نہ سمجھو تم اسے شور بہاراں خزاں پتوں میں چھپ کر رو رہی ہے
ہمارے گھر کی دیواروں پہ ناصر اداسی بال کھولے سو رہی ہے
جب رات گئے تیری یاد آئی
سو طرح سے جی کو پہلایا
جب رات گئے تیری یاد آئی
سو طرح سے جی کو پہلایا
کبھی اپنے ہی دل سے باتیں کی
کبھی اپنے ہی دل سے باتیں کی
کبھی تیری یاد کو سمجھایا
جب رات گئے تیری یاد آئی
جب رات گئے تیری یاد آئی
جب رات گئے تیری یاد آئی
جب رات گئے تیری یاد آئی
اے ہم سخنوں
اس عشق میں ہم نے کیا پایا
جب رات گئے تیری یاد آئی
اس عشق میں ہم نے کیا پایا
جب رات گئے تیری یاد آئی
اس عشق میں ہم نے کیا پایا
جب رات گئے تیری یاد آئی
جب رات گئے تیری یاد آئی
میں باہر ہی سے لوٹایا
جب رات گئے تیری یاد آئی
جب رات گئے تیری یاد آئی
سو طرح سے جی کو بہلایا
کبھی اپنے ہی دل سے باتیں کی
کبھی اپنے ہی دل سے باتیں کی
کبھی اپنے ہی دل سے باتیں کی
کبھی تیری یاد کو سمجھایا
جب رات گئے تیری یاد آئی
جب رات گئے تیری یاد آئی
تیری یاد آئی
تیری یاد آئی
تیری یاد آئی
تیری یاد آئے