تم یاد مجھے آ جاتے ہوجب سہن چمن میں کلیاں کھل کر پھول کی صورت ہوتی ہےاپنی مہک سے ہر دل میں ایک تو خم لطافت ہوتی ہےتم یاد مجھے آ جاتے ہوجب برخا کی رت آتی ہے جب کالی گھٹائیں اٹھتی ہیںجس وقت کے رندوں کے دل سے وہ حق کی صداعیں اٹھتی ہیںتم یاد مجھے آ جاتے ہوجب چودھوشب کا چاند نکل کر دہر منور کرتا ہےجب کوئی محبت کا مارا کچھ تھنڈی سانسیں بھرتا ہےتم یاد مجھے آ جاتے ہوجب کوئی کسی کا ہاتھ پکڑ کر سیر کو باہر جاتا ہےجب کوئی نگاہ شوق کے آگے رہ رہ کر گبراتا ہےتم یاد مجھے آ جاتے ہوجب چار نگاہیں کر کے کوئی مہوت بسم ہوتا ہےجب کوئی محبت کا مارا اس کیف میں پڑ کر کھوتا ہےتم یاد مجھے آ جاتے ہوافلاک پہ جب یہ لاکھوں تارے جگمگ جگمگ کرتی ہیںجب تارے گنگن کر دل والے تھنڈی سانسیں بھرتے ہیںتم یاد مجھے آ جاتے ہوجب رات کا بڑھتا ہے سناٹا چین سے دنیا سوتی ہےتب آنکھ میری کھل جاتی ہے اور دل کی رگ رگ روتی ہےتم یاد مجھے آ جاتے ہوجب روتا ہے بہزاد حضی وہ شاعر وہ دیوانا ساوہ دل والا وہ سودائی وہ دنیا سے بیگانا ساتم یاد مجھے آ جاتے ہو