ہوئی ختم کربلا ایک کافلہ چلا
اس قیدی کافلے کی زینب ہے سربلا
اے شام کا بازار ہے زینبؑ کے سامنے
اگیاں تھا دربار ہے اگیاں تھا دربار
ہے زینبؑ کے سامنے
اے شام کا بازار ہے زینبؑ کے سامنے
آئے شام کا بازار ہے زینبؑ کے سامنے
آئے شام کا بازار ہے زینبؑ کے سامنے
مابند بیڑیوں میں ہزاراں کی لادری
ان باکوہاں کے سارا ہے شام کو چلی
منزل بیڑی دشوار ہے مابند
منزل بیڑی دشوار ہے زینبؑ کے سامنے
آئے شام کا بازار ہے زینبؑ کے سامنے
آئے شام کا بازار ہے زینبؑ کے سامنے
خاشم بے حیال جسے قتل کر دیا
میزے پہ سر بلند کیا جسی کو بے خطا
وہ دین کا سردار ہے وہ دین کا سردار
ہے زینبؑ کے سامنے
آئے شام کا بازار ہے زینبؑ کے سامنے
آئے شام کا بازار ہے زینبؑ کے سامنے
شام کا بازار ہے زینبؑ کے سامنے
کوچھی ہے لے کے کافلہ بازارِ شام میں
خطبے وہ پڑھتی جاتی تھی بلوائے عام میں
ظالم کا وہ دربار ہے زینبؑ کے سامنے
ہائے شام کا بازار ہے زینبؑ کے سامنے
ہائے شام کا بازار ہے زینبؑ کے سامنے
ایسے ناشک خون کے سجاد بہائے
بند کیا ہے اس کی دونوں پہ ہے زخم لگائے
بیرت کا وہ بیمار ہے بیرت کا وہ بیمار ہے
ہے زینبؑ کے زامنے
ہائے شام کا بازار ہے زینبؑ کے زامنے
میرے منیر دل کی یہ حسنت ہے بیر یقین
حق شش میری بھی ہوگی
کہیں گے
منیر دل کی یہ حسنت ہے بیر یقین
پانچ تن کا یہ حب دار ہے
پانچ تن کا یہ حب دار ہے
ہے زینبؑ کے زامنے
ہائے شام کا بازار ہے زینبؑ کے زامنے
ہائے شام کا بازار ہے زینبؑ کے زامنے
ہائے شام کا بازار ہے زینبؑ کے زامنے
ہائے شام کا بازار ہے زینبؑ کے زامنے
اگیار ہے دربار ہے اگیار ہے دربار ہے زینبؑ کے سامنے
ہر شام کا بازار ہے زینبؑ کے سامنے
ہر شام کا بازار ہے زینبؑ کے سامنے
کوئی قتل کربلا ایک ایک کافلہ چلا
کوئی قتل کربلا ایک ایک کافلہ چلا
تم سے کہنی کافلے کی
زینبؑ
زینبؑ ہے سربراہ
زینبؑ ہے سربراہ
زینبؑ ہے سربراہ