کس چیز کی کمی ہے مولا تیری گلی میں دنیا تیری گلی میں
حکمہ تیری گلی میں کسی چیز کی کمی ہے
بے خود پڑے ہیں لاکھوں
بے خود پڑے ہیں لاکھوں
عاشق تیری گلی میں یوسف کا ہو رہا ہے
سودا تیری گلی میں کس چیز کی کمی ہے
قبلہ تیری گلی میں
کعبہ تیری گلی میں
لازم ہے عاشقوں کو
لازم ہے عاشقوں کو
سجیدہ
سجیدہ تیری گلی میں کس چیز کی کمی ہے
تخت سکندری پر
وہ تھوڑی
وہ تھوڑی
بھوکتے نہیں ہیں
بستر لگا ہوا ہے
جن کا تیری گلی میں کس چیز کی کمی ہے
امجد کو آج تک
ہم ادنا سمجھ رہے تھے
لیکن مقام اس کا پایا
تیری گلی میں کس چیز کی کمی ہے