Nhạc sĩ: peer ajmal raza qadri
Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650
حضرت امام حسین تشریف لائے بچوں سمیت آئےغور بن یزید ایک شخص تھا غور بن یزیدغور بن یزید نام یاد رکھوغور بن یزید ایک مختصر سا لشکر لے کےاس نے امام حسین کو ایک جگہ پر روکاپھر دوسری جگہ پر روکابل آخر تیسری جگہ پر روکاتو امام حسین نے فرمایا جگہ کون سی ہےکہ حضورصلى الله عليه وسلم کا رب و بلاءفرمایا بس یہی خیمے لگا دویہیحضرت سیدہ زینب نے پوچھا امام حسین سےکہ سارے زمانے نے روکا ہےٹھیک ہے آپ حق پہ ہیںیہ بھی سب نے کہا آپ حق پہ ہیںپر روکا بھی سب نےآپ روکے کیوں نہیںتو ابن کسیر اور ابن اسیر لکھتے ہیںکہ امام حسین رو پڑےکہنے لگے بہن میں روک جاتاپر میں نے رات کو نانا مصطفیٰ کو خواب میں دیکھا ہےتو حضورصلى الله عليه وسلم نے فرمایا حسیناگر آج یہ رواج پڑ گیا نایزید جیسے لوگوں کاتو قیامت تک پڑا رہے گاپھر لوگ کہیں گے کوئی نکلا نہیں تھاتو ہمیں بھی نکلناپھر لوگ ظالموں کے سامنے گردنے جھکانےکے عادی ہو جائیںمیں کہتا رہتا ہوں کہہ رہا ہوںکربلا کی جنگ کفر اسلام کی جنگ نہیںکفر اسلام کی جنگ نہیں کربلا کیکیونکہ یزید تو بڑا پکانمازی تھا خطبہ دیتا تھا وہ توجب امام حسین رضی اللہ تعالیٰانہوں نے کربلا کے میدان میں جمعہکا دن تھا تو یزید کے سامنےکو بات کرنی شروع کی عمر بن سعیدکے سامنے تو عمر بن سعید کہانے لگاحسین زیادہ باتیں نہ کارا ہمارا جمعہلیٹ ہو رہا ہے جنگ کے لیےتیار ہو فٹا فٹااہل بیت نبوت کوقتل کریں گے اور قتل کے بعد پھر نمازپڑیں گے اور پھر کہیں گے اللہم صلیعلی محمد وعلاعالمہ اسی نماز میں پھر درود بھیپڑے گا یہ کیسا مرتبہ ہےکیسا انداز ہے دوستیقاتل سے بھی مقتول سے یارانہبھی حرب بن یزیدامام حسین سے کہانے لگا مجھے حکمہے آپ کو روکنے کا آپ آگےنہیں جا سکتے امام صاحب نےفرمایا وجہ زمین اللہ کی ہےاس نے کہا آپ بیعت نہیں کر رہےیزید کی حالات آپ کے حق میں درست نہیںہیں آپ نہیں جائیں گے امامروک گئےزہر کی نماز کا وقت ہوا تو حضرتعلی اکبر امام حسین کےبڑے سہبزادے انہوں نےازان زہر پڑھی تو حرب بن یزیدکے لشکر نے امام حسین کے پیچھے نمازادا کیکہا بھئی تم مقابلے میں آئے ہونماز پیچھے پڑھتے ہو کہا حضورمقابلہ تو تلواروں سے کر رہے ہیںپر مارا دل تو مانتا ہے نا کہ مصطفیٰکا نمازہ بڑی شان والا ہےحرب بن یزید نے تیننمازیں لشکر سمیت امام حسینکے پیچھے پڑھی ہیں تین نمازیںزہر اصر اور مغربپھر امام حسینکے سامنے شرائط پیش کی کہ آپ کویہاں گھیر لیا گیا ہے یہاں آپ بیعتکریں گے یہاں آپ جنگ کریں گے دو ہی باتیںامام حسین نے فرما ہے نہیں بھئیبیعت تو میں نہیں کرتا اس کے علاوہتم جو کہتے ہو میں کرنے کو تیار ہوںاس نے خط لکھاعبیداللہ ابن زیادکو ایک بندہ دوڑایا پیچھے کوفےچند میل پہ کوفہ تھا