رات کی خاموشی میں تیری عادیں بولتی ہیں
تنہا دل یہ کہتا ہے وہ میرے ساتھ نہیں رہتی
تیرے بین یہ سایا بھی
سہم جاتا ہے
زلگی ہے جیسے کوئی کہانی ادھوری
جو تم نہ ہو تو پھر یہ روشنی کیسی
چاند بھی اب بے زبان ستاروں میں اداسی
ہر سانس میں در
بہ پل میں تلاش تنہاری
زنگی ہے بس ایک لمحہ جو تم نہ ہو
دس لیریں پورانی رنگ اڑ گئے جیسے
تیرے نام کے سائے میں آنکھیں بھیگ گئی جیسے
دنیا تو چلتی ہے پر میری دنیا اٹھہری
تمہاری کمی ہے جیسے ہوا میں سانسوں کی
ہر موڑ پر تجھ کو ڈھونڈا ہر سفر میں تیرا نام لیا
ہواوں سے پوچھا ستاروں سے راستہ مانگا
پر لوٹ کے آیا
ہورا تیرے بین یہ زہر پیا
اب ان آنکھوں میں بس تیری آدھوں کا سایا
مسکوراتا ہوں مگر یہ ذلفیں گرتی ہیں
تیرے بین ہر لمحہ جیسے وقت تھرتا ہے
دل ٹوٹا ہے پر چہرے پہ نشان نہیں تمہاری کمی کی گہرائی برا نہیں
اب تو عادت سی ہے تیرے خیالوں میں جینے کی
رات کی نیند بھی اب جاگتی آنکھوں سے مانگتی
جو تم نہ ہو تو یہ دل اب کس سے روٹھے گا
بس ایک دعا ہے
کبھی تو میرے پاس لوٹے گا