دونی بندے کرتے بومبے بینگ
اونے لونڈے کینٹ کالی گھاٹی
ساتھ میاوی ہاوی پمپٹ مین
ہوں شرابت میں شرابے باپ ہوں جیتا کھاتے
میں نہ ٹریکے ٹرافک جیم آیا
نگری سے لے کے ہمالے
بگ بگل میں چلتے اصل ہیں میں وہی موسم
بدلتے ساتھی دیکھیں جو سپنے دیکھیں
وہ سب کی نظر سے
آہ فالکو نہ اکڑتے
کم اکل کے سبق دے چپت سے
نہ مطلب مذہب سے پر سوچ میں کھوڑ دو پلٹے
یہ تارکول فلو سڑک سے
ہارڈ کوپرو کڑک ہے لونڈے چھاپ چھوڑ
بٹکتے ہاتھ آئے جو نہ پکڑ میں
کیوں آزاد سوچ بھگت سنگھ
قانون سب سمجھتے فلفندوں پہ نہ لڑکتے
ابت ابت سوے دیو لوگ کا میں سدس ہے
فیک لوگ کو میں سمجھتے کروں
کیے او انہیں عوش ہے بستی کو ہے
نمستے انڈسٹری کو نہ فکم دے
فائر داگوں حلق میں مجھے صبر نہیں دے
فائر بھائے مجھے کور سے رگڑ دے
کیا اپن تو روندے لوکل لونڈے
بجن اکرون دے سیلے کے بومبے چاک سے چول پے
ہپاپ محول میں شاک سے فریز
آن ایر ٹریک پہ ڈاکے فریش چٹالے پہنچ کے
مایا ساتھ میں لوکن والے شارڈ دے
فرد نہ ہوتے کھات میں چھوڑ دے
بومبے جو تیرا دوڑ
ٹیم ایولیوشن
کارڈ باک
لیس ریپ ڈی شیٹ آف رائنس
یا
ابیمانم
پرثنی دکیت پٹنم
انڈے یور لکشم رکش کیا نا پرپجم
مومبے سٹی
ادھے انڈی سوراجم
ایوڈے نلے کارتھل کارنگا نا ترسم
ادھے نمڑے ساہو دریم
انڈے ولیہ کورڈمم
پندوگلڈے پریمم
تنوں میں کی اب سندوشم
اوڑے مسلم پولے
نمڑ کوڑی کائکی مکشنم
ساڈی چالم بنلے
اپو نمڑے ہیلم یوجنم
ایوڈے آئی انڈے جیویدتھ
یارمم
ایوڈوں گلل
وڈجگیان
انڈے ولیہ آگرہم
پریلیا کشنگل
انڈے ونیمائی
چندنگل
کوٹے کارڈ سیہن
تنو
میں کی اب ساہرسم
اپو
ایہا انڈے جیویدتھل
پیڈی انڈے
بندو گوڑے
ایوڈے ونڈے
تکیت شیڑی ریجچ
کابنگل
انڈے کے منسل آئی
اپو انڈے جیویدتھ
میں شیریستانت لنے
بی
پورا پیشا پشم دشا
اتر دشا تک شڑ
انڈے بندو ونڈے
نیتے کھڑے
کارڈی کارڈ ممبئی سٹی
انڈاڈا
کارڈی کھاڈی سے
میں آیاں نگری
یے
اصل فیل ہے
پوم
ممبئی سے سیدھا تہرہ دون
چنچلوا دو سلسلہ شبدوں کا
تو تکان لگا کے دھیان سے سن
اس کھیل میں کتنے پٹیل آکے
جلدی یہ جیسے ہوا کے جھوکے
کوئی دیتا نہیں سامنے سے
یہاں بھی خود کے لئے بنانے پڑتے موقع
میں فلم میں آنا کبھی تو بھی شائع رونکے
میں آج بھی گھوس کے گردی میں
مچاتا پول ٹو فائر
کوکے
لالاری ڈاری
ساڈیرڈی نائٹ کو پارٹی
لیکن پارٹی میں نے یہاں پی وسکی بوڑکا
کیا گلی کھلی
سمجھا نہیں تو چلے پکڑے کے کالی پلی
جو دورتی بمبائی کے سڑکوں پہ گرے
کہ میٹر ڈاؤں چاہیے بیٹر ساؤنڈ سنو انڈر گراؤں
ابھی ملے یار ملے پیار
تو کرتے انتی خوف کا
اتار کے اپنی زندگی پنوں پہ لے گی
ڈالا میں نے گرن تھے باپ کا
مجھے