موسیقی
اور جس کو لکھا ہے ہندوستان کے مشہور شاعر جناب قیوم تاج صاحب نے اور موسیقی کو انجام دیا ہے
جناب راجو خان جی نے ریگارڈنگ کی ہے چندر گاندی ایس کلیانی سٹوڈیو دریاغنج دہلی لیجئے سناتھ فرمائیے یہ واقعہ
موسیقی
اب اپنے ساتھ میں آئے
تاج تفسیر قرآن سنیے
عدب کے ساتھ میں آئے
تاج تفسیر قرآن سنیے
کوئی تخلیق آدم کس طرح سے یہ بعیاں سنیے
عدب کے ساتھ میں آئے
تاج تفسیر قرآن سنیے
عدب کے ساتھ میں آئے
اے تاج تفسیرِ قرآن سنیے
ہوئی تخلیقِ آدم کس طرح سے یہ بیان سنیے
موسیقی
سنی سے مٹی لے کر کے ملک حاضر ہوئے جسے دم
بنا اس سے ہی اے میرے عزیزوں اتلہِ آدم
ہوئی تخلیقِ آدم
ہم دنیا والوں دستِ قدرت سے
نظارہ شانِ قدرت کا ملک کرتے تھے حیرت سے
جو ڈالا روح کو وہ ہچک چائی تھا عجب عالم
رکھا پہ شانیِ آدم میں نوے مصطفیٰ اس دم
جو پہنچی سر پہ چھیکا آپ نے اس دم زیا پائی
زبا تک پہنچی تو الحمدللہ کی صدا آئی
خدا پاک نے فرمایا اس دم یا رحم و قلعہ
مبارک باد دی مل کر فرشتوں نے انہیں والا
علومِ دنیاوں دی ان کو بخشے رب اکبر نے
سکھائے نام بھی رب الولا نے
ان کو ہر شئے کے یہ فرمایا فرشتوں سے
کہ تم سب ہی کرو سجدار یہ سنتے ہی ملائک ہو گئے
فوراً عمل پیرا ہوا شیطان منکر حکمِ رب مانا نہیں
اس نے کہا میں آتشی ہوں خاک کو سجدار کروں کیسے
کیا جنت سے باہر دیتا
دیکھی نہ فرمان کی حرکت
کیا جنت سے باہر دیکھی نہ فرمان کی حرکت
کیا جنت سے باہر دیکھی نہ فرمان کی حرکت
منی بات ہر ایک کے لیے ہی باعثِ عبرت
جو شیطان ہو گیا باہر مہربان یوں ہوا اللہ
ہوئے جنتوں میں داخل حضرتِ آدم سبحان اللہ
اکیلے چلتے پھرتے تھے نہیں ہم جن سے تھا
کوئی دیکھاں
وہ کس سے انصیت رکھتے عجب کی کیفیت ان کی
خدا پاک نے ایک بار تاری نیند فرمائی
عطا شانِ قدرت سے مبارک وہ گھڑی آئی
کہ بائی پسلی سے ہوا کو رب نے کر دیا پیدا
عطا خالد اکبر ہوئی
ایک شہ شہدہ
رکھا خالی جگہ میں گوشت اس دم رب اکبر نے
سبھی کو کر دیا حیرت زدہ نورانی منظر نے
ہوئے بیدار جس دم اے عزیزو حضرتِ آدم
نہایت خوبصورت دیکھا چہرہ روبرو اس دم
کہا تم کون ہو بولیم
وہ حضرت ہوں میں ایک عورت
ہوئی ہوں اس لیے پیدا کروں میں آپ کی خدمت
تمہارے واسطے ہی رب اکبر نے کیا پیدا
جنابِ حضرتِ آدم بھی ان پر ہو گئے شہدہ
کیا شکرِ خدا ایک روبرو تھی چاندسی صورت
کیا شکرِ خدا ایک روبرو تھی چاندسی صورت
کیا شکرِ خدا ایک روبرو تھی چاندسی صورت
کیا شکرِ خدا ایک روبرو تھی چاندسی صورت
کیا شکرِ خدا ایک روبرو تھی چاندسی صورت
کیا شکرِ خدا ایک روبرو تھی چاندسی صورت
خدا پاک نے بقشی تھی ان کو یہ حسینِ نعمت
خدا پاک نے بقشی تھی ان کو یہ حسینِ نعمت
