دیواریں یہ گریں اب بانٹیں ہم کو نہیں
فاصلے کہتے ہم سے اب نفرت نہیں
سوچو سوچو دوریوں میں رہے
تلکیوں
کو سہے
فاصلے کیوں رہے
میں اُڑنا چاہو
خلے آسمان میں
مایوسی کی لحر نہ ہو فضل میں
یہ پنکھ کھول کے
خود اپنی تشابنا
یہ تجھ کو کوئی کیا
تو اڑ چلا
چلے ہم اس پہ کیوں سب چلتے جس راہ پہ
راستہ وہ میرا نہیں
پیری بنزل وہ نہیں
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật