ĐĂNG NHẬP BẰNG MÃ QR Sử dụng ứng dụng NCT để quét mã QR Hướng dẫn quét mã
HOẶC Đăng nhập bằng mật khẩu
Vui lòng chọn “Xác nhận” trên ứng dụng NCT của bạn để hoàn thành việc đăng nhập
  • 1. Mở ứng dụng NCT
  • 2. Đăng nhập tài khoản NCT
  • 3. Chọn biểu tượng mã QR ở phía trên góc phải
  • 4. Tiến hành quét mã QR
Tiếp tục đăng nhập bằng mã QR
*Bạn đang ở web phiên bản desktop. Quay lại phiên bản dành cho mobilex

Mukhtat Ud Din 4

-

Đang Cập Nhật

Sorry, this content is currently not available in your country due to its copyright restriction.
You can choose other content. Thanks for your understanding.
Vui lòng đăng nhập trước khi thêm vào playlist!
Thêm bài hát vào playlist thành công

Thêm bài hát này vào danh sách Playlist

Bài hát mukhtat ud din 4 do ca sĩ thuộc thể loại Au My Khac. Tìm loi bai hat mukhtat ud din 4 - ngay trên Nhaccuatui. Nghe bài hát Mukhtat Ud Din 4 chất lượng cao 320 kbps lossless miễn phí.
Ca khúc Mukhtat Ud Din 4 do ca sĩ Đang Cập Nhật thể hiện, thuộc thể loại Âu Mỹ khác. Các bạn có thể nghe, download (tải nhạc) bài hát mukhtat ud din 4 mp3, playlist/album, MV/Video mukhtat ud din 4 miễn phí tại NhacCuaTui.com.

Lời bài hát: Mukhtat Ud Din 4

Nhạc sĩ: Bilal

Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650

اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم
قال اللہ تبارک وتعالی واللہ ولي المتقین صدقاللہ مولانا العظیم
قابل قدر قابل صد احترام دوستو بھائیو
اللہ تعالی کی جس نعمت کا شکر ادا کیا جائے
اللہ تعالی اس نعمت کو باقی بھی رکھتے ہیں
اور اس میں اضافہ بھی فرماتے ہیں
یہ اللہ تعالی کا پختہ وعدہ ہے
لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ
بڑی تاقید کے ساتھ فرمایا اگر تم میری نعمتوں کا شکر کرتے رہو گے
تو میں تمہاری نعمتوں میں اضافہ کروں گا
ضرور بھی ضرور اضافہ کروں گا
تو سب سے پہلے تو ہم اللہ تعالی کی ان دو نعمتوں پر
دل و جان سے شکر ادا کر لیں
کہ اللہ تعالی نے ایک تو ہمیں رمضان المبارک عطا فرمایا
ہماری زندگی میں اللہ تعالی نے ہمیں یہ موقع دیا
کہ رمضان المبارک اللہ نے ہمیں عطا فرمایا
صحت اور سلامتی کے ساتھ عطا فرمایا
دوسرا
ایزہ محول کے اندر
اور ایک تربیت کے لیے جو کارساز محول ہونا چاہیے
اللہ تعالی نے وہ محول ہمیں عطا فرمایا
آپ تھوڑا سا اس پر غور کریں
تو یقیناً یہ بات ہمیں سمجھ آئے گی
کہ یہ نیک عامال جو ہم سے سرزد ہو رہے ہیں
یہ بہت بڑا اثر اس میں اس محول کا ہے
ہم اپنی جگہوں پر
بعض نیک عامال
جن کی فضیلت بھی معلوم ہوتی ہے
ان کے کرنے کا شوق بھی ہوتا ہے
کوشش بھی کرتے ہیں
لیکن پھر بھی ہم پر سستی غالب آ جاتی ہے
قاہلی غالب آ جاتی ہے
نیت کرتے ہیں
ارادہ کرتے ہیں
فسل جاتے ہیں
پورا نہیں کر سکتے
تو یہاں دیکھیں الحمدللہ
ایسا ایک محول ہمیں مجسر آ گیا ہے
جس میں یہ تمام
نیکیاں
تمام نیک عامال
وہ کرنے آسان ہے
تحجد کی ویسے ہی بہت فضیلت ہے
اور رمضان مبارک
کے اندر تو
اس کا عجر بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے
اس کا مقام بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے
