میں تو پنج تن کا غلام ہوںمیں فقیر خیر الانام ہوںمیں تو پنج تن کا غلام ہوںمجھے عشق ہے تو خدا سے ہےمجھے عشق ہے تو رسول سےیہ کرم ہے ہو بے بطول کامیرے موں سے آئےمہک صدا جو میں ناملوں تیراجھوم کے میں تو پنج تن کا غلام ہوںمیں فقیر خیر الانام ہوںمیں تو پنج تن کا غلام ہوںمجھے عشق سر و سمر سے ہےمجھے عشق سار چون سے ہےمجھے عشق اُن کی گلی سے ہےمجھے عشق اُن کے وطن سے ہےمجھے عشق ہے تو علی سے ہےمجھے عشق ہے تو حسن سے ہےمجھے عشق ہے تو حسین سے ہےمجھے عشق شاہ زمن سے ہےمیں تو پنج تن کا غلام ہوںمیں فقیر خیر الانام ہوںمیں تو پنج تن کا غلام ہوںہوا کیسے تن سے وہ سر جداجہاں عشق ہو وہی کربلامیری بات اُن ہی کی بات ہےمیرے سامنے وہی ذات ہےوہی جن کو شہرِ خدا کہےجنِ بابِ صلی علیؑ کہےوہی جن کو آلِ نبی کہےوہی جن کو ذاتِ علیؑ کہےوہی پوختہ ہےمیں تو خام ہوںمیں تو پنج تن کا غلام ہوںمیں فقیر خیر الانام ہوںمیں تو پنج تن کا غلام ہوںمیرا شیر کیا میرا ذکر کیامیری بات کیا میری فکر کیامیری بات اُن کے سبب سے ہےمیرا شیر اُن کے حدب سے ہےمیرا ذکر اُن کے توفیل سے ہےمیری فکر اُن کے توفیل سے ہےکہاں مجھ میں اتنی سکت بھلایہ ہوں منقبت کا بحق ادامیں تو پنج تن کا غلام ہوںمیں فقیر خیر الانام ہوںمیں تو پنج تن کا غلام ہوں