کہا وہ نہیں مان رہے کیا کرناتو حسینابن علی ہے میں زیادہ دیر انہیں روکبھی نہیں سکتاانہوں نے پیغام دیا حور بن یزیدکو کہ کرنا کچھ بھی نہیں ان کا پانی بند کر دوبلیک میل کروکھانا پانی نہیں ملے گا چھوٹے چھوٹے بچے ہیںخود ہی مان جائیںحضرتامام علی مقام کے بارے میں حورکے پاس جب یہ پیغام آیا تو حور کہنے لگامیری طبیعت نہیں مانتی حسینپر پانی بند کرودل نہیں مانتا جب یہ لفظ کہے نا دوبارہتو پھرعبیداللہ ابن زیاد نےعمر بن سعد کو دس ہزار آدمیدے کے بھیجاحور بن یزید لچک دکھا رہا ہے حسین کے آنکھ میںایک رے کا علاقہ تھابڑی وہاں فصل ہوتی تھیلوگ کوشش کرتے تھےوہاں کا گورنر بننے کیکوشش کرتے تھے تو عبیداللہ ابن زیادکہنے لگا تمہیں رے کی گورنریملے گیسب سے سرسبد و شاداب علاقہتمہیں وہاں کا گورنر بنایا جائے گااگر حسین کے خلاف لڑو گےیہ اتنی زبردست ہوتی ہیں گورنریوںکہ گورنریوں کے لیےلوگ نسل رسول کے خلاف بھی نکل آتے ہیںیہ اتنی تگڑی ہوتی ہیںاتنی جلدی وفاداریاں بدلتی ہیںامام حسین کو روک لیا گیاعمر بن سعد انہیں روک لیایکم محرم کو امام آئےسات محرم تا روکا گیاسات محرم کو پانی بند کر دیاجانور پانی پیتے تھےگھوڑے پیتے تھےکتے پیتے تھےلیکن مصطفیٰ کے گھرانے کو پانی پینے کی اجازتتین دن تک پانی بند رہانو محرم کوعمر بن سعد نے اور لوگ بلائےشمر ایک بڑا سخت آدمی تھاسنگ دل بدبختجس نے حضرت علی عسکر کے گلے پرتیر مارا تھاوہ اور لشکر لے کے آیارات کو کہنے لگاامام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےکہ بس بڑا ہو گیایہ نو دس محرم کی درمیانی راتیہاں آپ جنگ کریں گےیہاں آپ بیعت کریں گے دو ہی باتیںامام حسین اندر گئےسیدہ زینب سے مشورہ کیاباہر آئے فرمایا بات وہی ہےجو پہلے دن والی ہےبچے ساتھ ہو سہرہ کا علاقہ ہوتبتی مریت ہواتنے کٹھن اور سخت علاقچاروں جانم موت ہی موتدور دور تکاپنوں کا نام و نشان کوئی نہیںاور اکیلے فیصلہ کرنے والےامام حسین باقی سارے بچے ہیںیا عورتیں سارےبڑے اکیلےامام حسین رضی اللہ تعالیٰ انہوں نے فرمایابیعت تو میں نہیں کرتا باقی جو تمہارا پروگرام ہےشمر اورابن ساتھ کہنے لگے پھر جنگ کے لیےتیار ہو جائیں کیا انداز ہےامام حسین کا فرمانے لگےکل جنگ کروں گامجھے پتہ تو ہے جنگ کا نتیجہ کیا نکلنا ہےایک رات مجھے دے دوتاکہ میں کھل کےاپنے رب کی عبادت تو کرلوںحسین نے جانا ہےمجھے پتہ ہے کل ریزرٹ بہتراور بائیس ہزار کا کیا موقعایک رات مجھے دومیں مالک سے راز نیاز تو کروںمیں گویا اس سے پوچھوں تو سہیکہ مالکمیرے والک بھی شہید ہیں بھائی بھی شہید ہیںنانا کو بھی دکھوں میں دیکھا ہےتو اب میری باری ہے تو مالک میں حضر ہوںمجھے موقع تو دواس لیے کہ میرے نانا نے بدر میں بھی ساری رات عبادت کیتیصبح مجھے موقع دواور دنیا کا اصول ہےجب کوئی موقع مانگتا ہے