تو تحجد پڑھنے کی توفیق آسانی سے
مل جاتی ہے اس محول کی برکت سے
اور
قرآن پاک کی تلاوت
مل جاتا ہے
اللہ کا ذکر کرنے کا موقع مل جاتا ہے
دروشری بہت بڑی عبادت ہے
دروشری پڑھنے کا موقع مل جاتا ہے
اس طرح آپ دیکھتے جائیں
کتنے خیر کے کام ہیں جو
اس محول کی برکت سے ہمیں مجسر آ رہی ہے
اس ماہ مبارک کے اندر
دعاؤں کے بارے میں خصوصیت سے
دعا کی قبولیت کا
فرمایا گیا ہے
کہ اس میں دعائیں قبول ہوتی ہیں
تو ہمیں سہری کے وقت بھی موقع مل جاتا ہے
دعا مانگنے کا
افتاری کے وقت بھی دعا مانگنے کا
موقع مل جاتا ہے
اور پھر
محول کے اندر
مجمع کے اندر
بعض اللہ کے ایسے نیک بندے ہوتے ہیں
جو مقبول نظر ہوتے ہیں
ان کی صحبت
ان کی معیت
اس کی وجہ سے
وہ دعا کے اندر رکع
دعا کے اندر مزا
اور دعا کی قبولیت نصیب ہو جاتی ہے
تو یہ نعمت
قابل قدر بھی ہے
اس نعمت کی قدر کی جائے
اور قابل شکر بھی ہے
اس نعمت کا شکر کیا جائے
اور
شکر عاملی طور پر
یہی ہے
کہ جن مقاصد کے لیے
یہ سارا محول قائم کیا گیا ہے
ہم اس کے اندر
اس کے معاون اور مددگار بنیں
اور اس میں دعا کی اندر مزا اور دعا کیا جائے
اس محول سے برپور فائدہ اٹھائیں
رمضان المبارک بھی ہے
جس کے لیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم
رجب کے اندر ہی
رمضان تک پہنچنے کی دعا فرماتے تھے
اور پھر اہل اللہ
کہ یہ طریقہ چلا آ رہا ہے
وہ پورا شعبان رمضان کی
تیاری کے اندر گزارتے تھے
تاکہ پاک صاف ہو کر
یہ رمضان المبارک
ہمارے اوپر آئے
اللہ کے نبی نے اس کے متعلق جو بشارتیں دی ہیں
یہ رحمت کا مہینہ ہے
تو ہمیں اس کی رحمت ملے
یہ بخشش کا مہینہ ہے
اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے
ہماری بخشش فرما دے
یہ جہنم سے خلاصی اور آزادی کا مہینہ ہے
اللہ تعالیٰ ہمیں جہنم سے
خلاصی اور آزادی اطاف فرما دے
اور پھر
پورا سال
رات کے آخری تہائی حصے میں
اللہ تعالیٰ کی طرف سے
ندال اگوائی جاتی ہے
کوئی ہے مجھ سے مانگنے والا
میں اس کی ضرورتوں کو پورا کروں
کوئی بیمار ہے میں اس کو سہد دوں
کوئی مقروض ہے میں اس کے قرضے اتار دوں
قرضے کے جو بھی جس کی کوئی ضرورت ہے
مجھ سے مانگنے والا
رمضان المبارک کے اندر
یہ سلسلہ رات کے شروع
ہی سے شروع ہو جاتا ہے اور ساری رات
اللہ کی طرف سے یہ ندال اگتی ہے
یہ کتنا اہم موقع ہے
اور
روایت میں آتا ہے کہ پورا سال
جیسے یہ رمضان
ختم ہوگا
تو شوال ہی سے
اگلے رمضان تک
جنت کو آراستہ کیا جاتا ہے
سمارا جاتا ہے رمضان
کی خاطر
اور اللہ تعالی
اس کے اندر
جنت کے سارے دروازے کھول دیتے ہیں
کوئی دروازہ بھی بند نہیں ہوتا
اور جہنم کے
سارے دروازے بند ہو جاتے ہیں
کوئی دروازہ کھلا نہیں ہوتا
اور نیکی
اور تعاد کرنے کے لیے
جو رکاوٹ ہوتی ہے وہ دو چیزیں
کہ ایک انسان
کا نفس ہے یہ بہت بڑی رکاوٹ
اور ایک شیطان
اللہ تعالی
اس نیکی کے
موسم کے اندر
ماحول پیدا کرتے ہیں
کہ سرکش شیعاتین
کو بھی قید کر دیا جاتا ہے
تاکہ وہ
اللہ کے پیارے حبیب
حضرت محمد مصطفیٰ
صلی اللہ علیہ وسلم کی
امت کے روزے داروں کے
نیک عمال میں
رکاوٹ نہ ڈالیں
یہ بھی ان کے لیے ایک
اللہ کی طرف سے بہت بڑی انعایت ہے
کہ جو نیکی کرنے کے لیے
رکاوٹ بنتا ہے
اللہ تعالی نے اس کو قید کر دیا
اور مختلف
نیک عمال کے ذریعے سے
انسان پر اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں
تو نفس
جتنا مطی
روزہ رکھنے سے ہوتا ہے
بھوکا رہنے سے ہوتا ہے
