Nhạc sĩ: Maulana Tariq Jamil Sahib
Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650
جب کہیں گے کہ یہ تو نکل گئے
اب ہم کیا کریں
تو کہیں گے دوزک کے فرشتوں سے
تھوڑا سا عذاب ہمارا بھی کم کر دو
نکلتے نہیں تو عذاب تو کم کر دو
تو ان کو کہا جائے گا
اولم تکتاتیکم رسلکم بالبینات
تمہیں کوئی بتانے والا آیا تھا
کہیں گے آئے تو تھے کفر
کفر ہم نے مزاک اڑایا
کفر بھگ تو
اب تمہاری دعا کا کوئی فائدہ نہیں
پھر کہیں گے اچھا
اگر عذاب نہیں کم ہوتا
تو پھر ہمیں قصہ ختم کرو
موت دے کر ختم کر دو
ختم کر دو
اس کا جواب فرشتے دیں گے
موت بھی نہیں آسکتی
ہمیشہ رہنا ہے
پھر کہیں گے اب اللہ سے بات کرو
تو کہیں گے
ہزاروں برس کی دعاوں کے بعد
اللہ کہے گا
کیا کہتے ہو
کہیں گے
اللہ ماف کر دیں
غلبت علینا شقوتنا
وکننا قوم ضالین
ربنا اخرجنا منہا
فنعودنا فاننا ظالمون
اللہ ماف کر دیں
غلطی کر بیٹھیں
آئندہ نہیں کریں گے
اللہ تعالیٰ فهمیں گے
اخصعو فیہا
وَلَا تُكَلِّمُونَ
اخصع
اخصع
پتہ کیسے کہتے ہیں
کتے کو جب دھتکار نہ ہو
تو اس کو عربی میں کہتے ہیں
اخصع
جیسے ہمارے ہاں
دہا ہو جاؤ
دہا ہو جاؤ
تو کتے کو دھتکارنے کے لیے
عربی میں ہے
اخصع
اخصع
تو اللہ اس کو کتے کے ساتھ
تشویح دے کر کہہ رہا ہے
اخصعو فیہا
اسی میں دفع ہو جاؤ
ظلیل ہو کر
وَلَا تُكَلِّمُونَ
مجھ سے کوئی بات نہ کرو
اور اس کے بعد اللہ کہے گا
دوزہ کو تالہ لگا دیا جائے
تالہ لگے گا
نہ کوئی چیز اندر جائے گی
نہ کوئی چیز باہر نکلے گی
بھائیو
کیا ان کے مزے
اور کیا ان کی رونکیں ہیں
یہ تو بڑے بیچارے
بڑے ہی
بڑے ہی بدنصیب لوگ ہیں
تو پہلے حلے میں جو اہلِ ایمان
ایمان والی عورتوں ہیں
تو مردوں سے بھی پہلے پہنچ گئیں
ایمان والے مرد دروازے پہ پہنچ گئے
پاک ہو گئے
پانی پی لیا
ساف ہو گئے
وضو کر لیا
یہ وضو نماز کے لیے نہیں
یہ وضو میک اپ ہے میک اپ
یہ ایسا میک اپ ہوگا
کہ اب کروڑوں سال کے بعد بھی
چہرے کے حسن میں کم ہی نہیں آئے گی
اب دروازہ کھلے گا
اللہ کے نبی دروازہ کھلوائیں گے
تو آپ اندر داخل ہوں گے
آپ نے فرمایا
میرے ساتھ میری امت کے غریب لوگ
پہلے پہلے میرے ساتھ ہوں گے
آپ نے کہا
میں ایک آدمی کو جانتا ہوں
جس کے ماں باپ کو بھی جانتا ہوں
جب وہ جنت کے دروازے پر آئے گا
تو جنت کے آٹھ دروازے ہیں
ہر دروازہ بے قرار ہو کر کہے گا
آپ ادھر آئیے
آپ ادھر آئیے
آپ ادھر آئیے
ہر دروازے کی تمنا ہوگی
کہ ادھر سے گزرے
سلمان فارسی کھڑے ہو کر پوچھنے گئے
یا رسول اللہ یہ کون ہے
آپ نے کہا
ابو بکر
ابو بکر
یہ یہ
اس کو آٹھ دروازے پکاریں
پھر آپ نے کہا
میں نے ایک محل دیکھا
یا قوت زمرت
اور موتیوں کا
میں نے پوچھا کس کا ہے
مجھے کہا گیا
ایک قریشی کا ہے
میں سمجھا میرا ہے
میں جو قریشی ہوں
جب جانے لگا
تو مجھے کہا گیا
یا رسول اللہ
آپ کے غلام عمر بن خطاب کا ہے
پھر آپ نے کہا
عثمان
جنت میں ہر نبی کا رفیق ہے
میرا رفیق
تو عثمان ہے
پھر آپ نے حضرت علی کا ہاتھ پکڑا
آپ نے قریب کیا
پھر فرما
علی
تجھے خوشخبری ہو
جنت میں تیرے گھر
میرے گھر کے سامنے ہے
پھر آپ نے فرما
طلحا
زبیر
جنت میں ہر نبی کا ایک حواری
اور میرے دو حواری ہیں
ایک طلحا ہے
ایک زبیر ہے
ایک طلحا ہے
ایک زبیر ہے
اس شان سے یہ امت جنت کی طرف رما دما ہوگی
اور دروازے میں جو ہی داخل ہوں گے
پہلا گارڈ آف آنر فرشتوں کی طرف سے پیش کیا جائے گا
سلام علیکم
سلام علیکم
