موسیقی
برسوں سے مڑ مڑ کے دیکھا ان راتوں کو
پیار سے جو ظلفیں تیری چھیڑتے ہی سینے سے
خوشبو جو تیری مٹ جائے کبھی نہ کبھی
بے آفاسی تھوڑی تو پر پیاری تھی بھی تو
اور نخرے والی تو پھر جھوٹے وعدے
قسمیں کھا کے کیسے کرتی تو
عادت سی بن گئی تو اور زد بھی میری تو
پھر پوچھتا ہوں کیوں دل مانگی جو مانگے
دنیا کی خبروں میں تھوڑا سا تھا میں آوارا
ہو سکے تو دل لگی
تو خود سے آزما لے جانا
بڑے بڑوں کو دیکھا ہے
تجھ پہ گرتے مرتے آرہا
آدمی ہوں میں بس
یوں نظروں سے تو نہ بہکانا
او میرے سونے آن
عددی آن
آدمی میں کی جان siamo
دل مانگے جو مانگے
دنیا کی خبروں میں
تھوڑا سا تھا میں آوارا
پھر سکے تو دل لگی
تو خود سے آزما لے جانا
بڑے بڑوں کو دیکھا ہے
تجھ پہ گرتے مرتے آرہا
آدمی ہوں میں بس
یوں نظروں سے تو نہ بہکانا
موسیقی
موسیقی
موسیقی
دنیا کی خبروں میں
تھوڑا سا تھا میں آوارا
پھر سکے تو دل لگی
تو خود سے آزما لے جانا
بڑے بڑوں کو دیکھا ہے
تجھ پہ گرتے مرتے آرہا
آدمی ہوں میں بس
یوں نظروں سے تو