Nhạc sĩ: Maulana Tariq Jamil Sahib
Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650
اسلام کی پاکیزہ زندگی
اس میں جو مغرب کی تہذیب کے گندے گھٹر اُبل کے آئے
وہ ہماری زندگی کو بھی بہا کے لے گئے
تو میرے بھائیو
میں اب مختصر گلہ ساتھ نہیں دے رہا
بجلی آنے کو تیار نہیں
سارے بھائیوں کی خدمت میں یہ ہاتھ جوڑ کے درخواست کرتا ہوں
اپنی ذات سے بھی توبہ کریں
اور اسانے والے مسلمان بچے بچیوں سے بڑے بڑوں سے بھی توبہ کروائیں
اللہ پانک جب ناراض ہو گیا
تو پھر وہ نہیں دیکھے گا
کہ یہ ہوتل والا تو ٹھیک تھا
ہوتل میں آنے والا شرابی تھا
پھر جب عذاب کا کوڑا برستا ہے
پھر سب کو بہا کے لے جاتا ہے
اللہ تعالیٰ نے آپ کو خوبصورت وادی عطا فرمائی
تھنڈا موسم عطا فرمایا
خوبصورت مناظر عطا فرمائے
اس کا شکریہ ہے
کہ یہاں ہر آنے والے کو
اللہ کا شکر گزار بنا دیں
اپنی ذات سے اللہ کا شکر کریں
اپنی ذات سے اللہ پاک کے حکمات
حکموں کے سامنے جھکیں
اس کے محبوب کے طریقوں کو زندہ کریں
اور ایسی فضا بنا ہو
کہ ہر آنے والا برے سے برا انسان بھی
یہاں سے توبہ کر کے واپس جائے
اللہ کا فرمان بردار بن کے واپس جائے
نہ فرمان بن کے نہ واپس لوٹے
تو یہ آپ کی اصل کمائی ہو گئی
ہوتلوں کی کمائی چار مینے چلے گی
چھے مینے چلے گی
پھر آپ انتظار کریں گے
سردی آئیں برفباری ہو
لوگ برفباری دیکھنے آئیں
پھر ہمیں کمائی ہو
پھر وہ کمائی گرمی تک چلے گی
پھر وہ ختم ہو جائے گی
لیکن میرے بھائیو اگر آپ نے ایک مسلمان
آنے والے سے توبہ کروا دی
اس کو نماز پہ کھڑا کر دیا
کسی بیٹی کو پردہ کروا دیا
اور کسی آوارہ کو اللہ کے حکموں پر
کا خوگر بنا دیا
تو یہ وہ کمائی ہے جو
ہمیشہ چلے گی عبدالعاباد کے لئے چلے گی
اس لئے میرے بھائیو
دیکھو اسی بارش کو
اللہ اگر حکم دے دے
تو یہ ایک بار اس سارے مری کو بہانے کے لئے
اور سارے پاکستان کو بہا دینے کے لئے
کافی ہے
نو علیہ السلام کی قوم پہ ایک ہی بادل برسا تھا
اور ساری دنیا کو اللہ تعالیٰ نے غرق کر دیا تھا
ایسی بجلی جو گرجی ابھی
ابھی یہ چمک رہی
اور ابھی گرج کی آواز آئیں
ایسی ہی بجلیاں گرجی تھیں
ایسے ہی بادل برسے تھے
ایسے ہی آواز آئی تھی قوم شہب پر
اور ایسی ہی آواز آئی تھی
سارے علیہ السلام کی قوم پر
اور ایک آواز ان کے کلیجے پھار دیئے
ایک چیخ آئی
جس نے ان کے کلیجے پھار کے رکھ دیئے
تو میرے بھائیو
اللہ تعالیٰ آپ کو جزا خیر اطاف فرمائے
آپ کی خدمت میں گزارش کر رہا ہوں
کہ اکثر مقامی لوگ بیٹھے ہیں
پتہ نہیں باہر کے بیٹھے ہیں
مجھے یہ نہیں پتہ نہیں
میں مقامیوں کو خاص طور پر مخاطب کر رہا ہوں
کہ بھائیو
اپنی ذات سے توبہ کریں
آنے والوں سے توبہ کروائیں
یا فضاء ایسی بنائیں
کہ جو بھی آئے وہ اللہ کا فرما بردار بن کے جائے
اللہ کی نافرمانیوں سے بچ کر جائے
اللہ کے محبوب کا غلام بن کے یہاں سے لوٹے
تو یہ وہ آپ کی کمائی ہے
جس کا نفع آپ موت تک بھی اٹھائیں گے
قبر میں بھی اٹھائیں گے
موت کے بعد بھی اٹھائیں گے
اور ہمیشہ ہمیشہ اکیلی اٹھائیں گے
لیکن اس کو خود تو سیکھنا پڑے گا
یہ جماعتوں میں پھلنا
تبلیغ میں جانا
یہ وہ مبارک محنت کو سیکھنے کا طریقہ ہے
جس سے ہر ہوتل ہدایت کا ذریعہ بنے
ہر فلیٹ ہدایت کا ذریعہ بنے
ہر دکان ہدایت کا ذریعہ بنے
اس کو پہلے سیکھ لو
اور پھر اس کو اپنے ہوتلوں میں
دکانوں میں چالو کرو
ہر ہوتل میں نماز زندہ کرو
اذانیں دو
صفیں بچھاؤ
تعلیم کے حلقے قائم کرو
ایسی فضاء بنیں
کہ ہر آنے والا شرم و حیاء سے
وہ جھکتا چلا جائے
اور اللہ کا فرما بردار بنتا چلا جائے
یہ فضاء آپ مری میں بنا دیں
تو شاید یہ غفلت کا ماحول
وہ ختم ہو
اور کچھ آنے والوں کو آخرت بھی یاد آئے
کبھی دنیا میں بھی مزے لوٹے کسی نے
آپ دیکھتے نہیں
لوگ آتے ہیں چار دن رہ کے چلے جاتے ہیں
کوئی مالدار ہے دس دن رہتا ہے
مہینہ رہتا ہے دو مہینے رہتا ہے
پھر آخری چلے جاتے ہیں
اور یہاں
پھر مری خالی ہو جاتا ہے
اور پھر اگر کوئی
یہاں کی بہار مانائے
گرمیوں میں مری آ جائے
سردیوں میں سبی چلا جائے
گرمیوں میں وہ
امریکہ چلا جائے سردیوں میں جنوبی افریقہ
چلا جائے
ادھر گرمی ادھر سردی اللہ ایسا رزق دے
تو بھی ایک دن ایسا آئے گا
کہ موت اس کو مروڑ کے قبر میں ڈال دے گی
تو بھائیو
وہ جوانی بھی کوئی جوانی ہے
جس سے بڑھاپا کھا جائے
وہ زندگی بھی کوئی زندگی ہے
جس سے موت کھا جائے
وہ خوشیاں بھی کوئی خوشیاں ہیں جنہیں غم لوٹ لیں
وہ راحت بھی کوئی راحت ہے
جنہیں دکھ نگل جائیں
یہ تو سب دھوکہ ہے
فریب ہے نظر کا
عقل کا خرد کا
اللہ تعالیٰ ایک ہم سے
ڈیل کر رہا ہے کہ یہاں میری مان لو
آگے تمہاری مان لوں گا
انسلم تلی فی ما ارید
کفی تو کفی ما ترید
یہاں تم میری مان لو وہاں میں تمہاری مان لو
یہاں بادل بارش برساتا ہے
اولے برساتا ہے
جنت میں ایک بادل اٹھے گا
وہ بادل پانی نہیں برسائے گا
اولے نہیں برسائے گا
سب سے پہلے تو ان پر
مشکو امبر کی بارش کرے گا
سارے جنتیوں پر
مشکو امبر کی بارش کرے گا
وہ مہکتے چلے جائیں گے
ミہکتے چلے جائیں گے
یہ بادل تو نہ ہماری سنتا ہے
نہ سمجھتا ہے
ہم کہتے ہیں آجا تو آتا نہیں
ہم کہتے ہیں نہ آ تو دہانیں کھول دیتا ہے
ہم کہتے ہیں بس کر تو بس نہیں کرتا
یہ تو ہماری سنتا نہیں
جنت کا بادل آتے ہی پہلے آپ کو سلام پیش کرے گا
پھر آپ پر مشک و انبر کی بارش کرے گا
پھر آپ سے سوال کرے گا
آپ ارشاد فرمائیں آپ کیا چاہتے ہیں
آپ جو کہیں گے میں وہ برساؤں گا
جنت میں عرب انسان
ہر جنتی کی خواہش جدائی یہ چاہیے
یہ چاہیے وہ چاہیے یہ چاہیے
تو بادل کے دہانیں کھولیں گے
پانی کی بجائے وہ برسی کی جو میں چاہتا ہوں
جو آپ چاہتے ہیں جو وہ چاہتا ہے
ایک کہے گا امدہ لباس چاہیے
تو لباس کی برش
ایک کہے گا گھوڑا چاہیے
تو گھوڑا اترے گا
ایک کہے گا مرسڈیز چاہیے
تو مرسڈیز اترے گی
احمد ابن عبیل حواری فرمایا کرتے تھے
اگر اللہ نے مجھے یہ موقع دے دیا
اس بادل کے سامنے کھڑے ہونے کا
تو جب وہ پوچھے گا بولو کیا برساؤں
تو میں اسے کہوں گا
مجھ بر تو ہوروں کی بارش کر دے
یہاں تو رخت سفر باندھنا پڑتا ہے
یہاں تو کوچ ہے
موت آکے آدمی کو لے جاتی ہے
لیکن
لیکن وہ گھر وہ گھر ہے
لیکن
جس کو اللہ تعالیٰ کہہ رہے ہیں
دار المقامہ
دار المقامہ
جہاں جا کے آپ کا کوچ نہیں
قیام ہے
جہاں سے آپ جائیں گے نہیں
قرار ہے
جہاں آپ کو کوئی نکالے گا نہیں
ہمیشہ رہیں گے
اور یہ جانے کا منظر
ایک گھر اللہ اب آپ کے لئے کھولنے لگا ہے
ایک جگہ اللہ آپ کے لئے بنانے لگا ہے
اس مری کو کتنا خوبصورت بنائیں گے
آج سے بیس سال پہلے یہ زیادہ خوبصورت تھا
جب میں سکول پڑھتا تھا
تو ہم آئے تھے
یہ میٹرو پول ہوتلوں سے فلیٹ ہوتے تھے
تو یہاں ایک مہینہ
ہم نے قیام کیا
تو اتنا خوبصورت تھا
کہ اس کی فطرہ باقی تھی
اس کی سادگی باقی تھی