کسی اور چیز سے نہیں ہوتا
تو ایک اللہ تعالی نے
یہ خود
روزہ رکھنے سے ہوتا ہے
اللہ اس میں فرض کر دیا
اور نفس اس میں پورا مہینہ
اس کی ریاضت ہوتی ہے
نفس انسان کا
مطی اور فرما بردار ہو جاتا ہے
اللہ کے حکم
سے اس کو
جو سارا سال جائز اور حلال
چیزیں ہیں اس سے روکا جاتا ہے
کھانے سے پینے سے
حلال بی بی ہے اس کے ساتھ ملنے سے
روک دیا
انسان جب اس کی
مشک کرتا ہے تو پھر پورا سال
اس کے لیے اللہ تعالی
کی نافرمانیوں سے بچنا آسان
ہو جاتا ہے
یہ ایک ریاضت اور مشک کا زمانہ
صحیح طرح گزار لے
تو پھر پوری زندگی اس کی کارامت ہو جاتی ہے
بہترین ہو جاتی ہے
تو روزے سے
انسان کا نفس مطی ہوتا ہے
اور پھر
یہاں
ایک نماز
کا اضافہ کر دیا
اور اس کے اندر قرآن پاک
کو پڑھنا سننا سنت قرار دیا گیا
اور
قرآن پاک کی برکت سے
انسان کے اندر
روحانیت آتی ہے
اس کی روح اس کو تقویت
ملتی ہے اس کو غزا ملتی ہے
تو انسان
صبح کو روزہ رکھتا ہے
اس کی اثرات
اس کی روح پر مرتب ہوتے ہیں
رات کے وقت
اللہ کے دربار میں کھڑا ہو کر
یہ اضافی نماز پڑھتا ہے
تو پھر اس سے قرآن پاک
پڑھنے سے سننے سے
روح کو ایک خاص تقویت
خاص غزا اس کو ملتی ہے
جس کی وجہ سے انسان
تو اللہ کا تقرب حاصل ہوتا ہے
اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہے
اللہ کی نزدیکی حاصل ہوتی ہے
اور پھر رسول کریم
صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف
ترغیبات کے ساتھ
اس موقع سے
فائدہ اٹھانے کے لیے
بہت ترغیبات دی
اس کا نفل
جو ہے
عام دنوں کے فرض کے برابر
اس کا عجر کر دیا جاتا ہے
عام دنوں کے اندر آدمی فرض
ادا کرتا ہے
ان ایام میں رمضان میں نفل ادا کرے گا
تو اس کا عجر فرض کے برابر ملے گا
اور عام نیکی
کا عجر ستر گناہ زیادہ
بڑھا دیا جاتا ہے
ستر گناہ زیادہ ہر نیکی کا عجر
اس میں ملتا ہے
اور
عملی طور پر پھر رسول کریم
صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی جو
احادیث کی کتابوں میں
ملتی ہے
کہ آپ رمضان المبارک کے اندر
عبادت کے لئے کمر کس لیتے
یعنی پوری طرح مستعید ہو جاتے
اور
خود بھی جاگتے اور
اہل خانہ کو بھی جگاتے
خود بھی اللہ کی عبادت
کے اندر
زیادہ حصہ بڑھا دیتے
اور اہل خانہ کو بھی اس کے اندر
مشکول کرتے
اور پھر آپ نے
ایک موقع پر حدیث کی کتابوں میں
آتا ہے کہ صحابہ کو
شعبان کے آخر میں جمع کر کے
ترغیب دی
اے لوگو
تمہارے اوپر ایک بہت بڑا مہینہ
بہت عظمت والا مہینہ
اور بہت
رحمت اور برکت والا مہینہ
آ رہا ہے
انسان کی فطرت ہے اس کو
کسی چیز کا فائدہ بتایا جائے
تو وہ طبیعت اس کی طرف مائل ہوتی ہے
کسی چیز کا نقصان اس کو بتایا جائے
اور اس سمجھ آ جائے
تو وہ اس سے بچنے کی کوشش کرتا ہے
تو آپ نے ترغیبات دی
اور فرمایا کہ دیکھو
دیکھو اللہ تعالی نے خاص
فضل اس امت پر یہ کیا ہے
روزے کی وجہ سے موں کے اندر
جو بدبو پیدا ہو جاتی ہے
یا میدے کے خالی ہونے کی وجہ سے
بدبو اچھی چیز نہیں ہے
ہر ایک کو اس سے نفرت ہوتی ہے
کہ آپ اندازہ کرو کہ روزے دار کے موں کی
بدبو اللہ کے نزدیک
مشک سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے
اور پھر یہ کہ اس
امت کے جو روزے دار ہیں
ان کے لئے
ساری مخلوق دعائیں کرتی ہیں
سمندر کے اندر جو مچھلیاں ہیں
سمندر کے جو جانور ہیں پانی کے جانور
وہ بھی ان کے لئے دعائیں بخشش اور مغفرت کرتے ہیں
اور پھر خود ان کی اپنی دعاؤں
