آج میں اب کو دو وقیات بیان کروں گا اور ایک وظیفہ سکھاؤں گا
دو وقیات ایک وظیفہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہم قطر میں تھے
اور ہمارا جو ڈیرہ تھا
ڈیرہ اس کو کہتے ہیں کہ اس میں گھر نہیں ہوتا ہو
وہ مزدوروں کا جگہ ہوتا ہے
مزدوروں کا
کوئی مزدوری کرتے ہیں
کوئی حداد ہیں
جو کام کرنے والے لوگ ہیں
اس کی جگہ ہوتا ہے
سال پکتا ہے
یہ ڈیرہ ہوتا ہے
کیا ہوتا ہے
تو ہمارا ڈیرہ ایسی جگہ پڑتا ہے
کہ
جس طرح یہ پمپ نہیں ہے
یہاں آپ آتے ہیں
پمپ آپ نے دیکھا ہوگا
یہاں سی بیرور جاتا ہے
وہاں سی بیرور جاتا ہے
تو سامنے
یہاں تو
پہاڑ ہے
تو سامنے میدان ہوتا تھا
اس کا میدان کا نام
بلبلو میدان تھا
اس پہ لوگ کیا کرتے ہیں
وہ
جو
عید ہوتی ہے
یا وہ
پھر اس میں وہ
یہ نہیں وہ جو
عربہ پنتہ
اترس کے ساتھ دیکھو
کیا کرتے ہیں
وہ
رقص کہتے ہیں
اور
خٹک ڈانس
وہ اس طرح
پکتے ہی ہوتے ہیں
یہاں ہم نہیں کہا جکل ہیں
وہ ہوتے ہیں
گنبر کرتے ہیں
اس میں
چھوٹے ہیں
چھوٹے ہیں
لوگوں کے لوگوں کےhit
ہوتے ہیں
تو اس کو بلبلو میدان8
بولبلو میدان
کہتے ہیں ہوا
وہ ہمارے سامے دا
تو
وہ
ہم وہاں بیٹے تھے
بہت جاتے تھے
کہ مہارے اور
خیمہ
آتی ہے
ہی بھی آتی ہے
تو
تو کسی قطری نے
پتہ نہیں تم نے نشک کیا ہے
یا کہ بہت تیز گاڑی
ہر کے جگہ پر تو آدمی گاڑی تیز نہیں چلاتے
وہ یہاں سے چپری بڑھنے سے مثلا
وہاں سے سیکل جا رہا تھا
تو سیکل نہیں سیکل راستے میں جا رہا تھا
سیکل سیدھے سڑک پر جا رہا تھا
وہاں سے یہ چپری بڑھنے سے جا کر
اس کو یوں ہی مار دیا
وہ تیز آ گیا
گاڑی بلبلہ میدان میں گر گیا
ہم نے وہ سیکل
ہم سیکل رونڈ رہے تھے
سیکل تو مل گیا
ٹوٹا پوٹا ہوا تھا
آدمی کہا ہے آدمی نہیں ہے
پتہ یا میں آج بھی کہا گیا
آدمی تھا نہیں
موت ڈھونڈا
اب دیکھتے ہیں کہ گاڑی یہاں سے آگے جا کر
وہاں اس کو سیون جیزئر کہتی ہے
سیون جیزئر مکان تھا
وہاں کڑا ہو گیا
ہم باگے باگے وہاں گئے
آدمی کے ساتھ بیٹھو تھا
اللہ حفیظ
حفیظ کون ہے
اللہ
تو جب ہم دیکھا
اس دن کا پتہ نہیں تھا
کہ وہ گاڑی
تیش چلایا تھا کہ میں بھاگ جاؤں
تو جب دیکھا کہ میں لاتوں
سن پر گاڑ بھی بیٹھا
یہ کون ہے
تو کڑا ہو گیا
اس پر خلاص بھی نہیں آیا تھا
جب سیکل کو مارا
تو پچھے آگیا
اس کی شیشن کے اندر آگیا
عجیب آیا
یہ بھی عجیب تھا
شیشن ٹھوٹ پھرو گیا
اور یہ ٹھیک تھا
یہ بھی بیٹھا ہے
اللہ حفیظ
حفیظ اللہ
تو ہم نے اس کو کہا
کہ اس نے کہا
شیخ نے وہ شیخ تھا
