Nhạc sĩ: peer ajmal raza qadri
Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650
حضرت عمر جب نعرہ لگاتے نا تو کیسے رکھتے سفیر آتے روم کے ملنے کے لیے تو کہتے جاؤ عمر نفل پڑھ رہے ہیں ٹائم کوئی نہیںایک دن اندر میٹنگ ہو رہی تھی حضرت عمر میٹنگ میں بیٹھے تھے آپ کے بیٹے ملنے آئے عبداللہ ابن عمرابا جی اندر آجائے وہ فرمایا دروازے پہ کھڑا ہو میں ضروری بات کر رہا ہوں اندر نہ آناجناب عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں میں دروازے پہ کھڑا ہو گیا تھوڑی دیر گزری تو امام حسین بھی آگئےایک قدیس میں ایک روایت میں امام حسین کا لفظ بھی ہے امام حسین آئے آ کے عبداللہ ابن عمر سے کہنے لگےامر فاروق اندر ہیں تو کہا وہ اندر تو ہیں تو کہا آپ کیوں دروازے پہ کھڑےکہنے لگے ابا جی نے کہا ہے یہاں انتظار کرو میں کو ضروری بات کر رہا ہوں لیکن شہدادے میرے لیے کہا ہےمیرے لیے آپ جانا چاہیں تو چلے جائیں امام حسین کہنے لگے امیر المومنین کوئی بات کر رہے ہوں گےمیں زہر کے وقت مسجد میں ملوں گا زہر کا ٹائم آئے گا نا تو میں مسجد میں ملوں گا یہ کہہ کے چلے گئےحضرت عمر باہر آئے تو حضرت عبداللہ ابن عمر سے کہا کہ کوئی آیا تو نہیں عرض کی حضور حسین ابن علی آئےحسین ابن علی تو کہا اندر کیوں نہیں بھیجا کہا میں نے کہا تھا بے شک چلے جائیں لیکن وہ کہہ رہے تھےکہ میں زہر کے وقت مسجد میں ملوں گا تو سیدنا عمر فاروق فرمانے لگے عبداللہ تجھے تیری ماں روئےحسین کو کیوں واپس بھیجا پھر عمر دنیا داروں کے سامنے ڈٹنا کھڑا ہونا عمر پہ ختم ہے لیکن جو اندر کی بات ہے ناروح کی جو عقیدت کی بات ہے جو وفا کا رشتہ ہے اس کو کون سمجھے یہ جو یہ جو روح کی مجبوریاں ہیںیہ جو وفا کی مجبوریاں ہیںاسے لوگ کیاسمجھیں انہیں کیا پتا کہ مرشد کی بیٹے کے پیر چومنے میں حسن کیا ہوتا ہے انہیں کیا پتا کہ جباستاد کا بیٹا گھر میں آتا ہے تو دل کرتا ہے مکان بیچ کے اسے دے دیں اس کے باپ کی نیکیاں بڑی ہیںجناب عمر فاروق دوڑے گئے امام حسین کے دروازے پہ دستک دی امام حسین باہر رکھا شہزادےشہزادے یار ملنے آئے تھے بغیر ملے کیوں آگئے ارض کی کہ آپ مصروف تھےآپ کے اپنے بیٹے بھی دروازے پہ کھڑے تھے تو میں واپس آ گیا امام حسین کہتےعمر جذبات میں آگئے سر سے پگڑی گیر گئی کہنے لگے حسین میرے بیٹے کا اور حسینکا کیا مقابلہ کیا اس کی ماں کا نام فاطمہ تزہرہ ہے کیا اس کی نامی کا نامخطیجہ تل قبرہ ہے کیا اس کے نانے کا نام محمد مصطفیٰ ہے اور پھر سر سے پگڑیاتری تھی اپنے بال زور سے پکڑ لیےلگے حسین میں نہ مکہ میں اونٹ چرائی کرتا تھا اور ڈنڈوں سے مار کھاتا تھااپنے باپ سے یہ جو آج ساری دنیا میں عمر کے نارے لگتے ہیں یہ تیرے نانے کاصدقہ ہے شہزادے میری وفا