہیں
علاج کریں
اللہ کے سامنے آنس بھائے
اور اس کو
دوئے
دوئے
اور
اگر یہ رہا
تکبر
تکبر کے بارے میں کہتے ہوں
کہ یہ بہت انتہائی خطرناک بماری ہے
یہ پھیلتی ہے
ایک تکبر دوسرے تکبر
کو چھکیشتے ہیں
دوسرے تیسری کو
اس لیے کہا جاتا ہے
کہ ذالک
يَتْغَوْا اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ قَلْبٍ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ
اسی طرح
اللہ تعالیٰ جو رجالہ
ہر
متکبر دل
سرکش دل پر
انجوباز نہیں آتا
انسنی بہات
بلکہ
آگے چھپتا رہتا ہے
سرکش ہے
تو اس پر مہر لگاتا ہے
مہر لگانے کا مطلب یہ ہوتا ہے
کہ اس کے اندر
استعداد باقی نہیں رہتا ہے
اللہ تعالیٰ
یہ بہت محرومیت ہوتی ہے
کہ انسان ہدایت
اور حق کی قبول
کرنے کی صدایت سے ہی محروم ہو جائے
آپ نے گھر میں لکڑی لائی
وہ دست لکڑی ہے
زیتون لکڑی
اس کا انگارہ بہت اچھا ہوتا ہے
کیونکہ وہاں لکڑی میں اسی کام چلاتے ہیں
بزار میں گیس وغیرہ ہوتا ہے
جہاں اسی لکڑی
کمزور لڑکی لکڑی میں ہوتی ہے
جلدی سے وہ
اس کا انگارہ نہیں ہوتا
انگارہ اس کا نہیں ہوتا
اب دیکھا ہوگا بہت اچھا اچھا انگارہ ہوتے ہیں اس کی
کوئلہ
تو وہ جب لکڑی جل جاتا ہے
تو انگارہ رہ جاتا ہے
انگارہ میں لوگ انگیٹوں میں رکھتے ہیں
اس میں آگ دے کر
اس میں اپنے آپ کو
دھپاتے ہیں گرم کرتے ہیں
چیز کرتے ہیں
لیکن ایک وقت
ایسا تھا کہ
یہ چلتے چلتے راکھ
بن جاتا ہے
تو راکھ اب نہیں جلتی آگی
جلتی ہے
راکھ کو پھونکو
پھونکو
شنگاری نہیں ہے اس میں
وہ نہیں جلے گا
وہ کیوں نہیں جلے گا
اللہ پاک قانون ہے
کہ راکھ نہیں جلتا
اس سے جلدی
کی استعداد ختم ہو گئے
جلدی کے
استعداد ہو گئے
اس طرح
جب انسان
گناہ کرتے
بال آیا بال آجا
بال آجا تکبر کرتے ہیں
تکبر کرتے ہیں
ایک وقت ایسا آتا ہے کہ
اس کی
صلاحیت ختم ہو جاتا ہے
وہ
وہ حق کو قبول نہیں کر سکتا
اللہ پاک
قرآس فرمائے
اس لئے
جو بڑے بڑے ابو جہاد وغیرہ
آخر دم تک
وہ اس نے کہا کہ
وہ اسی تکبر میں
چلے گئے ہیں
وہ موت کے وقت بھی تکبر کرتے ہیں
کہ میں سرتا کہاں کٹوں
لوگ کہیں
کتنی لمبی
گردن تھے
سب گردن تو مشہور ہوں
اور
موسیٰ علیہ السلام
فیرون
کو کہتا ہے
کہ تم خوب جانتا ہے
جو میں کہتا ہوں یہ بسائر ہے کیا ہے
یہ جو میں پیش کرتا ہوں کیا ہے
آنکھیں کھولنے والی ہے
لیکن تم مانتے نہیں ہیں مجھے تم
تم کو ہلاکت میں مانتا ہوں
دیکھتا ہوں کیوں کہ
یہ آپ کی آخری واقعی چیز ہوتی ہے انسان کی
کہ وہ خوب خوب
سمجھ کر کہ یہ حق ہے پھر کیا
کرتا ہے مخابرہ کرتا ہے
کرتا ہے کرتا ہے بلاخل اس
کا وقت ایسا آتا ہے کہ وہ
راک ہو جاتا ہے اور پھر تباہی آجاتا ہے
تو تکبر سے اپنے آپ کو بچاؤ
تکبر آدمی اپنے آپ کو بڑا کہتا ہے
لیکن اس کو
لوگ اس کو چھوٹا سمجھتے ہیں
لوگ اس کو
چھوٹا سمجھتے ہیں
اور قیامت کے دن
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ
اس کی اجسام
وہ
چھوٹی چھوٹی جو ہوتی ہیں اس طرح
اس طرح ہوں گے
اور
خبر تو بہت زیادہ ہے
لوگ اس کا پاؤں سے رونتے ہوں گے
دنیا میں
وہ کہتے ہیں کہ میرا عزت ہے
وہ اس لئے رونتے ہیں کہ دیکھ
کیا یہ زلط کی ہے