لا تعداد فرشتے آ رہے ہیں
سلام علیکم
اللہ کے
سب سے پہلے ہم ہوں گے
ہمارے پیشے باقی نبی
باقی امتیں پیشے ہوں گے
پہلے ہم آگے جائیں گے
اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے ہوں گے
فقراء آپ کے ساتھ ہوں گے
مساکین آپ کے ساتھ ہوں گے
مالدار اس کے پیشے ہوں گے
تو پہلا
سلام علیکم جنہوں نے آپ کو سلام پش کرتا ہے
یہ زمین مٹی کی نہیں ہے
یہ زمین سونی کی ہے
اس پر مٹی
وہ خاک نہیں ہے
اس پر مٹی مشک ہے
اس کا غبار
اس کا غبار
زمین کے ذرات نہیں
اس کا مٹی کے ذرات نہیں
اس کا غبار مشک و عمبر ہے
اس کی گھاس تنکوں کی نہیں
اس کی گھاس زافران کی ہے
اس کی سڑکیں
یہ تارکور اور پتھر کی نے
اس کی سڑکیں سونے چاندی زمرد
اور یاقوت کی ہیں
پہلا سلام ٹھوکے گا فرشتوں کا
سلام علیکم
تیب تم مبارک ہو آپ پاک ہو گئے
گناہوں سے بھی
پکانے سے بھی پشاپ سے بھی
موت سے بھی بیماری سے بھی غم سے بھی
فتخلوہ اب آئیے تشریف لائیے
ہمیں کتنی دور کے لیے
دو مہینے کا سیزن ہے
چار مہینے کا سیزن ہے
ایک مہینے کا سیزن ہے
خالدین
یہ سیزن ایسا ہے کہ جب تک
اللہ رہے گا آپ بھی رہیں گے
نہ اللہ کی ذات کو فنانا
تیری ذات کو فنانا اب کر مزے
اب تجھے اللہ مزے کروائے گا
یہ تو فرشتوں کا سلام
آگے ان کا جواب
الحمدللہ
الحمدللہ
الحمدللہ
صدقنا وعدہ
اورثنا الارض
نتبوؤ من الجنت حیث نشا
شکر مولا تیرا
تُو نے وعدہ سچا کیا
جنت کا وارث بنایا
جہاں جائیں چلے جائیں
بے شک نیک عمل کی یہی جزا ہوتی ہے
فَتَرَ الْمَلَائِكَ تَحَافِينَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ
فَرِشْتِ عَرْشِ
کا طواف کریں گے
يُصَدِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ
اللہ کی تسبیح پڑھیں گے
وَقُضِعَ بَيْنَهُمْ بِالْحَقَّ
حق کا فیصلہ ہو جائے گا
نافرمان دوزخ میں
فرما بردار جنت میں
وَقِيلَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
ہا رسول اللہ کی تعریف کا نغمہ گنجے گا
اب آگے سواریاں
ان پر سوار
گئے جنت کے راستوں پر
اپنی اپنی راہوں پر چلتے ہوئے
آگے ان کی جنت کی
حوریں بھی استقبال کریں گی
اور ان کی ایمان والی پیغیاں بھی استقبال کریں گی
پہلے مقام پر
ایک محل میں تھرائے جائے گا
جہاں ان کی حوریں استقبال کریں گی
اس سے اوپر مقام تک پہنچائے جائے گا
جہاں ان کی حوریں ان کا استقبال کریں گی
اس سے آگے تیسرے مقام پر پہنچائے جائے گا
جہاں اس کی ایمان والی عورت بی بی اس کا استقبال کرے گی
اور
اس وقت
اللہ اسے ایسا حسن دے چکا ہوگا
جنت کی لڑکی
گھارے مٹی سے نہیں بنی
مشک، امبر، زافران، کافور سے بنی ہے
اس میں
آبِ حیات ڈالا گیا
پھر اللہ کے نور میں سے اس کے چہرے پر نور ڈالا گیا
وہ اس کا حسن ایسا ہے
کہ سورج کو انگلی دکھائے تو سورج نظر نہیں آتا
وہ سمندوں میں تھوک دے تو میچھے ہو جاتے ہیں
مردوں سے بات کرے وہ زندہ ہو جاتے ہیں
دپٹہ ہوا میں لہرائے کائنات موتر ہو جاتی
جب وہ ایک قدم اٹھ کر اپنے خامد کی طرف چل کے آتی ہے
تو ایک لاکھ قسم کے نازو انداز اپنے خامد کو دکھاتی ہے
جب وہ مسکراتی ہے تو اس کے ہونٹوں سے
دانت جب نکلتے ہیں چمک ظاہر ہوتے ہیں
تو ایسی چمک ظاہر نمودار ہوتی ہے
کہ نیچے سے لے کر اوپر تک ساری جنت چمک جاتی ہے
تو پوچھتے ہیں یہ نور کیسا ہے
ان سے کہا جاتا ہے
ایک جنت کی لڑکی مسکرائی ہے
اس کے دانتوں کے نور نے جنت کو چمکا دیا ہے
اس لڑکی سے اس