تو دیا جاتا ہےیہ دونوں کہنے لگےکوئی موقع نہیںحرب بن یزید پیچھے سے بولاکہنے لگا نہیںبتمیزی نہ کرو حسین کو موقع دوتمہیں دینا پڑے گاموقع دیاحرب بن یزید نے پھر منت کیکہ حضور آپ مربانی کرے مان جائیںفرمایا ماننے والا کھاتا کوئی نہیںفرمایا ماننے والا کھاتابولیےماننے والا کھاتایہ بڑا مشکل کام ہے بھائیضمیر کا سودا اب تو عام ہو گیابزار لگتے ہیں ریٹ لگتے ہیںاپنی اپنی چاہتوں پہ لوگوں نےاپنے اپنے انداز سجائے ہوئے ہیںکوئی آدمی بس اچھے طریقے سےنام لے لے تو بس ہم اس کے پیشہ چل جاتے ہیںاب تو عام ہو گیا یہ معاملہامام حسین نے فرمایاہوئی نہیں سکتا ممکن ہی نہیں ہےساری رات عبادت میں گزریریاضت میں گزریتحجت کا وقت ہوا تو گھر والوں کو بلایافرمایا دیکھناتمہاری سی کی آواز نہ باہر آئےخبردارسی کی آواز نہ آئےاور امام زینب علیہ السلام سے فرمایاتو بیمار ہے تو جہاد نہیں کرے گالیکن خیال رکھنا پیچھےبڑی قیمتی بات بتا رہا ہوںہماری بیبیاں کسی کے گھر میت ہو جائےتو چار دن بخار نہیں اترتاامام علی مقام نے سجدہ زینب سے فرمایاتو بڑی ہے میری بہن ہےپیچھے سارے بچے ہیں جوان ہیںان کے حوصلے تیری ذمہ داری ہیںصبحجنگ کا تبل بجنے لگافجر کی نماز پڑیسورت چڑادس محرم کا دن جمعہ کاوقتجناب سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیانہوں نے ریت پر سجدے کیےلمبے سجدےلمبی نمازسورت شمس کی آیات دوسری رکت میں پڑیتو سارا کربلا گھنجنے لگاکیا اندازتتکلم تھا امام علی مقام کانماز مکمل ہوئیتو حور بن یزیدعمر بن سعد اور شیمر سے کہنے لگےواقعی حسین سے لڑو گےپتہ نہیں کون ہےتم نے نہیں پڑاتمہاری آنکھیں بند ہیںتمہیں نہیں پڑاپھر نے لگا چھپ کرحکومت نظر آ رہی ہےحور بن یزید کہنے لگے پھر میرا بھی فیصلہ سنومجھے حکومت نہیں چاہیےمجھے جنت چاہیےحکومت نہیں چاہیےامام حسین کی پہلی فتح دیکھیںحور بن یزید ایڑی لگا کے نہیزید کے لشکر سے نکل کےامام حسین کے لشکر میں شامل ہو گئےاور پہلا شخصجس نے امام حسین کو روکاامام حسین کے نام پر پہلا فرداسی شخص نے کٹایا ہےلیکن یزید کی قبر پہ لانت بھیکوئی نہیں برساتااس کا محل تھا بہت بڑالیکن جب لوگ کربلا میں امام حسینکو سلام کرنے جاتے ہیں تو قدموں میںحور بن یزید کا مزار بھی بنا ہوااس کو بھی سلامی دی جاتی ہےاور اب ہم اکیلا حور بن یزیدنہیں کہتے ہم کہتے ہیں حور بن یزیدرضی اللہ تعالیاب ہم اتنی تعظیم کرتے ہیںاس حور کی جنابےامام حسین کو میدان میںکھڑا کیا گیاجہاد کا تبل بجاپہلے خدام آئے اور سن لوآج وہ پتہ نہیںبزاری سے لوگ چڑھ گئے ہیں سٹیجوں پہبزاری سے نہ چرے پہ داڑی ہےنہ سر پہ کوئی کپڑا ہےبزاری لوگ ہیں بھاگ رہے ہیںبادو چڑھائے ہوئے ہیں بٹن کھولے ہوئے ہیںتماشا بنا دیاسننے والوں کا بھی اللہ یافظ ہےوہ سٹیج پہ اہلِ بیعت کی شان بیان کرتا ہےبھاگ کے