کس چیز کو روننا
اپنے
مردی چھتی
پھر انہیں چھتی ہوئیں
پاؤں کے نیچے لینا
تو اس کو
تو اس کو
اس طرح اس کو ضحیر کریں
اللہ تعالیٰ بچائیں
تو
اس تکبر سے بچنے
اور
عزت سے
وہ
آدمی دنیا میں
توازن اختیار کرے
اس کیلئے
ایک
قائد بھی ہے
حج عبداللہ رحمت اللہ
آپ کو معلوم ہے
علم کے لحاظ سے وہ دست نظام
اس کی اعتبار سے
وہ دست نظام کا فاظل
نہیں تھا
جانتا تھا
اب سے زندگی زیادہ جانتا تھا
کیونکہ حضرت مولانا
قیدہ قاری حضرت مولانا عمر
قاسم نانو تھی رحمت اللہ جیسی شخصیت
حجت الاسلام
وہ فرماتے ہیں
کہ میں نے
حضرت حاجی صاحب سے
اس کی علم کی وجہ سے بیعت کی
یعنی وہ علم جو ہمیں نئی تھا
وہ علم
جو ہمیں نئی تھا
قلبی
در تک جانے
گہرا علم
لہر باتا درسی علم
وہاں چیز ہے
ویسے درسی علم
کم تا
بستان بستان پہلے زمانے میں پڑی جاتی ہے عزت لیکن آج تک اس کا نام زندہ ہے
عزت کا یہ حالت کا جہاں بھی جاتی ہے ازنا پاک بڑی عزت ہو دیتی ہے
چیف ریٹار ہوتا ہے اس کی عزت نہیں ہوتی
گوڑا ہوتا ہے اس کو آلڈ کیا ہے آلڈ ہاؤسپیٹ پیجتا ہے
یہ بزرگ جتنا گوڑا ہوتا ہے اتنے ہیرہ بنتا ہے
اتنے اس کی لوگ عزت کرتے ہیں
یا دیکھ تو دو
پھر ارمان رہ جائے گا
کیوں بھی آپ نے وہ ارمان کیا کہ کچھ مشرف دیکھ دیں
یہ کیا نہیں ہو گئی کہ آپ کو ارمان ہے دیکھ دیں
یہ ارمان تو ہو گئی مکہ مینے گی اس کو
خیر پہنچائے
لیکن زیادہ اچھا نہیں چاہتا
وہی وہی جنرل تھا
لیکن کیا تھا
واقعی اس پر لوگ بڑی خفات تھے
بہت غمگین تھے
بس ارمان غمگین تھے
کافر کیا تھے
خوشت
نام خوشت
تو بہرحال میں از گھر پہنچ جئے
اس کو اللہ تعالیٰ نے بڑی عزت دی
اس کو ایک بار کسی نے پوچھا
کہ
کہ
اس کا ایک صدار تو اس ساتھ تین چھا دن گزائے
انہوں نے کہا کہ
پاس ان کے لوگ آتے ہیں
اس کے اندر کیا کمال ہے
اب جب دیکھا کہ نہ ہوا پر اُڑتا ہے
نہ اُڑتا ہے نہ کوئی ایسی
قرآمت دکھاتا ہے
لوگ قرآمتوں کے بڑے شکین ہوتے ہیں
اور جو قرآمتوں سے مسلمان ہوتے ہیں
وہ قرآمتوں سے خرابی ہو جاتے ہیں
مساہلِ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم ہوتی ہے
اُس وقت تو یہ قرآمت کون تھی
آپ کو معلوم ہے
وہاں اصلاح کا موقع نہیں ملتا تھا
قرآمت قوم کوئی اصلاح کا موقع نہیں ملتا تھا
بہت کم نہیں ملتا تھا
پھر فیرون جیسے لوگ کہ وہ کیا قرآمت ہو
گائے کی پرستش کرتے تھے وغیرہ وغیرہ
لیکن مانتے تھے مساہلِ صلی اللہ علیہ وسلم کو
لیکن اس کی
معجزات کی وجہ سے مانگ رہتے تھے
لیکن اس کی پاس کوئی اقلی دلیل
کیونکہ وہ تو ابائی طور پر مسلمان تھے
پہلے اباواجاد صلی اللہ علیہ وسلم تھے
مسلمان تھے اور عیسائیل
لیکن اُس وقت تو اس کی حالت یہ ہوئی تھی کہ
گائے کی پرستش کرتے تھے
اس لئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ
گائے کو زفا نہیں کرتے تھے
گائے کو فرمجید میں کہتے ہیں صلی اللہ علیہ وسلم
وہ اس کو زفا کرنے والے نہیں تھے
کیونکہ اُس پر بوچھتے ہیں
گائے کو زفا کرنا
متاثر تھے قوم سے
اس کی غرق ہونے کے بعد
غرق ہونے کے بعد بھی
جب قرآن غلق ہوا
افواج غلق ہوئے
آپ نے قرآن فرمید میں دیکھا ہوگا
کہ
تھوڑے سی آگے چاہنے کے بعد