اور اس پر ستر جوڑے
ہر جوڑے کا رنگ الگ
اس پر ستر جوڑے
ہر جوڑے کا ڈیزائن الگ
اور اس کا رنگ الگ
اور تین میل کے دائرے میں اس کا لینگ
چکر گردش کر رہا ہوگا
چونکہ یہ کرتہ یہ لباس
کاؤٹن کا نہیں فائبر کا نہیں
کس کا وزن ہوتا ہے نور کا ہوگا نور کا
نور کے دھاگے سے بنایا جائے گا
اور نور کا کوئی وزن نہیں ہوتا
یہ لڑکی آپ تصور میں رکھیں
اب دیکھیں ایمان والی عورت
اس لڑکی سے ستر ہزار گنا زیادہ خوبصورت ہو جائے گی
پاک دامن پردہ دار
حیاء والی عفت والی
اپنے آپ کو شپانے والی
اپنے آپ کو
اپنے آپ کو زیبو زینت سے
سجا کر باہر نکلنے سے بچانے والی
آج اللہ اس کا میک اپ کرے گا
آج اللہ اس کو سجائے گا
یہاں کا حسن تو ڈھل جاتا ہے
ڈھلے حسن کو
کونسا بیوٹی پارلل اب زندہ کرے
جریوں کے تانے بانے
کو کون دور کرے
اور خال بھی کب تک کھچتی ہے
وہ باہر کے ملکوں میں
وہ پلاسٹک سرجری
کر خال کھینچ دیتے ہیں
لیکن سارے جسم کی خال
کون کھینچے
کھچ کھچ کے پیچھے کھچنے کو باقی نہیں رہ جاتی
تو یہ تو ایک حدی ہے نا
آگے کام ختم ہے
میرے بھائیو
ایک اللہ حسن اب دینے والا ہے
جو اپنے نور میں سے تجلی ڈالے گا
جنت کی ہور سے ستر ہزار
گنا زیادہ حسن و جمال دے دے
یہاں کا
بڑے سے بڑا نظارہ مسلسل نہیں دیکھا جا سکتا
دنیا کے آٹھ
اجائے میں سے ہے نیاغرہ
نیاغرہ فال نیاغرہ آبشار
کئی دفعہ کینیڈا جانا ہوا
جماعت کے ساتھ ہی ویسے نہیں
تو پہلی دفعہ ہم گئے ہم نے بڑے شوق سے دیکھی
دوسری دفعہ گئے پھر بھی شوق سے دیکھی
تیسری دفعہ گئے
تو وہ مقامیہ ٹورانٹو سے
سوہ گھنٹے کی ٹرائیو
موسیف چلیں چلیں میں نے کہا دفعہ کرو
دو دفعہ دیکھ لی اب کیا دیکھنی
پانی ہی تو ہے جو گر رہا ہے اور اس میں کیا ہے دیکھنی کی چیز
جو بات تیسری دفعہ
کشش نہیں دکھا سکتا
دکھا سکا اور
جنتی جنت میں یوں تکیہ پر ٹیک لگا
کے بیٹھے گا اللہ اس کے سامنے
ایک نظارہ کھولے گا وہ نظارہ
اس کی نظر اور وہ نظارہ
ستر سال بیٹھا دیکھتا
رہے گا دل نہیں گھبرائے گا
بور نہیں ہوگا
اور ستر سال سے آپ حیران ہوں گے دن رات کہاں جائیں گے
جنت کا ایک دن
ہزار سال کے برابر ہو
ایک دن ہزار سال کے برابر ہے
بیٹھا ہوا ہے دیکھ رہا ہے دیکھ رہا ہے
دل ہی نہیں بھر رہا
آخر اللہ خود بولیں گے یہ تو ایک ہی چیز میں
گم ہو گیا اور میرے بندے کو کچھ اور بھی
تو دکھاؤ کچھ اور بھی تو دکھاؤ
تو اللہ ایک جنت کی نئی ہور بھیجے گا
جو اس کے گندے پہ ہاتھ مارے گی
اس کو یہ مڑ کے دیکھے گا
تو اس کا حسن ایسا کہ اپنے چہرہ
اس کے چہرے میں نظر آئے گا
وہ پورا گھوم کے اس کی طرف ہوگا
وہ کہے گی
آپ کو میری خواہش کوئی نہیں
کہے گا بھلا کیوں نہیں
پھر تو ہے کون میں تو تمہیں پہچانتا نہیں
وہ کہے گی
میں اے اللہ کے دوست
میں ان نعمتوں میں سے ہوں
جن کے بارے میں تیرا رب تمہیں قرآن میں
دنیا میں سنا چکا تھا
کہ میرے پاس آ جاؤ میں دیتا ہی جاؤں گا
دیتا ہی جاؤں گا
میں مزید میں سے ہوں
اور یہ ملتا ہی جائے گا
ملتا ہی جائے گا
یہ ایک خواہش کا جہان ہے
یہ ایک خواہش کا جہان ہے
چالیس سال دیکھتا رہے
دیکھنے کی لذت پوری نہیں
میں بھی بیٹھ رہی ہوں
تخت بچ چکے ہیں
جام دھرے جا چکے ہیں
غلمان تیار ہیں
اور سرائیاں اُبل رہی ہیں
پھل پک پک کے گرنے کو منتظر ہیں
اور پرندے اُڑ اُڑ کے گھیرہ ڈال رہے ہیں
کھائیے ہمیں کھائیے
یہاں مرغی کے پیچھے بھاگو
اور وہ تو دیسی مرغیاں
تو ویسے ہی چلیں گے
