یاد ہے نہ وہ رات چاندنی تھی
ساتھ ساتھ ساتھ ہم دونوں بھیگتے رہے
زندگی کے گیت گاتے رہے
یاد ہے نہ وہ باتیں چھوٹی چھوٹی سی راتیں
بین کہے ہی سب کچھ کہ گیا
سپنوں میں ہم کھو گئے
یاد ہے نہ تجھ کو پل وہ سوہانیں
یاد ہے نہ
تجھ کو ساتھ ہمارا پورانے
رات بھر وہ ادھر پن پیچھا کرتی خاموشیاں
یاد ہے نہ
دوستی کی قسم ساتھ رہیں گے
ہم سفر
یاد ہے نہ
تیرے آنسوں
چھپ سے روتے تھے
جو سکون
ہاتھ تیرا
تھن لیا تھا
خوشیوں میں بات
لیا تھا
سپنے جو دیکھے تھے
یاد ہے
اب بھی مجھے
بھول نہ جانا کبھی سنم
یاری ہماری
یاد رکھنا