ہو تیرے اوپر جانوار جن لے لے چاہے ٹیسٹ میرا
رحمہ کی قسم میں کھا کہہ کہے رہا یار تُو سب تہ بیست میرا
ہاں تیرا من ہے ساتھ ہے رہ بھائی اکبر بربل جن چاہے
ہاں تُو چاہے رہ تُو چاہے من یار میرے بس تُو چاہے
سبلینڈر کالی نچ ہو من گیلیاں بیٹیاں تُو چاہے
ہاں تُو چاہے رہ تُو چاہے من یار میرے بس تُو چاہے
او
نلی چطری آلا بھولا جانے دل کی باتاں ہے رہ رولیاں
میں بھی روان سا گٹھے دن میں کدے تو راتاں ہے
او زینے کا تو بیرانی بھائی کتنے سال اور جی وانگے
پر جب لگ جی وہاں راجیاں جوں بھائی کٹھے بیٹھے کہہ پی وانگے
ہان لے وانگے بھائی خوب نجارے بڑک فال تو کیوں چاہے
ہاں تُو چاہے رہ تُو چاہے من یار میرے بس تُو چاہے
سبلینڈر کالی نچ ہو من گیلیاں بیٹیاں تُو چاہے
یہاں تو چاہیے رہ تو چاہیے منہ یار میرے بس تو چاہیے
منہ سرکیٹ جیوی روک دے رول سدا مہکر سنسا
اس جھٹی دنیا داری میں تو پیور سمجھ منتھن سا
میری ارخی تیرا کاندہ اتنی سی میری اچھا ہے
تیری یاری کا جو پودا ہے منہ گنے لاد تہسی چاہے
ایسا ہے بھئی سو کا جوڑ منہ کٹھی اپنی رو چاہیے
ہاں تو چاہیے رہ تو چاہیے منہ یار میرے بس تو
چاہیے سپلینڈر کالی نچے ہو منہ گلیاں بیٹیاں
بیٹیاں تو چاہیے ہاں تو چاہیے رہ تو چاہیے منہ یار میرے بس تو چاہیے
اس جیندھ جلے کی سڑکان آنا پا پھر دوبار آگے
بھئی گورمنٹ کولیج میں جاکے لے وہاں خوب نظار آگے
سو آسدا رہی ہے یار میرے جو ہوگا دیکھ لیا جاوے گا
رہ تیرے پیانگلی ٹھانیاں سالا کھا کہتے کیا جاوے گا
لکھ دی جا جوانیالے نے منہ یاری اپنی نیو چاہیے
ہاں تو چاہیے رہ تو چاہیے منہ یار میرے بس تو چاہیے
سپلینڈر کالی نچے ہو منہ گلیاں بیٹیاں تو چاہیے
رہ تو چاہیے منہ یار میرے بس تو چاہیے