ایسی مردہ سی مرغیاں کھڑی ہوتی ہیں
جن کو زبا کرنے سے پہلے ہی مری پڑی ہوتی
نہ روح نہ ذائقہ
نہ روح نہ ذائقہ
مقدر میں ایسی رہ گئی
یہ پرندے خود بھاگے آ رہے ہیں
آپ مجھے کھائیے
وہ کہہ رہے ہیں اس کو چھوڑو آپ مجھے کھائیے
نہیں نہیں آپ مجھے کھائیے
کیوں ہوں انہیں پتہ ہے موت ہمیں بھی کوئی نہیں
چاہے سارے زبا ہو کر
بھن بھنا کے ہم کھا لیں
پھر بھی اللہ ان کو دوبارہ زندہ کر کے اڑا دے گا
تو ایک پرندہ کہے گا
بات سنیں آپ میری بات سنیں
میں نے جنت الفردوس کا گھاس کھایا ہے
سلسل چشمے کا پانی پیا ہے
آپ ذرا مجھے ٹرائی کریں
ٹرائی کریں
سستے کمرے
بہترین کمرے
پارکنگ بھی ساتھ
پرسوں آ رہے تھے
تو کوئی بیس جگہ ہمیں ملے
سستے کمرے
ساب سترے کمرے
ہم تو مفتے ہیں
مسجد میں سونے جا رہے ہیں
ہمیں کیا ضرورت ہے
ہوتل کے کمروں کی
ہم تو اللہ کے گھر کے مہمہ
تو اب وہ پرندہ
اپنے فضائل سنا رہا ہے
جی آپ میری تو سنیں
میں نے سلسل چشمے کا پانی پیا
فردوس کی گھاس کھائی
ایک طرف پھیلاؤں گا
تو بھنا ہوا نکلے گا
دوسری طرف پھیلاؤں گا
تو پکا ہوا نکلے گا
آپ مجھے ٹرائی تو کریں
کہیں گا اچھا تو کھلا
تو اپنے پروں کو ایسے پھیلائے گا
اس کے ستر ہزار پر ہوں گے
اس طرح
ان کو ایسے مور کی طرح پھیلائے گا
پھر ان کو ایسے ہلائے گا
تو ہر ہر ہر پر سے
کھانے کی ایک جدہ جدہ قسم
گرتی جائے گی
سجتی جائے گی
پھر دی جائے گی
اور پھر وہ خود ابھی زندہ ہے
اگر مجھے کھائیں تو میں بھی حاضر ہوں
کیا کھائیں کیا نہ کھائیں
اب یہ سوال نہیں
کیا چھوڑیں کیا کھائیں
اب یہ سوال نہیں
سارائی کھا جائے
نہ ذائقہ ختم ہو
نہ پخانہ آئے
نہ مدہ خراب ہو
نہ پیٹ خراب ہو
پھر پیو تو کھایا نہ جائے
کھاؤ تو پیا نہ جائے
یہ کھانے کی محفل
سات غلمان آ رہے
رحیق
معین
سلسلیل
زنجبیل
کافور
تسنیم
یہ وہ شرابیں ہیں
جن کا ایک کترہ انگلی پہ لگا کے بیٹھ کر
آسمان سے
نیچے انگلی کو کر دے
تو ساری کائنات خوشبودار ہو جائے
کیا نصیب والے ہوں گے
جو بھر بھر کے پی رہے
بھر بھر کے پی رہے
دنیا کی شراب چھوڑی جنت کے پی رہے
اس سے اوپر نصیب والے دیکھو
جن کو قرآن بتا رہا
کچھ ایسے ہوں گے جن کو فرشتے بھر بھر کے پلا رہے
غلام بھر بھر کے پلا رہے
خادمات بھر بھر کے پلا رہی
اور ان کے ہاتھوں سے لے لے کے پی رہے
ایک درجہ اور اوپر نظر دوڑا ہو
جہاں کا عالم نرالہ
میفل نرالی
میر مجلس نرالہ
وَسَقَاہُمْ رَبُّهُمْ شَرَابًا تَهُورًا
اللہ خود آ کے پلا رہا ہوگا
کیا نصیب والی عورتیں ہیں
جو اللہ کے ہاتھ سے لے کر پیئیں
کیا نصیب والے مرد ہیں
جو اللہ کے ہاتھ سے لے کر پیئیں
کیا گھاٹے کا سودا کر گیا مسلمان
کہ دنیا کی گندی شراب کے پیچھے
جنت کی شراب کو بیچ گیا
دنیا کی آوارہ عورتوں کے پیچھے
جنت کی پاک عورتوں کو بھول گیا
دنیا کی چند منٹ کے چسکے
کے ذائقے کے لیے
وہ جنت کے کھانے بھول گیا
پرندے بھول گیا
میرے بھول گیا
گھر بھول گیا
سواریاں بھول گیا
ہمیشہ کی زندگی کو برواد کر کے
کبھی کسی نے دنیا بنائی
بنی تو کب تک بنی
کیا بنایا
موت سب کو چھین کے لے گئی
اب نشہ کی انتہا ہے
میرے بیوے بیٹھے ہوئے ہیں
دروازے پر دستک ہوتی
فرشتے بھی آپ سے پوچھ کے اندر آئیں
وہ فرشتہ
گیٹ کیپر سے کہے گا
میں نے اندر جانا ہے
اندر جانا ہے
ادھر آپ لوگوں نے نہیں کھڑا
پینتیس روپے نکالو مری کے اندر جانا ہے
تو وہ گیٹ کیپر کھڑا ہوگا
وہ فرشتہ کہے گا
میں نے اندر جانا ہے
میں آقا سے اجازت لو