اور میرے میری میری وفا میں جب تیرا دل کرےنہ توڑ کے آ جایا کر عمر تو نہ ایک دن امام حسین نے آ کے نا جناب فاروقعظم سے کہا خطبہ دے رہے تھے بچوں کی طبیعہ شروع شروع میں بتا نہیںکیابات آئی امام حسین کے دل میں کہنے لگے عمر نیچے اترو یہ میرے ناناکا میمبر ہے تو حضرت عمر سنو کبھی میرا بھی بچہ آ جائے تو میںکہتا ہوں اس کو پکڑو یار بچوں کو تو نہیں نا جمعوں میں مطلب ذکرکیا جاتا ہے اترنا میرے نانے کا میمبر ہے جناب عمر اتر کے نیچےکھڑے ہو گئے تو کہا جا جا کے اپنے نانے کا میمبر پہ بیٹھ تو حضرت عمررو پڑے کہنے لگے شہزادے میرے نانے کا میمبر ہی کوئی نہیں ہےہے ہی نہیں یہ میمبر یہ مسلح یہ تیرے نانے کی شان ہے میرے نانےکا کوئی میمبر نہیں تیرے ہی نانے کا میمبر ہے تھوڑی دیر کھڑےرہے تو امام حسین کہنے لگے اچھا کوئی نہیں آپ کے نانے کا میمبرکا نہیں کہا چلو پھر میرے نانے کے میمبر پہ بیٹھ جاؤ بیٹھ جاؤچلو خیر ہے کوئی نہیں آپ کے نانے کا کہ نہیں تو کہا کوئی نہیںپھر میرے نانے کے جب حضرت عمر بیٹھے تو بڑا شاندار جملہ کہافرمانے لگے میں ممبر پر مرضی سے نہیں بیٹھا تھامجھے ابو بکر نے بٹھایا تھااور پھر حسین کیا کہنے پہ میں اترا ہوںاب مجھے حسین نے بٹھایا ہےاب کسی کی جمعت ہے تو عمر کو اتار کے دکھائےاب میں حسین کا تیری نسل پاک میںیار کتنی بے شرمی کی بات ہےلوگ امام حسین کو باغی کہیںوہ حضرت اےامام اعظم ایک باغ میں بیٹھے تھےشاگرد ساتھ تھےتو کتابیں بکھری ہوئی تھیکچھ لکھا جا رہا تھابکھری ہوئی تھی کتابیںامام محمد بھی بیٹھے تھےامام ابو یوسفکئی اور شاگرد بیٹھے تھےتو جب لکھتے ہیں نا یہ لوگتو حوالوں کی تلاش ہوتی ہےکتابیں بکھریں ہیںصفحے بکھریںبچے گیند کے ساتھ کھیل رہے تھےتو گیند اچانک باغ میں آئیتو ایک چھوٹا سا بچہ گیند لینے آیاتو امام اعظم اٹھ کے کھڑے ہو گئےوہ بچہ گیند لے کے چلا گیاکتابیں ساری پھر بکھر گئیںجو گود میں رکھی ہوئی تھیوہ بھی نیچے گر گئیںکچھ صفحے بھی گر گئےتھوڑی دیر کے بعد وہ بچہ چلا گیاامام صاحب بیٹھ گئے پھر آیاگیند گری آکے باغ میںپھر بچہ لینے آیا وہی بچہامام صاحب پھر کھڑے ہووہ کئی بار آیا جتنی بار آیا کھڑے ہو گئےکئی لوگ صبر نہیں کر پاتےجلد بات ہوتے ہیں آج کل کے شاگردوں کی طرحتو ایک شاگرد بول پڑھےکہنے لگے حضور وہ تو بچہ ہےسو دفعہ آئے گاآپ سو دفعہ کھڑے ہوگےفرمایا تو سو کی بات کرتا ہےیہ ہزار دفعہ بھی آیا تو میں کھڑا ہوں گاکہا حضور بچہ ہے آپ کیوں کھڑے ہوگےفرمانے لگے معمولی بچہ نہیںمیرے استاد کا پوتا ہےتو جس نے مجھے اللہ رسول کا نام بتایااس کا پوتا ہےتو میں کھڑا نہ ہوںاگر استاد کے پوتے کا عدب ہےتو بتاؤ محمد عربی کے نوازے کا کیا عدب ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلملوگ سمجھتے ہیںہم قائل نہیں ہیںوہ والی شہادت بیان کرنے کےجس میں کہتے ہیں ہائے حسینتو سکینہ تو زینبہمارے بزرگوں نے ہمیں یہ سبقہمارے بزرگوں نے ہمیں بتایاکہ امام حسین کی شہادت اس طرح بیان کروکہ نوجوانوں میں جذبہ جہاد پیدا ہوعورت سبر کا پہاڑ بن جائےاس طرحشہادت امامہم وہ والیلیکن ایک بات ضرور ذہن میں رکھیںیہ جو لوگ کہتے ہیںبڑے مظلوم تھے پانی نہیں آ سکامیرے سے حوالہ دیکھیں جس نے دیکھنا ہےمیرے سے حوالہ دیکھیں میرے سےحضرت امام حسین میدان کربلا میں تھےتو تھوڑی سی جگہ کھوڑ کےامام حسین نے خندق کھو دیخندق کھو دنا عرب کا رواج تھامدینہ میں بھی خندق کھو دی گئیاس کا نام ہی جنگ خندقتو خندق کھوڑ کے نا آگ جلائی جاتی تھییہ حفاظت کا ایک ذریعہ تھاتاکہ دشمن نہ آئےتو امام حسین نے اپنے خیمے کے سامنےخندق کھوڑ کے اس میں آگ جلائیتاکہ پردہ رہے عورتوں کے پاس کو دشمن نہ آئےتو ایک شخص سامنے کڑا آکےکہنے لگا حسین تُو نے دنیا میں ہی آگ جلا لی ہےمعاذ اللہ سمعہمعاذ اللہ کہنے لگا آگے تو آگ ملے گییہاں جلا لی ہےتو امام حسین کہنے لگےمیں حکم دیتا ہوں آگ کو کہ تجھے ابھی پکڑ لےلوگ کہتے مظلوم تھےمیں حکم دیتا ہوں آگ کوتجھے ابھی پکڑ لےیہ لفظ امام حسین نے کہےمیں تین کتابیں تو میری لائبریری میں ابھی ہیںجن میں حوالہ ہےتین کتب سے اور آج کل پرسوں کی کتاب نہیںشنکرہ سال پرانیجب کہنا میں حکم دیتا ہوںتو وہ آدمی گھوڑے سے نیچے گراگھوڑے سے نیچے گرااور گھوڑے کی رکاب کے اندراس کا پیار الجاگھوڑا ڈر کے اتنا دوڑاکہ جا کے اس آدمی کو آگ میں پیگ دیاامام حسین کے سامنے جل کے مر گیایہ حسین ابن علی ہےیہ ابھی حکم دیتے تو فرشتے ابھی آ جاتےیہ ابھی بات کرتے توساری دنیا کی فوجیں ابھی کٹھی ہو جاتےیہ ابھی حکم دیتے توابھی آ جاتےاور سنواگر جناب اسمائل کے لیے دنبا آ سکتا ہےتو وہ تو حضرت ابراہیم کے بیٹے تھےاور یہ تو مصطفیٰ کی اولاد ہیںان کے لیے کیا کچھ نہیں ہو سکتالیکن امام حسین نے پسند کیا تھا کربلا کے جیاد کواس کو پسند کیا تھا مولا علی نےوہ اپنی پسند پہ تھےکوئی آدمی اس طرح نہ بیان کرےکہ بڑے مظلوم تھےتو بڑی مشکل میں تھےتو بڑا روتے تھےاور کوئی کوئی شخص ایسی باتیہاں تو تماشا لگ گیا ہےتماشا لگ گیا ہےایک وہ ہے جو آج کل کہہ رہے ہیںبس جی وہ تو دو شدادوں کی جانگ تھیانہیں بھی شرم نہیں آتیاور ایک میبروں پہ چڑے ہوئے ہیںچہرے پہ داڑی کوئی نہیںسارے پہ ٹوپی کوئی نہیںبازاری سانداز ہےکبھی دھوڑ کے ادھر جاتے ہیںکبھی بھاگتے ہیںکبھی کہتے ہیںاونچا بولناپیروں پہ کھڑا ہونایہ لوگ بیان کریں گےامام حسین کی باتیہ لوگ بیان کریں گےبیبیوں کے مسائل پڑھ رہا ہوںوہ اور بیبیوں ہوتی ہیںجو ہائے ہائے کرتی ہیںباب اللہ کرتی ہیںیہ میرے نبی کا خاندان ہےیہ میرےنبی کا خاندان ہےنبی کا خاندانمیں حوالہ دکھاؤں گامجھ سے سنو حوالہحضرت سیدہ زینب نےسارے جنازے دیکھےبھتیجوں کو بھانجوں کوسب کو شہید ہوتے دیکھابھتیجوں کو بھانجوں کوعورتیں درتی میجد کوہاتھ نہیں لگاتیچیختی ہیں بیبیاںلیکنحضرت جناب زینب نےپتہ کیا دیکھا تھاوہ سننا گراامام حسین کیلاش مبارک کربلا میں پڑی تھیاور امام حسین کاسر کاٹ کے نیزے پہ چڑھایا گیااور وہ بیبیوں کے سامنے سامنےخالی سر چڑھ رہا تھااور سینکڑوں میل کا سفر کر کےدمشق کے بازاروں سے گزرتاوہ سر گیاآج آجمیں سر کی بات نہیں کرتاسر کیآپ مرد ہیں جوان ہیں سارےیہاں کسی کا کٹا ہوا ہاتھپھینک دیا جائے ناہاتھ تو لوگ چیخیں مار کے دوڑ جائیں گےبلکہ ہاتھ تو دور رہاکسی کی انگلی کٹ کے یہاں پھینک جائےتو لوگ چیخیں مار کے مرد دوڑ جائیں گےلیکن کٹا ہوا سر دیکھالاشیں دیکھےیزید کا دربار آیابیبی صحبہ کو ناایسے عورتوں نے اپنے حالے میں لیا ہےسیدہ زینب وہاں بیٹھ گئیتو جب بولا نایزید دربار میںکہنے لگا کہ دیکھواللہ نے عزت والوں کو عزت دیمحاذ اللہ سممہ محاذ اللہاور میرے مخالفین کا کیا عاشر ہواجب اس نے یہدیکھیں ناایک آدمی مجبور ہےمکہور ہےاتنا لمبا سفر ہےغربت ہےپیاس ہےبیماری ہےکیا انداز ہےجب اس عالم میںیزید کے دربار میںاس نے گستاخی کیامام اس اہل کییہاں لوگ کہتے ہیںکسی کو کچھ نہ کہوکیوں نہ کچھ کہیںجو سیدنا امام اس اہل کے بارے میںبات کرے گازبانیں کھینچیں گے اس کیجو صحابہ کے بارے میںبات کرے گاہم کرنے دیتے ہیںیہ کیا بات ہوئیگستاخی کرنابیدبی کرنایہ کون سا دین ہےیہ تو تم بیدی نہیں پھیلا رہے ہوسنوجب اس نے بیدبی کیتو سیدہ زینب چپنی رہیبلکہ حضرت زینب بولیاور کھڑی ہوئیاور آپ نےتلاوت کی قرآن مجید کیاور آیتیں پڑھی کرنے لگیوَتُوِزُ مَنْتَشَاوَتُزِلُ مَنْتَشَابیادی کل خیراور آپ فرمانے لگییزیدتو کہتا ہےتیرے مخالفینپسپا ہو گئےاور تجھے عزت ملیآپ فرمانے لگییہ تیرا دربار ہے نایہ تیرا سجا ہوا ناتیرا اس وقت دندہ چلتا ہے نافرمانے لگیچند سال ٹھہر جاتیرے پر لوگ لانتے برسائیں گےاور فرمایاجب جمعے پڑے جائیں گےتو لوگ میرے حسین کے نام کے خطبے پڑیں گےفرمایاآج یہ تیرا دربار ہے ناحضرت نومان بن بشیرصحابی رسول تھےوہ کہتے ہیںمیرے قریب ایک نابینا صحابی بیٹھا تھاسنو سنو حوالہ میں دکھاؤں گاکہتے لگےمیرے قریب اس وقتیزید کے دربار میںایک نابینا صحابی بیٹھے تھےجب بی بی زینب نے یہ بات کی ناتو وہ نابینا صحابیمیرا ہاتھ پکڑ کے کہنے لگےنومانعلی آگئےیہ تو علی کی آواز ہےعلی آگئےجبرین امی بول رہے ہو جیسےحکمت کے گہررول رہے ہو جیسےدربار دمشق میںوہ زینب کا خطابممبر پہ علی بول رہے ہو جیسےکہنے لگےعلی آگئے علییہ تو علی کی آواز ہےجناب نومان بن بشیر کہنے لگےنہیںعلی جب بولتے تھےتو بڑا