ادھر جاتا ہے یہ کوئی طریقہ ہےسننے والوں کا بھیعجیب انداز ہےہر بندے کو سننے بیٹھ جاتے ہیںدین محضب ہےتہجیب والا ہےدلائل رکھتا ہےدین وقار رکھتا ہےایسے لوگ اب دین بیان کریں گےحضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰنصوب جب جہاد کا وقت آیاپتہ کون کون تھے کربلا میںامام حسین کے ساتھامام حسین کے چار بھائی تھے کربلا میںکتنےبول کے بتائیںحضرت علی کے چار بیٹےعباس بن علیجن کو حضرت عباس کہا جاتا ہے ناعلمدار یہ حضرت علی کی دوسری زوجہ میں سےعباس بن علی بھی تھےاور ابو بکر بن علی بھی تھےعمر بن علی بھی تھےعثمان بنیہ حضرت علی کے بچوں کے نام ہیںیہ آپ کے شہزادہامام حسین کے ساتھ شہید ہوئےان کا نام صرف اس لیے نہیں لیا جاتاکہ ان کا نام خلافہ سلاسہ کے نام پہحضرت علی نے اپنے یاروں کے نام پہرکھا ہے تو تم نے کربلا کے میدان سےخارج کر دیایہ تینوں شہزادےحضرت جناب سیدناامام حسین کے ساتھ تھےیہ بھی شہید ہوئےحضرت جناب زینبامام حسین کی سگی بہن ہےان کے دو بچے تھےاونو محمدجب امام حسین میدان میں جانے لگےتو جناب زینب بچوں سے کہنے لگینا پہلے بھائی نہیں جائے گاپہلے بھانجے جائیںدو بچے شہید ہوئےحضرت قاسم بن حسینامام حسین کے بیٹے تھےوہ جب میدان میں جانے لگےتو امام حسین نے کہا نہیں بھلٹو نہیں جائے گاتو میرے بھائی کی نشانی ہےمیں جاؤں گاتو حضرت قاسم بن حسن نے ایک تعویز کھول کے دیاکہا ابا جی میرے والد نے کہا تھاجب بڑی مشکل آ جائے تو تعویز کھول کے دیکھناتو آج بڑی مشکل آئی ہےتو میں نے تعویز کھولا ہےتو یہ دیکھیں کیا لکھا ہےیہ تو رکا ہے تعویز ہے ہی نہیںجب کھول کے دیکھاتو اس پہ لکھا تھاقاسم اگر حسین پہ کوئی کڑا وقت آ جائےتو بیٹھا کے آگے آگے رہنااگر کڑا وقت میرے بھائی پہ کبھی آ جائے نہدیکھنا اس کے آگے آگے چلنااسے حسن کی کمی نہ محسوس ہوپانیا جیہ ساکھ نہیں کوئیجیہ بیچ خار نہ ہوئےسیدنا امام حسین پہلی دفعہ کربلا میںاس وقت روئے جب یہ رکاآپ نے دیکھاتو فرما ٹھیک ہےاگر حسن کی یہ وسیعت ہےتو میں نے زندگی میںاگر ان کی ہر بات مانی ہےاب بھی مانوں گاتمہیں اجازت ہےجناب قاسم بن حسنسولہ سال کا جوانجب میدان میں نکلےتو ہائے ہائے پتہ نہیںکہاں سے آگئی ہےامام قاسم بن حسنجب میدان میں نکلےتو تبری سے لے کرعلامہ ابو لسنات صاحبسب کو پڑھ کے تو دیکھوتین دن کی پیاس ہےشدید آزمائش ہےدوکھ ہیںتکلیفیں ہیںپھر بھی پہلی دفعہ جب میدان میں گئے ہیںواپس آئے ہیںانیس لوگوں کو قتل کر کے واپس آئے ہیںانیس لوگوں کو ایک بار میںکھلتایسی تماشا بنا دیا ہےمظلوم تھےوہ تو رو رہے تھےہر مقرر یہ کہہ رہا ہےکہ وہ تو بار بار کہاابا پانی مل جائےپانی آ جائےترس گئےخدا کا خوف کرویہ دلیر لوگ تھےان کی باتیں آج بھی پڑھ کےدلیری پیدا ہوتی ہےدلیری پیدا ہوتی ہےدلیریسناؤ قصہ خیبر کوتمامی اپنے