یہ کس شہنشاہ والا کی آمد ہے
یہ کون سے شہنشاہ والا کی آمد ہے
بولو برکبا
کس شہنشاہ والا کی آمد ہے یہ کون سے شہنشاہ والا کی آمد ہے
یہ آج کیا گیا
زمانے نے رنگ بدلا گیا
بدلا گیا یہ کس شہنشاہ والا کی آمد ہے بولو برکبا
بولو برکبا
جیسا مہمان ویسی مذبانی میراج کی رات
حضور کو بلایا گیا
مہمان کیسا تھا
یہ ان کی آمد کا دب دبا تھا نکھار ہر شے کا ہو رہا تھا
لجوم و افلات جام و مینہ اجالتے تھے جیسا مہمان ویسی مذبان
یہ آج تارے زمین کی طرف ہے کیوں مائل یہ آسمان سے پہلم ہے نور کیوں مانر
یہ ساہ والا کی آمد ہے بولو برکبا
بولو برکبا
یہ پتہ پوندھے ہو
گئے سارے یہ آج کیوں ہیں شیعاتی بندھے ہوئے سارے
اور اُسل اُنہی کا تو مردہ سُنانے گئے
اُنہی کا تو مردہ سُنانے گئے
سچا تھا مُشغا نور کا شام ہی سے تھا شدے تیرہ کو کھٹکا نور کا
کرنو بدلی رسولوں کی ہوتی رہی
کرنو بدلی رسولوں کی ہوتی رہی
بدلی کا نکلا ہمارا رسول
اُنہی کا تو مردہ سُنانے آئے ہیں
اُنہی کے آنے کی خوشیاں منا دے آئے ہیں
شدے تیرہ کامت کامت خیر خیر بولو برکبا
لیکن جومنا آیے خیریت ملا میں رہتے ہو کر کھوشیاں ملا ملائے
کے خیریت کی دارم میں رہتے ہو
حضور کو آمد ہوتی تو کون کون خوش ہو جائے
سنو
پرشتے
کون
پیرشتوں کی سلامی پینی والی پوجھ کا دیتھی
جنابہ آمنا سنتی تھی
یہ آواز آتی
آن دین
پیرشتوں کی سلامی جبریل کی قیادت میں
ملائکہ کا جلوس جبریل کے ہاتھوں میں تین دھنڈیں
ہم تو ایک لیتے وہاں تین ہم تو گھروں میں پلانی پہ لگا دیتے ہیں
لیکن وہ کہاں لگا رہے ہیں کعبے کی چھٹ پر ایک بے تلمک دس پر
ایک غور کے گھر پر
جبریل کی قیادت ہے پیرشتوں کا جلوس ہے نور برس رہا ہے چرازاں ہو رہا ہے
میرے مہور مذوروں پی آدم ہند کہتے ہیں کہ پیرشتے آج جو دھومیں
مچانے آئے گئے
انہی کے آنے کی شادی
رچانے آنے آئے گئے
جانے کی آمین آمین ہے بولو مرکبہ