اس ساتھ پیشیں دی جانا دی
اس کو پیشیں بھی دی
یہ سیکل نہیں اس کو ٹھیک دیا
اس کو نئے سیکل خرید ہو
اس کو کمار میں ڈال دو
کوئی بات نہیں
تو ہم حیران تھے
کہ اس طرح معاملہ بہت کم ہوتا ہے
کہ آدمی نیچے اوپر
باہر سے آکر
نیچے شیشن کے اندر دخل ہو جائے
پھر سیٹ پر بیٹھ جائے
ایک وظیفہ سکھاتا ہوں
ٹھیک ہے
بہت عزیز وظیفہ ہے
ایک بار
حضرت مولانا
ملک عبدالحفیظ صاحب
رحمت اللہ آ رہے ہیں
یہ آ رہے تھے پنڈی
اور میں اتفاقا پنڈی ہی ہی آتا
عظیم
حضرت عزیز صاحب کے ساتھ تھا میں
حضرت عزیز صاحب رحمت اللہ نے
میوکا کی
چلو
چلتے ہیں
وہ آتا ہے
ہمارا
یار آتا ہے
حضرت مولانا ملک عبدالحفیظ صاحب
وہاں
ہمیں چلو
چلتے ہیں
تو جہاں وہاں گیا تو
وہاں گیٹ میں
لوگ کڑے تھے
وہ نہیں سپاہی
وہ کہتے ہیں کہ صرف
گاڑی والے جائے
قانون نہیں ہے
کہ کوئی والے جائے
صرف گاڑی والے نہیں
وہ جائیں
وہ سواری کوٹھائیں
باقی ائرپورٹ
تو میں جب یہاں سے جانا
تو نے کہا کہ
عزیز صاحب تو بہت مقبول معروف آدمی ہے
تو وظیفہ چھوڑ دیا
یہ بھپور گیا
آدمی
جب استغناث ہو جاتا ہے
استغناث پھر کیا ہو جاتا ہے
بھپور جاتا ہے
اممہ منستغناث
سکیس
سکیس
سکیس
سکیس
سکیس
سکیس
سکیس
سکیس
سکیس
سکیس
جب کچھ بھی بروائی سے ہو جاتی ہے
تو کیا ہو جاتا ہے
خیر خیریت
غم مت کرو
تو میرے تو خیال تو کہ
خیال تو کہ
بھی بڑا شیخ بیٹا ہے
ہوا ہے
بزرگ بھی ہے اور وہ اس علاقے میں بڑے مقبول بھی ہے نا تمہارے پہچانتے رہتے ہیں
پھر بار میں دنیا نہیں پہچانتی ہے لیکن خیر اس وقت تو وہ لوگ پہچانتے تھے
اس نے کہا کہ میں فلان ہوں
کارڈ دکھایا وہ نے کہا کہ ہاں بند ہے
پھر وہ یہاں گیا وہ تو بہت غصے والے تھے جلال والے تھے
ہاں یہاں بڑے خبیص لوگ ہیں
اس حضناں میں وہ کار والے ہمارے واپس آگئے احسان تک تو شاہد محمد خیر اللہ گم
اس نے کہا کہ جہاز لیٹ ہو گیا تین چار گھنڈے
تو وہ واپس آگئے اور مولانا اب غصے میں ہے
میں کہا غصے میں مولانا غصہ نہ کرے
کہا یہ عجیب لوگ ہیں
تو میں نے اس کو کہا کہ
اس نے کہا کہ ایک وجہ ہے
تم نے اپنی پر اعتماد کیا تھا میں نے تو تم پر اعتماد کیا تھا
بے گار یہاں سے پیدا ہو گیا
میرا اعتماد کس پر تھا
تم پر تھا کہ آپ بڑے آدمی ہیں وزاوی کے ساتھ بیٹھ جائیں تھر رہے ہیں
اور آپ کہتے کہ میری پاس ایک کارڈ ہے فان کارڈ ہے براہ روح
وہ مجھے کیا کہہ سکتا ہے
تم نے اپنی پر اعتماد کیا میں نے تم پر اعتماد کیا
یہ دور ڈوب گئے
ورنہ ایسا نہیں ہو سکتا
اس نے کہا کیا کرنا چاہیے
