ĐĂNG NHẬP BẰNG MÃ QR Sử dụng ứng dụng NCT để quét mã QR Hướng dẫn quét mã
HOẶC Đăng nhập bằng mật khẩu
Vui lòng chọn “Xác nhận” trên ứng dụng NCT của bạn để hoàn thành việc đăng nhập
  • 1. Mở ứng dụng NCT
  • 2. Đăng nhập tài khoản NCT
  • 3. Chọn biểu tượng mã QR ở phía trên góc phải
  • 4. Tiến hành quét mã QR
Tiếp tục đăng nhập bằng mã QR
*Bạn đang ở web phiên bản desktop. Quay lại phiên bản dành cho mobilex

Waqia Hazrat Sualeh Aur Unki Uthni

-

Tasneem Arif

Tự động chuyển bài
Vui lòng đăng nhập trước khi thêm vào playlist!
Thêm bài hát vào playlist thành công

Thêm bài hát này vào danh sách Playlist

Bài hát waqia hazrat sualeh aur unki uthni do ca sĩ Tasneem Arif thuộc thể loại The Loai Khac. Tìm loi bai hat waqia hazrat sualeh aur unki uthni - Tasneem Arif ngay trên Nhaccuatui. Nghe bài hát Waqia Hazrat Sualeh Aur Unki Uthni chất lượng cao 320 kbps lossless miễn phí.
Ca khúc Waqia Hazrat Sualeh Aur Unki Uthni do ca sĩ Tasneem Arif thể hiện, thuộc thể loại Thể Loại Khác. Các bạn có thể nghe, download (tải nhạc) bài hát waqia hazrat sualeh aur unki uthni mp3, playlist/album, MV/Video waqia hazrat sualeh aur unki uthni miễn phí tại NhacCuaTui.com.