بچوں کوعلی کی داستان سن کےدلوں سے ڈر نکلتا ہےعلی کی داستان سن کےدلوں سےیہ جو بچے ڈر رہے ہیں ناوہوہو چمگادر آگئیکاکروچ آگیایہ خوف نکل جائے گااگر حضرت قاسم بن حسن کی بات سنے گیدرجنوں لوگ آپ نے قتل کیےایک دفعہ آئےکہ چاچایزید کا لشکر تو بڑا ایک بزدل ہےاگر چند کترے پانی میرے حلق سے گزرےتو میں سارے کاٹ کے لے آنگا آپ کے پاسچند کترےلیکن تھوڑی دیر گزریعمر بن سعید کہنے لگااکیلے اکیلے جاؤگے تو علی کا پوتا ہےیہ سب کو مار دے گاکٹھے جاؤ چاروں جانب سے تیر برسےایک تیر لگا آکےگردن کے پیچھےبس جناب سیدناقاسم بن حسن گھوڑے سےنیچے گیرےتو جناب زینب حوصلہ کر کےآنسو سمیٹھ کے کہنے لگیمیں دیکھ رہی ہوں پردے کی پیچھے سےحسین میرے بھائی کا بیٹا گر گیا ہےجا اسے اٹھا کے لاحضرت امام حسینان کو اٹھا کے لائےتو امام حسین نے سینے سے لگایا ہوا تھاتو ان کے پیر ان کا قد لگتا تھاامام حسین سے زیادہاٹھا کے لائے لٹا دیا گیاامام حسین کے اپنے بڑے بیٹے میدان میںنکلنے کو علی اکبر نام ہےجب جن لوگوں نے حضور کو نہیں دیکھا تھاوہ جبکہتے نا ہم نے نبی پاک کا دیدار نہیں کیاتو بتاؤ کس طرح کے تھےتو بتایا جاتا تھا کہ جناب علی اکبرکا دیدار کروہم شبیح مصطفیٰاور جب وہ گلنیوں میں نکلتے تھےتو عورتیں چھتوں پہ چڑھ جاتی تھےجناب علی اکبر رضی اللہ تعالی عنہتلوار لے کے میدان میں نکلےجوان بیٹے دینے بڑے مشکلاو یارو رٹا کیا ہے یہ تو بتاؤکہ ظالم آدمی حکمران ہےیار یہ رٹا ہےایک ظالم کا رستہ روکنا ہےاس رٹے کے لیےہم شبیح مصطفیٰجناب سیدناامام علی اکبر میدان میں نکلےبڑے لوگ مارےبڑے پھر ایک تیر ان کے بھیگلے میں لگا اور جب وہ گرے نہزمین پہتو حضرت امام حسین دوڑ کے آئےدوڑ کےاور جب تشریف لائے تو ان کے گلے سےتیر کھینچاتو ایک جملہ لکھا ہے صاحب تبری نےاس نے حد کر دیکہنے لگے تیر کھینچا تو امام حسین کی آنکھوں میںآنسو آئے کہنے لگےکاش جناب ابراہیم آج میرے سامنے ہوتےتو میں انہیں کہتاکہ آپ نے تو بیٹا زیبا کرتے وقتآنکھوں پہ پٹی باندھی تھیدیکھو میں کھلی آنکھوں سے بچے زیبا کر رہاکھلی آنکھوںکاش جناب ابراہیم خلیل ہوتے تو انہیں کہتاجنابعلی اکبر بھی شہید ہوئےحضرت علی اصغر کو تو اچانک اٹھایا تھاامام حسین باہر نکلےگردن پہ تیر لگا تو چھے مہینے کا بچاوہ بھی شہید ہواخون اچھالا آسمان کی طرف توکہا مولا دیکھ لےمیں نے چھے مہینے والا بھی نہیں بچایاوہ بھی دے دیا ہےپھر حضرت عباس کوبیٹیوں نے کہا کہ اب نہکچھ کہتے ہیں پہلے شہید ہوئےکچھ نے لکھا ہے بعد میںکہ اب ہم سے پانی کے بغیر نہیں رہا جاتاتو جناب عباس پانی کا مشکیزہلے کے نکلے باہرنکلے ایک ہاتھکٹا دوسرے پہمشکیزہ وہ بھی کٹادیکھ لو میں پس منظر پہ ہوں ابھی تکمیں بتا رہا ہوں کہ جہادکس کے خلاف تھا ظالمہمکمران کے خلافظالمہ کافر کے خلاف نہیںمشرق کے خلاف نہیں