انتظار رہا ملاقات کا آئے نہیں
راہ تاکتا آنکھوں سے میں دوری نہ پتا
لوٹ آؤ کبھی سیدھا راستہ جھاکتا کھڑکیوں پہ ابھی بھی میں
رابطہ ٹھہرا ہے یہ چاندنیوں میں لاپتہ پھرتا ساوادیوں میں
چاہتا تُو پالے مجھ کو خامیوں میں
گُسسا سر پھرا جھیلتا رہا ذُلفِ ریشمی حیلتا رہا
آنکھیں ہیروں سے دیکھتا رہا کابلِ تاری کہتا رہا
ٹوٹا تھا کانچ سا تیری باہوں میں بکھرا تھا سامنے ہی نگاہوں کے
رنگ تھا برنگ میں ان فضاؤں میں شامل تھا ہس کے تیری سب رضاوں میں
قسمیں ٹوٹے وعدے ٹوٹے ٹوٹے ہم بھی سارے ہیں
ٹوٹے ہم بھی سارے ہیں
موسیقی
جھاکتا کھڑکیوں پہ ابھی بھی میں
رابطہ ٹھہرا ہے یہ چاندنیوں میں
لاپتہ پھرتا سا آدھیوں میں
چاہتا تو پالے مجھ کو خامیوں میں
انتظار رہا ملاقات کا آئے نہیں
راہ تاکتا
آنکھوں سے میں دوری ناپتہ لوٹ آؤ کبھی سیدھا راستہ
گافر