اس نے دیکھا کہ وہ
پرستش کرتے تھے
مشرقین تھے
وہ نے کہا کہ
ہماری بھی ایک الہ بناو کہ ہم بھی
مجسم الہ
کہ ہم بھی کیا کریں
اس کی
وجہ یہ تھی کہ اس کو
وہ موقع نہیں ملتا
موقع نہیں ملتا
اس لئے چالیس سال وہ کیا کیا
میدانِ تیح میں
اس کو گشتا کے
اس کو کیا ہو جائے
اصلاح ہو جائے
اصلاح ہو جائے
موسیٰ علیہ السلام اس لئے گئے کہ
میں اپنے طورات لاتا ہوں
یہاں بجھے پوجہ کرنے لگے
موسیٰ علیہ السلام نے کہا
کہ تم
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
کہ تم کو کامیابی ہوگی
تم کو شکست
تم کا فتحیاب ہوگی
آپ حملہ کرو اس پر حملہ کرو
یہ بجھے مقصد
موسیٰ علیہ السلام نے کہا
ان تورب فقاتلا
اتنی بڑے بڑے کام کرتے ہو
اتنی بڑے بڑے کام کرتے ہو
اتنی بڑے بڑے کام کرتے ہو
کبھی لاتی
مارا پانی پر
راستی بن گئی
جنہوں جیسے بڑا
متکبر بادشاہ
اس کی فوج
افواج ہلاک ہو گئی
ہوا میں پانی
پانی پر مارتے ہیں
تو خون بنتا ہے
تو میں ایک لاتی مار رہا ہوں
ہمیں کیوں تقریب دیتے ہو
یہ
یہ ان چیزوں کی عادت دی
کس چیز کی
معجزات کی عادت دی
اس نے
جو چیز اکل سے قبول
مجاہد سے قبول ہوتی ہے
وہ کڑیوں بہت پکی ہوتی ہے
مضبوط ہوتی ہے
تو حضرت
کے پاس آدمی جب آیا تو اس نے کہا
کیا یہ کہاں تو کوئی چیز نہیں ہے
میں نے کہا یہ اسماء میں اڑے گا
یہ
سب دکھائے گا
لوگ اس پر ایک شوقین ہوتے ہیں
تو اس کو صبر نہ آئے
تین دن کے بعد
اس نے حاجی صاحب کے پاس آئے گا
حاجی صاحب اس نے
منطق چلائی کہ یہ اس لیے ہوتا ہے
اس لیے ہوتا ہے
اس لیے آتے ہیں اس لیے آتے ہیں
ہماری خیال ہوتا ہے کہ یہ اس لیے
پیسہ دیتا ہے کوئی
کچھ ترتیب ہے
چلتا چلتا
وہ بھی اس کے پاس آگئے
حاجی صاحب
میں نے آپ کے ساتھ تین چار دن گزارے
لیکن میں نے آپ کے ساتھ
کوئی ایسا کمال نہیں دیکھا
جس کی وجہ سے وہ تمہارے پاس جمع ہو جانے کی
کوئی
اس کا سبب ہو
آپ نہیں ہیں
لوگ علماء کے پاس جاتے ہیں مسائل سیکھتے ہیں
افران مسئلہ کیسے ہے
افران مسئلہ کیسے ہے
اسے پڑھتے ہیں پڑھاتے ہیں
پھر بھی ایسا سوچتے ہیں
اور میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ آپ
نے ایک ہاتھ سے کوئی کرامت دیکھی ہو کی
کرامت
تو پھر آپ
کے پاس اتنے لوگ کیوں آتے ہیں
اس پر مجھے
یہ عجیب لگی بات
پھر میں نے سوچا
سوچا منطق چڑھائی
منطق بات میں کہہ رہا ہوں
کیسے چونکہ اسے علماء بیٹھوں گے
اکثر بیعت ہو گئے ہیں
بتنی حضرت علیہ
ناشید علیہ السلام
ابعثمی صاحب صلی اللہ علیہ وسلم
اس وقت عبوثمی صاحب صلی اللہ علیہ وسلم
یہ آپ سے بیعت ہو گئے ہیں
آپ کے پاس آتے جاتے ہیں تو عوام کیوں
علماء کے پاس جاتے ہیں
تو علماء کا ر الشیطان بھی کس ترہ ہو گیا
عوام کا
لیکن مجھے
وہی ہماری مسئلہ ہے
بجوئی صاحب
وہی میرا مسئلہ ہے
مجھے بجوئی صاحب
کہ آخر
یہ علماء آپ پر بس کیوں آتے ہیں
اب اس مسئلے میں یہ پریشان کیا ہے
یہ مسئلہ میں یہ جواب دے دو
تو دیکھیں جواب کی اس کی حسرتتہ
اگر ہم ہوتے تو ہم متقبران جواب دیتے ہیں
چونکہ ہمارے اندر بڑائی ہوتی ہے
ہم کہتے ہیں کہ
ولی را ولی مشناخت
ولی را ولی ولی کو پہچانتے ہیں