حضرت امامحسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےہر جگہ ایک ہی بات کی کہیزید شرابی ہےتو بچے کٹوا دوں گا شرابیکوکو ووٹیہ ایک نہیں ہر کتاب میں یہی لکھا ہےہر کتاب میں اور ہر مشرق کی کتابیزید چونکہ مجرے دیکھتا ہےرنڈیوں کا ناچ دیکھتا ہےبچے کٹوا دوں گا اس کے ہاتھ میں ہاتھامام حسین نے فرمایاچونکہ اللہ کی حدوں کو توڑتا ہےحقوق اللہ پامال کرتا ہے حدوداللہ بچے کٹوا دوں گالیکن اس کے ہاتھ میں ہاتھسارا دن خود مجرہ دیکھنا اور دس محرمکو دو دیکھیں بکا کے حسینی بن جاناسارا سال خودگند مند کرناشرابیوں کے ساتھ رہنا اور دسمحرم کو دو آنسو بھا کے یاد رکھنامیں ہمیشہکہتا ہوں پھر کہہ رہا ہوںاس کے موبائل میں گندے گانے ہیں گند دیکھتا ہےشرابی کبابی کا سپورٹر ہےووٹر ہےیا مجرے دیکھتا ہے آتا جاتا ہےوہ یاد رکھے قیامت میں امام حسینکا ہاتھ ہوگا اس کا گربان ہوگاہم سے نہ رقم ہوں گےحسین کے صیرت نکارحضرت عباسبازو کٹا پھر پانی تو بھر لیا تھالا نہ سکے پھر گردن کٹیتو شہید ہوئےبچوں کی بھی شہادت ہوئی پھر جب ان کالاشہ اٹھایا تو امام حسین کہنے لگےمولا اب نہ حسین کی کمرکمزور ہو گئی ہےاب کمزور ہو گئیایک میت ہو جائے تو چار پانچ دنتو پوری آنکھیں نہیں کھلتیکیسا جرری خاندان ہےتھوڑی دیر گزری تو امام علی مقامنے پٹھکا باندھا سر پہ دستارباندھی مولا علی کیتلوار پکڑی نبی پاک کاامامہ باندھا اور گھوڑےپہ سوار ہوئے تو کہنے لگے زینبگھر تیرے حوالے اور میں اللہ کے حوالےگھر تیرے حوالے اور میںاور پھر امام حسیننکلے امام علی مقامنکلے راوی کہتے ہیںکہ یہ جلوہ پہلے بھی بڑے سونے تھےپر آج جو رنگ دیکھا وہ کبھی نہیں دیکھاکیا انداز تھاجدر جاتے نعرہ لگاتے تو حد ہو جاتےاتنے لوگ امام حسیننے کاتے اتنے کاتےپھر واپس پلٹ کے آئےاور کہنے لگے زینبذرا پردے کے پیشے سے دیکھ تو سی میری بہنان بزدلوں کو جرتہی نہیں ہو رہی حسین کے مقابلے میں آنےایک دوسرے کو جھکا دیتےتو جا تو جا پھراکٹھے وار ہوئےیہ کون ہے کٹا ہوالباس ہے پھٹا ہوایہ بل یقین حسین ہےنبی کا نوراین ہے پھر چاروں جانبسے تیر برسے تو امامعلی مقام چونکہ نمازکا وقت ہو گیا تھا اترےگھوڑے سے خون بے رہاتھا کرم ترین ریج سےتیمم کیا سر سجدےمیں رکھا اور جبشیمہ راب کی گردن کاٹنے لگاتو کہنے لگے ٹھہر جا ذرا رب سے ایک باتکر لینے دے اور پھر بولےامام حسین کہنے لگے مالک تواب بتا کہ حسین سے راضی ہے کہ نراضہے تو بتاتو پھر ایک آواز آئییا ایتوہ نفسمطمئنہ ارجعیالہ رب کی راضیت مردیفرمایا نفسمطمئنہ واپس آجا تو اللہ سےراضی ہے اللہ تجھ سے راضیامام حسین وہاں شہید ہو گئےاب یہ کافلہ امام حسینکا سر کاٹ دیکھنا گوھر کرناسر کاٹ کے نیزے پہ رکھا ہےجسم کربلا میں پڑاعورتوں کو گھوڑوں پہ بٹھا کےلے جایا گیا یزید کے دربارمیں یزید پہلےعبیداللہ ابن زیاد نے بتمیزی کی پھریزید نے کی سعودی عربکا ایک مولوی بول رہا تھا سعودی عربکا ان سے بھی بڑا عشق ہے جس نےتقریر سننی ہو میرے پاس ہےہمیں لوگ مشورے دیتے ہیںکہ جو یزید کو اچھا کہے اورحسین کو باغی کہے اس کوہم امام مان لیں اس بے شرمبے حیاء کو جو نبی پاککے گھرانے کے بارے میں بکے اسےامام سعودی عرب میں مسجد نبیمیں درس دینے والا جس نے تقریر سننی ہومیرے پاس ہے وہ کہتا ہےیزید تو بڑا اچھا آدمی تھااس نے تو بڑی خدمت کی تو میں نے اسے کہارشتہ داری کر لیا یزید کے ساتھقریب ہو جاؤ شرم نہیں آتیآج بھی نبی پاک کا دل دکھاتے ہوحیاء نہیں آتی خیال نہیں آتااور لوگگھر میں بیٹھ کے باتیں کرتے ہیںکہتے ہیں جو بیت اللہ میں ہو وہ بھیبرا ہو سکتا ہے بیت اللہ میں توتین سو ساٹھ بوت بھی تھےوہ اچھے تھےمدینے میں تو تین سو ساٹھ منافق بھی رہےپوری سورہ منافقون نازل ہوئیوہ اچھے تھےعجیب تماشہ بنا دیا لوگوں نے مذہب کاکہتا ہے یزید نے تو بڑی خیمتعبید اللہ ابن زیاد نے قتل کیابے شرمو اگر عبید اللہ ابن زیادنے بھی قتل کیا تھا تو حکومت کس کی تھیتو پھر یزید نے عبیداللہ ابن زیاد کو سزا کیوں نہیں دیبلکہ ایک جگہدو گورنریاں دی اس کویہ حال کیابلکہ سنو کہ یزید چھڑیاں مار رہا تھاچھڑیاںامام حسین کے لبوں پہ تو نومان بن بشیرسے عبید بول پڑے کہنے لگےیزید بدبخت آدھ پیچھے اٹھامجھے اللہ کی عزت کی قسممیں نے سینکڑوں بار نبی پاککو ان ہونٹوں کو چونتے دیکھا ہےحضرت جناب زینبعورتوں کے مجمع میں پیچھے ہو کے بیٹھی ہیںیزید کے پاس جب پہنچالشکر تو یزید کہنے لگادیکھو اللہ نے مجھے عزت دی اور میرےمخالفوں کا کیا حال ہواتو بی بی زینب بول پڑیاتنے صدمے سہے پر آوازتوانا ہے جاندار ہےجاندار ہمارا کسی بندے سےجائداد کا رٹا نہیں ہم تو چاہتے ہیںامت کٹھی ہو جائے لیکن جو بندہنبی پاک کی ماں کو دوزغی کہےحضور کے باپ کو جہنمیکہے یزید کو امیر المومنینکہے اس کے ساتھ اتفاقیرائے کر لیا جائے یہ مذہبہماری سمجھ میں نہیں آتابلکل نہیں آتا قطر نہیں ہماریسمجھ میں آتا کیسے اتحاد کر لیا جائےیا تو میرے بھائی جو ہمارےاپا کا مخالف اس سے اتحاد نہیں ہوتاجو نبی پاک کے والد کو دوزغی کہےاس سے اتحاد ہو جائےکہتے ہیں جی وہ جی اتنی فرقہ واریت ہو گئیہم کس مسجد میں جاؤں ساٹھ پارٹیاںپاکستان میں ریجسٹر ہیںجو الیکشن لڑتی ہیںکبھی کسی بندے کو ٹینشن نہیں ہوئیکہ کس کے پاس جائیں کس کے پاس نہ جائیںکبھی نہیں کہ بولا کہ اب وہ بھی کھڑا ہو گیاوہ بھی کوئی ٹینشن نہیںمذہب کی باری ٹینشن ہو جاتی ہےاتنا بڑا مذہب ہوتا ہے بھائی غلط بندے بھی آئی جاتے ہیںبیچ میں تھوڑا پہچان کے چلنا پڑتا ہےصحیح کون ہے اور غلطاور یہی تو ہمیں امام حسین نے بتا ہےکہ مذہب کے اندر ہی تم نے شناست کرنی ہےکہ بندہ ٹھیک کون ہے اور بندہ غلط ہےیہی تو کربلا ہےیہی