بادخاروں
کے درمیان ساقی
بادخاروں کے درمیان ساقی
کچھ مسائل الہج گئے ہوں گے
مسائل الہج گئے ہوں گے
جب تیری ذلف کھل گئی ہوگی
سب یقیناً سلج گئے ہوں گے
یہ ترام کرتا ہے یہ ہے میکدا
یہ ہے میکدا
یہ
ساقی کی کرامت ہے
یہ فیضے میں پرستی ہے
گھٹا کے فیض میں میکھانے پر رحمت برستی ہے
یہ ہے میکدا یا اندر
سر عرش جھومتی ہے وہ شراب آج ساقی تیرے گھر پر اسرہی ہے
کئی بار ڈوبے کئی بار ابرے
کئی بار
طوفاں میں چکر لگائے
کئی بار ڈوبے کئی بار ابرے
کئی بار طوفاں میں چکر لگائے
تمہارے تخیل میں ایسا ڈوب ہویا
بہت کوششیں کی ابرنے نہ پائے
کئی بار طوفاں سے ٹکرائی کشتی
کئی بار ٹکرا کے ساحل پہ آئے
تلاشِ طلب میں وہ لذت ملی ہے
تو آ کر رہا ہوں کہ منزل نہ آئے
یہ کس کی نگاہوں نے ساغر پلائے خودی پر میری بے خودی بن کے چھائے
خبردار عیدی مقامِ عدد ہے
کہیں
بادنوشی پر دھبا نہ آئے یہ ہے منکفہ
کچھ اس عدا سے
کرشمیں دکھائے جاتے ہیں
کچھ اس عدا سے
کرشمیں
دکھائے جاتے ہیں
عداس شناس بھی دھوکے میں آئے جاتے ہیں
کچھ اس عدا سے
کرشمیں دکھائے جاتے ہیں
عداس شناس بھی
دھوکے میں آئے جاتے ہیں
غم اٹھائے جاتے ہیں یہ میں کدا ہے تیرا
مندرسہ نہیں وائز یہاں شراب سے انسا بنائے جاتے ہیں
یہ ہے منکفہ کچھ اس عدا سے کرشمیں دکھائے جاتے ہیں
میاں پہلے تو شیخ نے ذرا
دیکھا ادھر ادھر
پھر سر جھکا کے داخل میں خانہ ہو گیا
یہ ہے منکفہ یا عادل دکھائے
کچھ سوچ کے شماں پہ
پروانا جلا ہوگا
شاید اس جلے میں
جینے کا مزا ہوگا
اور جس وقت یہ میں تو نے بوتل میں بھری ہوگی
ساقی تیرا مستی سے کیا حال ہوا ہوگا
میں خانے سے مسجد تک پائے گئے نقشے پا یا شیخ گیا ہوگا یا رنگ گیا ہوگا
یہ ہے منکفہ یا عادل دکھائے
ساقی کی ہر نگاہ پہ بل کھا کے بھی گیا
موجوں سے کھیلتا ہوا لہرا کے بھی گیا
اور پیتا بغیر اذن یہ کب تھی میری مجال
در پردہ چشم یار کی شیپا کے پی گیا
اے رحمت تمام
میری ہر ختم آف
میں انتہائے شوق میں گھبرا کے پی گیا
میت توبہ کو توڑ تار کے گھبرا کے پی گیا
یہ سب سمجھانے والے
مجھے سمجھا کے رہ گئے
لیکن میں ایک ایک کو سمجھا کے پی گیا
شیشا
بھی بہت وصف و ہنر رکھتا ہے
اسرار نیفتہ کی خبر رکھتا ہے
رنگتوں میں بھی ملتے ہیں
ہے میں کب ایک خاص مقامات میں شمار جو رند بھی ملا وہ ہمیں پارشا ملا
کھلا نہ ہوتا اگر میں کب ایک دروازہ
کھلا نہ ہوتا اگر میں کب ایک دروازہ تو روشنی کے لیے ہم
کدھر گئے ہوتے یہ ہے مہدد آلہ آلہ
یہ غلط ہے
شراب کی تاریف یہ غلط ہے
شراب کی تاریف اس کا ذہنوں پہ راج ہوتا ہے
یہ غلط ہے شراب کی تاریف
اس کا ذہنوں پہ راج ہوتا ہے
صرف حدد شراب دیتی ہے
ارے باقی اپنا مزاج ہوتا ہے
یہ ہے مہدد آلہ آلہ
دیتی ہے یہ غلط ہے
شراب کی تاریف اس کا ذہنوں پہ راج ہوتا ہے یہ غلط ہے
میا بول میتے نظر نشیلی ہے
میں نے دو میکڑوں سے پی لی ہے
میں
نے
تھوڑی سی
پیش کی تھی مگر شیخ نے بے حساب پی لی ہے
یہ ہے مہدد آلہ آلہ یہ ہے مہدد آلہ آلہ یہ ہے مہدد آلہ یہ ہے
مہدد آلہ یہ ہے مہدد آلہ یہ ہے مہدد آلہ یہ ہے مہدد آلہ یہ ہے مہدد
آلہ یہ ہے مہدد آلہ یہ ہے مہدد آلہ یہ ہے مہدد آلہ یہ ہے مہدد
آلہ یہ ہے مہدد آلہ یہ ہے مہدد آلہ یہ ہے مہدد آلہ یہ ہے مہدد
آلہ یہ ہے مہدد آلہ یہ ہے مہدد آلہ یہ ہے مہدد آلہ یہ ہے مہدد
آلہ یہ ہے مہدد آلہ یہ ہے مہدد آلہ یہ ہے مہدد آلہ یہ ہے مہدد آل
اور پلائے جب کوئی ماشوک اپنے ہاتھوں سے شراب
پھر نہیں رہتی حرام پی لیجے یہ ہے مہدد
ہم
متقیے شہر خرابات رات بھر تسبیح سلفے سیم تنہ رولتے رہے یہ ہے مہدد
سلفے سیم تنہ رولتے رہے یہ ہے مہدد
اگر چپند نوازی کی تجھ میں بو ہو جا
قسم خدا کی خدایی میں تو ہی تو ہو جا
اگر بغیر تیرے میں کشی کروں شاقی
شراب جام میں آتے ہی بسلہ ہو جا
اور وضوح شراب سے کر کے
شراب خانے میں نماز جب پڑھوں شاقی امام تو ہو جا
یہاں سب دستاری
امام ہے یہاں سب کسا کی امام ہے
ارے بیروئے مدعین آدھا
جتانی سر مستارا یہاں پارشاہی امام ہے
یہاں پارشاہی امام ہے یہاں پارشاہی امام ہے
پیر مغا کی دکان پر
کم ظرف کو شراب پلانا حرام ہے
اسے میں کدے سے نکال دو
شراب کا
کوئی اپنا سری ہی رنگ نہیں
شراب کا کوئی اپنا سری ہی رنگ نہیں
شراب
تجزیہ
احتصاب کرتی ہے
شراب کا کوئی اپنا سری ہی رنگ نہیں
شراب تجزیہ
احتصاب کرتی ہے
یہاں اہلِ دل ہیں
پڑھاتی ہے
عبرو ان کی جو بے شغور ہیں ان کو خراب کرتی ہے
یہاں کم نصر کا تنگ نہیں
ارے پتی پتی گلاب ہو جاتی
ارے ورنہ شبنم شراب ہو جاتی
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật