زندگی کے سفر میں گزر جاتے ہیں جو مقامدلوں کے دل کھلاوےآئی سی ایم لیڈی تو میں تھا ڈیو کی کیمپس پہ میں رو رہا گارج پرست ہرو کا رس ہر آسوں میں ہجتری کرلو کوشش جانو لوٹتا نہیںسمیہ پر الٹا بہتا وقت اگر تو بیٹھا ہوتا ہوتے رہناالٹے بہتے آسوں میرے گالوں سے آنکھوں چلےتن لاتا یہ نظریہ دکھتا صاف مجھےپھر ہر وشے گلے میں بندی گانٹ کھلتیآتی سانس میں سانس میرے اور دل کی ٹوٹیدھڑکن میری بچتی کلیج کرےہٹاتا فون میں کانس سے اٹھاتا کال پھر دیتارکھ وہ بچتا رہتا بے سبر میں خوش تھا جب تھا بے خبرنہ سنتا شب رہی نہ اب وہ الٹے سیدھےپھر بھی سچ اور لوٹے جاتا فستر میں جس میں لیٹا تھا میں پسرآتا دن پرانا ہوتی بات تجھ سے بے فکرتو بیٹھی دور دیش میں اور کہتی پھر ملیں گے جبپھر سناتی کس سے کب کب آتی اور بتاتی ابکہ مل رہے اوڈیشن اس کو بننا تھا ستارہ بسبننا تھا ستارہ بسمل رہے اوڈیشن اس کو بننا تھا ستارہ بسبننا تھا ستارہ بسمل رہے اوڈیشن اس کو بننا تھا ستارہ بسٹم ٹم آتے رات میں جو تارے ان میں جابسیمیں آیا بھی نہ ملنے سب سے مجھ میں ناشمتہ بچی تھیقائر تھا تھی میری مانگو معافی جو تو ہو دکھیاور اپنے جگری دوست تو ستارےاسے دے نہ پایاوہ اب بھی ہے خواہ سے مجھ سے کہتےپر وہ سچ نہیں یہ دریادلی دوستیہے خوش نصیبی نیتی پربطنصیبی اتنی قیمتی سی دوست جوچل بسی میں کھوجو تجھ کو اپنے میںجب بند میں ملتا شک کبھیبھائی پوچھے مجھ سے سینے لے کر ایک انگزائیٹیکیا آئے گا تو میرے در اگر میںہولو شب ابھی میں حوصلہ دلاتااس کو وعدوں کے بزاروں سےہم رہ گئے ہیں بن کے یہ سوالتیرے یک گئے گبا سے ہے وہ دنجب ہوگی چرچہ تیری آخریکیا بھولیں گے ہم کس سے تیرے کس سےکر رہے آخری کیا بھولیں گے آوازتیری درت میں کر کے یاد نہیںتو لڑ جگڑ کے پنوں پہ اتاری تیری شائریلڑ جگڑ کے پنوں پہ اتاری تیری شائریلڑ جگڑ کے پنوں پہ اتاری تیری شائری