تو امام حسین نے بتا ہےکفر اسلام نہیں حق اور باطلتو سمجھئے گا حضرت سیدہ زینب نے جب سناکہ یہ کہہ رہا ہےکہ مجھے اللہ نے عزت دیتو جناب زینب بولینومان بن بشیر کہتے ہیں بی بی بولیاتنے صدمے ہیںپر جناب زینب بولیاللہ اکبراس انداز میں بولیکہ پہلے قرآن مجید کی آیت پڑیکہنے لگیاور پھر کہنے لگییزید تو بکتا ہےکہتا ہے کہ تو عزت والا ہو گیایہ تیری حکومت ہےچار دن گزرنے دےتجھ پہ کوئی لالت بھی نہیں برسائے گااور میرے بھائی کا قیامت تکممبروں میں اور خدبوں میں ذکر ہوا کرے گاوقت گزرنے دےجب جناب بی بی زینب بول رہی تھیتو حضور کے کنابینہ سے ابھی پاس بیٹھے دےجناب نومانبی بشیر کا ہاتھ ہلایاہلا کے کہنے لگےکیا علی آگئےتو علی کی آواز لگتی ہےجبریل امی بول رہے ہوں جیسےحکمت کے گہر رول رہے ہوں جیسےدربار دمشق میں بی بی زینب کا خطابممبر پہ علی بول رہے ہوں جیسےمیرے بھائیبس کربلا والاکافلہ تو بدین نے پہنچ گیاتین سال یزید نے حکومت کیشرابیں عام ہو گئیںمکہ پہ حملہ ہواخانہ کعبہ کاغلاف جلامدینہ پہ اس نے حملہ کیاتین دن مسجد نبوی میںاس نے گھوڑے باندھے مسجد نبوی میںسیابا کو نکال کےاس نے امام مقرر کیالیکن پھر امت نے اسے قبولنہ کیا پھر وہ رسواہوا اور آج تک وہ رسواہے لیکن امامحسین کا نام کل بھی زندہ تھا اور آجبھی درس یہ ہےدرس یہ ہے پیغام یہ ہےپیغام یہ ہےیاد رکھوموتتیزی سے آ رہی ہےہمارے ساتھ والے دائیں بائیں والےسب چلے گئے ہیںاسی طرح نمبر لگے گاایک دن اعلان ہوگاضمیر کے قیدی بلکہ زندگی نہ گزاروبالکل نہ گزارویہ تھوڑی سی زندگی ہے دنیا سجند المومنحق بات کروحق پہ ڈٹنا سیکھودین سمجھو خبرداررسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کےدین میں ظالم جابر فاسق فاجرکی کوئی گنجائش ہےقطر نہیں ہےاپنے آپ کو سمیٹو اپنے آپ کو سنبھالودین میں اپنا کردار ادا کرنے کیکوشش کرودین طلب کرتا ہے ہم سے کہ ہم نے دین کوکیا دیا ہےامام حسین نے سارا گھرانا دین کے لیے دے دیاہمارا جو بچہ کسی کام کا نہیں رہتااسے مدرسے داخل کراتے ہیںہم نے دین اتنا کمزور کر دیا ہےکہ عالم اگر شور نہ کریںعالم اگر شور نہ کریںزور نہ کریںگھٹن والا محول ہو گیا ہےمذہب کی پوزیشن کمزور کر دیاب جہاں تک اس بات کا تعلق ہےجی فرقے ہو گئے تو میرے بھائی یہ کوئیاتنی خطرناک بات ہےیہ کوئی اتنا مشکل معاملہ نہیں ہےیہ تو امام حسین نے بتا دیا تھاکہ یزید کے طور پر ایک غلط فرقہ کھڑا ہو گیا ہےلہذا اس کا مقابلہ کرنا ہےاس میں کوئی بری بات ہے لیکن ایک سبق ہےبزرگوں کا کہ اگر سچی باتبھی نہیں کرنی تو پھر اس ممبرکا حق کدا نہیں ہوتاجو سچ بولے وہ حسینی ہےجو ظالم کے سامنےکھڑا ہو جائے وہحسینی ہے جو مسلحت کوش ہوجو کہے ٹائم نہیں گراؤنڈ ریالٹی نہیںحالات نہیں طبیعت نہیں موقع نہیںتو ابھی امام حسین کےپیغام کو نہیں سمجھا