اور اس میں اتنی زیادہ بھیڑ بھڑکا نہیں تھا
زیادہ گھر نہیں تھے
اتنا خوبصورت ہوئے پہاڑ کی چوٹی پر
گھنٹوں بیٹھے ہم نظارہ دیکھتے رہتے تھے
ایسی آوارگی نہیں تھی
ایسی بے حیائی نہیں تھی
لیکن صرف مال روڈ پر شام کو تھوڑے سے
لیکن اب تو
نظر اٹھانے کی حمد نہیں رہی
کان لگانے کی حمد نہیں رہی
اس طرح لوگ پھر رہے ہیں مری میں
جیسے ان پر نہ کوئی اللہ ہے
نہ ان پر کوئی موت ہے
نہ ان کے لئے جہنم ہے اور جنت ہے
نہ ان کے لئے کوئی قبر کا گڑا ہے
تو آج کا مری تو بہت بہت صورت ہو چکا ہے
میں 1967 کا مری
اپنے آنکھوں میں گھماتا ہوں
جب ایک مہینہ ہم یہاں ٹھہرے تھے
تو وہ منظری بلکل جدا تھا
تو اس کا حسن ماند پڑ رہا ہے
گھٹ رہا ہے
پھر اگر یہ اور بھی حسین ہو جائے
تو بھی آدمی کے دیکھنے کا
ایک حد ہوتی ہے
بس کرو یار بہت دیکھ لیا
بہت رہ لیا چلو چلیں
خسوگی میں یاد ہے جون ہم پورا رہے
جولائی میں جو بارش
بارش بارش ہم تنگ پڑ گئے
نکل ہی نہیں سکتے دفع کرو مری کو
چلو گھر چلیں
وہی ملتان کی گرمی ہمارا مقدر ہے
پھر باپس چلے گئے
تو یہاں ایک لذت کی بھی
حد ہے
دیکھنے کی ایک لذت ہے اس کی ایک حد ہے
سننے کی ایک لذت ہے اس کی ایک حد ہے
کھانے کی ایک لذت ہے اس کی ایک حد ہے
شہوت کی ایک لذت ہے
اس کی ایک حد ہے
لباس کی ایک لذت ہے اس کی ایک حد ہے
زندگی کی ایک حد ہے
تو ہر چیز کی حد ہو گئی
جب زندگی کی حد ہے تو ہر چیز کی حد ہو گئی
جب آپ اللہ تعالیٰ جنت کا دروازہ کھولے گا
تو پہلے حد بندی ختم کرے گا
حد بندی ختم
جانے کا انداز عجیب ہے
سارے جنتی دروازوں پر کھڑے ہیں
دروازہ بند ہے جانے کا راستہ ہی کوئی نہیں
دروازے پر تالے لگے ہوئے
دروازہ بند
ہاں اس سے دو چشمیں ابر رہیں
اس پر خوبصورت گھنٹیاں لگی ہوئی ہیں
سونے کی تختیاں ہیں
یاکوت کے کنگن ہیں
وہ جنت کی گھنٹیاں ہیں
اس کو جا کر ایسے چھڑیں گے
تو اس سے موسیقی کی ایک سر نکلے گی
دنیا میں موسیقی حرام ہے
جہاں موسیقی پھیلتی ہے
وہاں زنا بھی پھیلتا ہے
یہ دونوں آپس میں ان کا رشتہ قوی ہے
جہاں موسیقی پھیلتی ہے
جس قوم میں موسیقی پھیلتی ہے
اگر زنا پھیلے گا تو بے حیائی آئے گی
اور جب بے حیائی آئے گی
تو اللہ کے عذاب کا کوڑا ان پر ضرور برسے گا
سوائے اس کے کہ وہ توبہ کر لیں
پھر دنیا کی کوئی طاقت ان کو
اللہ کے عذاب سے بچا نہیں سکتی
ایٹم بم ہائیڈروجن بن میرے آپ کے لیے ہیں
اللہ وہ ذات ہے
جس کے سامنے ساری کائنات کی حصیت
ایک ذرے کے برابر بھی نہیں ہے
جو چاہے کر کے دکھا دیں
ماشاء اللہ کام
وَكَمْ أَحْلَقْنَا مِنَ الْقُرُونِ مِن بَعْدِ نُوحُ
وَكَفَابِ رَبَّكَ بِذْنُوبِ عِبَادِهِ خَبِيرًا بَصِيرًا
تیرے رب نے کتنین قوموں کنو علیہ السلام کے بعد حلاق کیا
علم ترہ کیفہ فعل ربو کا بعاد
تم سنو
علم ترہ
ہم کہاں تو ہی نہیں ہوا
تم دیکھتے نہیں ہو
اللہ ہم سے کہہ رہا ہے
تم دیکھتے نہیں ہو
کیسے دیکھیں ہم تو ہی نہیں
ہم سے کئی ہزار برس پہلے آئے
تو ہمیں اللہ کہہ رہا ہے
علم ترہ
تو دیکھتا کیوں نہیں
دیکھتا کیوں نہیں
کیسے دیکھیں
دل کی آنکھ کھولو
یہ ماضی بھی دیکھ لیتی ہے
مستقبل بھی دیکھ لیتی
دل کی آنکھ کو کھول لو
ماضی کی ظلمتیں بھی کھل جائیں گی
ماضی کے جھروکے دریچے بھی کھل جائیں گے
اور مستقبل کے اندر بھی جھانک سکو گے
علم ترہ
علم ترہ
دیکھتے کیوں نہیں
پھر گئے
اللہ کے لئے کوئی مشکل نہیں ہے
اس نے
نافرمانوں کو پکڑنا
