اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیمقال اللہ تبارک وتعالی واللہ ولي المتقین صدقاللہ مولانا العظیمقابل قدر قابل صد احترام دوستو بھائیواللہ تعالی کی جس نعمت کا شکر ادا کیا جائےاللہ تعالی اس نعمت کو باقی بھی رکھتے ہیںاور اس میں اضافہ بھی فرماتے ہیںیہ اللہ تعالی کا پختہ وعدہ ہےلَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْبڑی تاقید کے ساتھ فرمایا اگر تم میری نعمتوں کا شکر کرتے رہو گےتو میں تمہاری نعمتوں میں اضافہ کروں گاضرور بھی ضرور اضافہ کروں گاتو سب سے پہلے تو ہم اللہ تعالی کی ان دو نعمتوں پردل و جان سے شکر ادا کر لیںکہ اللہ تعالی نے ایک تو ہمیں رمضان المبارک عطا فرمایاہماری زندگی میں اللہ تعالی نے ہمیں یہ موقع دیاکہ رمضان المبارک اللہ نے ہمیں عطا فرمایاصحت اور سلامتی کے ساتھ عطا فرمایادوسراایزہ محول کے اندراور ایک تربیت کے لیے جو کارساز محول ہونا چاہیےاللہ تعالی نے وہ محول ہمیں عطا فرمایاآپ تھوڑا سا اس پر غور کریںتو یقیناً یہ بات ہمیں سمجھ آئے گیکہ یہ نیک عامال جو ہم سے سرزد ہو رہے ہیںیہ بہت بڑا اثر اس میں اس محول کا ہےہم اپنی جگہوں پربعض نیک عامالجن کی فضیلت بھی معلوم ہوتی ہےان کے کرنے کا شوق بھی ہوتا ہےکوشش بھی کرتے ہیںلیکن پھر بھی ہم پر سستی غالب آ جاتی ہےقاہلی غالب آ جاتی ہےنیت کرتے ہیںارادہ کرتے ہیںفسل جاتے ہیںپورا نہیں کر سکتےتو یہاں دیکھیں الحمدللہایسا ایک محول ہمیں مجسر آ گیا ہےجس میں یہ تمامنیکیاںتمام نیک عامالوہ کرنے آسان ہےتحجد کی ویسے ہی بہت فضیلت ہےاور رمضان مبارککے اندر تواس کا عجر بہت زیادہ بڑھ جاتا ہےاس کا مقام بہت زیادہ بڑھ جاتا ہےتو تحجد پڑھنے کی توفیق آسانی سےمل جاتی ہے اس محول کی برکت سےاورقرآن پاک کی تلاوتمل جاتا ہےاللہ کا ذکر کرنے کا موقع مل جاتا ہےدروشری بہت بڑی عبادت ہےدروشری پڑھنے کا موقع مل جاتا ہےاس طرح آپ دیکھتے جائیںکتنے خیر کے کام ہیں جواس محول کی برکت سے ہمیں مجسر آ رہی ہےاس ماہ مبارک کے اندردعاؤں کے بارے میں خصوصیت سےدعا کی قبولیت کافرمایا گیا ہےکہ اس میں دعائیں قبول ہوتی ہیںتو ہمیں سہری کے وقت بھی موقع مل جاتا ہےدعا مانگنے کاافتاری کے وقت بھی دعا مانگنے کاموقع مل جاتا ہےاور پھرمحول کے اندرمجمع کے اندربعض اللہ کے ایسے نیک بندے ہوتے ہیںجو مقبول نظر ہوتے ہیںان کی صحبتان کی معیتاس کی وجہ سےوہ دعا کے اندر رکعدعا کے اندر مزااور دعا کی قبولیت نصیب ہو جاتی ہےتو یہ نعمتقابل قدر بھی ہےاس نعمت کی قدر کی جائےاور قابل شکر بھی ہےاس نعمت کا شکر کیا جائےاورشکر عاملی طور پریہی ہےکہ جن مقاصد کے لیےیہ سارا محول قائم کیا گیا ہےہم اس کے اندراس کے معاون اور مددگار بنیںاور اس میں دعا کی اندر مزا اور دعا کیا جائےاس محول سے برپور فائدہ اٹھائیںرمضان المبارک بھی ہےجس کے لیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلمرجب کے اندر ہیرمضان تک پہنچنے کی دعا فرماتے تھےاور پھر اہل اللہکہ یہ طریقہ چلا آ رہا ہےوہ پورا شعبان رمضان کیتیاری کے اندر گزارتے تھےتاکہ پاک صاف ہو کریہ رمضان المبارکہمارے اوپر آئےاللہ کے نبی نے اس کے متعلق جو بشارتیں دی ہیںیہ رحمت کا مہینہ ہےتو ہمیں اس کی رحمت ملےیہ بخشش کا مہینہ ہےاللہ تعالیٰ اس کی برکت سےہماری بخشش فرما دےیہ جہنم سے خلاصی اور آزادی کا مہینہ ہےاللہ تعالیٰ ہمیں جہنم سےخلاصی اور آزادی اطاف فرما دےاور پھرپورا سالرات کے آخری تہائی حصے میںاللہ تعالیٰ کی طرف سےندال اگوائی جاتی ہےکوئی ہے مجھ سے مانگنے والامیں اس کی ضرورتوں کو پورا کروںکوئی بیمار ہے میں اس کو سہد دوںکوئی مقروض ہے میں اس کے قرضے اتار دوںقرضے کے جو بھی جس کی کوئی ضرورت ہےمجھ سے مانگنے والارمضان المبارک کے اندریہ سلسلہ رات کے شروعہی سے شروع ہو جاتا ہے اور ساری راتاللہ کی طرف سے یہ ندال اگتی ہےیہ کتنا اہم موقع ہےاورروایت میں آتا ہے کہ پورا سالجیسے یہ رمضانختم ہوگاتو شوال ہی سےاگلے رمضان تکجنت کو آراستہ کیا جاتا ہےسمارا جاتا ہے رمضانکی خاطراور اللہ تعالیاس کے اندرجنت کے سارے دروازے کھول دیتے ہیںکوئی دروازہ بھی بند نہیں ہوتااور جہنم کےسارے دروازے بند ہو جاتے ہیںکوئی دروازہ کھلا نہیں ہوتااور نیکیاور تعاد کرنے کے لیےجو رکاوٹ ہوتی ہے وہ دو چیزیںکہ ایک انسانکا نفس ہے یہ بہت بڑی رکاوٹاور ایک شیطاناللہ تعالیاس نیکی کےموسم کے اندرماحول پیدا کرتے ہیںکہ سرکش شیعاتینکو بھی قید کر دیا جاتا ہےتاکہ وہاللہ کے پیارے حبیبحضرت محمد مصطفیٰصلی اللہ علیہ وسلم کیامت کے روزے داروں کےنیک عمال میںرکاوٹ نہ ڈالیںیہ بھی ان کے لیے ایکاللہ کی طرف سے بہت بڑی انعایت ہےکہ جو نیکی کرنے کے لیےرکاوٹ بنتا ہےاللہ تعالی نے اس کو قید کر دیااور مختلفنیک عمال کے ذریعے سےانسان پر اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیںتو نفسجتنا مطیروزہ رکھنے سے ہوتا ہےبھوکا رہنے سے ہوتا ہےکسی اور چیز سے نہیں ہوتاتو ایک اللہ تعالی نےیہ خودروزہ رکھنے سے ہوتا ہےاللہ اس میں فرض کر دیااور نفس اس میں پورا مہینہاس کی ریاضت ہوتی ہےنفس انسان کامطی اور فرما بردار ہو جاتا ہےاللہ کے حکمسے اس کوجو سارا سال جائز اور حلالچیزیں ہیں اس سے روکا جاتا ہےکھانے سے پینے سےحلال بی بی ہے اس کے ساتھ ملنے سےروک دیاانسان جب اس کیمشک کرتا ہے تو پھر پورا سالاس کے لیے اللہ تعالیکی نافرمانیوں سے بچنا آسانہو جاتا ہےیہ ایک ریاضت اور مشک کا زمانہصحیح طرح گزار لےتو پھر پوری زندگی اس کی کارامت ہو جاتی ہےبہترین ہو جاتی ہےتو روزے سےانسان کا نفس مطی ہوتا ہےاور پھریہاںایک نمازکا اضافہ کر دیااور اس کے اندر قرآن پاککو پڑھنا سننا سنت قرار دیا گیااورقرآن پاک کی برکت سےانسان کے اندرروحانیت آتی ہےاس کی روح اس کو تقویتملتی ہے اس کو غزا ملتی ہےتو انسانصبح کو روزہ رکھتا ہےاس کی اثراتاس کی روح پر مرتب ہوتے ہیںرات کے وقتاللہ کے دربار میں کھڑا ہو کریہ اضافی نماز پڑھتا ہےتو پھر اس سے قرآن پاکپڑھنے سے سننے سےروح کو ایک خاص تقویتخاص غزا اس کو ملتی