رمضان کے مہینے کا پردرد
ہے بیان
روزہ پشائی کی ہے سنو فیض داستان
رمضان کے مہینے کا پردرد ہے بیان
روزہ پشائی کی ہے سنو فیض داستان
بچہ تھا گیارہ سال کا نننی سی جان تھا
بیارا تھا والدین کا وہ گھر کی شان تھا
پڑھتا تھا وہ مدرسے میں اکبال نام تھا
مل کر سبی سے رہتا تھا کھرتا سلام تھا
سیرت بڑی تھی نیک بڑا دین دار تھا
وہ اپنے والدین کا خدمت گزار تھا
ماں باپ حسرتوں سے بہت تھے نہارتے
گڈو وہ کہہ کے پیار سے اس کو پکارتے
وہ من لگا کے خوب ہی کرتا پڑھائی تھا
یہ واقعہ ہے اس کی ہی روزہ پشائی کا اکبار کی ہے بات جو رمضان آ گیا
رحمت کا عبر دیکھئے ہر سمت چھا گیا
سب چاند دیکھنے کے لیے چھت پہ چڑھ گئے
شیطانی کام بند ہوئے تالے پڑھ گئے
رمضان کا جو چاند وہاں آ گیا نظر
ہر گھر میں خوشیاں چھا گئی محکیتی ہر دگر
اقبال بولا ماں سے کہ روزہ رکھوں گا ماں
میں بھی خدا کی اپنے عبادت کروں گا ماں
مولانا نے مدرسے میں بچوں سے ہے کہا
رمضان کے مہینے کا عالی مرتبہ
رکھتا ہے جو بھی روزہ وہ پاتا ثواب ہے
اس پہ کبھی نہ آتا خدا کا عذاب ہے
بیماریاں بھی اس کو ستاتی نہیں کبھی
غم ہوتے اس کے دور ہیں
پاتا ہے وہ خوشی
سہری کا وقت ہو تو اٹھانا مجھے امی
ہاتھوں سے اپنے سہری کھلانا مجھے امی
اقبال کی باتیں سنی ماں کو ہوئی خوشی
شوہر کے پاس آئی وہ اس نے یہ بات کی
اقبال کی یہ ضد ہے کہ روزہ رکھوں گا کل
اس کی خوشی اسی میں ہے اس پر وہ ہے اٹل
اللہ کے کرم سے مبارک ہے یہ گھری
پہلا ہے روزہ بیٹے کا بے حد ہوں میں خوشی
میں چاہتی ہوں کل بڑی خوشیاں مناؤں گی
افطار روزہ داروں کا گھر پہ کراؤں گی
مدت کے بعد دل نے مسئلت یہ پائی ہے
کل ہوگی میرے لال کی روزہ کشائی ہے
جو دوست ہیں اقبال کے ان کو بلاؤں گی
پکوان کئی قسم کے تل میں بناوں گی
شوہر نے کہا بی بی سے موقع عظیم ہے
رکھے گا لاج اپنی وہ مولا کریم ہے
روزہ کشائی کا سبھی ساماں مانگائیے
یعنی اور کورمہ گھر میں بنائیے
گرمہ گرم پکوڑی بھی اس وقت بنانا
بازار میں جو بکتے ہیں پھل سارے مانگانا
میں چاہتا ہوں باقی نہ کوئی کمی رہے
ایسا ہو انتظام نہیں کوئی کچھ کہے
جس چیز کی ضرورت ساری مانگائیے
روزہ کشائی بیٹے کی دل سے کرائیے
سہری کا وقت جب ہوا تو سب ہی اٹھ گئے جو
گھر میں بنے کھانے تھے وہ سب نے کھا لئے
پھر سب نے وقت پجر نمازیں تھی کی عدا
روزہ رکھا خوشی سے نہ تھا کوئی غم زدا
اکبال بھی مگن تھا بہت دوستوں کے سنگ اس پہ چڑا ہوا تھا عبادت کا آج رنگ
بچوں کے سر پہ ٹوپی تھی سب تھے خوشی خوشی