چاہے اٹمی دور ہو
چاہے وہ تلوار اور توپ
کا
دور ہو
تو میں یہ کہہ رہا تھا
کہ دنیا میں اللہ تعالی نے
ہر اُس چیز کو حرام قرار دیا
جو بے حیائی کے پھیلانے کا ذریعہ بنے
ہر اُس چیز حرام ہے
جس سے انسانی اخلاق برباد ہوتے ہوں
جس سے انسانی معاشر
آدم توازن کا شکار ہوتا ہو
جس سے انسانیت کی
چادر تار تار ہوتی ہو
جس سے حیائی کی دھجیاں اڑتی بکھرتی ہوں
ہر اُس چیز کو اللہ تعالی نے
حرام قرار دے دیا ہے
مت کرو مت کرو
نہیں ہم کریں گے ایک آچھا کرو
پھر ایک دن میری پاس تو ہو گئے
سَنَفْرُغُ لَكُمْ اَيُّهَا السَّقَالَانَ
پھر میں نمٹنوں گا تم سے
جیسے کہو
ابھی نمٹتوں تم سے
پھر میں نمٹنوں گا تم سے
تو لیکن
جنت کا نظارہ ہی کچھ اور ہے
وہاں اللہ تعالی
گندے جذبے تو پہلی ختم کر دے گا
بَنِ زَعْنَة
مَا فِي صُدُورَهِم مِّنْ غِل
اللہ ہر گندگی نکال دے گا
ہر
فہاشی کا جذبہ نکال دے گا
خواہشات پہلے سے
کرو بنا زیادہ لیکن
غلط جذبے سارے دفن
خواہشات کے انتہا کوئی نہیں
اکیلہ آدمی ہزار سال
کھاتا رہے پیٹ پھٹے گا نہیں
آنٹ پھٹے گا نہیں
جبڑا تھکے گا نہیں دانت ٹوٹے گا نہیں
ذائقہ مٹے گا نہیں
ادنا درجے کا
جنتی بہتر لڑکیوں
سے نکاح کیا جائے گا
ادنا درجے کا جنت
پھر جتنا بڑھتا جائے گا اتنے مقامات بڑھتے چلے جائیں
تو جنت کے دروازے پر پہنچ گئے
ایک گھنٹی آئی
ایک آواز آئی ایک سر
آپ نے حضرت علی سے کہا
علی کاش تو وہ سر سنے جو جنت سے
کہ اس گھنٹی سے نکلے گا
پھر دو چشمیں ہیں
ایک سے پانی پیو
کہاں نہیں جائے گا الہام ہوگا
پانی پیو الہام ہوگا
خود بخود سارے پانی پینا شروع کریں
وضو کرو ایک اور چشم ہوگا
الہام ہوگا خود وضو شروع کریں
یہ پانی جو پیا
یہ کیا کام کرے گا
سینے کا کھوٹ ختم کر دے گا
پیٹ کا پخانہ ختم کر دے گا
پشاپ ختم کر دے گا
پانی کے اس ایک گھنٹ کے بعد
اب کبھی کبھی کبھی
کبھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے
نہ پشاپ آئے گا
نہ پخانہ آئے گا
نہ تھوک نہ بلغم
نہ رال ٹپکے گی
نہ ناک سے کچھ بہے گا
نہ مو سے کچھ بہے گا
نہ کوئی گندہ پسینہ
نہ پشاپ نہ پخانہ نہ غلاظت
یہ سینے کا کھوٹ ختم کرے گا
پیٹ کی غلاظت ختم کرے گا
جس دوسرے سے وضو کیا تھا
وہ ان پر ایسا جوانی کا میک اپ کرے گا
کہ کروڑوں سال کے بعد بھی
اسی طرح حسین و جمین و جمال والے
ایمان والی عورتوں کو
اللہ اس منظر سے پہلے ہی
کسی بیک ڈور سے جنت میں پہنچا دے گا
ان کا عام داخلہ نہیں
ان کو خاص داخلہ دیا جائے گا
اور وہ اپنے مردوں سے پہلے جنت میں پہنچ جائیں گی
تاکہ جنت میں اپنے مردوں کا استقبال کریں
جنت کے حسن و جمال کے ساتھ
اور جنت کی خوبصورتی کے ساتھ
دروازہ بند ہے ابھی
کھاپی بھی لیے پاک ہو گئے ساف ہو گئے
اب آپس میں مشورے ہو رہے بھئی جائیں کیسے
دروازہ تو بند ہے
چلو بھائی بابا آدم سے بات کریں
یا ابانا استفتح لن الباب
اببا جی دروازہ کھلوائیے
وہ کہیں گے میرے بچوں میں نے نکلوایا
میں کیسے کھلواؤں
یہ تو آج کوئی اور ہی کرے تو کرے
عبراہیم علیہ السلام
نئے بچوں
نو علیہ السلام
نئے بیٹوں
عدریس علیہ السلام
نہ میرے بس کا نہیں
موسیٰ علیہ السلام
انکار
دعود علیہ السلام
انکار
سلمان علیہ السلام
انکار
یوشہ علیہ السلام
انکار
یحییٰ زکریہ انکار
عنیث علیہ السلام
کہیں گے میں پتہ بتا سکتا ہوں
تمہیں کسی نہیں بتا ہے میں تمہیں پتہ بتاتا ہوں
آج دروازہ جو کھلوا سکتا ہے