ہےجس کی وجہ سے انسانتو اللہ کا تقرب حاصل ہوتا ہےاللہ کا قرب حاصل ہوتا ہےاللہ کی نزدیکی حاصل ہوتی ہےاور پھر رسول کریمصلی اللہ علیہ وسلم نے مختلفترغیبات کے ساتھاس موقع سےفائدہ اٹھانے کے لیےبہت ترغیبات دیاس کا نفلجو ہےعام دنوں کے فرض کے برابراس کا عجر کر دیا جاتا ہےعام دنوں کے اندر آدمی فرضادا کرتا ہےان ایام میں رمضان میں نفل ادا کرے گاتو اس کا عجر فرض کے برابر ملے گااور عام نیکیکا عجر ستر گناہ زیادہبڑھا دیا جاتا ہےستر گناہ زیادہ ہر نیکی کا عجراس میں ملتا ہےاورعملی طور پر پھر رسول کریمصلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی جواحادیث کی کتابوں میںملتی ہےکہ آپ رمضان المبارک کے اندرعبادت کے لئے کمر کس لیتےیعنی پوری طرح مستعید ہو جاتےاورخود بھی جاگتے اوراہل خانہ کو بھی جگاتےخود بھی اللہ کی عبادتکے اندرزیادہ حصہ بڑھا دیتےاور اہل خانہ کو بھی اس کے اندرمشکول کرتےاور پھر آپ نےایک موقع پر حدیث کی کتابوں میںآتا ہے کہ صحابہ کوشعبان کے آخر میں جمع کر کےترغیب دیاے لوگوتمہارے اوپر ایک بہت بڑا مہینہبہت عظمت والا مہینہاور بہترحمت اور برکت والا مہینہآ رہا ہےانسان کی فطرت ہے اس کوکسی چیز کا فائدہ بتایا جائےتو وہ طبیعت اس کی طرف مائل ہوتی ہےکسی چیز کا نقصان اس کو بتایا جائےاور اس سمجھ آ جائےتو وہ اس سے بچنے کی کوشش کرتا ہےتو آپ نے ترغیبات دیاور فرمایا کہ دیکھودیکھو اللہ تعالی نے خاصفضل اس امت پر یہ کیا ہےروزے کی وجہ سے موں کے اندرجو بدبو پیدا ہو جاتی ہےیا میدے کے خالی ہونے کی وجہ سےبدبو اچھی چیز نہیں ہےہر ایک کو اس سے نفرت ہوتی ہےکہ آپ اندازہ کرو کہ روزے دار کے موں کیبدبو اللہ کے نزدیکمشک سے بھی زیادہ پسندیدہ ہےاور پھر یہ کہ اسامت کے جو روزے دار ہیںان کے لئےساری مخلوق دعائیں کرتی ہیںسمندر کے اندر جو مچھلیاں ہیںسمندر کے جو جانور ہیں پانی کے جانوروہ بھی ان کے لئے دعائیں بخشش اور مغفرت کرتے ہیںاور پھر خود ان کی اپنی دعاؤںکی قبولیت کا وعدہ کیا گیا ہےخصوصیت کے ساتھافطار کے وقت دعا قبول ہوتی ہےسہر کے وقت دعا قبول ہوتی ہےاور ہر مومن کیچوبیس گینٹے میں ایک دعا اللہ ضرور قبول فرماتے ہیںیہ ترغیبات دیتاکہ اس سے فائدہ اٹھائیںاس نعمت سےفائدہ اٹھائیںاس نعمت کی قدردانی کریںتو بہرحالرمضان المبارک کا مہینہاپنی رحمتوں کے ساتھاپنی بخششوں کے ساتھہمارے اوپر آ گیا ہےاب ہمارااس میں حق بنتا ہےکہ ہم تھوڑی سی کوشش کر کےایسے محول سے فائدہ اٹھاتے ہوئےرمضان المبارک سے برپورفائدہ اٹھائیںہمارااور ہر نیکی اور ہر خیر کے کامکے اندر بڑھ چڑھ کراس میں حصہ لیںاس میں خود فرمایا گیا ہےکہ ایک تو کلمہ طیبہ کی کسرت کروالحمدللہ یہاںکلمہ طیبہ کی کسرت سارا سال رہتی ہےاور استغفار کی کسرت کرواللہ سے توبہاور استغفار کی کسرت کرواور جنت کی طلبکسرت سے اللہ سے جنت مانواور کسرت کے ساتھجہنم سے پناہ مانویہ چار کام کسرت کے ساتھکرنے کے لئے کہے گیااور قرآن پاک کی تلاوت کے مطلع خودرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلمیہ جو حفاظ کراماس میں دور کرتے ہیںتو یہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہےحضرت جبرائیل امین آتےاور آپ کے ساتھقرآن پاک کا دور کرتےاور جب آپ کے زندگی کا آخری سال تھاتو دو مرتبہ آپ نے دور کیااور پھر یہ رمضان کیوہ برکتیںاور قرآن پاک کی تلاوتاور دوراور اس سے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیروحانیتکی جو پرواز ہوتی تھیوہ کہتے ہیں کہ آپ صدقہ خیراتاتنا کسرت سے کرتےکہ تیز ہوایںآپ کا مقابلہ نہ کر سکتےتو رمضان المبارکاللہ کی بہت بڑی نعمت ہےاللہ تعالی جن کواولیاء اللہ اپنےرب نیک بندوں کواس کی حقیقت نظر آتی ہےتو ان کا رمضان المبارکعجیب گزرتا ہےخود ہمارے شیخ و شیخ حضرتمولانا محمد زکریہان کی آبیتی کے اندراور دوسری کتابوں کے اندرعجیب ان کے رمضان گزارنے کاوہ قصے جو لکھے ہوتے ہیںآدمی سمجھتا ہےکہ ہمارے تو شایداس کا تصور کرنا بھیمشکل ہےلیکن وہ عملی طور پر کرتے تھےاتنی کسرے سے قرآن پاک کی تلاوت کرتے تھےایک دفعہ حضرت نےاپنے متعلقینان سے فرمایا کہیہ ہمارے اکابر جو بڑے ہیںحضرت امام شافی رحمت اللہ علیہامام عاظم ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہاور دوسرے اکابر کے متعلق آتا ہےکہ وہ رمضان المبارک کے اندراکسٹھ مرتبہ قرآن پاک ختم کرتے تھےایک رات کاایک دن کااور ایک نماز ترابی کے اندریہ آپ نے ترغیب دیاور پھرمہینے کے اختتام پر پوچھا کہہاں مجھے بتاؤکس نے کتنا قرآن پاک پڑھاتو حضرت مولانا انعام الحسننوراللہ مرقدہانہوں نےہاتھ اٹھائے انہوں نے کہا کہحضرت اللہ کی توفیق سےاس دفعہ اکسٹھ مرتبہ قرآن پاک ختم کیا ہےتو بہرحال رمضان المبارک جو ہےوہ صحیح وصول کرنے کی چیز ہےاس کے اندر غفلتسستیتاہلیوہ انسان کو بہت بڑی نعمت سےمحروم کر دیتا ہےدوسری طرف اگر ہم دیکھیںتو صرف یہ فضائل فضائلہی نہیں ہے کہ ان کو کر لو یہ مل جائے گایہ مل جائے گارحمت للعالمینجو سب جہانوں کے لیے رحمت ہیںان کیان سے فیضہ نہ اٹھانے والوںاور غفلت کرنے والوں کے لیےبدعا بھی ہےیہ تین چیزوں کے لیےبعض روایات سے معلوم ہوتا ہے حضرت جبرائیلآئے اورآپ سے درخواست کیاکہ میں بدعا کروں گا آپ نے آمین کہنا ہےتو آپ اندازہ کر لویہ کتنی بڑی بدعا ہو گئیآپ کا عصب مبارکآئے تو وہ آپ پر درود نہ بھیجےوہ آدمی بخیل ہےفرمایا کہ وہ ہلاک ہو جائے برباد ہو جائےجبرائیل آمین جو فرشتوں کے سردار ہےانہوں نے بدعا کیامام الانبیاء رحمت للعالمین نے آمین کہااور دوسرا جس کے ماباپیا ان دونوں میں سے کوئی ایکاس کو وہ زندگی میں ملیںاور وہ خدمت کر کےان کو راضی اور خوش کر کےوہ اپنی بخشش اور مغفرت نہ کروالےوہ آدمی بھی ہلاک ہو جائےاور تیسرا یہ ہے کہ جس پر رمضاناور مبارک آئےاور اس کی بخشش اور مغفرت نہ ہووہ آدمی بھی ہلاک ہویہ بڑے خطرے کے بھی بات ہیںروزانہ لاکھوں انسانوں کی بخشش اور مغفرت ہوتی ہےپھر آخری راتلیلت الجائزہ ہےاس کے اندروہ تو اللہ تعالیٰ کی رحمت ایسے جوش میں ہوتی ہےکہ جتنے رمضان