شام غم تو کاٹ لی سہر ہوئی چلا گیا
سیتم کا شنا تھا وہ سبی کے دل دکھا گیا
شام غم تو کاٹ لی سہر ہوئی چلا گیا
سیتم کا شنا تھا وہ سبی کے دل دکھا گیا
شام غم تو کاٹ لی سہر ہوئی چلا گیا
ہوائے ظلم سوچتی ہے کس بہور میں آ گئی
وہ اک دیا بوجاتوں سے کڑو دیے جلا گیا
سیتم کا شنا تھا وہ سبی کے دل دکھا گیا
شام غم تو کاٹ لی سہر ہوئی چلا گیا
سکوت میں بھی اس کے ایک ادائے دل نواز تھی
وہ یارکم سخن کئی ہکایتیں سنا گیا
سیتم کا شنا تھا وہ سبی کے دل دکھا گیا
شام غم تو کاٹ لی سہر ہوئی چلا گیا
کبھی کبھی تو یوں ہوا ہے اس ریاض دہر میں
کہ ایک پھول گل ستا کی آبرو بچا گیا
سیتم کا شنا تھا وہ سبی کے دل دکھا گیا
شام غم تو کاٹ لی سہر ہوئی چلا گیا
شریک بز میں دل بھی ہے چراغ بھی پھول بھی
مگر جو جان انجمن تھا وہ کہاں چلا گیا
سیتم کا شنا تھا وہ سبی کے دل دکھا گیا
شام غم تو کاٹ لی سہر ہوئی چلا گیا
اٹھو سیتم زدو چلے یہ دکھ کڑا سہی مگر
وہ خوش نصیب ہے یہ زخم جس کو راس آ گیا
سیتم کا شنا تھا وہ سبی کے دل دکھا گیا
شام غم تو کاٹ لی سہر ہوئی چلا گیا