میں تمہیں اس کا پتہ بتاتا ہوں
کہیں گے تو بتائیے
کہیں گے جاؤ محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس
آج ان کے بغیر کوئی نہیں دروازہ کھلوا سکتا
تو یہ سارا مجموع حضور کے پاس آئے گا
یا رسول اللہ
یا نبی اللہ
یا خاتم الانبیاء
یا حبیب اللہ
دروازہ کھلوائی
وہ کہیں گے ہاں میں کھلواتا ہوں
میں کھلواتا ہوں
تو آپ سجدے میں سر رکھیں گے
اور اللہ کی تعریف کریں
اللہ فرمائیں گے
اِرْفَا رَاسَكْ
سَلْتُعْتَا
اِشْفَا تُشَفَّا
اُٹھ مانگ ملے گا
شفاعت کا قبول ہے
کہیں گے یا اللہ دروازہ کھول
کہیں گے تو افتتا کر
تیرے بغیر نہیں کھولوں گا
تو افتتا کر
تو آپ کھڑے ہوں گے
ایک سواری جنت کے اڑتی ہوئی آئے گی
وہ آپ کے سامنے ایسے
جہاز کی طرح لینڈ کرے گی
آپ اس پہ سوار ہوں گے
وہ کھڑی ہو جائے
اب وہ چلے گی
پہلے آئی تا وہ چلے گی
اس کی رسی نیچے گرے گی
تو ہر نظر اٹھے گی
کہ کون نصیب والا جو رسی تھامے گا
تو حکم ہوگا
بلال کو یہ رسی پکڑائی جائے
تو بلال رضی اللہ تعالیٰ
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی
لگام پکڑیں گے
اور ساتھ چلیں گے
تو آپ نے فرمایا
میں سب سے پہلے جنت کا دروازہ
کھٹ کھٹاؤں گا
تو اندر سے فرشتہ مالک رضوان
کہے گا کون ہے
آپ کہیں گے
محمد الرسول اللہ ہے
صلی اللہ علیہ وسلم
وہ کہے گا
یا رسول اللہ آپ کے انتظار میں
ہم تو بیٹھے بیٹھے
تھک رہے
کہ آپ آئیں اور ہم دروازہ کھولیں
آپ کے رب کا ارشاد تھا
جب تک میرا حبیب نہ ادھر نہیں کھولنا
اور میں کبھی کسی کے لئے نہیں اٹھا
نہ آئندہ کبھی اٹھوں گا
آپ کے لئے اٹھ رہا ہوں
پہلی اور آخری دفعہ
تو دروازہ کھولے گا
جنت کے آٹھ دروازے ہیں
جہنم کے سات دروازے ہیں
سات دروازے ہیں
ہر دروازے سے لوگیں
جہنم
حتمہ
لغا
سعیر
سقر
جہین
حاویہ
سات دروازے ہیں
اور اس میں
سات دروازے ہیں
سب سے نیچے
حاویہ
منافقین
سب سے بڑے کافر
عبداللہ بن عبیع
اور اس کے ساتھی
اس سے اوپر جہین
اس میں مشرک
ابو جہل
اور اس کے ساتھی
اس کے اوپر سقر
سقر
سابعین
یہ ہندو
سکھ
مذہب ٹائپ
اس کے اوپر سعیر
مجوسی
آتش برست
اس کے اوپر لغا
یہودی
اس کے اوپر حتمہ
عیسائی
یہ چھے دوزخ وہ ہیں
جس میں جانے والا
کبھی نہیں نکل سکے
اور
ان کے جسم کو
اللہ بڑھائے گا
کہ ان کی چھاتی چھاتی
کوئی چار ہزار کلومیٹر
سے زیادہ لمبی ہوگی
ان کا ایک دانت
دس میل لمبا چوڑا ہوگا
ان کی کھال کھال
کوئی بانوے فٹ
موٹائی پر ہوگی
کوئی نوے بانوے فٹ
ان کی کھال موٹی ہوگی
اور
ان کی
یہاں
اس کان کی لاؤ سے
گردن
یہ اتنا فاصلہ ہوگا
کہ اس پر پوری آسی
نہریں گزر سکیں گی
اور
پھر
اللہ تعالیٰ
ان کے لئے
آگ کے تابوت
تیار کرے گا
اس کے اوپر بھی آگ
اس کے نیچے بھی آگ
اور ان کو اس میں
پھینک کر
ان کی رگ رگ میں
آگ کے کیل
ٹھونکے گا
پھر باقی جگہوں میں
آگ کے انگارے
بھرے گا
پھر ان کو بند کرے گا
پھر اٹھا کے
جہنم کی وادیوں میں
دھکیل دے گا
اس جہنم کا
گرہ ہوا
کبھی نہیں نکل سکتا
اور وہ آگ ہے
جو ہمیشہ
بھڑکتی رہے گی
بڑھتی رہے گی
جو وہ
جو وہ
جو وہ
جو وہ
ٹھنڈی ہوتی ہے
تو اللہ تعالیٰ
ایک دم اس کو
بھڑکا دیتا ہے
بھڑکا دیتا ہے
چکھو یہ عذاب
ہمیشہ رہے گا
کبھی نہیں
گھٹ سکتا
ایک بوند
ٹھنڈا پانی
نہیں مل سکتا
ایک ترنوالہ
نہیں مل سکتا
ایک پل کو نیند
نہیں آ سکتی
آگ کا بستر
آگ کی چادر
آگ کے کمرے
آگ کی چھتیں
آگ کی دیوار نار
آگ کی کمرے
اور چھتیں
