تجھے حمد نے فدا رائے
تم ہی حقیقے برائے
تم ہی حقیقے برائے
تم ہی خاصی بے پتایا تم ہی شاہ فعیق پتایا
تم ہی دعا فعیق بنایا
کوئی تم سا کون آیا
کوئی تم سا کون آیا
قدرت سے
آدم علیہ السلام کو بغیر ماں باپ کے بیدا کیا
وَنَفَقْتَفْفِيهِ
بغیر ماں باپ اپنی روح پھینکی ہے اپنی طرف سے روح ہونگی
اس سارے سلام کو بغیر ماں باپ کے بیدا کیا
حواء بیوی حواء ام البشر
ایک مرد آدم علیہ السلام کی پسلی سے بیدا کیا
ایک ہم بھی تو ہیں ماں باپ اسینا
اللہ تعالیٰ کسی کا محتاج نہیں ہے
سمد ہے پوری مخلوق اس کی محتاج ہے وہ کسی کا محتاج نہیں ہے
تو آرہ آرہ کہتے ہیں کوئی تم سا کون آیا
وہ کواری فاق مریم
وہ کواری فاق مریم
وَنَفَقْتَفْفِيهِ کا دَم
ہے عجب نشانِ اعظم
مگر مگر آمِنَا کا چھایا
وہی سب سے افضل آیا
بولو وہی سب سے افضل آیا
ہے رسالہ آپ کے دعوے کی کوئی تدلیل بھی ہے کے نہیں
دلیل مانگتے ہو سنو
جس نے پھونکا
اسی سے پوچھتے ہیں
جبیل نے پھونکا
جبیل کی پھونک سے عیسیٰ علیہ السلام آئے ہیں
محمد رسول اللہ صلى الله عليه وسلم
تو جس نے پھونکا اسی سے پوچھتے ہیں
تو امام کے جب پوچھا گیا تو یہی بولے صدرا والے
چمن ہے جہاں کے ٹھالے
سبھی من چھانڈا لے
اور جب نماز سے خالق ہو جاؤ تو دعا میں محنت کرو
فئیدہ
فربطہ منصف یہ ملا غیر تجھ کو منصف ہے
جو گدا بنا چکے اول تو گدا بنا چکے
اللہ کے فرمانے سے اللہ کے کہنے سے مابوط اسی فرماو
یا عبادی اے میرے بندو
تو حضور نے تو بندہ کر لیا
حضور نے ہمیں اپنا بندہ کر لیا
اب اللہ کہتا ہے اللہ تعالیٰ کی شان دیکھیں اللہ فرماتا ہے
فئیدہ فربطہ
منصف یہ ملا غیر تجھ کو منصف ہے
جو گدا بنا چکے اب
اٹھو وقت بخش شاید کرو قسمت اطاراں
پچاس ہزار سال کا دن ہوگا نفسی نفسی کا عالم ہوگا کوئی کسی کا نہیں
انبیاء تو فرمائیں گے ادھبو ولا بھائری نفسی نفسی
سب یہی کہیں گے بات بنے گی کان
ہر نبی کہے گا ادھبو ولا بھائری نفسی نفسی
جب میرے آقا کی بارگاہ میں جب جائیں گے تو آپ کہیں گے
انا صاحبکم انا لہا میں ہوں ہی اسی لئے
سباقہ عراضت کہتے جس کو کوئی نہ پھلوا سکتا
میرا امام
کہتا ہے جس کو کوئی نہ پھلوا سکتا
وہ زنجیر ہلاتے یہ ہیں بات کون کرے گا میرے اور آپ کی آقا
اور میرے
آقا سجدے میں ہوں گے اللہ اکبر وعلی الٰہی فرغم اپنے رب ہی کی
طرف رغبت کرو میرے آقا سجدے میں ہوں گے اللہ فرمایے گا محمد صرف
ارفع رکھ سکا یا محمد
اپنے سر کو اٹھاؤ سوال کرو برا ہو گا
شفاعت کرو
قبول ہو گی سب ہی نے چھکرا دیا ادھر جاؤ ادھر جاؤ ادھر جاؤ
وعلی الٰہی فرغم کرو عرض سب کے مطلب
یہ پیارے تمی کو تکتے ہیں سب
کہ تمی کو تکتے ہیں سب
کرو ان پہ اپنا سایا
بنو شاہ پہ خطایا
بنو شاہ پہ خطایا
اے پدا کے بندوں کوئی میرے دل کو ڈھونڈو
اولیاء اللہ کی اندر کچھ منصب ہوتے ہیں جس کو ہم نام دیتے ہیں غوث
کتب عبدالقلندر وطد فرد یہ فرد ہے نا فرد
یہ غوث سے نیچے ہو
تو فرد کو فرد کیوں کہتے ہیں
فرد کا مطلب ہوتا اکیلا
جو فرد ہونا جسے
غوث پر سید الافراد ہیں
سبحان اللہ
کون ہیں
سید الافراد
جو فرد ہوتا ہے نا وہ ڈیریک حضور کے ماتحق ہوتا ہے
وہی سہ کامی ہے
لیکن فرد بھی غوث اعظم کی پھرو ہی جاتا ہے
سبحان اللہ
غوث اعظم
غوث کی بات نہیں
غوث اعظم کی بات کرنا ہے
فرد وہ ہوتا ہے جو بڑے بڑوں کی نظروں سے چھوچا جاتا ہے
یہ میں آپ کو سیاس کرنا چاہتا ہوں
فرد وہ کہ بڑے بڑوں کی نظروں سے چھوچا جاتا ہے
عالعادت کیا تھے؟ کیا منصب تھا؟
عالعادت کہتے ہیں
اے خدا کے بندوں کوئی میرے دل کو ڈھونڈو
میرے پاس تھا ابھی تو
ابھی کیا ہوا
خدا آیا نہ کوئی گیا نہ آیا
کوئی آیا بھی نہیں کوئی گیا بھی نہیں تھا بھی ادھر
ابھی تھا ابھی کہاں گیا
جاؤ درہاں ڈھونڈ کے دعاو
دعاو کوشش تو کرو اب کوشش کی
اور دل ڈھونڈنے کی
یہاں وہاں ادھر ادھر
رضا کا دل ہے کہ آج ملی نہیں رہا
پتہ نہیں کتنی سوس سے لگائی ہوگی
تب جا کے ہنٹ ملی ہوگی
اور پھر جب وہاں پہنچے نا تو پہنچ کر آ کر کہتے ہیں اے رضا
بڑی مشکل سے بگاہ چلا
در رضا کے مقابل وہ ہمیں نظر تو آیا
یہ نہ بوچھ کیسا سعادہ