کتنے بجے ہیں پوچھتے سب ہی گھڑی گھڑی
سورج کی تمازت تھی بدن سارا جل رہا
گرمی تھی بہت چین کہیں پر نہ مل رہا
بے چین آتی سب کو سکون کی تلاش تھی
ہوتوں پہ پپڑی جم گئی شدت کی پیاس تھی
اتنے میں ہی آزان زوہر ہو گئی وہاں
آیا تھا مسجدوں میں نظر پیارا سا سما
سب نے پڑی نماز تھی مانگی تھی اب دعا
سب کی ہی زندگی کو سلامت رکھے خدا
اکبال کی ماں کھانا بنانے میں لگ گئی
دعوت تھی بستی والوں کی بے حد ہی تھی خوشی
سب انتظام کر لیے وہ وقت تھا اثر اکبال کی ماں نے تب ہی پائی تھی یہ خبر
اکبال کو تمہارے ہے چکر سا آ گیا بے حوش ہو کے دیکھو گلی میں وہ گر پڑا
جو پچھے اس کے ساتھ ہیں وہ کر رہے وفا
اللہ سے اس کے واسطے سب کر رہے دعا
اکبال کی ماں دوڑتی آئی گلی میں تھی
حالت جو دیکھی لال کی ہچکی سی بند گئی
تھنڈا بدن پڑا تھا رکی اس کی دھڑکنے
ماروئی چیخ مار کے ڈوبی تھی رنج میں
گودی میں لے کے لال کو رونے لگی تھی
وہ شکوا خدا سے اس طرح کرنے لگی تھی وہ
یارب میرا قصور کیا جو یہ سزا ملی
بسنے سے پہلے ہی میری دنیا ہے لٹ گئی
روزہ رکھا تھا لال نے میرے خوشی خوشی
اس کا یہ ہوگا حال مجھے کچھ خبر نہ کی
ہوتی خبر تو دیتی بہانے نئے بنا
روزہ نہ رکھنے دیتی اسے کرتی میں منا
کیسے اپنے دل کو تسلی دلاؤں گی
روزہ کو شائلال کی کیسے کراؤں گی
ہوگا نہ میرا لال تو کیسے جیوں گی میں
اپنے جگر کا ٹکڑا کسے اب کہوں گی میں
اقبال
میرا یا خدا میری ہے زندگی
جھولی میں میری ڈال دے اللہ تُو خوشی
رمضان کا مہینہ ہے کر دے کرم خدا
مجھ سے نہ میرے لال کو یارب تُو کر جدا
روتی بلکتی ماں اسے لائی اٹھا کے تھی
فریادی زبان پہ اس کی خدا سے تھی
مغرب کا وقت جو ہوا مہمان آگئے
بچہ مرا جو دیکھا تو سب ہی دکھی ہوئے
تب ہی وہاں فقیر نے آ کر کے دی صدا
کیسے سب ہی ہیں رنج میں آخر ہوا ہے کیا
قصہ سنا فقیر نے تو وہ ہوا
دکھی اللہ سے رو رو کے دعا اس نے یہی کی
رمضان کے صدقے میں کرشما دکھا خدا
فریاد سن لے بچے کو کر زندگی عطا
روزہ رکھا ہے اس نے خدا تیرے واستے
صدقے نبی کے کھول دے رحمت کے راستے
پہلا ہے روزہ استہ اور روزہ کشائی ہے
محفل خوشی سے نام پہ تیرے سجائی ہے
رب کے کرم سے ہو گئی مقبول تھی دعا
ہلچل ہوئی بدن میں تھی بچہ وہ جی اٹھا
بچے کو زندہ دیکھ ماں اس سے لپٹ گئی
آئی تھی سر پہ جو بھی مسئیبت وہ ٹل گئی
افطار سب نے فیض کیا
اب خوشی خوشی
رب کے کرم سے روزہ کشائی تھی ایوں ہوئی
رب کے کرم سے روزہ کشائی تھی ایوں ہوئی
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật