تم نے کیا نہ یاد کبھی
بھول کر ہمیں
ہم نے
تمہاری یاد میں
سب کچھ بھولا دیا
ہم سے کیا ہو سکا محبت
خیر تم نے تو بے وفائی کی
تم کسی کے بھی ہو نہیں سکتے تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
ہم سے کوئی تعلق کے خاطر تو ہے اسے وہ یاربا وفا نہ سہی بے وفا تو ہے
تم کسی کے بھی ہو نہیں سکتے تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
تم
کسی کے بھی ہو نہیں سکتے
تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
ایک عجب حال ہے کہ اب اس کو یاد کرنا بھی بے وفائی ہے
تم کسی کے بھی ہو نہیں سکتے
تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
نہیں شکواں مجھے کچھ بے وفائی کا تیری ہر گز گلا تب ہو اگر تم نے کسی
سے بھی نبائی ہو تم کسی کے بھی ہو نہیں سکتے تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
تم کسی کے بھی ہو نہیں سکتے تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
بے وفائی پہ تیری جی ہے فدا
تم کسی کے بھی ہو نہیں سکتے تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
دل بھی توڑا تو سلی کے سے نہ توڑا تم نے
بے وفائی کے بھی آداب ہوا کرتے ہیں
تم کسی کے بھی ہو نہیں سکتے تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
تم کسی کے بھی ہو نہیں سکتے تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
عاشقی میں بہت ضروری ہے بے وفائی کبھی کبھی کرنا
تم کسی کے بھی ہو نہیں سکتے تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
ہم اسے یاد بہت آئیں گے
جب اسے بھی کوئی ٹھکرائے رہا
تم کسی کے بھی ہو نہیں سکتے تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
تم کسی کے بھی ہو نہیں سکتے تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
جس طرح تم نے بیمار سے رخصت لی ہے
تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
پلٹ گئے جو پرندے تو پھر گلا کیا ہے
ہر ایک شاکھ شجر پر بچھے ہیں جال بہت
تم کسی کے بھی ہو نہیں سکتے تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
تم کسی کے بھی ہو نہیں سکتے تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
دلیا اور بے وفائی کی داد دیتا ہوں دل ربائی کی تم
کسی کے بھی ہو نہیں سکتے تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
تم کسی کے بھی ہو نہیں سکتے تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
ہم نے تو خود کو بھی مٹا ڈالا تم نے تو صرف بے وفائی کی
تم کسی کے بھی ہو نہیں سکتے تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
وہی تو مرکزی کردار ہے کہانی کا
اسی پہ ختم ہے تاثیر بے وفائی کی تم کسی کے بھی ہو نہیں سکتے