کہ اللہ نے بھیجا ہے
اللہ کا بھیجا ہوا بھی جنتی سے اجازت مانگ رہا
کہ اندر آ جاؤں
یہ شان اللہ دے گا
تو یہ گیٹ کیپر آگے نہیں جائے گا
وہ تو پوری ایک نوکروں کی کتار ایسے کھڑی ہوگی
تو وہ گیٹ کیپر ساتھ والے نوکر سے کہے گا
اللہ کا فرشتہ ملنے آیا
وہ اگلے نوکر سے کہے گا
وہ اگلے سے کہے گا
وہ اگلے سے کہے گا
وہ کہے گا آہ اجازت ہے آنے دو
تو اندر آئے گا
اس کے ہاتھ میں ایک بڑا تھال ہوگا
رشم رمال سے ڈھکا ہوگا
وہ دونوں کو سلام پیش کرے گا
میہاں بیوی
کہا جیہاں آپ کی خدمت میں
اللہ نے حدیعہ پھیجا ہے
وہ اس کو جب اٹھا کے دیکھیں گے
تو ایک پھل رکھا ہوگا پھل
ان کے جنت کے پھل کے مشابہ
وہ کہے گا
اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں
یہ پھل میری طرف سے توفہ ہے
آپ ذرا اس کو چکھ لیں
وہ کہیں گے
یہ تو ہم نے ابھی کھایا تھا
وہ کہے گا
اللہ تعالیٰ کہہ رہے ہیں
تھوڑا سا یہ بھی ٹیسٹ ہو جائے
تو جب دونوں ایک ایک
ایک ایک اس کا کاش کٹ کے
موں میں رکھیں گے
تو ان کی جنت میں فرض کرو
دس کروڑ قسم کے پھل ہیں
فرض کرو
ہوں گے تو لا محدود
میں فرض کرتا ہوں
ان کی جنت میں
دس کروڑ قسم کے پھل
دس کروڑ ذائقیں
تو جب یہ
ایک ایک نوالہ موں میں رکھیں گے
تو اس ایک نوالے میں
میں اللہ ان کو دس کروڑ
پھلوں کا الگ الگ ذائقہ
محسوس کروائے گا
پھر کہے گا اُتُو بھی متشابہہ
اُتُو بھی متشابہہ
یہ وہی ہے یا کوئی اور ہے
بول میرا بندہ
وہی ہے یا کوئی اور ہے کہ نہیں یہ تا شاہی
اور ہے
قرار ہو گیا
فرشتوں کے سلام
پھکے آپس میں سلام
فرشتوں کے سلام
یہ ساری عزتیں اپنی انتحاقوں
ہوں گی کہ ایک دم اللہ کے عرش
کے دروازے کھلیں گے اور اللہ سامنے آ کر
کہے گا سلام قولا من رب
الرحیم اپنے رب کا سلام
بھی قبول کرو میرے
بندے اور بندیوں تمہارا رب بھی تمہیں سلام
پیش کرتا ہے سبحان اللہ
پھر اللہ کہے گا
خوش ہو
راضی ہو
راضی ہو
کہیں گے یا اللہ کیسے نہ راضی ہوں
تُو نے وہ کچھ دیا جو کسی کو دیا ہی کوئی نہیں
تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا اچھا میں
تمہیں جنت سے بھی اعلیٰ چیز دے دوں
اس سے بھی اعلیٰ چیز دے دوں
کہیں گے یا اللہ اس سے اعلیٰ کیا ہو سکتا ہے
تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے جاؤ میں تم
تم سے راضی ہو گیا اب کبھی
ناراض نہیں ہوں گا
اب تم مزے کرو
میں تمہیں دیکھ دیکھ کے خوش ہوں گا
تمہاری سب پہ بندیاں ہٹا دی گئیں
کوئی سجدہ نہیں
نماز نہیں روزہ نہیں
حاجہ نہیں زکاة نہیں
تلاوت نہیں صرف تسبیح ہوگی
سبحان اللہ وہ سانس کی طرح
خود چلے گی
سانس کی طرح خود چلے گی
تو اللہ تعالیٰ
نے یہ گھر بنایا ہے
جہاں جا کر
ہر ہر لذت
ہر ہر خواہش پوری ہوگی
یہاں فرما بردار بن کے گزار دیں
آگے اللہ تعالیٰ سے
ہر نعمت کی چابیہ کے لے لیں
تو بھائی ہم تو آزاد نہیں
کہ دنیا جنت سمجھ بیٹھیں
تو اللہ تعالیٰ ہمیں ایک زندگی دی ہے
ایک طریقہ دیا ہے
جس میں کچھ حصہ عبادات کا ہے
کچھ معاملات کا ہے
کچھ اخلاق کا ہے
کچھ معاشرت کا ہے
کچھ تجارت ہے
زراعت ہے
حکومت ہے
ہر چیز کو اللہ کی شریعت کے مطابق لے کے چلنا
یہ ہے ہماری جنت کا راستہ
تو میرے بھائیو خود بھی ہم توبہ کریں
ان آنے والے مجمع سے توبہ کروائیں
ان کو پیار محبت سے سمجھائیں
کسی مسلمان کی حقارت نہ دل میں آنے پائے
نفرت نہ دل میں آنے پائے
چاہے کھلم کھلا گناہ کرتا نظر آئے
تو بھی ہمیں اجازت نہیں