Lời bài hát: Waqia Hazrat Sualeh Aur Unki Uthni

Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650

معزز سامین حضرات
میں حاجی تصمیم عارف
واقعہ حضرت صوالے علیہ السلام اور ان کی اونٹنی کا لے کر حاضر آیا ہوں
یہ کلام لکھا ہے جناکاری انوال عالم ادھے پوری بجنور نے
میوزک سے سوارا ہے جناب بھرت کمار پریہار جی نے
یہ ریکارڈنگ اس کلیانی اسٹوڈیو دریا
گنج نئی دلی جناب کپل گاندی جی کی ہے
اور یہ پیشکش ہے محبت ریکارڈس سمیر اباسی اور سمیر خان کی
سامین اللہ کے ایک اور نبی حضرت صوالے علیہ السلام کا بہت دلتست واقعہ
اور ان کی اونٹنی کا یہ واقعہ آج پیش کر رہا ہوں
اس واقعہ کو آپ توجہ کے ساتھ سمات پرمائیں گے
تو انشاءاللہ اس کے اندر جو تفصیل ہے اس واقعے کی
وہ پوری آپ کو پتا چلے گی
آئیے میں واقعہ سنا رہا ہوں باقی آپ سنتے جائیے
اور اس واقعے کا لجھ اٹھاتے جائیے
جنگلیویسی ایمانینی
سنو یہ داستہ صوالے نبی اور اونٹنی کی ہے
کلام اللہ کے پاروں میں بھی انوار لکھی ہے
سنو یہ داستہ صوالے نبی اور اونٹنی کی ہے
روا تھا حود پیغمبر کا جس دن گوھر دنیا میں
جو تھا ایمان والا تھا بہت مسرور دنیا میں
انہی کے طور میں شدہ بن جنت بنائی تھی
مگر جانے نہ پایا خلق میں اور موت آئی تھی
بخیر او آفیت گزرا جو دور حود پیغمبر
تو پھر گھٹتا گیا دنیا میں زور
حود پیغمبر
بنی قوم شموع اک دم بکوں کو پوجنے والی
لگی پوجا پرستش میں نہیں تھی سوچنے والی
خدا نے حضرت صوالے کو پھر اس قوم پر بھیجا
ہدایت کے لیے اس قوم کی رب نے ادھر بھیجا
کرو تم بندگی اللہ کی صوالے نے فرمایا
نہیں صاحب تمہارا ماں سواللہ کے فرمایا
وہی مابود پر حق ہے شریک اس کا نہیں کوئی
نرالی شان والا ہے
وہ اس جیسا نہیں کوئی
اس قوم کو پوجنا تم چھوڑ گو اس میں بھلائی ہے
عبادت ہے اسی کو جس نے یہ دنیا بنائی ہے
کہا یہ منکروں نے گر پیغمبر ھو
دلیلیں دو
نبی ہم مان لے تسکین ھو دل ھو دلیلیں دو
تو بولے حضرت صوالے کے قوم حود کو دیکھو
سبب اس بت پرستی کے فلا رب نے کیا ان کو
میں حضرت حود کے پیچھے خلیفہ ہوں یہ تم مانو
کہا یہ منکروں نے موجزہ کچھ ہم کو دکھلا دو
جو تم چاہو کہا سوالے نے مو کھولو دکھاؤں گا
میں اللہ کی عطا سے جو بھی پوچھو گے بتاؤں گا
سبھی کہنے لگے ہے عارض ہوں اتنی پیغمبر سے
نکل آئے ابھی اتنی اس موٹ پتھر سے
جنے بچہ ابھی اور دودھ دے ایمان لائیں گے
نبی ہیں آپ اللہ فاق کے ہم مان جائیں گے
تبھی جبریل آئے اور کہا اقرار لو ان سے
نہ ماریں اوٹنی کو بے اجازت یہ کہو ان سے
سوائے
دودھ کے کچھ بھی حلال ان پر نہیں سکا
بتا تو پال بھی بی کا نہ ہو جائے کہیں اس کا
لیا اقرار ان سے حضرت سوال پیغمبر نے
لگائی لو اشارہ دے دیا یہ رب اکبر نے
کہا مولا نے دروازہ کھلا ہے تم پہ رحمت کا
دعا مانگو تماشا دیکھ لو پھر میری قدرت کا
ہزاروں سال سے ایک
اوٹنی پتھر کے
اندر ہے
اسے ہم نے بنایا او برو
اچھی ہے بہتر ہے
دعا مانگی کہا آمین سارے مومنوں نے جب
ہلا وتھر ہوئی آواز
دیکھا منکروں نے جب
نظر رکھی سبی نے اس لیے ان کو ضرورت کی
نکل آئی تبھی ایک اوٹنی جو خوبصورت کی
زمانے میں نہ ایسی اوٹنی رب نے اتاری تھی
جو مالک حسن کی تھی اوٹنی ان سب پہ بھاری تھی
کرو تازہ کی موٹی تازی فروہ جسم تھا اس کا
تھا جو حاضر وہاں چہرا ہر ایک تک تا رہا اس کا
ہوئی بس ایک ساعت اوٹنی نے دے دیا بچا
بنا چشمہ چرا گا بھی بنی چرنی لگا بچا
قبیل ساتھ تھے سارے قبیل حس لیتے تھے
کنواں تھا ایک پانی لے کے اس سے روز پیتے تھے
نہ گھٹتا تھا کبھی پانی برابر جوش کھاتا تھا
ہوا کرتے تھے سب سہراب ہر دن ایسا چشمہ تھا
گئی پھر اوٹنی پانی وہ سارا پی لیا اس نے
نہ پینے کے لیے اس قوم کو پانی دیا اس نے
خاس والے نے دو کر دودھ تم اس کا پیا کرنا
شکم سے ری بھی ہوگی اور راحت سے رہا کرنا
پیے گی پانی جس دن اوٹنی تم دودھ دولینا
اگلے
روز پانی لینا اور زہمت نہیں دینا
اسی صورت سے ایک دن دودھ پیتے ایک دن پانی
بسر ہوتی تھی یوں ہی آ گئی ایک یہ پریشانی
جہاں جا تے تھے ان کے جانور کی سب کو حیرانی
یہ جاتی اوٹنی وہ بھاگ جا کے کھٹ کی پیشانی
