بدلتی فضائوں کی چل رہی ہوا ہے
تھنڈی ہوایں میرے دل کو جمائے ہیں
بارش کی بوندوں میں دکھتا بیتا کل مجھے
جو ہوں میں آج کیسے وہ بنا بتائے ہیں
ہاتھوں میں ہاتھ لے چل میرے ساتھ میں
چاند اور تارے بھی دیکھیں گے رات میں
میں اور تو چلتے جا پیدل زمین پر روشن
یہ دیئے جو جلتے ہیں راہوں میں
باہوں میں شہر یا گاؤں میں
کافر تو اور میں دنیا کی نگاہوں میں
تو میری باہوں میں تیری نگاہوں میں
لڑتے چلے سب سے آئے جو راہوں میں
سالوں کے سال بیٹھ گئے آج
پھر بھی نہ گئی میری یادوں سے حال بے حال
باہب تھے ساز ڈال بے ڈال تھے بین تیرے ساتھ
کے کل کی ہو بات جیسے کل ہی وہ رات تھی
آندھی توفانوں میں کھڑی تو ساتھ تھی ورہا کی رات
پھر ڈھلی سوویرے میں بدلی اس دن سے ساری کائنات تھی