کے دنوں میںلوگوں کی بخشش کر دیایک دن میں اتنے لوگوں کی بخشش فرمائےاللہ تعالیٰ ہمیں بھی ان میں بخشش والوں میں شامل کر دےہماری بھی بخشش ہو جائےتو میرے محترم دوستویہ ان دونے احمدوں کا ہمیںاللہ کا شکر عملی طور پر بھی کرنا چاہیےاور زبان سے بھی شکر کرنا چاہیےاور اس سے فیدہ اٹھانا چاہیےروزے کی برکت سے انسان کواللہ کا تقویٰ ملتا ہےیہ جو آیت میں نے آپ کے سامنے پڑی ہے شروع میںواللہ ولي المتقیناس کے زیمن میں علماء نے لکھا ہےکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کومختلف صلاحیتوں سے نوازا ہےانسان ایک ایسی چیز ہےجس کو اللہ تعالیٰ نے برپور صلاحیتیں دی ہیںوہ انسان اپنی ان صلاحیتوں کوصحیح استعمال کرتا ہےبروئے کار لاتا ہےتو وہ انسانبندوں کی نظر میں بھیکامیاب اور کار آمد اور اچھا انسان بنتا ہےاور بندوں کے جو رب ہیںان کے نزدیک بھی وہ کار آمداور اچھا انسان بن جاتا ہےاور اگر انسانان صلاحیتوں کو بروئے کار نہ لائےان سے فائدہ نہ اٹھائےان کو ضائع کر دےاور وہ جو مقام حاصل کر سکتا تھانہ کرے جو مرتبہ منزلجس تک پہنچ سکتا تھانہ پہنچےتو وہ بندوں کے نزدیک بھینکمہ انسان ہوتا ہےقاہل ہےسست ہےنکمہ ہےکچھ نہیں کرتااور اللہ کے نزدیک بھی ایسی ہےاللہم ابن جوزی رحمہ اللہ نےیہ بات لکھی ہےکہ اللہ تعالی نے ہر انسان میں یہ صلاحیت رکھی ہےکہ وہ اللہ کا دوست اور ولی بن جائےخواہ وہ مرد ہےخواہ وہ عورت ہےجس علاقے کا بھی ہےاللہ تعالی نے ہر انسان میں یہ صلاحیت رکھی ہےکہ وہ اللہ کا ولی اور دوست بن جائےبن سکتا ہےاب یہ انساناگر اس میں غفوریتافلت کرے گا تو پھر اس معاملے کے اندر یہ قاہل ہے سست ہے نکمہ ہے اور اگر محنت اور کوشش کرے گا اللہ کا دوست بن جائے گااب اللہ کا دوست بننے سے پھر کیا ملے گا آپ دیکھتے دنیا والے اگر اس کا کوئی عزیز اور عقاربی یا قریبی تعلق والا دوست کسی بڑے عہدے پر فائز ہو جائےتو وہ آدمی مطمئن ہو جاتا ہے اب کوئی خوف نہیں کوئی ڈر نہیں کوئی پرشانی نہیںکوئی مسئلہ پیش آئے گا وہ ہمارا وہ فلان ہے نہ وہ کر دے گا حالانکہ یہ ہماری غلط فہمی ہےعام طور پر تو یہ لوگ ویسے ہی این موقع پر وہ کام نہیں آتے اور ویسے یہ خود بندے ہر کوئی جہاں بھی ہو جائے خود محتاج ہیںلیکن اللہ کا ولی جو ہے اللہ نے اس کے لیے خود فرمایا واللہ ولی المتقین اللہ تعالی ولیوں کا متقین کا دوست بن جاتا ہےاللہ دوست بن جاتا ہےاور پھراللہ تعالی نے ان کے لیے اعلان کیا ہے وعدہ کیا ہےمیرے دوستوں کے لیے پھر نہ کوئی خوف ہے نہ ان کو حزن اور غم ہےان کے لیے تو بشارتیں ہیں دنیا کی زندگی میں بھی ان کے لیے بشارتیں ہیں اور آخرت میں بھی ان کے لیے بشارتیں ہیںتو یہ ہر انسان اللہ کا ولی بن سکتا ہےتو ولی نہیں بنے گا تو اس کے اپنی ہوتا ہی ہے اپنی کمزوری ہےاب یہ کہ ولی کیسے بننا ہےاس کے لیے یہ ہے کہ انسان تقویٰ کا لباس پہنےولباس التقویٰ ذالک خیرتقویٰ کا لباس جو ہے یہ بہترین لباس ہےاور یہ جو تقویٰ ہے یہ صرف چند چیزوں میں نہیںبلکہ آپ یوں سمجھیں کہ سر کے بالوں سے پاؤں کے ناخن تکعبادات کے اندر بھی معاملات کے اندر بھیرہن سہن کے اندر بھیحقوق حقوق العباد کے اندر بھیحقوق اللہ کے اندر سب چیزوں کے اندر تقویٰ کی رعایت کریںاور یہ انسان کر سکتا ہےاگر نہ کر سکتا تو اللہ تعالیٰ اس کو مکلف نہ بنا دیتو ہر چیز میں ہر عبادت میں ہر معاملے میںتقویٰ کو اپنا لباس بنائے اور یہ تقویٰ بہترین لباس ہےاور جو تقویٰ کی اہمیت قرآن پاک کو پڑھنے سےمعلوم ہوتی ہے ہر صفحے میں ہر رکوع میں جگہ جگہ تقویٰ کا ذکر ہےمختلف انوانات سے تقویٰ کا ذکر ہےجیسے ہم بات کی اس کو پختہ کرنے کے لیےتاقیدن اس کو دھوراتے ہیںاللہ تعالیٰ بھیحالانکہ اللہ تعالیٰ کو اس کی ضرورت نہیں ہےاللہ کی بات ویسے ہی بہت پختہ ہےاللہ تعالیٰ سے سچا کون ہو سکتا ہےاللہ تعالیٰ تاقید کے ساتھبعض جگہوں پر تقویٰ کو ایک ہی آیت میں دو دفعہ ذکر کیا ہےیا ایوی اللہ دین آمن اتق اللہوالتنظر نفس ما قدمت لگ دین و اتق اللہاے انسانوںیا ایوی الناس اے لوگوںاللہ سے ڈرواور دیکھو کہ اس نےکل قیامت کے لیےاللہ کے دربار میں کیا آگے بھیجا ہےو اتق اللہاللہ سے ڈرویہ سورہ النساء کے شروع کے اندریا ایوی اللہ دین آمن اتق اللہیا ایوی الناس اتقوا ربکمالذي خلقكم من نفس واحداو خلق منها زوجہاو بث منهمارجالا کثیرا و نساءو اتق اللہشروع میں بھی اللہ کے تقویٰ کا ذکر ہےآخر میں بھی اللہ کے تقویٰ کا ذکر ہےتو تقویٰ کی اہمیت کے لیےاللہ تعالیٰ نے بھی قرآن پاک کے اندر جگہ جگہاس کو ذکر فرمایا ہےاور پھرتقویٰ کے حصولتقویٰ جب حاصل ہو جاتا ہےتو ہر چیز کے حصول سےاس کے فوائد ملتے ہیںاللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کے اندربتایا ہےاللہ تعالیٰ تقویٰ کے برکت سےتمہیں ایکبصیرت اتا فرمائیںآنکھوں سے جو چیز دیکھی جاتی ہےاس کو بصارت کہتے ہیںاور اللہ تعالیٰ دل کے اندرایک قوت پیدا کرتے ہیںجس سے انسانہر چیز کی حقیقت تکپہن جاتا ہےوہ صحیح اور غلط اس کو معلوم ہوتا ہےدل کی بصیرت ہوتی ہےاس لئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااتقو فراست المؤمنفإنہو یندر بی نور اللہمؤمن کی فراست سے اشیار رہوکہ وہ اللہ کینور سے دیکھتا ہےاللہ تعالیٰ اس کوایک فراست اتا فرما دیتے ہیںوہ حق اس کو حق نظر آتا ہےاور باطل باطل نظر آتا ہےبہت دفعہ ایسا ہوتا ہےکہ ایک چیز حق ہوتی ہےلوگ اس کو باطل دیکھ رہے ہوتے ہیںاور بہت دفعہ ایسا ہوتا ہےکہ ایک چیز باطل ہےلوگ اس کو حق سمجھ رہے ہوتے ہیںاس لئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےاس کے لئے دعا تلقین فرمائےخصوصیت کے ساتھ اس دور کے اندراس دعا کا بہت احتمام کرنا چاہتے ہیںاللہم آرین الحق حقاورزقنا اتباعایلا جو حق ہے مجھے وہ حق ہی دکھاحق کو میں حق دیکھوحق کو باطل نہ سمجھواور پھر مجھے اس حق کی اتباع کرنے کی توفیق بھی اتا فرمائےوَآرِنَ الْبَاطِلَ بَاطِلًا مَرْزُقُنَ اَجْتِنَاوَااور باطل کو باطل دکھایہ ایسا نہ ہو کہ ایک چیز باطل ہےمیں اس کو حق دیکھ رہا ہوںکہ قیامت کے جو نشانیاں ہیںاس کے اندر یہ چیزیں خلط ملت ہو جائیں گیبہت سارے لوگایک باطل چیز کو حق دیکھ رہے ہیںاور یقین کے ساتھ اس کووہ باطل کو حق سمجھ رہے ہیںاور بہت سارے لوگ اس کے برعکسباطل کو وہ حق دیکھ رہے ہیںاور حق کو باطل دیکھ رہے ہیںاس لیے اللہ تعالیٰ نےمتقی کے لیے یہ فرمایاکہ اللہ تعالیٰ اس کواِن تَتَّقُ اللَّهَ يَجْعَلَّكُمْ فُرْقَانَااللہ تعالیٰ تمہیں ایک بسیرت اتا فرمائیں گےجس سے تمہیں فیصلے کرنے کی قوت بھی مل جائے گیاور حق اور باطل کو پرکھنے کی قوت بھی مل جائے گیاور جو انمعصیت کے اندر مبتلاہ ہوتے ہیںاللہ تعالیٰ یہ بسیرت ان سے چھین لیتے ہیںجیسے تقویہ کی ایک اثر ہےیہ بسیرت ملتی ہےمعصیت کی ایک نہوست ہےکہ اس سے یہ بسیرت ختم ہو جاتا ہےصحابہ کے متعلقاللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میںان کو بتایااُلَائِكَهُمُ الْفَائِظُاُلَائِكَهُمُ الْرَاشِدُونَیہ کامیاب لوگ ہیںیہ راشدراہِ حق پر لوگراہِ حق کے لوگ ہیںاب منافقین جو اس سےاس بسیرت سے محروم ہیںان کو کیا کہہ رہے ہیںاللہ تعالیٰ ان سے یہ مطالبہ فرما رہے ہیںآمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسِایسی ایمان لاؤجیسے کہ یہ صحابہالنَّاسِ مراد صحابہ ہیںجیسے صحابہ ایمان لائے ہیںان کے ایمانایمان کے جو صفات ہیںتم لوگ بھی ایسا ایمان لاؤتو پھر اللہ کے ہاں تمہارا ایمانقابل قبول ہےاور یہ بدبخت کیا کہتے ہیںقَالُوا اَنُؤْمِنُوا كَمَا آمَنَ السُّفَحَکیا ہمایسے ایمان لائیںجیسے کہ بے وقوف لوگ ایمان لائیںاللہ تعالیٰ جن کوراشد کہہ رہے ہیں فائز کہہ رہے ہیںیہ اس کو کہتے ہیںکہ عقل ماری گئے مط ماری گئےاس کی بصیرت ختم ہےاس کو یہ نظر نہیں آرہااللہ تعالیٰکسی پر نہیں چھوڑا کہ صحابہ کوتم خود جواب دے لواَلَا اِنَّهُمْ هُمُ السُّفَحَوَلَاكِ اللَّهِ عَلَىٰیہی لوگ بے وقوف ہیںاور یہ جانتے نہیںاللہ تعالیٰاس میں بصیرت ادا فرما دیتے ہیںیہ کس کا فائدہ یہ ہوتا ہےتقویتوہ ایک صحابیجو صاحبِ بصیرت تھےان کوایک نیزہ لگایا برشالگابہرالخون کا فوارہ نکلااور وہ بے ساختہبغیر سوچے سمجھےجیسے ایک فطرت میں چیز ہوتی ہےاس نے کہافُزْتُ وَرَبِّ الْقَعْبَةِربِ قعبہ کی قسممیں کامیاب ہوں گیااب وہ آدمیجو اس نورِ بصیرت سےمحروم تھاایمان کی روشنی سے محروم تھااس نے اس کو دیکھاتو اس نے کہا کہ یہ کیا بات کہہ رہے ہیںبیوی اس کی بیوہ ہو گئیبچے اس کے یتیم ہو گئےیہ زندگی کیقیمتیمتعسرمایہاس سے یہ محروم ہو گیااور یہ کہہ رہا ہے میں کامیاب ہو گیااس نے کسیدوسری آدمی سے پوچھاکہ یہ کیا بات ہےتو اس نے کہاکہتو اس بصیرت سےمحروم ہےاگر توکلمہ پڑھ کرتو بھی صاحبِ بصیرت بن جائےتو تجھے بھی اسی طرحیہ اسمِ فوزفلاحکامیابی نظر آئے گیجیسے یہ کہہ رہا ہےتو اللہ تعالیٰ متقی کو جو ہےبصیرت عطا فرماتے ہیںاوراس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہاللہ تعالیٰ ہر متقی کے لیےایسی جگہ سےاس کے لیے آسانیاں پیدا کرے گاجہاں سے اس کو وہم و گمان بھی