میں نے کہا کہ یا غفارو
پڑھو
یا ستارو
یا فتحو
یا حفیظو
یا سلام
تو آپ ابو العالمین
کی نام سے خدا کو پکارو گئے
تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا
کہ تم کوئی روگے
پھر وہاں سے ہم
اتنی ٹائم پر
جب ٹھائم بتایا گیا تھا
اس پر فون کر دیتا
کہ بس جاس
اپنی موقع پر ہے
جاس کیا ہے اپنے
ٹھائم پر ہے
تو ہم دوبارہ آگئے
تو جب جا رہے
تو سی پر پلیس والا
وہی پلیس والا بیٹا ہے
کڑا ہے
زبردست کہتے ہیں
رویا ستار
بتاؤ بیوی بیوی
چلتا ہے
یا اللہ
بخش دے گناہ گارے ہیں
ستاروں چھپارے ہیں
راستی کھول دے
حفاظت کی ساتھ
سلامتی کی ساتھ
تو
جی ہم چلتے ہیں
چلے گئے جائیں اور لوگ بنتے
جاؤ
اب اندر چلے گئے
پرم ربی صاحب کو لے کر
پاکستان آگئے
برا مجرب نسخہ تھا
نسخہ مجرب
کیسے جب خدا سے تم
جب تم مخلوق پر احتمال کرے ہو
خراب لوگ جب
مخلوق پر احتمال کرتے ہیں
تو اس کو ایک حوالی کیا جاتا ہے
دیکھو آپ لوگ نیک دوگ ہیں
فرق جانے ہیں
یہ لوگ فرق نہیں کرتے
یہ کہتے ہیں اپنا سوت کرتے ہیں
مٹا ہو رہا ہے
یار میں نے تو سوت کیا
ہم برباد ہو گئے
میں نے تو ایسا غیر اللہ پر
توقع کیا
ہمارا کام نہیں ہوتا
ہمیشہ دوسروں کی قدم میں پڑا ہے
غیر اللہ کی قدم میں پڑا ہے
اس کا کیا کام ہوتا ہے
یہ اس فعل ہوتا ہے
پڑتے نہیں ہوتا
یہ اللہ کی خدمت کو نہیں جانتے
یہ پاگل ہے
کیا ہے
بیوقوف ہے
دیکھو شاد کی مکی
اور گندگی کی مکی
دو مکیاں ہیں
شاد کی مکی
ایک قانونی ہے
کہ وہ پولوں پر بیٹھیں
گندگی پر نہیں بیٹھیں گے
مکی
کہیں میٹاس دیکھتا ہے
وہاں بیٹھتی ہے
کہیں پخانہ دیکھتا ہے
جہاں بھی چاہو
وہاں بیٹھ جاتی ہے
وہ مٹھی ہو جاتی ہے
اشاد مکی
اگر اس پر بیٹھ جائے
تو کیا ہو جائے گی
مر جائے گی
تو اس کا مطلب
آپ اچھی لوگ ہیں
آپ تھوڑ سے گڑھ بڑھ کریں
یہ کیا ہوگا
تو وہ گڑھ بڑھ پیش آئے گا
تو وہ گڑھ بڑھ پیش آئے گا
اگر تم
گندے لوگ جو ہیں
اس پر اپنے اوپر قیاس نہ کرو
میں کہہ دوں
بعض لوگ
اللہ میں نے جان نہیں کیا ہے
جان کیلئے بنائے
اور بعض لوگ جنت کیلئے بنائیں
یہ نہیں والا
کہ اللہ تعالیٰ جنت کیلئے
ٹپ بنائیں
اس میں کوئی وجہ ہے
تقدیر بڑا لمبا مسئلہ ہے
لیکن میں ایسا کرتا ہوں
نیک آدمی
صالح آدمی جب غیر اللہ پر اعتماد کرتا ہے
تو کیا ہو جاتا ہے
وہ گر جاتا ہے
یہ تنبیہ ہوتا ہے
کہاں جا رہے ہو
ٹھیک جاؤ
یہ تنبیہات ہوتی ہے
کیا ہوتے ہیں تنبیہات
تو آپ جہاں بھی جائیں
مشکل ہوتے ہو
تو کہے
ہم یہ حج پر جا رہے تھے