خدا پاک نے بقشی تھی ان کو یہ حسینِ نعمت
خدا پاک نے بقشی تھی ان کو یہ حسینِ نعمت
بڑھایا ہاتھ ان کی سمتیوں
بولے ملکوں سے دم
پڑھیں پہلے درود پاک آقا حضرت آدم
درود پاک کا پڑھنا تھا لوگوں مہر کی صورت
مبارک باد دی مل کر فرشتوں نے بسد فرحت
ہوا یوں عقد دونوں کا سبحان اللہ سبحان اللہ
بڑا ہی خوبصورت دل نشی منظر
تھا وہ والا
ہوئی حاصل سہولت ہر طرح کی خلد میں ان کو
طلب جس چیز کو کرتے تھے ہو جاتی تھی حاضر وہ
ہوا یہ حکم رب پانی تیرا دشمن ہے وہ شیطان
مٹانا چاہتا ہے اصل میں تم دونوں کو شیطان
سنو اس شجر ممنوع
ہوا کہ تم نزدیک مت جانا یہی ہے حکم میرا
کہ پھلوں کو بھی نہ تم کھانا مگر موقع ملا شیطان
کو جنت میں ہوا داخل اسے لینا تھا بدلہ سامنے تھی
اس کے اب منزل لباس فاخرہ وہ زیبتن کر کے وہاں پہنچا
ان کی ساری اور عدب کے ساتھ ہی بولا
کہ اس خلد بری میں خوبصورت پیڑے ایسا ہے
کہ اس خلد بری میں خوبصورت پیڑے ایسا ہے
کہ اس خلد بری میں خوبصورت پیڑے ایسا ہے
یہ جس کے کھاتے ہی پھل تارا قسمت کا چمکتا ہے
یہ جس کے گاتے ہی پل تارا قسمت کا چمکتا ہے
اسے جو کھا لے اے آدم کبھی بھی موت نہ آئے
خدا پاک خوش ہو اور بلندی اسی کو مل جائے
قسم اللہ کی رب کی وہ سب سے پیاری نعمت ہے
خدا پاک کی اس پر بڑی ہی خاص رحمت ہے
میرے ہمراہ چل کے کھائیے اس قیمتی پھل کو
جو تم ایک ساتھ رہنا چاہتے ہو
تو
اسے کھا لو
یوں ڈالا وسی وسا اس نے وہ فرمانے خدا بھولے
یقین اس پہ وہ کر کے پیل کے نزدیک جا پہنچے
خوشی سے آدم و ہواوانے اے لوگو وہ پھل کھایا
انہیں بہکا کے اس عبلی سے نے قلبی سکو پایا
ہوا مقصد میں اپنے
کامورا اس طرح سے شیطان
خدا نے کر دیا اعلان یہ ہے دشمن انسان
لباس جنتی دونوں کے پترے پھل کو کھاتے ہی
بتاؤں کس طرح سے کہ عجب حالت ہوئی ان کی
چھپایا جنتی پتوں سے جسد پاک فوراں ہی
عجب تھی بھی
بے قراری کے یقایت یہ صدا گونجی
ہونا فرمان دونوں میری جنت سے نکل جاؤ
ہونا فرمان دونوں میری جنت سے نکل جاؤ
جو کی ہے تم نے غصد آخی سزا اب اس کی تم پاؤ
جو کی ہے تم نے غصد آخی سزا اب اس کی تم پاؤ
جو کی ہے تم نے غصد آخی سزا اب اس کی تم پاؤ
موسیقی
اے جنابِ حضرتِ آدم
جنابِ ہوا بھی اُتریں عزیز و جدہ میں اس دن
رضاِ کاتبِ تقدیر اس مقصد میں پنہاں تھی
یہاں پر نسلِ انسان کو بنانا شامِ ازداں تھی
یہی تھا مقصدِ ربُل اُلا آباد ہو دنیا
کرے ہر کوئی آنکھوں سے نظارہ شانِ قدرت کا
جہاں یہ ایک دار الانتہا رب کو بنانا تھا
ہر کو نیک و بد کا فرق خالد کو دکھانا تھا
یہاں میارِ تقویٰ بھی اُجاگر کرنا تھا رب کو
یقیناً رتبہِ محبوب بھی دکھی رہا
لانا تھا سب کو
رہے دونوں جدہ فرشِ زمین پر ایک مدت تک
تھی اس میں بھی عزیز و حکمہ پہ ربُل اُلا بے شک
ملن کی آرزو میں پھرتے تھے وہ جا بجا پہ ہم
اسی ایک جست جو میں بیکاراں تھے ہوا و آدم
مقابل پھر ہوئے مزدگاروں
تلفا نے وہ ایک دوجہ کے
ہوئی پہچانِ فضلِکِ بریہ عرفت میں پہنچے
ہوئی اُن کی ملاقات اس طرح خالق کی قدرت سے
ہوئی اُن کی ملاقات اس طرح خالق کی قدرت سے
کھلا اُک پل میں اُن کا انچائے امید
dashboard
کھلا ایک پل میں ان کا ہنچائے امید رحمت سے
کھلا ایک پل میں ان کا ہنچائے امید رحمت سے
موسیقی
یوں روئے آنسوں کا مومنوں سے لاب بہن کلا
با چشم ترپ انہوں نے پھر سے دیکھا جلوائے مولا
موسیقی
تواسل میں محمد ملک
اس طفا کے معاف فرمایا
خوشی میں جھوم پتھے کے سکون قلب جاپایا
قبول بارگاہے حق ہوئی وہ گریہ اوزاری
عجب ہی قیفیت ان کے دلوں پہ ہو گئی تاری
پرندے اور چوپائے ہوئے حاضر اطاعت میں
ہوئی ہر ایک
ایک شہ مسروف پھر ان کی زیارت میں
سروں پر ہاتھ پھیرا حضرت آدم نے شفقت سے
رہے محروم جو وحشی بنے وہ رب کی لعنت سے
یہ روز جمعہ پیارے مومنوں لمحہ حسین آیا
جناب آدم و حبا کو ایک دوجے سے ملوایا
محرمہ ہو گیا تھا اے عزیز و خالق اکبر
بفضل ہی تعالیٰ دونوں ہی رہنے لگے مل کر
ولادت ہوتی تھی دو بچوں کی خالق کی رحمت سے
جبہ ہو جاتے تھے پل میں عطائشان قدرت سے
شرف حاصل ہوا آلاد کا ان کو سبحان اللہ
شرف حاصل ہوا آلاد کا ان کو سبحان اللہ
ہر اکشہ جھوم اٹھی یہ نظارہ دیکھ کے بلا
ہر اکشہ جھوم اٹھی یہ نظارہ دیکھ کے بلا
ہر اکشہ جھوم اٹھی یہ نظارہ دیکھ کے بلا
موسیقی
بلالت ایک حمل سے ہوتی تھی دو بچوں کی لوگوں
جوا ہو جاتے تھے فضلِ الٰہی ایک دپل میں وہ
کوئی گوڑا کوئی کالا یہی ایک حکمِ قدرت تھا
نظارہ در حقیقت باعثِ تسکینِ راحت تھا
جو پیدا ہوتے تھے دوجھے حمل سے جس گھڑی بچے
تو ہو جاتی تھی شادی فضلِ خالق ایک دوجھے سے
ہوئی اولادِ آدم سے
اے لوگوں شادیِ دنیا
پھلے پھولے گلستان یہ ہوئی آبادیِ دنیا
با حکمِ قبریہ تعمیرِ کعبہ کو وہ پھر نکلے
فرشتہ لے گیا سوئے حرم خالق کی رحمت سے
لیے لبنا مجودی اوہی راسِ اپنے پتھر
لیے زیدہ مجودی اوہی راسِ اپنے پتھر
سونی تورے سینہ سے بھی شادمہ ہو کر
کیا تعمیرِ کعبہ ہو گئی حاصل انہیں فرحت
وہاں سے آ گئے تھے پھر زمینِ ہند پہ حضرت
سکھائی اپنے اولاد کو بھی طرزِ انسانی
علومِ دنیاوں دی بھی سکھائے فضلِ ربانی
عطاِ رحمتِ حق سے ہوئی خوشحال یہ دنیا
ہوئی علموں ہنر سے تاج مالا مال یہ دنیا
ہوئی علموں ہنر سے تاج مالا مال یہ دنیا
ہوئی علموں ہنر سے تاج مالا مال یہ دنیا
کوئی علموں ہو نہ سے تاج مالا مال یہ دنیا