نہ سمجھو تم اسے شور بہاراں خزاں پتوں میں چھپ کر رو رہی ہے
ہمارے گھر کی دیواروں پہ ناصر اداسی بال کھولے سو رہی ہے
جب رات گئے تیری یاد آئی
جب رات گئے تیری یاد آئی
سو طرح سے جی کو پہلایا
جب رات گئے تیری یاد آئی
سو طرح سے جی کو پہلایا
کبھی اپنے ہی دل سے باتیں کی
کبھی اپنے ہی دل سے باتیں کی
کبھی تیری یاد کو سمجھایا
جب رات گئے تیری یاد آئی
موسیقی
ی وہی وقت گوایا موتی سا
ی وہی امر گوایا سونا سے
موسیقی
یوں ہی وقت گوایا موتی سا
یوں ہی عمر گوائی سونا سی
سچ کہتے ہو تم اے ہم سخنو
سچ کہتے ہو تم اے ہم سخنو
اس عشق میں ہم نے کیا پایا
جب رات گئے تیرے یاد آئی
جب پہلے پہل تجھے دیکھا تھا
دل کتنے زور سے دھڑکا تھا
جب پہلے پہل تجھے دیکھا تھا
دل کتنے زور سے دھڑکا تھا
دل کتنے زور سے دھڑکا تھا
وہ لہر نہ پھر دل میں جاگی
وہ لہر نہ پھر دل میں جاگی
وہ وقت نہ لات کے پھر آیا
جب رات گئے تیرے یاد آئی
پھر آج تیرے دروازے پر
بڑی دیر کے بعد گیا تھا مگر
پھر آج تیرے دروازے پر
بڑی دیر کے بعد گیا تھا مگر
ایک بات اچانک یاد آئی
ایک بات اچانک یاد آئی
میں باہر ہی سے لوٹایا
میں باہر ہی سے لوٹایا
جب رات گئے تیرے یاد آئی
جب رات گئے تیرے یاد آئی
جب رات گئے تیرے یاد آئی
سو طرح سے جی کو بہلایا
کبھی اپنے ہی دل سے باتیں کی
کبھی اپنے ہی دل سے باتیں کی
کبھی تیری یاد آئی
کبھی اپنے ہی دل سے باتیں کی
کبھی اپنے ہی دل سے باتیں کی