کی قبولیت کا وعدہ کیا گیا ہے
خصوصیت کے ساتھ
افطار کے وقت دعا قبول ہوتی ہے
سہر کے وقت دعا قبول ہوتی ہے
اور ہر مومن کی
چوبیس گینٹے میں ایک دعا اللہ ضرور قبول فرماتے ہیں
یہ ترغیبات دی
تاکہ اس سے فائدہ اٹھائیں
اس نعمت سے
فائدہ اٹھائیں
اس نعمت کی قدردانی کریں
تو بہرحال
رمضان المبارک کا مہینہ
اپنی رحمتوں کے ساتھ
اپنی بخششوں کے ساتھ
ہمارے اوپر آ گیا ہے
اب ہمارا
اس میں حق بنتا ہے
کہ ہم تھوڑی سی کوشش کر کے
ایسے محول سے فائدہ اٹھاتے ہوئے
رمضان المبارک سے برپور
فائدہ اٹھائیں
ہمارا
اور ہر نیکی اور ہر خیر کے کام
کے اندر بڑھ چڑھ کر
اس میں حصہ لیں
اس میں خود فرمایا گیا ہے
کہ ایک تو کلمہ طیبہ کی کسرت کرو
الحمدللہ یہاں
کلمہ طیبہ کی کسرت سارا سال رہتی ہے
اور استغفار کی کسرت کرو
اللہ سے توبہ
اور استغفار کی کسرت کرو
اور جنت کی طلب
کسرت سے اللہ سے جنت مانو
اور کسرت کے ساتھ
جہنم سے پناہ مانو
یہ چار کام کسرت کے ساتھ
کرنے کے لئے کہے گیا
اور قرآن پاک کی تلاوت کے مطلع خود
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم
یہ جو حفاظ کرام
اس میں دور کرتے ہیں
تو یہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے
حضرت جبرائیل امین آتے
اور آپ کے ساتھ
قرآن پاک کا دور کرتے
اور جب آپ کے زندگی کا آخری سال تھا
تو دو مرتبہ آپ نے دور کیا
اور پھر یہ رمضان کی
وہ برکتیں
اور قرآن پاک کی تلاوت
اور دور
اور اس سے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی
روحانیت
کی جو پرواز ہوتی تھی
وہ کہتے ہیں کہ آپ صدقہ خیرات
اتنا کسرت سے کرتے
کہ تیز ہوایں
آپ کا مقابلہ نہ کر سکتے
تو رمضان المبارک
اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے
اللہ تعالی جن کو
اولیاء اللہ اپنے
رب نیک بندوں کو
اس کی حقیقت نظر آتی ہے
تو ان کا رمضان المبارک
عجیب گزرتا ہے
خود ہمارے شیخ و شیخ حضرت
مولانا محمد زکریہ
ان کی آبیتی کے اندر
اور دوسری کتابوں کے اندر
عجیب ان کے رمضان گزارنے کا
وہ قصے جو لکھے ہوتے ہیں
آدمی سمجھتا ہے
کہ ہمارے تو شاید
اس کا تصور کرنا بھی
مشکل ہے
لیکن وہ عملی طور پر کرتے تھے
اتنی کسرے سے قرآن پاک کی تلاوت کرتے تھے
ایک دفعہ حضرت نے
اپنے متعلقین
ان سے فرمایا کہ
یہ ہمارے اکابر جو بڑے ہیں
حضرت امام شافی رحمت اللہ علیہ
امام عاظم ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہ
اور دوسرے اکابر کے متعلق آتا ہے
کہ وہ رمضان المبارک کے اندر
اکسٹھ مرتبہ قرآن پاک ختم کرتے تھے
ایک رات کا
ایک دن کا
اور ایک نماز ترابی کے اندر
یہ آپ نے ترغیب دی
اور پھر
مہینے کے اختتام پر پوچھا کہ
ہاں مجھے بتاؤ
کس نے کتنا قرآن پاک پڑھا
تو حضرت مولانا انعام الحسن
نوراللہ مرقدہ
انہوں نے
ہاتھ اٹھائے انہوں نے کہا کہ
حضرت اللہ کی توفیق سے
اس دفعہ اکسٹھ مرتبہ قرآن پاک ختم کیا ہے
تو بہرحال رمضان المبارک جو ہے
وہ صحیح وصول کرنے کی چیز ہے
اس کے اندر غفلت
سستی
تاہلی
وہ انسان کو بہت بڑی نعمت سے
محروم کر دیتا ہے
دوسری طرف اگر ہم دیکھیں
تو صرف یہ فضائل فضائل
ہی نہیں ہے کہ ان کو کر لو یہ مل جائے گا
یہ مل جائے گا
رحمت للعالمین
جو سب جہانوں کے لیے رحمت ہیں
ان کی
ان سے فیضہ نہ اٹھانے والوں
اور غفلت کرنے والوں کے لیے
بدعا بھی ہے
یہ تین چیزوں کے لیے
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے حضرت جبرائیل