کسی کلمہ کو مسلمان کو حقیر نظروں سے دیکھنا
ہم فضاء ایسی بنائیں
کہ وہ توبہ کر کے جائیں
وہ اللہ کے فرماں بردار بن کے جائیں
وہ اللہ کی ماننے والے بن کے جائیں
اور اس گھاٹے کے سودے سے نکل کر
اصل کھرا کامیابی کا سودہ کر کے جائیں
جب موت آئے تو اللہ بھی خوش ہو چکا ہو
اللہ کا رسول بھی خوش ہو چکا ہو
جنت بھی منتظر ہو
قبر بھی باغ بن چکی ہو
اور میدان حشر کی سختیاں بھی ہٹائی جا چکی ہو
اور دنیا اور آخرت کی کامیابیاں لے کر
ہم اللہ کے دروار میں پہنچ جائیں
یہ ساری چیزوں کو حاصل کرنے کے لئے
اللہ نے ہمیں دین عطا فرمایا
اسلام عطا فرمایا
جس میں نماز تو عبادات میں سے ہے
اخلاق معاملات حیاء
یہ زندگ اسلام کا بہت بڑا حیاء
وَالْحَيَاءُ شُبَطٌ مِنَ الْإِيمَانِ
ہمارے نبی نے کہا
حیاء ایمان کا بہت بڑا جز ہے
بہت بڑا شعبہ ہے
جب حیاء اٹھ جاتا ہے
تو ایمان بھی اٹھ جاتا ہے
اور جب ایمان اور حیاء اٹھ جاتے ہیں
پھر اللہ کے عذاب کی بجلیاں
مشلنے اور تڑپنے لگتی ہیں
قومِ لوت
دنیا کی بے حیاء ترین قوم آئی
دنیا کا سب سے بڑا کافر
دنیا کا سب سے بڑا مجرم
میری نظر میں فیرون تھا
جس نے کہا میں خدا ہوں
میں ہی خدا ہوں
یہ دعویٰ دھرتی پہ کسی نے نہیں کیا
سوہ فیرون کے
اللہ تعالیٰ نے اس کو صرف پانی میں ڈبویا
صرف ایک عذاب دیا پانی میں ڈبویا
لوت علیہ السلام کی قوم
بے حیاء تھی
ان پر اللہ نے اکٹھے پانچ عذاب برسائے
اکٹھے پانچ عذاب
دنیا میں کسی قوم پر نہیں آئے
کسی قوم پر نہیں آئے
لوت علیہ السلام کی قوم پر
اکٹھے پانچ عذاب آئے
نیچے کا اوپر
اوپر کا نیچے
ان کے اوپر پتھروں کی بارش
اللہ نے ان کے چہرے مسخ کر دیے
جبریل نے نیچے سے اٹھایا
آسمان تباہ تک لے جا کر
اوپر سے پٹخ کے زمین پر مارا
اور پھر ہمیشہ کے لیے اللہ تعالیٰ نے
ان کو عبرت کا نشان بنا کر
ایک گندے پانی کے نیچے دفن کر دیا
جو ایسا گندے جس کو
ڈیڈ سی کہتے ہیں بحیرہ مردار
اس میں کوئی چیز زندہ رہ نہیں سکتی
اس میں کوئی آدمی ڈوپتا نہیں
پانی اتنا گڑا ہے
کہ آپ وسط میں شلانگ لگائیں
سینے سے نیچے نہیں جا سکتے
اور دس منٹ پانی میں کھڑے رہے ہیں
سارے جسم پر آبلے پڑ جاتے ہیں
آج تک وہ جھیل بتا رہی ہے
یہاں بے حیاء قوم دوبی تھی
اور تباہ ہوئی تھی اور غرق ہوئی تھی
تو میرے بھائیوں میں ہاتھ جوڑتوں
اللہ کے واسطے
خود بھی ہوش میں ہیں
یہ ہمارے بھائی اور بہنیں ہیں
ہمارے بیٹے اور بیٹیاں ہیں
ان کو بتا نہیں ان کو کسی نے بتایا نہیں
انہوں نے نیکی کا محول دیکھا ہی نہیں
انہوں نے حیاء کی چادر کو دیکھا ہی نہیں
انہوں نے جب آنکھ کھولی
تو حیاء کی چادر تار تار تھی
بے حیائی کا جنگ بوتل سے باہر نکل چوکا تھا
تو انہیں کیا خبر
کہ حیاء کسے کہتے ہیں پردہ کسے کہتے ہیں
اور عفت کسے کہتے ہیں
پاک دامنی کسے کہتے ہیں انہیں کیا خبر
ان سے ہم
توبہ کروائیں
بے حیائی پر یہ سارا نظام
انقریب ٹوٹے گا
ٹوٹنے والا ہے میں کوئی نجومی نہیں ہوں
میں کوئی پامست نہیں ہوں
لیکن مجھے تھوڑی سی اللہ کے علم سے
دلچسپی ہے
مجھے کتاب اللہ سے تھوڑا سا عشق ہے
اللہ کے رسول کی حدیثوں کے ساتھ
میں کچھ وقت گزارتا ہوں
تاریخ کے ساتھ میں کچھ وقت گزارتا ہوں
میں اللہ کی کتاب کو سامنے رکھ کر
اس کے محبوب کے ارشادات کو سامنے رکھ کر
اور گزشتہ تاریخ عالم
کو سامنے رکھ کر
میں یہ بات ممبع رسول پر دعوے سے کہہ رہا ہوں
کہ یہ بے حیاء زندگی کی محلت
