یہ آ گئے کس گلی
ہم کہا یاد تیری بن گئی ہے دماغ
جنہیلے کے
راتوں میں سوتے تھے ہم
تکیہ کے نیچے سے گم ہے کہا
تو تیرا میرا ساتھی یہی تک تھا
پھر ملیں گے ہم کہا
میری ہسی ہے کہہ رہی شاید ہے یہ الویدہ
تیرا میرا ساتھی یہی تک تھا پھر ملیں گے ہم کہا
میری ہسی ہے کہہ رہی شاید ہے یہ الویدہ
راہ میں گر پڑے بھی جو ہم کھڑ سے اب
اٹھیں گے قدم یہ ہوائے بھی تازی لگے
مجھ سے راضی لگے راہیں بھی جب سمٹ جائیں گے
خود نئی راہ بن جائیں گے
ایسے ہی تو چلے ہے جہاں
اتنی بھی مشکلیں ہے کہاں
تیرے ساتھی چلتا تھا
مانا تو تھا ہم سفر
اب اکیلے ہی سہی پر کٹ جائے گا سفر
تیرا میرا ساتھی یہی تک تھا پھر ملیں گے ہم کہا
میری ہسی ہے کہہ رہی شاید ہے یہ الویدہ
اینا اینا اینا الویدہ