ڈاکٹر ڈاکٹر کو پہچانتے ہیں
ہم تو جو بھی جس کی گرد میں کیا ہوتا ہے
وہ درگن سنی ہوتا ہے
ہم کہتے ہیں یہ آلیہ
یہ کیا ہے یہ وہ ہے
یہ بڑا ڈاکٹر ہے
اور جب بہت زبردست مقرر ہوتے ہیں
ہم کہتے ہیں ایوہ
یہ کافر مل ہے
حرام کریں لوگ جانتے ہیں
جو علماء ہوتے ہیں وہ کہتے ہیں
یہ آلیہ
چند باتیں سیکھیں
جب جکار کی طرح موتتے ہیں
تو اس نے یہ جواب نہیں دیا
وہ ہس پڑے
شکی واللہ
یہ مجھے بھی پتہ نہیں کیوں ہوتے ہیں
یہ کیا تھا
اپنی
نے آپ سے نکل آیا اپنے آپ سے نکل آیا
میرے دہا جان فرما دیتے اللہ اللہ اسے لمبی عمر دی تھی ہمارے دہا
جان کے لیے بیٹھ دیں اس کی بھی لمبی عمر دی پردادہ کی اس کی بھی تقریبا
ایک سو دس سال تھی اسے پانچ تھی میرے خود آپ میرے دادا کے نام عمر
بھی تک میں تقریبا ایک سو پانچ سال ایک سو چھ سال تھی ہمیں کہتے دیں
کہ اب وہ بہت کم جاتے تھے اسفار پر انہیں بہت بہت بہت بہت محمد
ہوتے ہیں بہت محمد ترتیب ہوتی ہے کہ ان کے پاس لوگ بہت زیادہ آتے
تھے وہ کم سفر کرتے اور عالم بھی نہیں تھے بلکل اتنا پڑھاتا
جتنا آج اندرداروں نے پڑھاتا
لوگ یہ یہ ہمارے ساتھ محبت کرتے ہیں افغانستان والے
ہیں
یہ دہجان کی وجہ سے کرتے ہیں
یہ خوص والی تقریباً ساری
اسے بہت دہجان سے
خوص بہت دور ہے
تو اس وجہ سے وہ
خوص والی محبت رکھتے ہیں
کہ یہ ہماری وہ
یہاں
وہ رہتے ہیں
دہجان کے بارے میں
یہ کلباغ سے لوگ پیدلاتے ہیں
کلباغ بہت دور ہے
کلباغ
اور بنوصیہ
ہر جمعہ میں لوگ
ایک جماعت دو جماعت ایک دو جماعت ہیں
پیدل آتی تھی
وہاں اس پہاڑوں پر
یہ
نماز جمعہ کی رہی ہے
پیدل زمان میں ختم لوگ ہی کرتے تھے
حافظ کم تھے
اتنا تو مجھے
مجھے بھی یاد ہے ابھی تک بھی ہیں وہاں
لوگ
افترحمدللہ
ہر گھر کے اندر
یعنی ہر محلے کے اندر
حافظ ہے
وہ ختم کرتے ہیں
ختم کرتے ہیں
پہلے عمران حبارک میں
پہلے کبھی
یک عربوشری میں
چند حفاظ تھے
دنیا رات تین دن میں وہاں ختم ہوتا تھا
ہم یاد ہے
خود بھی شریک ہو رہے ہیں
بہت بہت لوگ آتے ہیں
تو وہ پیدل آتے ہیں
تو ایک بات کسی نیوز کو دیکھ گیا
میں بتاتا ہوں
جیزا رب العامین جارہ جارہ
عجیزی کی بڑی فوائد ہوتی ہے
تو بیعت کا بڑا عجیز تھا
بہادر بہت تھا
پچیس
عورتوں کو
سنی عورتوں کو
شنیو سے چھوڑا دیا
طالبیرہ
بہادر بھی بہت تھا
ہم تو سب یہ کہیں
نارے لگائیں
یہ کیا کر رہے ہیں
چلتے ہوئے
وہ براد جا رہی ہے
سنی عورت کی
شیعہ کی طرف
مار سے پکڑ لیا
یہ نہیں جا سکتا
یہ جائز نہیں
لوگیں کٹے ہو رہے ہیں
اسے مار دیا
جان نہیں سکتا
یہاں مہنے ہوں گے یہ نہیں ہوگی
متکبر نہیں تھے لیکن بہادر بہت تھے
تو یہاں کوئی ربا بغیر نہیں بجا سکتا
علماء
سیدرت علماء تو پھر فتوہ لگاتے ہیں
وہ لوگ سب کو گنج کر رہے تھے
جتنا اس راہد بھی دیکھ لی تھا
اس رسیل راہد بھی
اس کو ہماں گنج کر رہے تھے
اس کو ہماں گنج کر رہے تھے
اس کو نہیں
گنج کرتے
جوان ہو جو حسین جوان ہوتا
اس کو گنج کر
تو علماء
سنت خلاف کرتے ہیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ظلم فیتنی
وغیرہ آدھو
ہمارے پانی نہیں تھا
پانی ہے نہیں
یہ لوگ غسل میں پانی پہنچا لگتے ہیں
حیران کی وہ
اس کا فلسفہ اور
وہاں سے یہاں سے
لڑکیاں آورتے پانی لاتے تھے
وہ کہتے ہیں
جب حسین لگے گی
پہلے رات میں بیٹھتے ہیں
جب گنج ہوگی
گرم میں رہے گی
ایک دن وہ کسی گاؤں میں گیا
وہاں گاؤں کا
جوتا جاؤں گا
جوتا جاؤں گا
امام طبق قاری پر
اور قرآن کے سامنے
قرآن مجید وہ تو
ٹھک ٹاک فرمید پڑھنے والے
وہ بھی کہتے ہیں
کہ تمہارے نماز نہیں ہوئی
تنہیں کرکرم نہیں کیا
نہیں نہیں کیا
اور یہ کہتے ہیں
تم نے
فرانسی نہیں کی
دعات کہا
دعات نہیں کہا
یہ کہا
کوئی کہتا ہے
سیخہ کی بجائے
تم نے
کیا
کیا
سندھ کو قریب کر دیا
اس کے نماز
نہیں ہوتی
کاری نماز
تو ہوتی نہیں
کہتے ہیں
انہاں نہیں ہوتا
تو
لوگوں نے
دراجان کو آگے کر دیا
وہ
شاید
امام نہیں ہوگا
میں امام ہوں
اور
اس نے
نماز میں
صبح کی نماز میں
دراجان کیا دا تھی
کہ وہ
چھوٹی مزم مل
کہہ دی
کہہ دی
وہ پڑھتے تھے
دعوت کر دیا
دوسرے دن اس کو یاد تھی
بس وہ یہ
یہ بڑا بڑا
دعوت کر دیا
تو انہیں
اس ساتھ
اللہ اللہ
یا عیم اللہ
ملکم اللہ
شروع ہو گیا
کاری صاحب
غصہ آ رہا ہے
کہ
نماز صحیح غلط پڑھ لی
تو جب سلام پیرا
تو انہوں نے کہا کہ
روخ دی موتشاں
روخ دی موتشاں
تو بارا موٹ ٹوٹ جائے
ایسی کیا دھوٹ دی
تو نہیں کی
اب وہ لوگ
تغیران کی بڑی محبت کر لی دیو
وہ
کہا کہ غلط
وہ کی بات بہت لوگ مان دی دی
بہت مان دے دی
چھپ
چھپ ہو جاؤ
سب کو چھپ کر دیو
میں نے کیا غلط نہیں کیا
کاری صاحب مجھے بتاؤ
مولانا صاحب
اس نے کہا کہ تم
یہ
یہ
This
یہ ایسے پہنچا دی کہ
یا ایوہل مذہب ملو
یا ایوہل
مذہب ملو
مذہب ملو نہیں
مذہب ملو
یہ پر بھی شاہد ہے کہ
خدا تعالیٰ عزای خیال
میری
تم نے قرط سیدھی کی
یہ نہیں کہا کہ
لوگوں کے سامنے
تم نے بیزتی کی
روخ دی موتشاں
میری طرح جان کہتے ہیں
میرے پردادہ تھا
میرے دہجان کہتے ہیں
کہ
ابو
اب نماز پڑھ دیتے ہیں
صبح کی نماز
جب بھی
اس وقت مذہب ملو پڑھ دیتے ہیں
تو پھر دعا کرتے ہیں
کہ دعا کریں کہ اس صاحب کو
اللہ جزائے خیر دیں
میری لفظ کو ٹھیک کر دیا
میں کہتا ہوں کہ
آپ
تاریخ کو دیکھیں
جن لوگوں کا تاریخ میں نام ہے
وہ متواضع ہوگا
بہدر ہوگا
حاصل اللہ
متواضع ہوتا ہے
متواضع ہوگا
حاصل اللہ
Gesicht的
متواضع
تو
تو اب
متواضع کیسے
ہار چیز ہے
متواضع
ہر چیز کو
جب تم حاصل کرنا چاہتے ہوئے
تقریبا
قائدہ ہے تقریباً قریباً قائدہ ہے کہ اس چیز کی احسار کو تم شروع
کیا اختیار کرو مثلاً
تان تکبر کی عظامت ہوتی ہے تان کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ میں بڑا ہوں
میں تمہارے دریائے یہ ہے ایک آدمی کی پاؤں کا نگڑ ہے تو وہ کہتے
کہ میں یہ لگ رہی ہوں تمہیں اس حضرت بات کرتے ہو
تو یہ تکبر کی مشانی ہے ایک خورا مفلس تمہیں اس حضرت بات کرتے
ہو یہ کوچہ ہے یہ ہے ایسی باتوں سے بچھو
کسی کو دیکھیں کہ بیمار ہو گیا ہے آمکھوں سے معلوم ہے
یا
اس موضوع میں کہو کیا عرب العالمین مجھے بچا ہے اس کا یہ اثر ہے کیونکہ
آپ جانتے ہیں کہ یہ معذوری یہ اللہ کی طرف سے ہی ہے ہمارے ایک
مستاد تھا سائنس کا موت مارتے تھے ذہن بھی بہتا ہم ترمیتے جب وہاں
جاتے تھے ہم بڑی ڈرکتے تھے جب ایک بچی کو ماتتا تھا نا تو ہم ساری
کپ کپاتے تھے کمینیں مارے اس طرح جب کسی پر تکلیف دیکھو تو خود کپ
کپاؤ یہ نہ ہو تو اس کو تان دیو ڈرو کہ یہ ایسا نہ ہو کہ مجھ پر ہی
مرات آ جائے تو آپ کے اندر توازن کی بیج پڑ جائے گا
اس طرح
فقیروں کے ساتھ اسٹینوں کے ساتھ محبت رکھیں
جس ساتھ محبت ہوگی تو اسٹینوں کے اندر صحبت بہت نبردست چیز ہے آپ
چند دن بچوں کے ساتھ بیٹھ جائیں گے آپ میں بھی تغفر پیدا ہو جائے
چند دن آپ بلانگوں کے ساتھ بیٹھ جائیں گے تو
تمہارے دنیا میں ملک ہی ہو جائے گی یہ انسان کی دنیا ہے
تو وہ
آپ آپ پی نماز پڑھتے ہیں اللہ بھائی تفیق عطا فرمائی مجاہد ہیں
کیونکہ میں نے بتایا تھا کہ تکبر میں دین میں بھی تکبر ہوتا ہے دینی لوگوں میں
ایک آدمی سے اللہ بھائی بہت دست وقت نام لے رہا ہے
اللہ سے درے کیا رب العالمین
میرے پاس تو
یہ تو
تم اس کی کام لے رہا ہے
میں اس کا حال نہیں ہوں
لیکن تم لے رہا ہوں
یا اللہ اس کو باقی رہے
اب دیکھو تم نے بجائے
بڑی بات کی
آپ نے اپنے آپ کو کم سکتا
تو انشاءاللہ پاکستانی طرف
انہیں لے لے
آپ کی
دعا
قبول ہو گئی
تو انہیں کہیں کہ فلانکو میں دعا کی努
اس کا بیٹا پیدا ہو گیا
فلانکو دعا کی رہے
لوگ کہتے ہیں نا
اتنی گر بہت ہی بات کرتے
اتنی گر نہیں ہوتے
تاکہ انہوں کی
راجہ ہے
تو یہ باتیں
جب کسی کا
بیٹا پیدا ہو گئے
بیٹا خدا پہلی دیتا ہے
دیکھنا ہوتا ہے
بیٹا لکھنا ہوتا تو نہ ہوتا
یہ بیٹا
وہ آپ کی عزت کرتا ہے
اسے دل میں ڈالتے ہیں
کہ تم جاؤ
مفتیم ابراہیم صلی اللہ علیہ وسلم
یا مجاوری صاحب
یا حکوم صاحب کو چلے جاؤ
وہ آپ کو دعا کرے گا
لوگ اسے دل میں ڈالتے ہیں
کہ دعا قبول ہوتی ہے اللہ
وہ انہوں نے دعا کرتے ہیں
اس کے بیٹے پیدا ہوتے ہیں
اب یہ کہتے ہیں
میری دعا شما
دل دیل ابھی خدا نہیں تھا
دیل کیسے نہیں تھا
اللہ تعالیٰ نے دعا لیا
اور دیل بھی
اللہ تعالیٰ نے
تو تک خبر یہ کھا
ہمارے زمانے میں
یہ جو لکھتے ہیں
اللہ پاکیسی خبر
جانتے ہیں
بڑی مجاہد
یہ فرنسطان
اس کی سر پر
سر پر
تو اس کی
مدد پوری ہو گئی تھی
چیف ہونے کی
یہ چیف بھی تھا نا
صدر بھی تھا
تو
اس نے صدر کو
خاصنے کا
کہ اس کے
اس کو اور تین سال بڑھانے چاہیے
یہ
تحریر چلی گئی
صدر کے
دفتر میں
اب یہ صدر خود تھا
جب کرس پر بیٹھ گیا
ہاں اس کو ضرورت ہے
تو تین سال بڑھائے گئی
اب دہرہ کی
ترخواست بھی خود دیکھی دی
قبول بھی خود کر دیا
مخلوق کے پاس کچھ نہیں ہے
صدر کے پاس کچھ نہیں ہے
صدر کے پاس کچھ نہیں ہے
اتنا آپ سمجھ لیں
تو انشاء اللہ تمہارے
عظام کار کام ہو جائے
مخلوق کے پاس
ایک کچھ نہیں
کرتا ہے سب کچھ اللہ ہے
تو یہ
آپ
جو خیر کی کام
اللہ لے لے
تو اللہ رب العالمین سے
آپ دھریں
کیا رب العالمین
اس سے دراج نہ ہو جائے
کیونکہ ہم بھی کبھی کبھی جب
خود بھی کبھی
کیونکہ میرے کتابیں پہلے کہتے ہیں یہ کیا وہ ہوئی یہ چوہے چوہے کیجئے میں پنجر رکھتا ہوں پنجرہ کبھی کبھی کلوکی رکھتا ہوں کبھی اور دوائی رکھتا ہوں وہ بردست ہوتی ہیں شمودار تو وہ جب اس میں پنجری میں چلا جاتا ہے
تو بیلی کہتا ہے کہ دیکھو یہ اس کا دشمن ہے پھر بھی اس کو بہت اچھا ملتا ہے پنجری میں اس کو وہی چیزیں ملتی ہیں جو اس نے چاہت کی لیے لیکن جب وہ اپنی چیزیں ختم کرتا ہے جب بہر آتے ہیں تو پس جاتا ہے پھر میں اس کو پکر لیتے ہیں وہ مارتے ہیں
اس کو اسی دراد کہتے ہیں یہ کہتے ہیں اسی دراد راہم راہم سے پکر لیتے ہیں
تو یہ
یہ
here
پہ درے اس دراد سے
here
حضرت مرسی شفیر عبداللہ
کہ سب سے بھی مارتے ہیں
یہ بھی بھی مارتے ہیں
مریض علیہ السلام responder is
بھی بھی بھی مارتے ہیں
اپس میں اس کے قریب
جب وہ آئے تھے
وہ اس کے پاس قریب آگئے
تو اس کو کہا کہ
حضرت مجھے اس کی زمین کی نوجہ گئے تھے
میجیت بات ختم کریں
حضرت مرسی شفیر عبداللہ وہ اس کے پاس گئے تھے
کہ مجھے خطرہ ہے
کہ صدراج نہ ہو
کیسے
میں نے ایک کام شروع کیا
اللہ تعالیٰ اس کو پیلایا
بہت بڑی درکی
رو رہا تھا
رہتا رو رہا تھا
کہ ایسا نہ ہو
کبھی کبھی تو
کام نہیں
کبھی کبھی فاجر سے بھی کام لیتا ہے
باقی
یہ
مجھے بڑا خطرہ ہے
اس نے کہا
مطمئن رہو انسان
اسے دراج نہیں ہے
اسے دراج والا
یہ نہیں سمجھتا
وہ ڈرتا نہیں ہے
وہ
انہوں نے یہ کام کیا
ہمیں یہ کام کیا
جو کہتے ہیں میں نے کچھ نہیں کیا
اللہ تعالیٰ نے کہا
جو کرتے ہیں
وہ ڈرتا ہے
کے کی ہے
اسے دراج نہیں ہے
اسے دراج
ہاں
نہیں استدراج تب ہوتا ہے
وہ کہتے ہیں کہ میں نے کیا
یہ کیا میں نے یہ کیا
کیا یہ کیا
یہ استدراج ہے
پکڑ کا باعث ملتا ہے
تو ایک تو اس بات سے بچے
جو بھی کام کریں
نماز پڑھیں
آپ تبلیغ میں ایک سال لگایا
یا
یا
یا اللہ پاک کے ذکر کیا
جو بھی خیر کا کام کیا
اللہم انہوں نے من شر ما عملتو
ومن شر ما علم آمد
یہ نبی کریم کے دعا دی
صحابہ کرام
علماء کہتے ہیں
کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
کوئی زندگی میں کوئی گناہ نہیں کیا تھا
تو کس شر سے
مانا مانتا ہے
وہ کہتے ہیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہتے ہیں
کہ اللہ جو میں نے نبی کا عمال کئی کی
اس کی شر سے بچا
کہ میں اس کو اپنی طرف منصوب لکھا ہوں
میں اپنی طرف
اس کو
کیمینی
یہ میز کا شر ہے
جو بری کام میں نے چھوڑی ہیں
تیرے خاطر چھوڑی ہیں
اس میں میرے آئی
کہ میرے احساب مضدود ہیں
یا میں تکنہ ہوں
یا میں قوت والا ہوں
تو یہ
آپ
پوش کریں
کہ کرتے رہو
یا
ڈرتے رہو
بڑے بڑے کام کریں
اللہ پاک رب سے لے گئے ہیں
لیکن اس کام کو اپنا نظر میں نہیں کیا
بڑے بڑے بناوں سے آپ بچ جاؤ گئے
کہ بھی ایسا ہوگا
کہ آپ کو حسین عورت
دعا دے گا
کہ آپ جوان ہوں گے
ہر طرح کی
آپ کو
حاصل ہوں گے
کہ
آسانی حاصل ہوں گے
لیکن تم بچ جاؤ گے
لیکن آپ کو بچ جاؤ گے
لیکن یہ نہیں کہو کہ میں بچ کیا
میں بچ نہیں بچ کیا
مجھے آپ نہیں بچائیں
میرے نفس تو چاہتا تھا
لیکن میں کیا ہوا
اللہ تعالیٰ نے مجھے بچائی
اگر آپ اس طرح کرو گئے
تو انشاءاللہ
آپ بچت ہوگے
آپ کی تقبر سے بچے رہو گے
اور آپ کی
ترقی ہوگی
اللہ تعالیٰ جادو چھوڑتا نہیں ہے
آپ کو
یا تو آپ کو
اٹھائے گا
یا آپ کی ترقی کرتے ہیں
تم کو گرائے گے
دوسری اور بات ایک یہ ہے
جو دنداروں کیلئے ہے
وقت گانی والوں کیلئے ہے