رنگ ہوتا تھاابھی تو زینب کھل کے بول ہی نہیںابھی تو زینب ستائی ہوئی ہےابھی تو زینبزخم کھا کے آئی ہےابھی تو زینب پیاسی ہےکچھ زینب ترو تازہ ہوتیتو زینب خطبہ پڑتیتو علی کی طرح گرجدار آواز نکلتییزید کے محل کامتےجبرین امی بول رہے ہوںجیسےجیسےحکمت کی گوھر بول رہے ہوںجیسے دربار دمشق میںبی بی زینب کا خطابممبر پہ علی بول رہے ہوںجیسے وہ مسکینوں کی طرحمنتے نہیں کر رہے تھےہائے پانی ہائے پانی ان کا مزاد ہی نہیں تھےبلکہ وہ دلیر لوگ تھےدلیر اور بر موقعبر محل بولتے تھےیزید آیا دربار میںجب جس سارا کافلہ وہاں پہنچاتو یزید دربار میں آیااور جب وہ دربار میں آیاتو بادشاہوں کا طریقہ ہےگاڑیاں اب ہمارے بادشاہوں نےروٹر والی گاڑیاں رکھی ہوئی ہیںوہ یوں یوں چلتی ہیں شور ہوتے ہیں پیچھےاس زمانے میں کہا جاتا تھابا دبا ملازا ہوشیا پیچھے ہٹ جاؤ پیچھے ہٹ جاؤنعرے لگنے لگےتو یزید کا ایک ناخلف بیٹاامام زین العاب الدین سے کہنے لگاتیرا باپ کہاں ہےدیکھ یہ میرے باپ دادا کے نعرےدیکھ میرے باپ کے نعرےتیرے کے نعرےابھی یہ بات شروع اس نے کی تھیکہ دمشق کی جامعہ مسجد میںزور کی عضال ہو گئیاور جب موزن نے کہااشحاد ان محمد الرسول اللہتو امام زین العاب الدیناس کا ہاتھ پکڑ کے کہنے لگےیہ میرے نانا کے نعرے لگ رہے ہیںاگر تیرا ہے تو بتایہ میرے نانا کے نعرے ہیںاور فرمایا تیرے باپ کے دو ڈائی سال لگیں گےمیرے نانا کے قیامت کے بعد بھی لگیں گےمیرے نانا کے نعرے قیامت کےیہ لگتے رہیں گےلگ رہے ہیںاور لگتے تھےاور لگتے رہیں گےمیرے بھائی یاد رکھودلیری حمدپہلی بات ان سے پیار کرنا ہےدوسرا ان کی حمدان کا مقام دلیری کرنا ہےان کا کام حمد کرنا ہےان کا کام ڈٹ جانا ہےکمزوری دکھانا اہلِ بیعت کا طریقہحضرتِ عباس کے بازووں میں درد ہوتیجنابِ زینب پھر پریشان ہوتی ہیںکہ ہم تو اس بے حیائی کے خلاف لڑےاور امت ابھی یہ گند کر رہیجو چونکوں میں کھڑا ہوتا ہےنا عورتوں کو تارتا ہےوہ یزید کے طریقے پر عمل کرتا ہےیہ دلائل ہےآپ سوچ لیں اندازہ کر لیںکہ ہم نے کس جماعت میں کھڑے ہونا ہےاس لیے گند سارا نکالیںامام حسین کا ایک پیغامآج اپنانا بڑا ضروری ہےامام حسین نے سر سجدے میں کٹایااور قرآن کی تلاوت نیزے کی نوک پر بھی جاری رہی ہےاس لیے آج کم از کمکم از کم دس نفل امام حسین کی سنت سمجھ کے ضرور پڑھنےپڑھیں گے انشاءاللہجنہوں نے روزہ رکھا بڑا اچھا کیا ہےچلو جو نہیں رکھ سکے پھر بھی نفلی ہے کفرد نہیںکم از کمکم از کمکم از کمتین دفعہ سورت یاسن کی تلاوت آئے ضروری ہےامام حسین کے لیےکریں گے انشاءاللہاگر وہ نیزے کی نوک پر پڑھ سکتے ہیںتو آپ ان کی خاطر بھی تو پڑھی سکتے ہیںتو بہت ضروری کام آجنفل پڑھنا ہےاور بہت ضروری کام آج قرآن پاک کی تلاوت کرناکریں گے انشاءاللہ