ختم ہو چکی ہے
اس کے لئے ٹوٹنا مقدر ہو چکا ہے
آپ میرے گھر میں چھل کے پھینکتے رہیں
کب تک برداشت کروں گا
آخر تو میں بھی آنگا جوش میں
مجھے اپنا گھر صاف رکھنا ہے
یہ مری کی پاک وادی
کب تک نافرمانی کا بوجھ سہارے گی
کب تک بے حیائی کے مناظر دیکھے گی
اگر اس کے اپنے بس میں ہوتا
تو یہ پہاڑ پھٹ چکے ہوتے ہیں
اور مری غرق ہو چکا ہوتا
نیو یارگ دھنس چکا ہوتا
بطانیہ دھنس چکا ہوتا
یہ تو اللہ کا کرم ہے جو محلت دیتا ہے
ڈھیل دیتا ہے
لیکن میرے بھائیو
جب تک کفر نافرمانی گناہ
چار دیواری کے اندر ہوتے رہیں
تو اللہ ڈھیل دیتا ہے
اور جب چار دیواری گرا دی جائے
چادر پھور دی جائے
چار دیواری منحدن کر دی جائے
اور نافرمانیاں سڑکوں پہ ہونے لگیں
بازاروں میں ہونے لگیں
چھتوں میں ہونے لگیں
کھلم کھلا ہونے لگیں
تو اللہ غیور ہے حیاؤں والا ہے
اسے اپنی دھرتی کو
ان گندے کیڑوں سے صاف کرنا ہے
یہ گندے انڈے ضرور پھینکے جائیں گے
یہ گٹر ضرور صاف کیے جائیں گے
آپ کا گٹر بند ہوتا ہے
آپ میوسپل والوں کو بلاتے ہیں
گٹر صاف کرو گٹر صاف کرو
ساری زمین کو یورپ کی ناپاک تہذیب نے
اور یورپ کی بے حیاء زندگی نے گٹر بنا دیا ہے
اسے اللہ صاف کر کے رہے گا
اس کو ایٹم روک نہیں سکتے
اسے ایٹمی طاقتیں روک نہیں سکتیں
تو ہم بھی انہی کے پیچھے چل رہے ہیں
ہمارا نوجوان انہی کی طرح زندگی گزار مچا تھا
ویسے ہی معیشت آگئی
ویسے ہی بودوباش
ویسے ہی طریقہ
ویسے ہی صلیقہ
بھائیو اللہ کے واسطے اپنے بچوں سے توبہ کروائیں
اپنے بھائیوں سے بیٹیوں سے توبہ کروائیں
کہ یہ راہ خطرناک ہے
یہ تو انقریب مٹنے والے ہیں
ہماری آنکھ نہ دیکھیں گی
تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے
کہ ان پر اللہ کا کوڑا نہیں برسے گا
ہم تو اللہ سے مانگ رہے ہیں
کہ یا اللہ موت نہ آئے جب تک
یہ انجام دیکھ نہ لیں
کہ اس باطل کے گندے ناپاک وجود کو پھٹنا ہے
کوئی ادھر رونے والے پیدا ہو جائیں
جو فیصلہ جلدی کروالیں
کوئی رونے دھونے والے ادھر پیدا ہو جائیں
جو فیصلہ جلدی اتروا لیں
تو اللہ سارے سارے ساری وادیوں کو دھوئے گا
شہروں کو دھوئے گا
میدانوں کو دھوئے گا
کب تک زمین روئے گی اللہ کے سامنے
زمین کی فریاد نہیں سنتا
جب زمین پر زنا ہوتا ہے
زمین چیخ رہے اللہ
اللہ مجھے اجازت دے میں پھٹ جاؤں
جب زمین کا رکس ہوتا ہے
شرابیں پی جاتی ہیں
اور گانے بجانے ہوتے ہیں
تو وہ دھرتی اللہ سے فریاد کرتے ہیں
اللہ اجازت دے دے
اللہ میں نہیں سہ سکتی میرا سینہ جل گیا
میرا کلیجہ چاپ ہو گیا
اللہ مجھے اجازت دے میں پھٹ جاؤں
میں نگل جاؤں
یہ تو وہ مالک الملک ہے
جو کہتا ہے چپ کرو چپ کرو
مجھے اپنے بندے کی توبہ کا انتظار ہے
کبھی تو توبہ کرے گا
جب توبہ کرے گا
مجھے مہربان پائے گا
غفور الرحیم پائے گا
تو خود توبہ کرنا
ان سب سے توبہ کروانا
یہ مسلمان کے ذمہ ہے
ہم اس گندے ماحول میں بہنے کیلئے نہیں آئے
ہم اس دھارے کا رخ بدلنے کیلئے دنیا میں آئے ہیں
جو محنت کر جائے گا
اللہ اس سے چمکا جائے گا
اس کے لئے بھائیو ارادے کرو
چرمنی لکھاؤ
چلہ لکھاؤ
اپنے سیزن کو ڈبل کر دو
کہ اس میں ہم نے
اپنے آنے والے گاہکوں سے
اپنی حلال کمائی بھی لینے
اور ان سے توبہ کروا کر
ان کو جنت کا راستہ بھی دکھانا ہے
اس کے لئے بولتے جاؤ جلدی سے
پھر دعا کرا لیتے ہیں
نماز کا وقت قریب ہے
اللہ کی بتعبان بات کرتا ہے
اللہ کی فرق ہے
یا اللہ تُو نے ہمیں وجود صحیح اتا فرمایا
