بہت ہوا
ناطق تیرا
سب سے میں تیرے ظلم سہتا رہا
اور نہیں چلے گا
اب
ایک پل بھی یہ سلسلہ
نکاب
تُو ہو چکا
بند کر
اب یہ دکھا
ختم ہوا
قصہ تیرا
قصہ تیری خود گرزیوں سے بھرا
آنکھوں میں
دیکھتے ہوئے مجھ سے
جھوٹ تُو بولتا رہا
بے
نکاب
تُو ہو چکا
بند
کر
اب یہ دکھا
بہت ہوا
ناطق تیرا