آئے اور
آپ سے درخواست کیا
کہ میں بدعا کروں گا آپ نے آمین کہنا ہے
تو آپ اندازہ کر لو
یہ کتنی بڑی بدعا ہو گئی
آپ کا عصب مبارک
آئے تو وہ آپ پر درود نہ بھیجے
وہ آدمی بخیل ہے
فرمایا کہ وہ ہلاک ہو جائے برباد ہو جائے
جبرائیل آمین جو فرشتوں کے سردار ہے
انہوں نے بدعا کی
امام الانبیاء رحمت للعالمین نے آمین کہا
اور دوسرا جس کے ماباپ
یا ان دونوں میں سے کوئی ایک
اس کو وہ زندگی میں ملیں
اور وہ خدمت کر کے
ان کو راضی اور خوش کر کے
وہ اپنی بخشش اور مغفرت نہ کروالے
وہ آدمی بھی ہلاک ہو جائے
اور تیسرا یہ ہے کہ جس پر رمضان
اور مبارک آئے
اور اس کی بخشش اور مغفرت نہ ہو
وہ آدمی بھی ہلاک ہو
یہ بڑے خطرے کے بھی بات ہیں
روزانہ لاکھوں انسانوں کی بخشش اور مغفرت ہوتی ہے
پھر آخری رات
لیلت الجائزہ ہے
اس کے اندر
وہ تو اللہ تعالیٰ کی رحمت ایسے جوش میں ہوتی ہے
کہ جتنے رمضان کے دنوں میں
لوگوں کی بخشش کر دی
ایک دن میں اتنے لوگوں کی بخشش فرمائے
اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ان میں بخشش والوں میں شامل کر دے
ہماری بھی بخشش ہو جائے
تو میرے محترم دوستو
یہ ان دونے احمدوں کا ہمیں
اللہ کا شکر عملی طور پر بھی کرنا چاہیے
اور زبان سے بھی شکر کرنا چاہیے
اور اس سے فیدہ اٹھانا چاہیے
روزے کی برکت سے انسان کو
اللہ کا تقویٰ ملتا ہے
یہ جو آیت میں نے آپ کے سامنے پڑی ہے شروع میں
واللہ ولي المتقین
اس کے زیمن میں علماء نے لکھا ہے
کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو
مختلف صلاحیتوں سے نوازا ہے
انسان ایک ایسی چیز ہے
جس کو اللہ تعالیٰ نے برپور صلاحیتیں دی ہیں
وہ انسان اپنی ان صلاحیتوں کو
صحیح استعمال کرتا ہے
بروئے کار لاتا ہے
تو وہ انسان
بندوں کی نظر میں بھی
کامیاب اور کار آمد اور اچھا انسان بنتا ہے
اور بندوں کے جو رب ہیں
ان کے نزدیک بھی وہ کار آمد
اور اچھا انسان بن جاتا ہے
اور اگر انسان
ان صلاحیتوں کو بروئے کار نہ لائے
ان سے فائدہ نہ اٹھائے
ان کو ضائع کر دے
اور وہ جو مقام حاصل کر سکتا تھا
نہ کرے جو مرتبہ منزل
جس تک پہنچ سکتا تھا
نہ پہنچے
تو وہ بندوں کے نزدیک بھی
نکمہ انسان ہوتا ہے
قاہل ہے
سست ہے
نکمہ ہے
کچھ نہیں کرتا
اور اللہ کے نزدیک بھی ایسی ہے
اللہم ابن جوزی رحمہ اللہ نے
یہ بات لکھی ہے
کہ اللہ تعالی نے ہر انسان میں یہ صلاحیت رکھی ہے
کہ وہ اللہ کا دوست اور ولی بن جائے
خواہ وہ مرد ہے
خواہ وہ عورت ہے
جس علاقے کا بھی ہے
اللہ تعالی نے ہر انسان میں یہ صلاحیت رکھی ہے
کہ وہ اللہ کا ولی اور دوست بن جائے
بن سکتا ہے
اب یہ انسان
اگر اس میں غفوریت
افلت کرے گا تو پھر اس معاملے کے اندر یہ قاہل ہے سست ہے نکمہ ہے اور اگر محنت اور کوشش کرے گا اللہ کا دوست بن جائے گا
اب اللہ کا دوست بننے سے پھر کیا ملے گا آپ دیکھتے دنیا والے اگر اس کا کوئی عزیز اور عقاربی یا قریبی تعلق والا دوست کسی بڑے عہدے پر فائز ہو جائے
تو وہ آدمی مطمئن ہو جاتا ہے اب کوئی خوف نہیں کوئی ڈر نہیں کوئی پرشانی نہیں
کوئی مسئلہ پیش آئے گا وہ ہمارا وہ فلان ہے نہ وہ کر دے گا حالانکہ یہ ہماری غلط فہمی ہے
عام طور پر تو یہ لوگ ویسے ہی این موقع پر وہ کام نہیں آتے اور ویسے یہ خود بندے ہر کوئی جہاں بھی ہو جائے خود محتاج ہیں
لیکن اللہ کا ولی جو ہے اللہ نے اس کے لیے خود فرمایا واللہ ولی المتقین اللہ تعالی ولیوں کا متقین کا دوست بن جاتا ہے
