ایک شیر کسی کے نظر کرتا ہوں
تمہیں بھولانے میں شاید ہمیں زمانہ لگے
تمہیں بھولانے میں شاید ہمیں زمانہ لگے
میں کشاں
چُرانوں
اب در پرانے لگے
تمہیں شاید
غزل میں
غزل میں بندشو
الفاظ ہی نہیں کافی
غزل میں
بندشو
الفاظ ہی نہیں کافی
غزل میں بندشو
الفاظ ہی نہیں کافی
جگر کا خون بھی
کچھ چاہیے اثر کے لیے
کچھ چاہیے اثر کے لیے
کچھ چاہیے اثر کے لیے
پڑھی ہے
کیا تمہیں
میں برسوں زندگی کی آگ میں جل کر سلامت ہوں
میں برسوں زندگی کی آگ میں جل کر سلامت ہوں
نئی صورت نکالو پھر کوئی مجھ کو مٹانے کی
بہت خوبصورت شیر ہے سامنے میں
میری جانب نہ مڑ کے دیکھ نہ جاتے ہوئے ہرگز
موسیقی
تآقب کر رہی ہیں دیر سے نظر زمانے کی
دیار شوق میں
دیار شوق میں کیسر سنبھل کے
چل کے سنتے ہیں
بہت عادت ہے
دنیا کو یوں ہی بات بنانے کی
آپ کی نظر شیر کرتا ہوں
تمہارے شہر کا
تمہارے شہر کا موسم
بڑا سہانہ لگے
تمہارے شہر کا موسم
بڑا سہانہ لگے
میں ایک شام چھوڑا لوں
میں ایک شام چھوڑا لوں
اگر برا نہ لگے
تمہارے شہر کا موسم
بڑا سہانہ لگے
میں ایک شام چھوڑا لونے
میں ایک شام چھوڑا لونے
timہوے
تمہارے شہر
جو ڈوبنا ہے تو ڈوب رہو
جو ڈوبنا ہے تو ڈوب رہو
جو ڈوبنا ہے تو اتنے سکنے VPN
کیوں ڈوبنا ہے تو اتنے سکون سے ڈوبو
کہ آس پاس کی لہروں کو بھی پتا نہ لگے
کہ آس پاس کی لہروں کو بھی پتا نہ لگے
میں کشام چھوڑا لوں اگر پرانے لگے تمہارے شہر کا
ایک شیر کسی کے نظر کرتا ہوں
تمہارے بس میں اگر ہو
تمہارے بس میں اگر ہو
تو بھول جائے
وہ ہمیں تمہارے بس میں اگر ہو
تو بھول جائے ہمیں
تمہیں بھولانے میں
تمہیں بھولانے میں
شاید ہمیں زمانہ لگے
تمہیں بھولانے میں
شاید ہمیں زمانہ لگے
میں کشام چھوڑا لوں اگر پرانے لگے تمہارے شہر کا
اگر ہو
جانے کیا ہے کسی کی
نہ جانے کیا ہے کسی کی
اداس آنکھوں میں
نہ جانے کیا ہے کسی کی
اداس آنکھوں میں
وہ مو چھپا کے بھی جائے تو بے وفا نہ لگے
موسیقی
ہمارے پیار سے جلنے
ہمارے پیار سے جلنے
لگی ہے ایک دنیا
ہمارے پیار سے جلنے
لگی ہے ایک دنیا
دعا کرو
دعا کرو
کسی دشمن کی بددعا نہ لگے
دعا کرو
کسی دشمن کی بددعا
نہ لگے
میں ایک شام چھوڑا لوں
اگر برا نہ لگے
تمہارے شہر کا
تمہارے شہر کا
موسم بڑا سہانہ لگے
تمہارے شہر کا
موسم بڑا سہانے لگے
موسیقی
جس پہ
جاد رہے ہیں
موسیقی