کسی کے جانور کو کچھ نہ ملتا سب یہ کھا جاتی
وہ بھوکے رہتے اپنا پیٹ بھر کر روز آ جاتی
شکایت کی تو پھر سوالے نے ایک ایک دن دیا ان کو
مویشی ایک دن اور اوٹنی ایک دن کہا ان کو
سر آگاہوں میں ایک دن جانور جاتے تھے چرنے کو
اور ایک دن اوٹنی جاتی تھی اپنا پیٹ بھرنے کو
کہا سوالے نے ان سے اوٹنی ہے رب تعالیٰ کی
اسے تکلیف مت دینا یہی مرضی ہے مولا کی
اسے ایزا اگر دوگے عذاب اللہ کا آئے گا
تمہیں پھر خون کے آسو وہ رہ رہ کر رلائے گا
اس کی در سے وہ سارے اوٹنی کو پیار کرتے تھے
حفاظت کر کے اس کی جشن کا اظہار کرتے تھے
جمع کرتے تھے گھی سب اوٹنی کے دودھ مکھن سے
پھر بیچ دیتے تھے علب رہتے تھے الجھن سے
برس یوں چار سو گزرے پیمبر حضرت سوالے
کہیں بیٹھے ہوئے تھے ایک جگہ پر حضرت سوالے
تھے دس انسان بھی بیٹھے ہوئے سوالے کی خدمت میں
یہی اشراف تھے اس قوم کی پوری حقیقت میں
کہا سوالے نے لڑکا پیدا ہوگا اس مہینے میں
وہ جس کے گھر میں ہوگا مشکلیں ڈالے گا جینے میں
اسی سے قوم سب ہوگی دبا یہ بات مانو تم
ہلاک ہو جائیں یہ سب ہی حقیقت اس کو جانو تم
جو دس انسان تھے وہ حاملہ ان سب کی بیوی تھی
جنے لڑکے انہوں نے گود میں سب لے کے بیٹھی تھی
خوشی کی بدلیاں چھائیں جو دیکھا اپنے بچوں کو
خبر سن کر انہوں نے مار ڈالا اپنے بچوں کو
نہ مارا
ایک عورت نے نہ تھا کوئی پسر اس کا
رکھا قدر نام اس کا رہا باقی پسر اس کا
ہوا لڑکا بھی بالغ پر ہوا کچھ بھی نہیں اب تک
جنہوں نے مار ڈالے تھے وہ پچتا کی رہیں اب تک
پیمبر حضرت صالح کو سب جھوٹا بتاتے تھے
اسی پائس تو اب ایمان ان کے دگمگاتے تھے
قبیلے میں ہی ایک منحوس اور بدکار عورت تھی
بہت سے جانور تھے گھاس کی اس کو ضرورت کی
یہ بولی آر سے وہ اونٹنی جو چرنے جاتی ہیں
مویشی بھوکے رہتے ہیں میرے سب گھاس کھاتی ہیں
میرا بادہ ہے گر تو اونٹنی کو مار ڈالے گا
ملے گی میری قربت اور جو چاہے گا پالے گا
ملا قدار اس سے مقصد دل کہہ دیا اس نے
قبیلوں سے فرق ایک آدمی فورا لیا اس نے
جو آئی پانی پینے اونٹنی تو تیر ایک مارا
ہوئی ضخمی لگا جب تیر پھوٹی خون کی دھارا
چلائی سب نے پھر دلوار ٹانگیں
کاٹ دی اس کی
ہوئی بےحوش دو حصوں میں ٹانگیں باٹ دی اس کی
تڑپ کر مر گئی بچے نے دیکھا حال ماں گھر کا
تو وہ بھاگا دکھایا راستہ اللہ نے پتھر کا
کہاں سے اس کی مان کے لی تھی اس میں بھس گیا بچا
کیا پیچھا مگر محفوظ ان سب سے رہا بچا
شراب ان سب نے پی کر اس کو مارا تھا یہ لکھا ہے
یہ ورنہ چھو نا پاتے اونٹنی کو قول سچا ہے
خبر سوالے نے جب پائی بڑے صدمے اٹھاتے تھے
کرو تم تین دن تک ایشیے سب کو بتاتے تھے
میرا باقا ہے تم سے تین دن زندہ رہو گے تم
خدای قہر اب آئے گا دنیا سے اٹھو گے تم
کہا سب کافروں نے قہر حق کی کیا نشانی ہے
بتایا ان کو سوالے نے یہ سب اس کی کہانی ہے
تمہارا سرخ رنگ ہو جائے گا جب پہلا دن ہو گا
بدن پھر زرد ہو جائے گا جبکہ اگلا دن ہو گا
سیاہ ہو جائے گا پھر تیسرے دن یہ علامت ہے
بیانک آئے گی آواز جب سمجھو قیامت ہے
نشانی ہو گئی ظاہر سبھی للکار نے آئے
جنابِ حضرتِ سوالے کو قافر مار نے آئے
تھے گھر میں حضرتِ سوالے نبی جبریل نے آ کر
ہلا دی گھر کی دیباریں تب ہی اکعان کے اندر
کل کر باگ نکلے سب جو گھر سے آ گئے باہر
تمہاری چیخ ایک جبریل نے سب مر گئے خود سر
ملے سب خاک میں مردود نہ زندہ رہا کوئی
چھپے تھے کچھ کوئے میں مر گئے نہ بچ سکا کوئی
مرے سارے قبیلے تم میں بو چنگھار ایسی تھی
ہر ایک کافر کی ایک لمحے میں جس نے جان لے لی تھی
نہ مانا رب کا کہنا ظالموں نے یوں عذاب آیا
ہوئے فنار ظالم ان پہ مولا کا عطاب آیا
خدا کے حکم پر دنیا میں جو سر کو جھکائے گا
اسے رب حادثہ بے زندگانی سے بچائے گا
گئے پھر سال
ملک شام شہر اسکان کے اندر
وہاں کچھ دن رہے اور موت پائی آن کے اندر
خدا کے سارے نبیوں پر ہمیں ایمان لانا ہے
کبھی شیطان کے پہکائے میں ہر کس نہ آنا ہے
ہے یہ
احسان بھی انوار ہم پہ رب
اکبر کا
فیس بنتاں
اکبر ہاں
ز loudly
کا
سنایا
ویو
ایم بن

Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...