اللہ دوست بن جاتا ہے
اور پھر
اللہ تعالی نے ان کے لیے اعلان کیا ہے وعدہ کیا ہے
میرے دوستوں کے لیے پھر نہ کوئی خوف ہے نہ ان کو حزن اور غم ہے
ان کے لیے تو بشارتیں ہیں دنیا کی زندگی میں بھی ان کے لیے بشارتیں ہیں اور آخرت میں بھی ان کے لیے بشارتیں ہیں
تو یہ ہر انسان اللہ کا ولی بن سکتا ہے
تو ولی نہیں بنے گا تو اس کے اپنی ہوتا ہی ہے اپنی کمزوری ہے
اب یہ کہ ولی کیسے بننا ہے
اس کے لیے یہ ہے کہ انسان تقویٰ کا لباس پہنے
ولباس التقویٰ ذالک خیر
تقویٰ کا لباس جو ہے یہ بہترین لباس ہے
اور یہ جو تقویٰ ہے یہ صرف چند چیزوں میں نہیں
بلکہ آپ یوں سمجھیں کہ سر کے بالوں سے پاؤں کے ناخن تک
عبادات کے اندر بھی معاملات کے اندر بھی
رہن سہن کے اندر بھی
حقوق حقوق العباد کے اندر بھی
حقوق اللہ کے اندر سب چیزوں کے اندر تقویٰ کی رعایت کریں
اور یہ انسان کر سکتا ہے
اگر نہ کر سکتا تو اللہ تعالیٰ اس کو مکلف نہ بنا دی
تو ہر چیز میں ہر عبادت میں ہر معاملے میں
تقویٰ کو اپنا لباس بنائے اور یہ تقویٰ بہترین لباس ہے
اور جو تقویٰ کی اہمیت قرآن پاک کو پڑھنے سے
معلوم ہوتی ہے ہر صفحے میں ہر رکوع میں جگہ جگہ تقویٰ کا ذکر ہے
مختلف انوانات سے تقویٰ کا ذکر ہے
جیسے ہم بات کی اس کو پختہ کرنے کے لیے
تاقیدن اس کو دھوراتے ہیں
اللہ تعالیٰ بھی
حالانکہ اللہ تعالیٰ کو اس کی ضرورت نہیں ہے
اللہ کی بات ویسے ہی بہت پختہ ہے
اللہ تعالیٰ سے سچا کون ہو سکتا ہے
اللہ تعالیٰ تاقید کے ساتھ
بعض جگہوں پر تقویٰ کو ایک ہی آیت میں دو دفعہ ذکر کیا ہے
یا ایوی اللہ دین آمن اتق اللہ
والتنظر نفس ما قدمت لگ دین و اتق اللہ
اے انسانوں
یا ایوی الناس اے لوگوں
اللہ سے ڈرو
اور دیکھو کہ اس نے
کل قیامت کے لیے
اللہ کے دربار میں کیا آگے بھیجا ہے
و اتق اللہ
اللہ سے ڈرو
یہ سورہ النساء کے شروع کے اندر
یا ایوی اللہ دین آمن اتق اللہ
یا ایوی الناس اتقوا ربکم
الذي خلقكم من نفس واحدا
و خلق منها زوجہا
و بث منهما
رجالا کثیرا و نساء
و اتق اللہ
شروع میں بھی اللہ کے تقویٰ کا ذکر ہے
آخر میں بھی اللہ کے تقویٰ کا ذکر ہے
تو تقویٰ کی اہمیت کے لیے
اللہ تعالیٰ نے بھی قرآن پاک کے اندر جگہ جگہ
اس کو ذکر فرمایا ہے
اور پھر
تقویٰ کے حصول
تقویٰ جب حاصل ہو جاتا ہے
تو ہر چیز کے حصول سے
اس کے فوائد ملتے ہیں
اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کے اندر
بتایا ہے
اللہ تعالیٰ تقویٰ کے برکت سے
تمہیں ایک
بصیرت اتا فرمائیں
آنکھوں سے جو چیز دیکھی جاتی ہے
اس کو بصارت کہتے ہیں
اور اللہ تعالیٰ دل کے اندر
ایک قوت پیدا کرتے ہیں
جس سے انسان
ہر چیز کی حقیقت تک
پہن جاتا ہے
وہ صحیح اور غلط اس کو معلوم ہوتا ہے
دل کی بصیرت ہوتی ہے
اس لئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
اتقو فراست المؤمن
فإنہو یندر بی نور اللہ
مؤمن کی فراست سے اشیار رہو
کہ وہ اللہ کی
نور سے دیکھتا ہے
اللہ تعالیٰ اس کو
ایک فراست اتا فرما دیتے ہیں
وہ حق اس کو حق نظر آتا ہے
اور باطل باطل نظر آتا ہے
بہت دفعہ ایسا ہوتا ہے
کہ ایک چیز حق ہوتی ہے
لوگ اس کو باطل دیکھ رہے ہوتے ہیں
اور بہت دفعہ ایسا ہوتا ہے
کہ ایک چیز باطل ہے
لوگ اس کو حق سمجھ رہے ہوتے ہیں
اس لئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
اس کے لئے دعا تلقین فرمائے
خصوصیت کے ساتھ اس دور کے اندر
