کیا وہ دیوان کی
کیا وہ آوار کی
کیا تیری میری زندگی تھی
کتنی آزاد سی
کتنی آسان سی
زندگی کبھی خواب سی تھی
دل چاہے جو کرے اپنا تھا زمانہ جانے کیا وہ دن ہوئے کسی نے نا جانا
تمہیں یاد آئے نہ آئے ہم
تمہیں بھول نہ پائیں گے ہم
یہ سماح اور یہ موسم انہی آنکھوں میں رہے گا ہر دم
یہ تیری تیری تیری تیری تیری تیری تیری تیری تیری
وہ ہر ایک بات پہ ہسنا اور گانا اور قدم قدم پہ ساتھ دینا
دن کی وہ مستیاں راتوں کو جاگنا غم میں بھی خوشی ڈھونڈ لینا
تھوڑا سا روٹنا اور تھوڑا مندا پرانی باتیں بھول کے نیا کچھ کر جانا
تمہیں یاد آئے نہ آئے ہم
تمہیں بھول نہ پائیں گے ہم
یہ سماح اور یہ موسم انہی آنکھوں میں رہے گا ہر دم
پی اے
tout theater
tout theater
tout theater
چچو آہاں
چچو آہاں
انہیں آنکھوں میں رہے وہ ہر دم