نہیںاللہ تعالیٰ ہر مشکل معاملے میںاس کے لیے سہولت پیدا کر دے گاایسا نہیں ہے کہ متقی لوگ جو ہیںان کے لیے حالات نہیں آتےحالات تو پھر سب پر آتے ہیںیہاں سے لوگوں کو بہت غلط فہمی ہو جاتی ہیںاس کائنات میں سب سےاعلیٰ اور افضل ہستیحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہےآپ ان کی زندگی کو دیکھ لیںجب دنیا میں تشریف لائےتو اللہ تعالیٰ نے والد کو پہلے اٹھا لیاابھی شعور کی زندگی میں آئےتو والدہ سر سے اٹھ دےدادا نےکفالت کی کچھ دیر بعددادا کا انتقال ہو گیااور چچہ نے کفالت کیوہ بھی دنیا سے چلے گیاآپ کے ہاتھوں سے آپ کی بیٹیاںان کے وفات ہوئیبڑے بڑے حلالآپ پر آئےتو حالات تو آتے ہیںلیکن اللہ تعالیٰ اپنے دوستوںکے دل کو مطمئن رکھتے ہیںوہ اس میں پریشان نہیں ہوتےاسی طرح دیکھ لودنیا دار لوگ جو فساق اور فجار ہوتے ہیںمال ہے دولت ہےچیزیں ہیں پیسے ہیں سب کچھلیکن کام نہیں بنتابنتا بنتا خط ٹوٹ جاتا ہےٹھیک ہوتا ہوتا خراب ہو جاتا ہےتو یہاللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نعمت ہوتی ہےاللہ تعالیٰ اپنے دوستوں کومتقین کوایسی جگہ سے ان کا انتظام کر دیتے ہیںایسی جگہ سے بندوبست کر دیتے ہیںجہاں سے ان کا بہمو گمان نہیں ہوتااور اللہ تعالیٰ ان کوبرکت اتا فرماتے ہیںاصل چیز برکت ہوتی ہےکسرت نہیںبہت سارے لوگ ہیں جن کے پاس مال کی کسرت ہےلیکن ان کے کام نہیں بنتےاور اللہ تعالیٰ نے جن کو برکت عطا فرمائی ہےتھوڑی چیز کے اندراللہ تعالیٰ ان کے کام بنا دیتے ہیںاور یہ پھر صرف مال کے اندر نہیں ہےبرکت اس کا تعلق جو ہےیہ انسان کی جان بھی ہےانسان کا مال بھی ہےہر وہ چیز اللہ تعالیٰ نے جس میں جو نفع رکھا ہےاس کا نفع اس کو پہنچےیہ اس چیز کی برکت اس کو مل رہی ہےآپ نے نہیں دیکھا کہ کتنے لوگ ایسے ہیںکہ ایک آدمی اللہ تعالیٰ اس سے اتنامثلاً پچاس ساٹھ سال کی زندگی میں اتنا کام لیتا ہےکہ پوری ایک انجمنپورا ایک ادارہوہ مل کر اتنا کام نہیں کر سکتے جتناوہ ایک آدمی کام کر لیتا ہےاللہ تعالیٰ کی طرف سے برکت ہےتو اللہ تعالیٰ متقین کوبرکت کی نعمت سے مال آمال فرماتے ہیںاللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ جوبستی والے ہیںاگر یہ تقویٰ اختیار کریںتواللہ تعالیٰ ان پر زمین اور آسمان کیبرکت کے دروازے کھول دےتو میرے محترم دوستواللہ تعالیٰہمیں اس محول سے بھیپورا فائدہ اٹھانے کی توفیق نصیب فرمائےاور اس ماہ مبارک کا جو حق ہےوہ ہم ادا تو نہیں کر سکتےلیکن کم از کم اتنی ہم کوشش کر سکتے ہیںعظم کر سکتے ہیںکہ اپنے بس میں جتنا کچھ ہےوہ کوشش کریں گےکہ اس کو وصول کریںغفلت سے اپنے آپ کو بچائیںان معمولات میں جو ہمارے لئے بنے ہوئے ہیںاپنے آپ کو اس کے اندر لگائے رکھیںاس کا پابند کریںانشاءاللہ علیہ السلام اس کاپھر ہمیں پورا سال بھیفائدہ پہنچتا رہے گااللہ تعالیٰ مجھے بھی توفیق نصیب فرمائےرمضان المبارک کی برکت نصیب فرمائےاس محول کی صحیح قدردانی کیتوفیق نصیب فرمائےآپ سب کو بھی باخل دعواناشکریہ