اُن کی مہک نے دل کے گھنچے کھلا دیئے ہیں
جس راہ چل گئے ہیں
کوچے بسا دیئے ہیں کوچے بسا دیئے ہیں
جب آ گئی ہے جوشِ رحمت پہ اُن کی آنکھیں
جلتے بُجھا دیئے ہیں روتے ہسا دیئے ہیں
اُن کی مہک نے دل کے
ایک دل ہمارا کیا ہے آزار اس کا کتنا
تم نے تو چلتے پھرتے مرتے جلا دیئے ہیں
جب آ گئے ہیں اُن کی مہک نے دل کے
اُن کے حسار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو
جب یاد آ گئے ہیں سب غم بھلا دیئے ہیں
آنے دو یاد بودو اب تو تمہاری جانب
کشتی تمہیں پہ چھوڑی لنگل اُٹھا دیئے ہیں
اللہ کیا جہنم اب بھی نصرد ہوگا
نوروں کے مصطفیٰ نے دریا بہا دیئے ہیں
ملک سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم
جس سمت آ گئے ہو سکھے بٹھا دیئے ہیں
اُن کی مہک نے دل کے
اُن کے کھلا دیئے ہیں