میں تو پنجی تن کا غلام ہوںمیں فقیر خیر اللہ نام ہوںمیں تو پنجی تن کا غلام ہوںمجھے عشق سر و سمل سے ہےمجھے عشق سارے چمل سے ہےمجھے عشق اُن کی گلی سے ہےمجھے عشق اُن کے بطن سے ہےمیں تو پنجی تن کا غلام ہوںمیں فقیر خیر اللہ نام ہوںمیں تو پنجی تن کا غلام ہوںمجھے عشق ہے تو علی سے ہےمجھے عشق ہے تو حسن سے ہےمجھے عشق ہے تو حسین سے ہےمجھے عشق شاہِ زمن سے ہےمیں تو پنجی تن کا غلام ہوںمیں فقیر خیر اللہ نام ہوںمیں تو پنجی تن کا غلام ہوںمیرا شیر کیا میرا ذکر کیامیری بات کیا میری پکر کیامیری بات اُن کے سبب سے ہےمیرا شیر اُن کے عدب سے ہےمیں تو پنجی تن کا غلام ہوںمیں فقیر خیر اللہ نام ہوںمیں تو پنجی تن کا غلام ہوںمیرا ذکر اُن کے تُفیل سےمیری پکر اُن کے تُفیل سےکہاں مجھ میں اتنی سکت بھلاکہ ہو منقبت کا بھی حق عدامیں تو پنجی تن کا غلام ہوںمیں فقیر خیر اللہ نام ہوںمیں تو پنجی تن کا غلام ہوںہوا کیسے تل سے وہ سر جداجہاں عشق ہوا وہی کربلامیری بات اُن ہی کی بات ہےمیرے سامنے وہی ذات ہےمیں تو پنجی تن کا غلام ہوںمیں فقیر خیر اللہ نام ہوںمیں تو پنجی تن کا غلام ہوںوہی جن کو شیرِ خدا کہےجنِ بابِ سللِ علا کہےوہی جن کو آلِ نبی کہےوہی جن کو ذاتِ علی کہےوہی کوختہ ہے میں تو خام ہوںمیں تو پنجی تن کا غلام ہوںمیں فقیر خیر اللہ نام ہوںمیں تو پنجی تن کا غلام ہوں