انگاروں کے بستر
انگاروں کی چادریں
ان کے اوپر بھی آگ
نیچے بھی آگ
تارکول کی شلواریں
آگ کے تانے بانی
آگ کے کرتے
یہ ہمیشہ کو برواد ہو گئے
اس کے اوپر پہلا حصہ ہے
جہین
سقر
سعیر
لغا
حتمہ
ایک باقی رہ گیا
ایک حصہ باقی ہے
وہ کن کے لیے ہے
اہل ایمان کے لیے
اہل ایمان کے لیے
جہنم
جہنم
جہنم
یہ وہ حصہ ہے دوزک کا
جہاں ایمان والے مرد اور عورت پھینکے جائیں گے
کون سے مرد
عورت جو کبیرہ گناہ کرتے
مر گئے اور توبہ نہ کی
توبہ پر تو کفر ماف ہو جاتا ہے
توبہ پر تو شرک ماف ہو جاتا ہے
توبہ پر تو نبوت کے دعوے
ماف ہو جاتے ہیں
توبہ نہ کی اور مر گئے
جہنم
سب سے پہلا جہنمی مسلمان
سب سے پہلا مسلمان
جہنمی قابیل
حابیل کا قاتل قابیل
سب سے آخری جہنمی
اس امت میں سے ہوگا
جہینہ
جس کا نام بھی
جہینہ جس کا قبیلہ بھی
جہینہ عرب میں سے ہوگا
آخری جہنمی جہینہ
پہلا جہنمی قابیل
انس کے درمیان جتنے
مرد اور عورت نافرمان آئے
مسلمانوں میں سے اور توبہ کیے
بغیر چلے گئے وہ بھی اس آگ میں
دھکیل دیے جائیں گے
آپ کا کیا خیال ہے نماز چھوڑ دینے سے
کچھ بھی نہ ہوا
جھوٹ بولنے سے کچھ بھی نہ ہوا
کوئی عورت بے پرد پھر ہی اپنے
جسم کی نمائش کرتے ہوئے تو کچھ بھی نہ ہوا
ایک نوجوان شراب میں مصد
پھرا کیا کچھ نہ ہوا
آوارہ پھرا کیا کچھ نہ ہوا
سارہ دین مراسیوں کے گانے سنے
کچھ نہ ہوا کچھ ہو رہا ہے
کچھ ہونے والا ہے
نہ دیکھنے والا غافل ہے
نہ جاہل ہے نہ آجز ہے
نہ اس کے فیصلوں کو کوئی پل سکتا ہے
نہ اس کے فیصلوں کو کوئی بدل سکتا ہے
یہ جہنم
جو سب سے حلقہ عذاب ہے
اس میں سے ایک لوٹا پانی
سات سمندر میں پھینک دیا جائے
تو ساتوں سمندر اُبلنے لگ جائیں
تو آپ ان
نوجوانوں پہ رحم کھائیں
جو یہاں غفلت کے لئے آتے ہیں
آپ کو اپنے پیسے کا فکر نہیں
ہونا چاہئے کہ آپ کی کمائی
تو ٹھیک ہے اپنے کمرہ کلائی پہ دینا ہے
آپ کے لئے تو پیسہ حلال ہے
لیکن بھائیو یہ درد بھی رکھو سینے میں
کہ ان سے توبہ کروانی ہے
اس حال میں چلے گئے تو برباد ہو گئے
ہاں جبریل آئے
کہا رسول اللہ
دوزخ ہے دوزخ
سات حصے ہیں جہنم
حتمہ لذہ سعیر
سقر جہیم حاویہ
جہیم میں یہ حاویہ میں یہ
یہ یہ یہ جس جو میں نے ابھی آپ کو بتایا
جب جہنم پہ آئے تو خاموش ہو گئے
جہنم پہ تو خاموش ہو گئے
آپ نے فرمایا بولتا کیوں نہیں
بولتا کیوں نہیں جہنم میں
کون ہوں گے کہا رسول اللہ
آپ کی امت کے گناہگار مرد اور عورت
تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم
غش کھا کے گر گئے
اور آنسوں کا سیل روان
اور بات چیت
بند ہو گئی تین دن گزر گئے
رو رہے رو رہے رو رہے
اور کسی سے
بات نہیں فرما رہے آخر
سبر نہ ہوا عووکر صدیق کو
اجازت لینے کے لیے دروازے پر پہنچے
آپ نے اجازت نہیں دی عمر پہنچے
اجازت کے لیے آپ نے اجازت نہیں دی
سلمان فارسی پہنچے اجازت کے لیے
آپ نے اجازت نہیں دی سلمان فارسی
حضرت فاطمہ کے پاس گئے
کہا کہ اللہ کے محبوب بڑے غم میں ہیں
کچھ ہی کوئی اجازت نہیں مل رہی
تجھے نہیں رد کر سکتے
جاں میری بچی دیکھ ہوا کیا ہے
قصہ کیا ہے
فاطمہ رضی اللہ عنہ دروازے پر آئی
دستک دی
تو آپ تو اپنی بیٹی کی دستک سے پہچان جاتے تھے
کہ فاطمہ ہے فاطمہ
یہ تو فاطمہ کی دستک ہے
تو انہیں دستک دیا
بچی اندر آ جاؤ
دیکھا تو اللہ کا رسول روئے جا رہے
کہ میرے ماں باپ قربان
میری جان آپ کا قربان
آپ کیوں رو رہے ہیں
کہا فاطمہ میری بیٹی کیا بتاؤ
مجھے جبرین نے خبر دی ہے
کہ میری امت کے نافرمان
مرد اور جہنم میں ڈالے جائیں گے
کتنی عورتیں ہوں گے
جن کو فرشتے بالوں سے گھسیٹیں گے
وہ کہیں گی
ہای ہماری بے پردگی
کتنے نوجوان ہوں گے مردوں کو
عورتوں کو سر کی چوٹیوں سے فرشتے پکڑیں گے
اور مردوں کو کہاں سے پکڑیں گے
مجھے دیکھیں یہاں سے
جبڑے میں موڑ ڈالیں گے جبڑے میں
یہ نیچے جبڑے کو پکڑیں گے ایسے
اور اس طرح جب جھٹکا دیں گے
تو یہ نیچے والا سارا جبڑہ باہر نکل آئے گا
وہ کہیں گے ہای ہم پر رحم کرو
وہ کہیں گے رحمان نے نہیں کیا
تو ہم کہاں سے کریں
جب یہ سارا طبقہ
اٹھا کے جہنم میں پھینکا جائے گا
تو ان کے ایک فضیلت
ان کے چہرے کالے نہیں ہوں گے
ان کے چہرے سیاہ نہیں ہوں گے
تو جب یہ دوزخ میں گریں گے تو
وہ دوزخ کا فرشتہ کہے گا
یہ کون آگئے نہ چہرے کالے
نہ چہرے مسرخی
کون ہیں
تو وہ کہیں گے کون لوگوں تو
تو اس کی خوفناک شکل دے کر
اپنے نبی کا نام بھل جائیں گے
کہیں گے ہم وہ امت ہیں جو پانچ نمازوں والی تھی
ہم وہ امت ہیں جن پر قرآن آیا تھا
اچھا تم احمد کی امت ہو
صلی اللہ علیہ وسلم
تو اجنب میں
وہ کہیں گے آگ کو پکڑو ہی نہیں
جب انہیں آگ پکڑنے لگے گی
تو کہیں گے لا الہ الا اللہ آگ پیچھے ہڑ جائے
پھر وہ آگ آئے گی
کہیں گے لا الہ الا اللہ وہ پیچھے ہڑ جائے
پھر وہ آگ آئے گی
کہیں گے لا الہ الا اللہ وہ پیچھے ہڑ جائے
تو مالک کہے گا پکڑتی کیوں نہیں
وہ کہے گی لا الہ الا اللہ پہ
میرا زور نہیں چلتا
وہ کہیں گے آپ پکڑو
جب چوتھی دفعہ پکڑنے کو آئے گی
اور وہ کلمہ پڑھنا چاہیں گے
تو اللہ زبانوں پر مہرے لگا دے گا
بند
اس کلمے کی مری میں حیاء کرتے تو آج یہ نہ ہوتا
لاہور کراچی پشاور پنجام میں
سندھ بلوچستان سرحد میں
ہند میں ایران میں توران میں
اغانستان میں عربستان میں
اس کلمے کی حیاء کرتے تو آج یہ آگ
تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی
جب آپ انہیں پکڑے گی
تو اللہ تعالیٰ کہیں گے
سجدے کی جگہیں
چھوڑ دے
سجدے کی جگہیں چھوڑ دے
اور وہ ہتھکڑیاں بیڑیاں لائیں گے
تو اللہ فرمائیں گے ہتھکڑیاں من لگاؤ
ان ہاتھوں سے انہوں نے بڑی خیرات کی ہوئی ہے
ان کے گلے میں توک نہ ڈالو
انہوں نے بڑے غلام آزاد کیے ہیں
ان کے پاؤں میں بیڑیاں نہ ڈالو
انہوں نے بڑے تواف کیے ہوئے ہیں
اس کے دل کو ہٹا دو آگ پا ہٹا دو
دل سے اس میں میرا ایمان ہے
سب سے ہلکا عذاب ہے
اور پھر بھی کہیں گے
ہائے برباد ہو گئے
یہ سب سے ہلکے ہیں
نیچے تو جو گئے وہ کبھی نکل نہیں سکتے
جب ان کی سزا پوری ہوگی
اور ان کے نکلنے کا وقت آئے گا
تو اللہ جبریل کو بھیجے گا
جاؤ ذرا دوزفتو دیکھ کے آؤ
جب وہ جہنم میں آئے گا
اور ملازا کرے گا
اور لوگوں کا حال دیکھے گا
تو اس کا دل غمگین ہوگا
مسلمان دیکھیں گے
کہیں گے یہ کون خوبصورت ہے
وہ جدوزک کے فرشتوں سے پوچھیں گے
یہ کون خوبصورت ہے
کہیں گے یہ وہ فرشتہ جو تمہارے نبی کے پاس جایا کرتا تھا
تو ساری امت مرد اور عورت
رش کریں گے جبریل کے پاس
جبریل اللہ کے واسطے
ہمارے نبی کو ہمارا پیغام پہنچاؤ
ہم بڑے دکھی ہیں
ہماری سفارش کرے
ہمیں آگ نے برباد کر دیا
سامپوں نے تباہ کر دیا
ہم مرباد ہو گئے
ہمارے نبی تک ہمارا سلام پہنچا دو
ان کا رونا دھونا جبریل کو رولا دیکھا
اور غمگین جب واپس لوٹیں گے
تو اللہ تعالیٰ پوچھیں گے
کیا دیکھا
کہیں گے بڑا برا حال دیکھا ہے
