تم نہیں تو زندگی میں ہر خوشی حیرائے گاں
تم ملے تو بن گئی ہے ایک نئی سی داستا
علفتوں کے راستوں میں تم نہیں بدلنا
رست جیسے بھی ہو بس میرے ساتھ چلنا
بچھنے اگر ہم تم تو یہ عد رکھنا
تم
تم
تم
خوے نہیں رہنا سوے نہیں
رہنا تم
عرض ہوں ہے جینے کی تو پھر کیسا ڈرنا
چھپے ہوئے ہیں جو ارماں کیا ہے وہ بولنا
رستوں میں تیرے بس تو خود بھی سنبھلنا
وعدے جو بھی کر لیے ہیں ان سے نہ مکرنا
بچھنے اگر ہم تم تو یہ عد رکھنا تم تم
تم تم
تم تم
تم تم
تم خوے نہیں رہنا سوے نہیں رہنا تم
سہرا میں بارش کے جیسی سردی میں آتش کے
جیسی منچا ہی خواہش کے جیسی یہ عدہ تمہاری
اس دل کی باتیں یہ ساری پھر کیوں ادھوری بیچاری یہ وفا ہماری
ہاتھ
چھوٹے کبھی اب نہ تیرا میرا آخری ہے یہ میری دعا
بچھنے اگر ہم تم تو یہ عد رکھنا