وہ خوب کام کریں
وہ سب کچھ کریں
جو حق کام کریں
کرتے رہیں
کسی کے بارے میں انہیں سوچیں
کہ یہ جانا نہیں ہے
ایک آدمی
جہانمی جی ہے
کہ وہ درست کے کہتا ہے
خدا ایک قسم تم کو کیا
تم بخش نہیں ہوئی
کیا پتہ اللہ پاک کسی کو بخش کی
تو فیق دا فرمائے
اپنے اپنے
میں لگ رہا ہوں
کہ یہ جہانمی ہے
اسے دعا قمت رہا
ایسا نہ کریں
ہاں غلطی کرتے ہیں
منہ کرو
کیونکہ ہمیں حکم ہے
کہ تاکہ غلطی اس لوگ رک جائیں
لیکن یہ نہیں
کہ اس لوگ
بزرگ سن گئے
کوشش کرو
کہ آپ
ان ایمان جی کہہ رہے ہیں
اگر ایک کتا
یقین انسان کو
اللہ تعالی شراب بخش رہے
کرم بہت مزد بنا دیا ہے
لیکن اگر ایک کتا
مر گیا
اور ایک آدمی مر گیا
بادشاہ مر گیا
دنیا میں جی دب دب
لیکن
اللہ تعالی کی
اللہ تعالی کا اس پسند تھا
وہ کافر تھا
وہ مر گیا
تو کون بہتر ہے
آپ بتاؤ
کتا بہتر ہے
اس لئے انسان
ڈرے
ہمارا کیا عوشن ہوگا
کسی کو برا نہ سمجھے
البتہ برائی سے منہ کریں
برائی سے منہ کریں
کیونکہ برائی منہ نہیں کریں گے
تو پھر برائی عام ہوگی
لیکن منا کرتے وقت بھی کہیں
یہ سوچیں
کہ یا رب العالمین
اس برائی سے مجھے بچھیں
میں اس کو کہتا ہوں
کہ تم نہ کرو
لیکن میں اس میں مدرس نہ ہو جاؤں
جس آدمی کبھی کبھی کسی
سمندر
کسی باری چیز کو اٹھاتا ہے
کہوں کہ یا رب العالمین خیر کریں
میں نہ گر جاؤں
اس میں
اللہ تعالیٰ اپنی محبت
اسی فرمائیں
اگر آپ اچھا باری چیز کھلتیں
باری تو اور بھی بہت ہو سکتی ہے
لیکن
یہ
سید احمد کبیر
رفاہ احمد علیہ بہت عظیم بزرگ گزرے ہیں
ایک دن یہ
باش ہوئی تھی
پگڑنڈی پر آ رہے تھے
اس پر کتہ بھی جا رہا ہے
آرہا
کتہ
تو وہ کہتے ہیں
کہ کتے نے
اس نے دن میں کہا
کہ کتہ گر جائے
نیچے چلا جائے
نیچے چلا جائے
تو یہ کپڑی تو خراب نہیں ہوتے
میں نماز کے لیے جا رہا ہوں
میری تو کپڑی خراب ہو جائے گی
تو اچھا ہوگا
تو کتہ ڈٹ رہا
آ رہا ہے
اس نے زبانحال سے بتایا کہ
دیشت تم اتر جاؤ
گر میں اتر گیا
تو آپ کے دن میں یہ آئے گا
کہ میں بڑا بزرگ نہیں
اس لئے میرے لئے کیا
کتہ بھی میری
لوگ تو
وہ تو چھوڑ دیں
کتہ ہی بھی مجھے کیا دیا
میرے ساتھ وہ کیا کیا
عزت کا معاملہ کیا
اچھا اتر گیا
تو اسے تمہارا دل نہ پاک ہو جائے گا
اگر کپڑی نہ پاک ہو جائے گی
تو کیا ہو جائے گا
یہ تو پھر بھی پاک ہو جائے گی
لیکن اگر دل نہ پاک ہو گیا
اس کی لئے پھر بڑا بڑا مشکل میں تم پڑ جاؤ
لہذا تم اتر جاؤ
اس نے اپنے دل میں کہا
بزرگ لوگ دل میں بڑیا چیچی باتیں کرتے ہیں
اللہ پاک میں باتیں کرتے ہیں
تو پھر یہ اتر گیا
کتے کو جانی دیا
تمہارا کرتے ہو کیا
ہمیشہ اپنے آپ کو بڑا نہ سمجھے
تو پھر آپ دیکھیں گے انشاءاللہ
کہ اللہ تعالیٰ آپ سب
ایسے معاملہ کریں گے
کہ آپ خود بھی حیران ہوں گے
خود حیران ہوں گے
کیونکہ میں آپ
ایسے بڑی بڑی مہربانیہ ہوں گی
کہ آپ
تو آپ بھی حیران ہی ہوں گے
لوگ حیران ہوں گے
لوگ اسباب بھول لیں گے
آپ خود حیران ہوں گے
اللہ تعالیٰ سب کو اپنی محبت نصیب فرمائے
ہمیں توازن کے
مال سے ملمان فرمائے
ہمیں توازن کے ملمان فرمائے
شکریہ

Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...