تو اس غم میں ان کو وہ بات ہی بھول جائے گی
جو امت نے پیغام دیا ہوگا
تو کہیں گے اللہ تعالیٰ تو تمہیں
انہوں نے کچھ نہیں کہا تھا
پھر یاد ہاں جی کہا تھا
کہ ہمارے محبوب کو ہمارا پیغام تو دے دو
کہ ہم برباد ہو گئے
کہ اچھا جاؤ پھر اسے بتاؤ
تو جبریل آئیں گے
جنت الفردوس کے اس عالی مقام پر
عرض کریں گے یا رسول اللہ
آپ کی امت کا پیغام لائے ہوں
اور وہ یہ کہہ رہے ہیں
وہ تڑپ گئے ہیں
وہ آپ کی خدمت میں دعا کی درخواست کر رہے ہیں
جب تک اللہ نہ چاہے
تو اللہ کا رسول کیسے کرے
تو اب چونکہ سزا ختم ہونی ہے
تو اس وقت اللہ کے نبی
تڑپ کے سجدے میں گریں گے
پھر روئیں گے
یا اللہ میری امت
اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اچھا جاؤ
جس کے دل میں ایک جو کے برابر ایمان ہے
اس کو نکال لو
تو اللہ کے نبی آئیں گے
اور نکال نکال کے ایک آب حیات
ایک نہر ہے اس میں ڈالتے جائیں گے
وہ پاک صاف ہو کے نکلتے جائیں گے
البتہ ماتھے پہ ایک کالا داغ باقی رہے گا
جو یہ علامت ہوگی
کہ یہ دوزک سے جنت میں آیا ہے
پھر کہیں گے یا اللہ میری امت
میری امت تو اللہ کہیں گے اچھا جاؤ
جس کے دل میں ایک رائی کے برابر ایمان ہے
اس کو بھی نکال لو
تو پھر حضور آئیں گے
اور ایک رائی کے دانی کے برابر والوں کو بھی نکال
نکال نکال جنت میں ڈالیں گے
پھر سجدے میں گریں گے
یا اللہ میری امت
اللہ کہیں گے اچھا جاؤ
جس کے دل میں رائی کے کچھ حصے کے برابر ایمان ہے
اس کو بھی نکال لو
تو پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم لائیں گے
اور ان کو بھی نکال نکال نکال کے جنت میں ڈالیں گے
پھر بھی بہت سارے بچ جائیں
پھر کہیں گے یا اللہ میری امت میری امت
اللہ کہیں گے بس
اب تیری باری ختم اب میری باری ہے
اللہ تین لپ بھر کے
دوزخ سے نکال کے جنت میں ڈالے گا
سب
ساف کر دے گا
لیکن ایک پھر بھی
اٹھکا رہ جائے گا
جس کا میں نے ابھی نام بتایا جہینہ
یہ پھر بھی اٹھکا
رہے گا یہ اس کے بھی
بعد جہنم سے نکالا جائے گا
یہ سب نکل جائیں گے
اب حیات سے نہاتے ہوئے جنت میں
پہن جائیں گے ان کے ماتھوں پہ
داغ رہے گا ان کے جہنمی
ہونے کی نشانی آخر وہ ایک دن
اللہ سے کہیں گے یا اللہ یہ داغ
برے دنوں کی یاد ہے
اب یہ بھی مٹا دے تو اللہ وہ داغ
بھی مٹا دے گا وہ بھی اسی طرح
صاف سترے پاک پاکیزہ
جب یہ دوزخ سے نکلنے ہوں گے
اس وقت کافر کہیں گے
تو آج ہم بھی دوزخ سے
نکل کر جنت میں چلے جاتے
اس لئے بھائیو
بڑے سے بڑا مسلمان مرد
اور عورت بھی کبھی اسے حقیر
نظروں سے نہ دیکھو اس کے پیچھے
اللہ اس کے رسول کی محبتیں ہیں
ایک نہ ایک دن یہ جنت میں جائے گا
اور بڑے سے بڑا کافر
بھی اسے کبھی عزت کی نظر
سے نہ دیکھو ورنہ آپ
اللہ کی نظروں سے گر جائیں گے
اللہ رسول کے دشمن کو عزت ہم دیں
ہم سے بڑا گرا ہوا پھر کون ہوگا
کبھی کسی نے باپ کے
قاتل سے بھی محبت کی
کسی نے بیٹے کے قاتل سے بھی محبت کی
جو ہمارے
دین کے دشمن ہمارے نبی کے دشمن
ہماری ذات اور
ہمارے مال کے دشمن
ہم انہیں کیوں عزت کا مقام دیں
اور انہیں احترام کا مقام دیں
ہمدردی ضرور ہو
ہمدردی ضرور ہو
کہ یا اللہ ان کو ایمان دے دے
یہ دوزک سے نکل کر جنت میں جانے والے بن جائیں
کیونکہ یہ تو نکل گئے
باقی وہ ہمیشہ کو پڑ گئے
اس کے بعد اللہ تعالی
کہیں گے کہ یہ تو نکل گئے ہم کیا کریں
تو کہیں گے دوزک کے فرشتوں سے
تھوڑا سا عذاب ہمارا بھی کم کر دو