ہم تیرا یا اللہ شکر ادا کرتے ہیں
یا اللہ تُو نے دھرتی کو ہمارے لئے بشایا
ہواوں کو ہمارے لئے چلایا
کائنات کی ایک ایک چیز کو ہماری خدمت کے لئے لگایا
یا اللہ ہم تیرے شکر گزار ہیں
میرے مولا ہم نے تیری نعمتوں کا
یا اللہ جیسے حق ادا کرنا تھا
ویسے ہم نے نہ کیا
ہم نافرمان ہو گئے
ہم آوارہ ہو گئے
ہم تُس سے ٹکرا گئے
نادان تھے مولا
بے اقل تھے مولا
اپنے یا اللہ بے اقلی کی وجہ سے
تیرے جیسے کریم اللہ سے ٹکر لے لی
تیرے کریم یا اللہ محبوب سے ٹکر لے لی
یا اللہ ہم سب تیری بارگاہ میں
معافی مانگتے ہیں
یا اللہ ہمیں معاف کر دے
یا اللہ
یا اللہ ان قدموں نے
بہت غلط طرف اٹھ اٹھ کے دیکھا
یا اللہ اب انہیں صحیح طرف اٹھنے والا بنا دے
ان ہاتھوں سے
بہت غلط کام ہوئے
اب ان سے صحیح کام کروالے
ان آنکھوں نے بہت غلط دیکھا
اب ان کے اندر حیاء کا سرما لگا دے
ان کانوں نے بہت غلط سنا
یا اللہ اب انہیں قرآن کی طرف لگا دے
یہ زبان بہت غلط چلی
یا اللہ اب اس کو
اپنے ذکر پہ لگا دے
یہ بدن تیری نافرمانیوں میں
ڈوب گیا
زرہ زرہ روہا روہا
گناہوں سے سیاہ ہو گیا
یا مالک اور خالق
اے بادشاہوں کے بادشاہ
ہماری اس غفلت کو ماف کر دے
ہمارے اس جرم کو ماف کر دے
ہماری ان ذلتوں کو ماف کر دے
یا اللہ
ہمیں اپنا فرما بردار بنا دے
ہمارا رخ اپنی ذات
کے طرف پھیر دے
اپنے محبوب کے طرف پھیر دے
ساری امت کا رخ اپنی طرف پھیر دے
یا اللہ
ہماری بیبسی ہے
ہماری بیچارگی ہے
اس محول کی گنگگی نے
ہماری ہر توبہ توڑ دی
ہر ارادے کو خاک میں ملا دیا
یا اللہ
یا اللہ اور ان فضاؤں کو بدلنا
اب نہ ہمارے بس میں رہا ہے
نہ کسی انسان کے بس میں رہا ہے
اللہ تو خود آ کے سنبھال
باطل نے
ہماری نسل کو خرید لیا
ہماری ساری نسل میرے مولا
جن ہاتھوں سے قرآن اٹھاتی تھی
ان ہاتھوں میں گیٹار آ گئے
جن زبانوں سے قرآن پڑھا جاتا تھا
وہ زبانیں گانے پہ چل پڑیں
جو قرآن جو قدم مسجد کو اٹھتے تھے
وہ رکس گاہوں کو اٹھنے لگے
یا اللہ
ہم تجھے اپنا دکھڑا بھی سناتے ہیں
تجھ سے سوال بھی کرتے ہیں
یا اللہ دنیا میں کوئی نہیں رہا
جو تیرے محبوب کی امت کا غم سنے
درد سنے فریاد سنے
یا اللہ
ہم پسے اور پستے چلے گئے
پسے اور پستے چلے گئے
یا اللہ
ہر گلی کے کنارے
ہر گلی کی نکڑ پر
زمین کے ہر ہر حصے پر میرے مولا
ہمارے ہی بچوں کی لاشیں بکھر گئیں
ہماری بیٹیوں کے عزتیں تار تار ہو گئیں
ہمارے ہی گھروں کو آگ لگیں
ہمارے ہی گھروں سے دھومیں اٹھے
ہم پر ہی دشمن ہسا
ہم ہی عبرت کا نشان بنیں
مولا
سال دو سال کی بات ہوتی
تو ہم ہائے ہائے نہ کرتے
یہ تو دو سو سال گزرنے کو ہیں
اللہ
ہر آنے والا دن پہلے سے زیادہ تاریخ
ہر آنے والی رات پہلے سے زیادہ خوفناک
اندھیری رات کے بھٹکے ہوئے
مسافر کی طرح ہم بھی بھٹک گئے میرے مولا
یا اللہ ہم بشڑے ہوئے کافلے کی طرح بشڑ گئے مولا
کڑی پتنگ کی طرح ہوا کے رحم و کرم پر ہو گئے مولا
اے بادشاہوں کے بادشاہ
دیکھ لے ہماری یا اللہ بے بسیاں
اللہ تو سوتا نہیں
تو اونگتا نہیں
تو غافل نہیں
تو جاہل نہیں
باطل خدای کے دعوے پر آ چکا ہے
ہر دور میں جب باطل نے خدای کا دعویٰ کیا
تیرے آگے
تیری قدرت نے آگے بڑھ کر اس کی گردن کو مروڑا
اللہ تو نے فیرون کو تو پکڑا تھا
ہمارے فیرونوں کو کب پکڑے گا یا اللہ
ہمارے تو سینے پھٹ گئے میرے مولا
ہمارے تو آنکھوں سے روتے روتے آنسو بھی خوش گئے گا یا اللہ