وہ شہر محبت
جہاں مصطفیٰؑ ہے
وہی گھر بنانے
کو جی چاہتا ہے
وہ شہر محبت
جہاں مصطفیٰؑ ہے
وہی گھر بنانے کو جی چاہتا ہے
وہ سونے سے کنکر
وہ چوندی سی ماٹی
نظر میں بسانے کو جی چاہتا ہے
شہر
محبت
جہاں
مصطفیٰؑ ہے
وہی گھر بنانے کو جی چاہتا ہے
تو پوچھا نبی نے کہ کچھ گھر بھی چھوڑا
تو صدیق
اکبر
کے ہوتوں پہ آیا
وہاں مال و دولت کی کیا ہے حقیقت
جہاں جان لٹانے
کو جی چاہتا ہے
وہ شہر
محبت
جہاں
مصطفیٰؑ ہے
وہی گھر بنانے کو جی چاہتا ہے
ستاروں سے یہ چاند کہتا ہے ہر دم
تمہیں کیا بتاؤں وہ ٹکڑوں کا علم
ستاروں سے یہ
چاند کہتا ہے ہر دم
تمہیں کیا بتاؤں وہ ٹکڑوں کا علم
اشارے میں
آتھا
اتنا مزا تھا
کہ پھر ٹوٹ جانے
کو جی چاہتا ہے
وہ شہر
محبت
جہاں مصطفیٰؑ ہے
وہی گھر بنانے کو جی چاہتا ہے
وہ ننہ سا سغر
اے بابا میں پانی کا پیاسا نہیں ہوں
میرا سر کٹانے
کو جی چاہتا ہے
محبت
جہاں
مصطفیٰؑ ہے وہی گھر بنانے کو جی چاہتا ہے
سین ابن حیدر کا تھا ایک نعرہ
مجھے
اپنے
نانا کا ہے دین پیارا
اندھیروں کی دنیا
میں خون اپنا دے کر
دیا
ایک جلانے کو جی چاہتا ہے
وہ شہر محبت
جہاں
مصطفیٰؑ ہے وہی گھر بنانے کو جی چاہتا ہے
چونے سے کنکر وہ چاندی سی ماٹی
نظر میں بسانے کو جی چاہتا ہے
شہر محبت
جہاں
مصطفیٰؑ ہے وہی گھر
بنانے کو جی چاہتا ہے