اس دعا کا بہت احتمام کرنا چاہتے ہیں
اللہم آرین الحق حقا
ورزقنا اتباع
ایلا جو حق ہے مجھے وہ حق ہی دکھا
حق کو میں حق دیکھو
حق کو باطل نہ سمجھو
اور پھر مجھے اس حق کی اتباع کرنے کی توفیق بھی اتا فرمائے
وَآرِنَ الْبَاطِلَ بَاطِلًا مَرْزُقُنَ اَجْتِنَاوَا
اور باطل کو باطل دکھا
یہ ایسا نہ ہو کہ ایک چیز باطل ہے
میں اس کو حق دیکھ رہا ہوں
کہ قیامت کے جو نشانیاں ہیں
اس کے اندر یہ چیزیں خلط ملت ہو جائیں گی
بہت سارے لوگ
ایک باطل چیز کو حق دیکھ رہے ہیں
اور یقین کے ساتھ اس کو
وہ باطل کو حق سمجھ رہے ہیں
اور بہت سارے لوگ اس کے برعکس
باطل کو وہ حق دیکھ رہے ہیں
اور حق کو باطل دیکھ رہے ہیں
اس لیے اللہ تعالیٰ نے
متقی کے لیے یہ فرمایا
کہ اللہ تعالیٰ اس کو
اِن تَتَّقُ اللَّهَ يَجْعَلَّكُمْ فُرْقَانَا
اللہ تعالیٰ تمہیں ایک بسیرت اتا فرمائیں گے
جس سے تمہیں فیصلے کرنے کی قوت بھی مل جائے گی
اور حق اور باطل کو پرکھنے کی قوت بھی مل جائے گی
اور جو ان
معصیت کے اندر مبتلاہ ہوتے ہیں
اللہ تعالیٰ یہ بسیرت ان سے چھین لیتے ہیں
جیسے تقویہ کی ایک اثر ہے
یہ بسیرت ملتی ہے
معصیت کی ایک نہوست ہے
کہ اس سے یہ بسیرت ختم ہو جاتا ہے
صحابہ کے متعلق
اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں
ان کو بتایا
اُلَائِكَهُمُ الْفَائِظُ
اُلَائِكَهُمُ الْرَاشِدُونَ
یہ کامیاب لوگ ہیں
یہ راشد
راہِ حق پر لوگ
راہِ حق کے لوگ ہیں
اب منافقین جو اس سے
اس بسیرت سے محروم ہیں
ان کو کیا کہہ رہے ہیں
اللہ تعالیٰ ان سے یہ مطالبہ فرما رہے ہیں
آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسِ
ایسی ایمان لاؤ
جیسے کہ یہ صحابہ
النَّاسِ مراد صحابہ ہیں
جیسے صحابہ ایمان لائے ہیں
ان کے ایمان
ایمان کے جو صفات ہیں
تم لوگ بھی ایسا ایمان لاؤ
تو پھر اللہ کے ہاں تمہارا ایمان
قابل قبول ہے
اور یہ بدبخت کیا کہتے ہیں
قَالُوا اَنُؤْمِنُوا كَمَا آمَنَ السُّفَحَ
کیا ہم
ایسے ایمان لائیں
جیسے کہ بے وقوف لوگ ایمان لائیں
اللہ تعالیٰ جن کو
راشد کہہ رہے ہیں فائز کہہ رہے ہیں
یہ اس کو کہتے ہیں
کہ عقل ماری گئے مط ماری گئے
اس کی بصیرت ختم ہے
اس کو یہ نظر نہیں آرہا
اللہ تعالیٰ
کسی پر نہیں چھوڑا کہ صحابہ کو
تم خود جواب دے لو
اَلَا اِنَّهُمْ هُمُ السُّفَحَ
وَلَاكِ اللَّهِ عَلَىٰ
یہی لوگ بے وقوف ہیں
اور یہ جانتے نہیں
اللہ تعالیٰ
اس میں بصیرت ادا فرما دیتے ہیں
یہ کس کا فائدہ یہ ہوتا ہے
تقویت
وہ ایک صحابی
جو صاحبِ بصیرت تھے
ان کو
ایک نیزہ لگا
یا برشا
لگا
بہرالخون کا فوارہ نکلا
اور وہ بے ساختہ
بغیر سوچے سمجھے
جیسے ایک فطرت میں چیز ہوتی ہے
اس نے کہا
فُزْتُ وَرَبِّ الْقَعْبَةِ
ربِ قعبہ کی قسم
میں کامیاب ہوں گیا
اب وہ آدمی
جو اس نورِ بصیرت سے
محروم تھا
ایمان کی روشنی سے محروم تھا
اس نے اس کو دیکھا
تو اس نے کہا کہ یہ کیا بات کہہ رہے ہیں
بیوی اس کی بیوہ ہو گئی
بچے اس کے یتیم ہو گئے
یہ زندگی کی
قیمتی
متع
سرمایہ
اس سے یہ محروم ہو گیا
اور یہ کہہ رہا ہے میں کامیاب ہو گیا
اس نے کسی
دوسری آدمی سے پوچھا
کہ یہ کیا بات ہے
تو اس نے کہا
کہ
تو اس بصیرت سے
محروم ہے
اگر تو
کلمہ پڑھ کر
تو بھی صاحبِ بصیرت بن جائے
تو تجھے بھی اسی طرح
یہ اسمِ فوز
فلاح
کامیابی نظر آئے گی
جیسے یہ کہہ رہا ہے
تو اللہ تعالیٰ متقی کو جو ہے
بصیرت عطا فرماتے ہیں
اور
اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ
اللہ تعالیٰ ہر متقی کے لیے
ایسی جگہ سے
اس کے لیے آسانیاں پیدا کرے گا
جہاں سے اس کو وہم و گمان بھی نہیں
اللہ تعالیٰ ہر مشکل معاملے میں
اس کے لیے سہولت پیدا کر دے گا
ایسا نہیں ہے کہ متقی لوگ جو ہیں
ان کے لیے حالات نہیں آتے
حالات تو پھر سب پر آتے ہیں
یہاں سے لوگوں کو بہت غلط فہمی ہو جاتی ہیں
اس کائنات میں سب سے
اعلیٰ اور افضل ہستی
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے
آپ ان کی زندگی کو دیکھ لیں
جب دنیا میں تشریف لائے
تو اللہ تعالیٰ نے والد کو پہلے اٹھا لیا
ابھی شعور کی زندگی میں آئے
تو والدہ سر سے اٹھ دے
دادا نے
کفالت کی کچھ دیر بعد
دادا کا انتقال ہو گیا
اور چچہ نے کفالت کی
وہ بھی دنیا سے چلے گیا
آپ کے ہاتھوں سے آپ کی بیٹیاں
ان کے وفات ہوئی
بڑے بڑے حلال
آپ پر آئے
تو حالات تو آتے ہیں
لیکن اللہ تعالیٰ اپنے دوستوں
کے دل کو مطمئن رکھتے ہیں
وہ اس میں پریشان نہیں ہوتے
اسی طرح دیکھ لو
دنیا دار لوگ جو فساق اور فجار ہوتے ہیں
مال ہے دولت ہے
چیزیں ہیں پیسے ہیں سب کچھ
لیکن کام نہیں بنتا
بنتا بنتا خط ٹوٹ جاتا ہے
ٹھیک ہوتا ہوتا خراب ہو جاتا ہے
تو یہ
اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نعمت ہوتی ہے
اللہ تعالیٰ اپنے دوستوں کو
متقین کو
ایسی جگہ سے ان کا انتظام کر دیتے ہیں
ایسی جگہ سے بندوبست کر دیتے ہیں
جہاں سے ان کا بہمو گمان نہیں ہوتا
اور اللہ تعالیٰ ان کو
برکت اتا فرماتے ہیں
اصل چیز برکت ہوتی ہے
کسرت نہیں
بہت سارے لوگ ہیں جن کے پاس مال کی کسرت ہے
لیکن ان کے کام نہیں بنتے
اور اللہ تعالیٰ نے جن کو برکت عطا فرمائی ہے
تھوڑی چیز کے اندر
اللہ تعالیٰ ان کے کام بنا دیتے ہیں
اور یہ پھر صرف مال کے اندر نہیں ہے
برکت اس کا تعلق جو ہے
یہ انسان کی جان بھی ہے
انسان کا مال بھی ہے
ہر وہ چیز اللہ تعالیٰ نے جس میں جو نفع رکھا ہے
اس کا نفع اس کو پہنچے
یہ اس چیز کی برکت اس کو مل رہی ہے
آپ نے نہیں دیکھا کہ کتنے لوگ ایسے ہیں
کہ ایک آدمی اللہ تعالیٰ اس سے اتنا
مثلاً پچاس ساٹھ سال کی زندگی میں اتنا کام لیتا ہے
کہ پوری ایک انجمن
پورا ایک ادارہ
وہ مل کر اتنا کام نہیں کر سکتے جتنا
وہ ایک آدمی کام کر لیتا ہے
اللہ تعالیٰ کی طرف سے برکت ہے
تو اللہ تعالیٰ متقین کو
برکت کی نعمت سے مال آمال فرماتے ہیں
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ جو
بستی والے ہیں
اگر یہ تقویٰ اختیار کریں
تو
اللہ تعالیٰ ان پر زمین اور آسمان کی
برکت کے دروازے کھول دے
تو میرے محترم دوستو
اللہ تعالیٰ
ہمیں اس محول سے بھی
پورا فائدہ اٹھانے کی توفیق نصیب فرمائے
اور اس ماہ مبارک کا جو حق ہے
وہ ہم ادا تو نہیں کر سکتے
لیکن کم از کم اتنی ہم کوشش کر سکتے ہیں
عظم کر سکتے ہیں
کہ اپنے بس میں جتنا کچھ ہے
وہ کوشش کریں گے
کہ اس کو وصول کریں
غفلت سے اپنے آپ کو بچائیں
ان معمولات میں جو ہمارے لئے بنے ہوئے ہیں
اپنے آپ کو اس کے اندر لگائے رکھیں
اس کا پابند کریں
انشاءاللہ علیہ السلام اس کا
پھر ہمیں پورا سال بھی
فائدہ پہنچتا رہے گا
اللہ تعالیٰ مجھے بھی توفیق نصیب فرمائے
رمضان المبارک کی برکت نصیب فرمائے
اس محول کی صحیح قدردانی کی
توفیق نصیب فرمائے
آپ سب کو بھی باخل دعوانا
شکریہ

Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...