میرے ساتھ
ڈاکٹر اسوار صاحب تھی
پراشہ صاحب نہیں
یہ پراشہ صاحب
حشفاق صاحب
یہ تھے
اور حجزور صاحب تھے
بڑا بڑا خوابت
حج عمر خیال صاحب تھے
حمد برکاتہ منعالیہ
بڑا مجموع تھا
عمرتیں بھی تھیں چند
تو وہاں کہوں بھی ایک آدمی
جب ایک بار وہاں جائیں کہاں سے
سعودی عرب
جہاں سے عمرہ کر کے
حج کر کے
بدین مورا جائے تو پھر واپس
جدہ آئے گا
جدہ آئے گا
اور وہاں سے کیا کرے گا
وہاں وہ
واپس مکہ مکرم نہیں آسکتا
احرام مانکا نہیں آسکتا
تو ہم اپنے کفیر وہ کہہ دئے
کہ ہم بدر سے جاتے ہیں
اور پھر بدر سے بھی جاتے ہیں
اور واپس عمر ابھی کرتے ہیں
مجھے کہا یہ کیسے ممکن ہے
تو راستہ ممکن ہے
چند باتیں ہو گئی تھی
تو اسی لئے وہ
تھوڑا سا مطمئن تھا
کہ کہتے ہیں تو ٹھیک کر دیں
تو سعی صاحب نے کہا
کہ ہم جاتے ہیں
تو کہیں پکڑ جائیں گے
پھر ہمارا تو
لیسز ضبط ہو جائے گا
یہ ہوگا نہیں ہوگا انشاء اللہ
خیر کن جائے گا
وہ بھی متوقع آدمی تھا
چلو چلو ٹھیک
احرام رہیں گے
واپس میں
تل خلیفہ میں
کیا نام ہے
جہاں اسی احرام بننا جاتا ہے
ہاں
اسی وہاں اسی احرام بن دیا
سفید سفید
احرام بن دیا ہے زبردست
اور بدر کے راستے پھر
واپس آ رہے ہیں
یہاں اسی وہاں سے آئے تھے
دوسری راستے پر
سیدھے راستے پر
یہاں اسی بدر کے راستے پر جا رہے تھے
راستے میں
چوکی آتے ہیں
شرطے آتے ہیں وہ پولیس والے آتے ہیں
کہو
کہو یا غفارو
یا غفارو یا ستارو
یا فتحو یا حفظ
اللہ پاک کی شان کہ جس چوکی پر جاتے تھے
تو وہاں جو سندر ہی ہوتا تھا
چوکی دار
وہ کسی طرح مشغول ہو جاتا تھا
کسی کوئی بلاتا تھا
ہم گڑھ نکل جاتے تھے
دو تین چوکیوں پر
سیدھے آگئے
اس وقت پھر خالی تھا احرام شریف
چوکی ہو
آخر میں
آخر میں میں نے
مدینہ میں رہا ہے
پھر جب آئے تو
بقایدہ چوکی
چوکی
تین دن پھر وہاں گزارے
تین دن گزارے
پھر وہاں سے آگئے
پھر جہاں تھا
یہ بھی تھا
یہ بیٹا ہے
شاہد بیٹی تھا
شاہد بیٹی تھا
مغرب بیٹی تھا
شاہد بیٹی تھا
کافلہ تھا
وہ لوگ حیران تھے کہ اتنی بڑا کافلہ
لبے کہتے ہوئے
سمام شرطوں سے آگئے
سیدھے آگئے کہاں
تمہارا رب بہت ہی مہربان ہے
کائنات اس کی ہاتھ میں ہے
کائنات اس کی ہاتھ میں ہے
اس پر آپ
تمہیں اعتماد کرو
حج کسی
حرام شریف کسی کا نہیں ہے کس کا ہے
اتمام مومنوں کیا رہے ہیں
تو وہ
اللہ تعالیٰ تمہاری مدد بھی فرمائے گا
تمہاری راستے بھی تمہارے لئے کھوئے گا
تمہاری راستے بھی تمہاری لئے کھوئے گا
لیکن
شک میں نہ ہو کہ نہیں ہوگا
ہوگی ہوگا
کیا ہوگا
تب ہوگا