Nhạc sĩ: Attaullah Khan Esakhelvi
Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650
چشم ساکھی سے طلب کر کے گلاوی ڈوڑے
دل کے زخموں کو کہیں بیٹھ کے سی لیتا ہوں
ساغرے میں تو بڑی چیز ہے ایک نعمت ہے
عشق بھی آنکھ میں بھر لوئے تو پی لیتا
ذکر جب چھڑ گیا اون کی انگائی کا
موسیقی
کبھی دیکھی اونگڈائی
میری نظر کو
میری نظر کو جنوں کا پیام دے ساکھی
میری حیات کو لگاش
آفانی شام دے سکتی
یہ روز روز کا پینا
مجھے پسند نہیں
کبھی نہ ہوش میں آم
وہ جان دے سکتی
سکر جب چھ گیا
ان کی انگڑائی کا
شاخِ گل جھونکے گلدار میں سیدھی جو ہوئی
کھچ گیا آنکھ میں نقشہ تیری انگڑائی کا
اس واسطے تامہ چاک کیا
شاید یہ جنوں کا بھا جائے
دیوانہ سمجھ کر ہی ان کے ہونٹوں پہ میرا نام آ جائے
اے کاش ہماری قسمت میں
ایسی بھی کوئی شام آ جائے
ایک چاند فلک پر نکلا ہو
ایک چاند فلک پر نکلا ہو
ایک چاند فلک پر نکلا ہو
ایک چاند فلک پر نکلا ہو
پیار کی گود میں
جیسے دلہن کوئی
پیار کی گود میں
زندگی کے مزے
اوٹ کر جر پڑے
ذکر جم چھڑ گیا
انگڑائی کا
ذکر جم چھڑ گیا
انگڑائی کا
اوٹ کر جر پڑے جم چھڑ گیا
آ کر ای�� کیا
چودنی رات کا چاہنڈ شرما گیا
چودنی رات کا چاہنڈ شرما گیا
جتنے تارے تھے چاہ اب ڈ Integration
جوے کر دے
جوے کل کر پڑے جوے کاریں گے نا
ا coffاج
گھر کی پہلے سکر جب چھڑ گیا اُس گھنگائی
کیا بتاؤں کہ مایوس آنسوں میرے
کس طرح ٹوٹ کرتے میں ناما ہوئے
کیا بتاؤں کہ مایوس آنسوں میرے
کس طرح ٹوٹ کرتے میں ناما ہوئے
نرم بستر پہ جیسے کوئی گھن بدن
نرم بستر پہ جیسے کوئی گھن بدن
اپنے محبوب سے روح
روح کر گر پڑے نرم بستر پہ
نرم بستر پہ جیسے کوئی گھن بدن
اپنے محبوب سے روح
کر گر پڑے سکر جب چھڑ گیا اُس گھنگائی کا
حسن والا
کی کلیوں سے بیعت میری رکھ کے کاندھے پہ جس دم اٹھائی گئی
بسن والوں کی
بسن والوں کی کلیوں سے بیعت میری رکھ کے کاندھے پہ جس دم اٹھائی گئی
کنگھیوں کے سو میں حسن رہ گئی
کنگھیوں کے سو میں حسن رہ گئی
آئینے ہاتھ سے تھوٹ کر گر پڑے
کنگھیوں کے سو میں حسن رہ گئی
آئینے ہاتھ سے چھوٹ کر گر پڑے
سکر جب چھڑ گیا اُس گھنگائی کا
سکر جب چھڑ گیا اُس گھنگائی کا
موسیقی